Monday, 14 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں نے تحقیق کیلئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مرنے سے قبل اپنے دماغ بطور عطیہ جمع کرادیں، تحقیق کا مقصد ذہنی اور دماغی خرابی کے لیے نیا طریقۂ علاج دریافت کرنا ہے۔

امریکی ریاست ہوسٹن کے سائنسدان تحقیق کے لیے لوگوں سے مرنے کے بعد اپنے دماغوں کو عطیہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے پاس ڈپریشن اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس والے دماغوں کی کمی ہے۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے  کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ پیچیدہ اور خوبصورت ہوتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

بوسٹن کے مضافات میں ہارورڈ برین ٹشو ریسورس سینٹر میں تین ہزار سے زائد دماغوں کو اکھٹا کیا گیا ہے، یہ دنیا میں سب سے بڑے دماغ کے بینکوں میں سے ایک ہے۔

ان دماغوں کے متعدد نمونے ذہنی یا اعصابی خرابی والے لوگوں کے ہیں۔ ان نمونوں کے ذریعے سائنسدانوں سے درخواست کی گئی کہ وہ پارکنسنز، الزائمر اور نفسیاتی خرابی جیسی بیماریوں کے علاج کے لیے نیا طریقۂ علاج تلاش کریں۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے باوجود پاکستان میں سرمایہ کاری کی فضا متاثر نہیں ہو گی،عالمی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گے۔امریکی جریدے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ سے بلوم برگ نے اپنے سینئر تجزیہ کار کے حوالے سے پاکستان کی تاریخی صورتحال کے پیش نظر کہا کہ دہشت گردی کے یہ واقعات ملک میں معمول کی زندگی کو متاثر نہیں کر سکے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گے اور ایسے واقعات سرمایہ کاری پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
بلوم برگ نے سیہون شریف کے حالیہ واقعہ کو گذشتہ 2 سالوں میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈچ ڈیری کمپنی رائل فرائز لینڈ کمپنیاں دہشت گردی کے واقعات کو ماضی کے واقعات کے طور پر دیکھ رہی ہیں اور سرمایہ کاری کیلئے پرعزم ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کراچی سمیت دیگر شہروں میں سیکورٹی فورسز کے دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات سے سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ہم پرامید ہیں کہ پاکستان کی سیکورٹی صورتحال بہتر ہے اور لوگ معمول کی زندگی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریستورانوں دیگر پبلک مقامات پر شہریوں کا رش بڑھ رہا ہے۔
بلوم برگ نے اکتوبر میں پاکستان کی سیکورٹی کی نمایاں صورتحال کی بہتری اور پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج کو دنیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹوں میں شمار کرتے ہوئے پاکستان کی معاشی درجہ بندی کو انتہائی مثبت قرار دیا ہے۔ پاکستان کی حکومت کو توقع ہے کہ رواں مالی سال جون تک گروتھ ریٹ پانچ اعشاریہ سات فیصد پر برقرار رہے گی جو عشرہ کی سب بڑی شرح ہے۔

 

ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) سپریم کورٹ نے ماڈل گرل ایان علی کی توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ منگل کو سماعت کرے گا۔

نجی ٹی وی کے مطابق ماڈل ایان علی کی توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔ ایان علی کی درخواست پر سماعت منگل کو ہو گی۔ ایان علی نے ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)پاک فوج نے مشکوک سرگرمیوں کے بارے اطلاع دینے کیلئے ہیلپ لائن سروس قائم کردی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملک میں کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع ہیلپ لائن نمبر1135 پر دی جاسکتی ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کیلئے الگ ہیلپ لائن نمبر 1125 قائم کیا گیا ہے جس پر کے پی کے اور فاٹا کے عوام اطلاع دے سکتے ہیں۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) اسپین کے ماہرین طب اور سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو ایڈز کا سبب بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرسکتا ہے۔
اسپینش نیشنل ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے بنایا جانے والا یہ بائیو سینسر انسانی خون میں پی 24 اینٹی جن کی موجودگی سے آگاہ کرتا ہے جو ایچ آئی وی (وائرس) کی علامت ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ سینسر انفیکشن کے جسم میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ، اس وقت اس کی تشخیص کرسکتا ہے جب یہ بہت کمزور ہوتا ہے اور عموماً کسی ٹیسٹ کے دوران گرفت میں نہیں آ سکتا۔ یہ وائرس آہستہ آہستہ جڑ پکڑ جاتا ہے جو بعد ازاں ایڈز کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
مذکورہ سینسر سے کیے جانے والے ٹیسٹ کا دورانیہ لگ بھگ پانچ گھنٹے ہوگا اور اسی روز ٹیسٹ کے نتائج بھی حاصل کیے جاسکیں گے۔
یاد رہے کہ فی الوقت ایڈز کی تشخیص کے لیے جو ٹیسٹ مروج ہے وہ 3 ماہ بعد اس وائرس کی تشخیص کرسکتا ہے جب یہ وائرس جسم میں اپنی جڑیں پھیلا چکا ہوتا ہے۔
یہ سینسر چاول کے دانے جتنی ایک چپ ہے جسے سلیکون اور سونے کے ننھے ننھے ذرات سے بنایا گیا ہے۔ اس سینسر سے کیا جانے والا ٹیسٹ نہایت کم قیمت بھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے ایڈز کی شرح ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ ہے اور وہاں یہ کم قیمت سینسر مرض کے پھیلاؤ کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔
ماہرین نے واضح کیا کہ اس وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد گو کہ اسے روکا تو نہیں جاسکتا، تاہم اس سے متاثرہ شخص کو بیماری کا علم ہوجائے گا اور وہ لاعلمی میں اسے دوسرے افراد تک منتقل کرنے سے بچ جائے گا۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سنہ 2015 میں کیے جانے والی ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ 4 کروڑ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں۔ یہ افراد زیادہ تر غیر ترقی یافتہ ممالک کے رہائشی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ سنہ 1981 سے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس مرض سے 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد اس مرض کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ اس مرض کا علاج آہستہ آہستہ قابل رسائی ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے مریضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب یو این ایڈز کے مطابق اس موذی مرض کے علاج کی سہولیات میسر ہونے کے بعد سنہ 2005 سے اب تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 45 فیصد کمی آچکی ہے، گویا مریضوں میں اضافہ جاری ہے، البتہ مرض کے باعث موت کی شرح کم ہوچکی ہے۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک وسیع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 50 برس میں پوری دنیا کے سمندروں میں آکسیجن کی مقدار کم ہوئی ہے لیکن بظاہر یہ امر ذیادہ تشویشناک نہیں۔
جرمنی میں واقع سمندروں پر تحقیق کے اہم مرکز کے ماہری نے گزشتہ 50 برسوں کا ڈیٹا حاصل کیا ہے اور اس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس عرصے میں سمندروں میں گھلی آکسیجن میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ ذیادہ نہیں لیکن اس سے سمندری جاندار متاثر ہوسکتے ہیں جو آکسیجن کے بارے میں بہت حساس واقع ہوتے ہیں۔
ادارے کے سائنسداں داکٹر لوتھر اسٹراما کے مطابق ’ اگرچہ سمندروں میں آکسیجن کی یہ معمولی کمی تشویشناک نہیں لیکن اس کے سمندری مخلوقات پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں کیونکہ سمندروں میں ہرجگہ آکسیجن یکساں مقدار میں نہیں پائی جاتی۔‘
ماہرین کے مطابق 1960 سے 2010 کے درمیان آکسیجن کی مقدار کم ہوئی ہے جس سے مچھلیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ سروے میں سمندروں کی سطح سے لے کر اتھاہ گہرائیوں تک کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے اور اس کے لیے دوردراز مقامات کا ڈیٹا بھی لیا گیا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ سنکے شمٹکو کہتےہیں کہ یہ سمندروں میں آکسیجن کی مقدار ناپنے کا پہلا سروے ہے ۔ اس کا اندازہ سمندروں کے مستقبل کی پیشگوئی کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانوں نے روایتی ایندھن استعمال کیا جس سے گلوبل وارمنگ بڑھی ہے۔ پھر یہ حرارت دھیرے دھیرے سمندروں میں سرایت کرتی جارہی ہے۔ گرم پانی آکسیجن نہیں تھام سکتا اور یوں سمندروں کا آکسیجن نکل کر فضا میں داخل ہونا شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 2100 تو عالمی سمندروں کی آکسیجن میں 7 فیصد تک کمی واقع ہوگی اور کوئی نہیں جانتا کہ اس سے بحری حیات کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی (تعلیم /خیرپور) شہید ذولفقار علی بھٹو انجنیئرنگ کیمپس میں طلبہ میلہ منعقد ہوا جس کا اہتمام پیٹرولیم اینڈ نیچرل گیس شعبے کی جانب سے کیا گیاطلبہ میلے کا افتتاح کیمپس کے پرووائیس چانسلر انجینئر غلام سرور کندھر نے کیا طلبہ میلے کے دوران طلبہ نے مختلف کھیل کھیلے اور ایک دوسرے کے ساتھ گلے مل کر میلے کی خوشیاں منائیں جبکہ کیمپس کے آڈیٹوریم میں تقریب منعقد کی گئی پرووائیس چانسلر غلام سرور کندھر نے تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ ہمارے کیمپس کا ایک طالب علم آکاش جھتیال بین الاقوامی کانفرنس میں تھائی لینڈ گیا اور وہاں سے ایوارڈجیت کر آیا میں چاہتا ہوں کہ دیگر طلبہ بھی آکاش جھتیال بنیں اور دنیا کے میلوں میں جاکر انعامات حاصل کریں انہوں نے طلبہ میلہ منعقد کرنے والی ٹیم مبارک باد دی طلبہ میلا تقریب سے طلبہ کے علاوہ کیمپس کے ڈاکٹر رفیق میمن،پروفیسر عطامحمد پھل ،پروفیسر ڈاکٹر حسن علی درانی،اسد اللہ میمن، پروفیسر محمد یعقوب سومرو، عبدالصمد شیخ ،وقاص احمد چنہ اور ایاز علی میمن اور دیگر نے خطاب کیا

 

 

ایمز ٹی وی (صحت /کراچی )ماہرین امراض قلب اور ذیابیطس نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کے دوران مختلف بیماریوں کا ڈیٹا بھی جمع کیا جائے۔ مردم شماری کے فارم میں بلند فشارخون، ذیابیطس، دل کا عارضہ، کولیسٹرول، ہیپاٹائٹس اور موٹاپے کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جنہیں آئندہ دس برس کے دوران دل کا عارضہ لاحق ہونے کا خدشہ ہے،پاکستان میں اسپتالوں میں آنے والا ہر تیسرا مریض ذیابیطس کا شکار ہوتا ہے لیکن پاکستان میں کوئی مصدقہ اعدادوشمار موجود نہیں،ہمیں بیماریوں کے متعلق مقامی ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ضرورت ہےتاکہ مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جا سکے اور مردم شماری سب سے اچھا موقع فراہم کرے گی کہ ہم مختلف بیماریوں کے اعداد و شمار اکھٹا کریں۔

 

ان خیالات کا اظہارماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر عبدالباسط،ماہرامراض قلب پروفیسر ڈاکٹر نعیم اسلم، ڈاکٹر فیروز میمن اور ہیلتھ ریب کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ذکی الدین نے مقامی ہوٹل میں پاکستان کارڈیک سوسائٹی اور ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کے زیر اہتمام پہلے کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈکے حوالے سے منعقدہ پریس بریفنگ سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرہیلتھ ریب اور پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے جس کے تحت دوسرے کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی 47ویں سالانہ کانفرنس منعقدہ حیدرآباد میں دیے جائیں گے ۔

 

ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ناصرف ذیابیطس بلکہ کسی بھی بیماری کے اعدادوشمار موجود نہیں جس کی وجہ سے بیماری کی روک تھام اور علاج کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی جا سکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ نے اس سال تین نوجوان ماہرین امراض قلب کو ان کے تحقیقی مقالوں پر ایوارڈ اور کیش انعامات سے نوازا ہے جن میں تبا اسپتال کی ڈاکٹر صائمہ مانجی ، ڈاکٹر شازیہ رشید اور ڈاکٹر شاہ زیب شامل ہیں جبکہ دوسرے ایوارڈ اس سال نومبر میں حیدرآباد میں ہونے والی پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی سالانہ کانفرنس میں دیے جائیں گے ۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) طبی سائنس میں ترقیوں کے باوجود اب بھی تپِ دق (ٹی بی) دنیا کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے کیونکہ اس مرض کے جراثیم تیزی سے تبدیل ہوکر دواؤں کو بے اثر کررہے ہیں لیکن دونئی دواؤں کے استعمال سے اب اس مرض کے مکمل علاج کی راہیں کُھلی ہیں۔
ٹی بی کے علاج کی عالمی تنظیم ٹی بی الائنس کے صدر میل اسپیگلمان کے مطابق دو جدید طریقہ علاج سے ہر شخص کو ٹی بی کے موذی مرض سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ ان نئے طریقہ علاج کی تفصیلات امریکی شہر سیاٹل میں ہونے والے ایک حالیہ کانفرنس میں پیش کی گئی ہے جو گزشتہ نصف صدی سے رائج ٹی بی کے طریقہ علاج کو تبدیل کرسکتی ہے۔ ٹی بی کے مروجہ علاج میں 6 ماہ تک مسلسل دوائیں دی جاتی ہیں جب کہ دواؤں سے مزاحم مریضوں کا 2 سال تک علاج کیا جاتا ہے اور بعض حالات میں روزانہ 20 گولیاں دی جاتی ہیں اور انجکشن بھی لگائے جاتے ہیں۔
تاہم BPaMZ اور BPaL کے نئے طریقے سے ٹی بی کا علاج مزید آسان اور سادہ ہوگیا ہے۔ بی پی اے ایم زیڈ میں روزانہ 4 دوائیں دی جاتی ہیں۔ علاج کے اس طریقے کو 10 افریقی ممالک کے 240 افراد پرآزمایا گیا تو معمول کی ٹی بی 4 ماہ میں ٹھیک ہوگئی۔ جن مریضوں پر پرانی تمام دوائیں بے کار ہوچکی تھیں ان کے علاج میں 6 ماہ لگے جب کہ اکثر مریضوں کے تھوک میں ٹی بی کا بیکیٹریم (جراثیم) دو ماہ میں غائب ہوگیا۔
اسپیگل مان کے مطابق اب تک کسی بھی دوا کا ٹی بی پر اتنا تیز اور مؤثر اثر نہیں دیکھا گیا تھا لہٰذا ہم ٹی بی کا رخ پلٹنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ٹی بی الائنس کے مطابق BPaMZ ٹی بی کے 99 فیصد مریضوں کا علاج کرسکتی ہے جب کہ بقیہ لاعلاج مریضوں کو BPaL سے علاج ممکن ہے۔
بی پی اے ایل تھراپی میں مریض کو روزانہ 3 دوائیں دی گئیں اور ہرطرح کی دواؤں سے ٹھیک نہ ہونے والے 69 میں سے 40 مریض شفایاب ہوگئے۔ صحت مند ہونے والے مریضوں کو ٹھیک ہونے میں 6 ماہ لگے جب کہ بقیہ 29 مریضوں کا علاج جاری ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال میں دنیا میں ٹی بی کے ایک کروڑ سے زائد کیسز سامنے آتے ہیں اور ان میں سے 20 فیصد مریضوں میں ایسی ٹی بی پیدا ہوتی ہے جس پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم /حیدرآباد ) ”سماجی تحقیق کے طریقے“ کے زیر عنوان جامعہ سندھ کے ایریا اسٹڈی سینٹر میں ایچ ای سی کے تعاون سے دو ہفتوں سے جاری تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےشیخ الجامعہ سندھ اور سوشل سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کے ملکی و غیر ملکی سماجی سائنسدانوں نےکہا ہے کہ تحقیق پر مبنی معیاری تعلیم کو عام کرکے رکاوٹوں اور چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر سوشل سائنسز فیکلٹی کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر نگینہ پروین بھی موجود تھیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر و سوشل سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم‘ معیار اور سماجی تحقیق معاشرے کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔