Tuesday, 15 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمزٹی وی(تجارت) اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں 10 جبکہ برطانوی پاﺅنڈ کی قیمت میں بھی 10 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کی قیمت فروخت107 روپے 5 پیسے اور قیمت خرید 106 روپے 50 پیسے ہوگئی ہے۔
اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاﺅنڈ کی قیمت میں بھی 10 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کی قیمت فروخت 132 روپے25 پیسے اور قیمت خرید 130 روپے50 پیسے ہوگئی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان 2 سال کے لیے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں کی بحالی سے متعلق قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے ڈیڈ لاک جاری تھا اور اس حوالے سے دونوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور بھی ہوئے تاہم آج پارلیمانی جماعتوں کے ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
اجلاس کے آخر میں اتفاق رائے ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دعا بھی کرائی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں 2 سال کی مشروط توسیع کی جا رہی ہے اور اس سارے عمل پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے ذریعے نظر رکھی جائے گی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں میرے خلاف ریفرنس مسترد ہونے پر ایاز صادق کے پاس اسپیکر کے عہدے پر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں بچتا۔الیکشن کمیشن میں اپنے خلاف دائر ریفرنس کا فیصلہ آنے پر عمران خان نے رد عمل دینے کیلئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میرے اثاثوں میں تضاد سامنے آیا تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ اپنے خلاف دائر ریفرنس پر میں نے دسمبر کے پہلے ہفتے الیکشن کمیشن کو تمام جوابات دے کر کیس مکمل کردیا تھا لیکن ان کا وکیل تاریخ پہ تاریخ لیتا جا رہا تھا کیونکہ موٹو گینگ مجھ پر تنقید کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں صرف نام کی جمہوریت ہے انہوں نے میرے اوپر چار کیسز کیے، میری غلطی یہ تھی کہ میں ان سے جواب مانگ رہا تھا ۔ اسپیکر نے نواز شریف کے ساتھ مل کر مجھے بلیک میل کرنے اور کیسز کے ذریعے میری آواز بند کرنے کی کوشش کی۔ اسپیکر سے پوچھتا ہوں کہ آج کے فیصلے کے بعد کیا آپ کے پاس اسپیکر رہنے کا کوئی جواز رہ گیا ہے؟ کیا آپ کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے؟۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو غیر جانبدار ہونا چاہیے، جب اسپیکر کا یہ تاثر جاتا ہے کہ وہ شریف خاندان کا درباری ہے تو پارلیمنٹ نہیں چل سکتی،اگر اسپیکر کا یہ حال ہے تو پارلیمنٹ میں کیسے جائیں، اگر اسپیکر میں عزت نفس ہے تو ان کے پاس اس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں بچتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اسپیکر کا یہ حال ہے کہ وہ مریم نواز کو ہاتھ باندھ کر پروٹوکول دیتا ہے، کوئی بتائے گا کہ مریم نواز نے اپنی زندگی میں آج تک کیا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ ان کا واحد کارنامہ ایک ٹی وی پروگرام میں عوام کے سامنے اثاثوں کے معاملے پر غلط بیانی کرنا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے پاناما کے معاملے پر جواب مانگا لیکن انہوں نے متضاد جواب دیا۔ اپوزیشن نے حکومت سے جواب طلب کیا تو خواجہ آصف نے کہا کہ میاں صاحب لوگ اس معاملے کو بھول جائیں گے۔ پاناما کے معاملے پر جواب نہ ملنے پر ہم سڑکوں پر نکلے اور سپریم کورٹ پہنچے ۔میں نے سپیکر کے سامنے ریفرنس دائر کیا لیکن اسپیکر نے میرے خلاف ریفرنس بھیج دیا اور نواز شریف کے خلاف مسترد کردیا اسپیکر سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے نواز شریف کے خلاف ریفرنس کیوں نہیں بھیجا؟۔
 
انہوں نے سرکاری اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اداروں کا کام نواز شریف کو پکڑنا تھا لیکن یہ سب ادارے عمران خان اور جہانگیر ترین کے پیچھے پڑے ہوئے تھے کہ کسی طرح کوئی چیز مل جائے جس کی بنا پر انہیں پکڑا جا سکے۔ ایف بی آر سے پوچھتا ہوں کہ پاکستانیوں نے گزشتہ چار سال کے دوران دبئی میں 800 ارب روپے کی جائیدادیں خریدی ہیں لیکن کیا آپ نے ان سے پوچھ گچھ کی؟۔ان کی نا اہلی کیلئے یہی کافی ہے کہ انہوں نے اپنے قطری کاروباری شراکت دار کو پورٹ قاسم کا 200 ارب روپے کا ٹھیکہ سنگل بڈ پر دے دیا ۔ جب تک کسی شخص کی جائیداد پاکستان میں نہ ہو اسے حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے کیونکہ جب کسی شخص کا پیسہ باہر پڑا ہو وہ بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو سکتا ہے۔
سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر سول حکومت سمجھتی ہے کہ فوج لائن پر نہیں ہے توحکومت کھلم کھلا عوام کو بتائے۔ یہاں یہ منافقت ہے کہ یہ عوام میں کہتے ہیں کہ ہم ایک ہی پیج پر ہیں لیکن آپس میں یہ مخالف سمتوں میں جا رہے ہوتے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)اسلام آباد میں نادرا سہولت فراہمی سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ناموس رسالتﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے جب کہ توہین رسالت کرنے والے دشمنان اسلام نہیں انسانیت کے بھی دشمن ہیں، اس گھناؤنے جرم کے خلاف پوری قوم متحد ہے اور ایسے افرد کو سزا دلانے میں آخری حد تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت ﷺ کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے اس پر قانونی مشاورت کی جائے گی، امریکی حکومت سے بھی اس حوالے سے مدد مانگی گئی ہے اور آج طارق فاطمی سے بھی رابطہ کیا ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ توہین رسالت کا سلسلہ 2014 سے جاری ہے مگر چند ماہ میں اس میں تیزی آئی ہے لیکن میں پوچھتا ہوں کہ یہ آزادی اظہار ہے یا ہماری مقدس ہستیوں کے خلاف گھٹیا ترین حرکت۔ کوئی مسلمان مقدس ہستیوں کی گستاخی پر مبنی صفحات کو دیکھ ہی نہیں سکتا لہذا توہین رسالت پر دنیا کے مسلمانوں کو متحد ہونا ہو گا اور جب سب مسلمان اکٹھے ہو کر بولیں گے تو اس میں ملوث افراد کو طاقتور پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے بلاگز بلاک کر دیے گئے ہیں اور گستاخانہ مواد والی پوسٹیں بھی بند کردی گئی ہیں جب کہ پی ٹی اے کے ذریعے سروس پرووائیڈرز کو سختی سے ہدایات کی ہے کہ کسی بے گناہ پر کوئی الزام نہ لگے۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ یورپ میں ہولو کاسٹ سے متعلق شک کا اظہار کرنا بھی جرم ہے، ایسا کرنے والوں کو امریکا اور برطانیہ ویزا بھی جاری نہیں کرتا جب کہ ہم چاہتے ہیں مسلم ممالک توہین آمیز مواد کے معاملے میں ہمارا ساتھ دیں او ر قوم سے اپیل ہے کہ جوش کے ساتھ ساتھ ہوش کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جرم میں ملوث لوگوں کو منقطی انجام تک پہنچانا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فیس بک اور ٹوئٹر انتظامیہ ہمارے ساتھ تعاون نہ کرے جب کہ اس حوالے سے کچھ ملزمان کی نشاندہی بھی کی گئی ہے اور ان سے پوچھ کچھ کی جائے گی۔
ایم کیو ایم بانی الطاف حسین سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ انٹرپول سے رابطہ کیا ہے اور بانی متحدہ سے متعلق معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کچھ دن بعد برطانوی وزیر داخلہ پاکستان آ رہے ہیں، ان سے بھی اس معاملے پر بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بانی متحدہ سنگین جرائم میں ملوث ہیں اور جو پاکستان کو تسلیم نہیں کرتا اور ملک مخالف نعرے لگاتا ہو اسے ملک میں سیاست کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ ڈان لیکس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس سے متعلق حتمی رپورٹ وزارت داخلہ کو موصول ہوئی تو وہ حکومت کو ضرور بھجوائیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(سندھ/ صحت)سول ہسپتال میرپور خاص میں قائم ہیموڈائیلاسز سینٹر کی ایک قومی ادارے کے تعاون سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے نئی عمارت کی تعمیر کا کام آخری مرحلے میں ہے،حکومت اور اپنی مدد آپ کے تحت مذکورہ سینٹر سے اب تک ہزاروں مریض مستفید ہوچکے ہیں یہ بات ڈویژنل کمشنر شفیق احمد مہیسر کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں بتائی گئی۔ اس موقع پر سول ہسپتال میرپورخاص میں قائم فری ہیموڈائیلاسز سینٹر کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق نے بتایا کہ اس وقت سینٹرمیں 2004گردوں کے مریضوں کا علاج مفت کیا جارہا ہے ڈائیلاسزسینٹر میں ڈاکٹرزاور ٹیکنیشن کی کمی کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں جس پر کمشنر نے کہا کہ ڈائیلاسز سینٹر میں ڈاکٹر اور ٹیکنیشن کی تقرری کیلئے اقدامات کئے جائیں گےیونائیٹڈ انرجی پاکستان اور انتظامیہ کے تعاون سے 15.9184ملین روپے کی لاگت سے ڈائیلاسز سینٹر میرپورخاص کی نئی بلڈنگ کی تعمیر کا کام آخری مرحلے میں ہے

 

 

ایمزٹی وی(صحت)انڈس اسپتال نے شیخ سعید میموریل زچہ و بچہ اسپتال کی 54بستروں سے 74بستروں تک توسیع کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے۔ اسپتال میں جدید این آئی سی یو وارڈ بھی بنایا گیا ہے جس میں بیک وقت 12نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کی جاسکے گی۔ اس سلسلے میں منگل کو اسپتال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے انڈس ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالباری نے صحت کے شعبے میں عوام کی خدمت کیلئے ایک اور ہدف کے حصول پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈس ہسپتال نیٹ ورک کا مقصد ملک کے غریب ترین طبقے کو اعلیٰ درجہ کی طبی سہولیات مفت فراہم کرنا ہے۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی کاٹی کے چیئرمین مسعود نقوی نے کہا کہ انڈس اسپتال شیخ سعید کیمپس کی توسیع انڈس اسپتال کی سینئر مینجمنٹ کا بہترین کارنامہ ہے۔انڈس ہسپتال اعلیٰ معیا ر کی طبی سہولیات مفت فراہم کرکے ملک و قوم کی بہترین خدمت کررہا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ میرا یقین ہے کہ اتنا عظیم کام صرف وہی قیادت کرسکتی ہے جس کے دل میں انسانیت کا احترام ہو۔کورنگی کے علاقے میں پہلے سے موجود اس ہسپتال کی 74بستروں تک توسیع سے گائینی کے زیادہ مریض مستفید ہوسکیں گے

 

 

ایمزٹی وی(صحت) اگر آپ کسی ٹریفک سے بھرے شہر میں رہتے ہیں تو وٹامن بی کی اضافی گولیاں اپنے پاس رکھئے کیونکہ وٹامن بی فضائی آلودگی سے جسم پر ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرسکتا ہے۔ سائنسدانوں کےمطابق وٹامن بی کی تھوڑی مقدار کا باقاعدہ استعمال فضائی آلودگی سے ہونے والے جسمانی اثرات کو زائل کرسکتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے اکثر شہروں کی فضا آلودگی سے بوجھل ہوچکی ہے اور دنیا کے 92 فیصد شہروں کی ہوا میں آلودگی مقرر کردہ عالمی معیارات سے تجاوز کرچکی ہے۔ ان آلودگیوں میں سلفیٹ اور سیاہ کاربن سب سے زیادہ خطرناک تصور کئے جاتے ہیں جو پھیپھڑوں سے لے کر دل کی بیماریوں تک کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اس کےعلاوہ فضا میں شامل زہریلے مرکبات زندگی کو بھی کم کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے وہ باریک ذرات جو 2.5 مائیکرومیٹر سے چھوٹے ہوتے ہیں وہ انسانوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں جنہیں ’پی ایم 2.5‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گاڑیوں کا ایندھن اور لکڑی جلنے سے پیدا ہوتے ہیں اور اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ پھیپھڑے کی گہرائی تک اتر کر اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔ خوفناک بات یہ ہے کہ یہ ذرات انسانی جین اور ڈی این اے تک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کولمبیا اور ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے 18 سے 60 برس کے صحتمندرضاکاروں کو ایک جائزے کے لیے بھرتی کیا اور ان میں سے ایک گروپ کو روزانہ 50 ملی گرام وٹامن بی 6 اور ایک ملی گرام وٹامن بی 12 دیا جبکہ دوسرےگروپ کوئی فرضی دوا یا ڈھائی ملی گرام فولک ایسڈ کی گولیاں دی گئیں۔پھر انہیں ٹورانٹو کی آلودہ سڑکوں پر ماسک پہنا کر کھڑا کیا گیا اور وقفے وقفے سے خون کے نمونے لیے گئے۔ جن رضاکاروں کو چار ہفتے تک وٹامن بی کھلائے گئے ان کے جین کے دس مقامات پر ہونے والے نقصان میں 28 سے 76 فیصد تک کمی دیکھی گئی جبکہ وٹامن بی نہ کھانے والوں میں یہ رحجان نہیں دیکھا گیا۔ تاہم سائنسدانوں نے مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

 

 

 

  ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سافٹ ویئر انجینئر نے ایسا کمپیوٹر پروگرام تیار کیا ہے جو امیگریشن اور پناہ کی درخواست دینے والوں کو درپیش قانونی مسائل حل کرنے کے لیے انہیں خودکار انداز میں قانونی ویئربناڈالامشاورت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے انجینئر کا تیار کردہ یہ سافٹ ویئر امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کے لیے امیگریشن اور پناہ کی درخواستیں دینے والوں کو مفت آن لائن قانونی مشاورت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے جب کہ اس مقصد کے لیے یہ سادہ انگریزی میں اپنے صارف کے ساتھ معلومات کا تحریری تبادلہ کرتا ہے یعنی یہ ایک ’’چیٹ بوٹ‘‘ (Chatbot) ہے۔ فی الحال اسے صرف فیس بُک میسنجر کے ساتھ ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پہلے پہل اسے ایک کمپنی کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ ان لوگوں کو قانونی رہنمائی دی جاسکے جنہیں غلط طور پر ٹریفک چالانوں اور جرمانوں کا سامنا ہے مگر وہ اپنے لیے وکیل کرنے کی حیثیت نہیں رکھتے۔ آن لائن شروع ہونے والی یہ مفت سروس کچھ ہی عرصے میں لندن، نیویارک اور سیاٹل میں 2 لاکھ سے زیادہ ڈرائیوروں کو ناجائز ٹریفک چالانوں اور جرمانوں سے چھٹکارا دلواچکی ہے۔ مزید ترامیم و اضافہ جات کے بعد اسی سافٹ ویئر کے ذریعے امریکا اور برطانیہ کے شہری جائیداد سے متعلق امور میں مفت آن لائن قانونی مشورے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ سابقہ کامیابیوں کے پیش نظر اس انجینئر نے وکلاء کی مدد سے اس پر مزید کام کیا اور اب اس کا جدید ترین ورژن ایک نئی سروس کی صورت میں امیگریشن اور پناہ (اسائیلم) کی درخواستیں دینے والوں کی خودکار رہنمائی کررہا ہے اور انہیں درست طور پر امیگریشن/ اسائیلم فارم بھرنے میں مدد بھی فراہم کررہا ہے۔ انجینئر کا کہنا ہےکہ وہ اس ’’چیٹ بوٹ‘‘ کو خوب سے خوب تر بنانے کے لیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں اور اس کے آئندہ ورژن میں واٹس ایپ پر کام کرنے کی سہولت بھی موجود ہوگی۔ ویسے تو مؤکلوں کو قانونی مشورے دینے کے لیے آئی بی ایم پہلے ہی ’’راس‘‘ کے نام سے ایک خودکار سافٹ ویئر بناچکا ہے لیکن زبان اور انٹرفیس میں سادگی کے باعث امریکی انجینئر کا یہ چیٹ بوٹ استعمال میں بہت ہی آسان ہے جس سے وہ عام شہری بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں جو قانونی زبان سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے۔ صارفین کی پرائیویسی یقینی بنانے کے لیے چیٹ بوٹ اور صارف میں ہونے والا تبادلہ خیال مکمل ہوتے ہی سرور سے ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے البتہ صارف کے کمپیوٹر پر وہ محفوظ رہتا ہے۔

 

 

 ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)سمندر دنیا کے 70 فیصد سے زائد رقبے پر موجود ہیں اور عالمی موسموں پر ان کا غیرمعمولی اثر ہوتا ہے لیکن اس حوالے سے بری خبر یہ ہے کہ گلوبل وارمنگ سے ہونے والی حرارت تیزی سے سمندروں می اتر رہی ہے اور اب ہمارے پرانے اندازے کے مقابلے میں سمندر 13 فیصد تیزی سے گرم ہورہے ہیں۔ جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 60 برس سے سمندروں کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گزشتہ تخمینوں کے مقابلے میں اب یہ گرمی 13 فیصد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس سے قبل 1992 میں کہا گیا تھا کہ 1960 کے مقابلے میں عالمی سمندروں کا درجہ حرارت دُگنا بڑھا ہے۔ اس مطالعے کی رپورٹ کے مصنف کے مطابق گزشتہ 60 برسوں میں سمندری پانی گرم ہونے کی شرح بھی تیزی سے بڑھی ہے کیونکہ گرین ہاؤس گیسز سے بڑھنے والی گرمی کی 90 فیصد مقدار سمندروں میں ہی جذب ہورہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ موسمیاتی نظام میں سمندر غیرمعمولی کردار ادا کرتے ہیں اور ان کی گرمی سے زمین سے لے کر ہوا تک کا سارا سسٹم متاثر ہورہا ہے، ہم دیکھ چکے ہیں کہ 2015 تاریخ کا گرم ترین سال رہا لیکن اگلے ہی برس یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور اب 2016 تاریخ کا گرم ترین سال قرار پایا ہے۔ اس سے پوری دنیا میں خشک سالی، قحط، طوفان ، سیلاب اور بادوباراں کے غیرمعمولی واقعات پیش آئے ہیں۔

 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)’’بایومیٹرک آئیڈنٹی فکیشن‘‘ یعنی آواز، نشاناتِ انگشت (فنگر پرنٹس)، چہرے کے خد و خال اور آنکھ کی پتلی کی مدد سے افراد کو شناخت کرنے والے کئی نظام پہلے ہی سے استعمال میں ہیں جنہیں مسلسل خوب سے خوب تر بنایا جارہا ہے تاکہ تیز رفتاری کے علاوہ شناخت میں غلطی کا امکان بھی کم سے کم ہوتا جائے۔ اتنی تیز ترین ٹیکنا لوجی کے دور میں وہ دن دور نہیں جب آپ کے ہونٹوں کی حرکت بھی پاس ورڈ کا کام کرے گی کیونکہ ہانگ کانگ کے ماہرین نے ایسی ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جو کسی صارف کو اس کے ہونٹوں کی حرکت کی بنیاد پر شناخت کرسکتی ہے۔ ہانگ کانگ باپٹسٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی کا پیٹنٹ بھی حاصل کرلیا ہے جسے مارکیٹ میں متعارف کروانے کے لیے اب وہ کسی ادارے کی تلاش میں ہیں۔ ہونٹوں کی حرکت سے شناخت کی ٹیکنالوجی جسے ’’لِپ پاس ورڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، انفرادی تحفظ کے سلسلے میں تازہ اضافہ قرار دی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ فنگر پرنٹس کی طرح ہونٹوں کی حرکت کا معاملہ بھی ہوتا ہے کیونکہ ہر شخص ایک مخصوص اور منفرد انداز سے اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کیمرے، موشن سینسر (حرکت محسوس کرنے والا آلہ) اور ہونٹوں کی حرکت کا باریک بینی سے جائزہ لینے والے ایک الگورتھم پر مشتمل ہے جسے استعمال کرنے کے لیے پاس ورڈ کے الفاظ زبان سے ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ پاس ورڈ بولنے کے انداز میں ہونٹوں کو حرکت دینا ہی کافی ہوگا۔ یہ نظام ہونٹوں کی مخصوص انداز سے حرکت کو کھنگالتا ہے اور اپنے ڈیٹابیس میں پہلے سے محفوظ، متعلقہ فرد کے ’’لِپ موشن پاس ورڈ‘‘ سے ملاتا ہے اور ان دونوں کے یکساں ہونے پر صارف کو پہچان لیتا ہے ورنہ پہچاننے سے انکار کردیتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اس لحاظ سے بھی زیادہ بہتر قرار دی جارہی ہے کیونکہ اس کا انحصار دنیا کی کسی زبان پر نہیں بلکہ صرف ہونٹوں کی حرکت پر ہے۔ علاوہ ازیں یہ انتہائی شور شرابے کے ماحول میں بھی یکساں طور پر کارآمد رہتی ہے کیونکہ اسے استعمال کرنے کے لیے صارف کو زبان سے کچھ بھی نہیں بولنا پڑتا۔ ایک بار شناخت ہوجانے کے بعد صارف بڑی آسانی سے اپنے ہونٹوں کی حرکت پر مشتمل نیا پاس ورڈ بھی دے سکے گا اور یوں وہ اپنے متعلقہ اکاؤنٹ کو زیادہ محفوظ بھی بناسکے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام بینکوں اور مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے دوسرے اداروں کےلیے بطورِ خاص بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ہر دور میں سیکیورٹی ان ہی اداروں کا سب سے بڑا مسئلہ رہی ہے۔ یہ نظام مارکیٹ میں کب دستیاب ہوگا، اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ یہ معاملہ کاروباری و تجارتی اداروں کی دلچسپی سے مشروط ہے۔