(فیصل آباد) وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ عمران خان ملک میں انتشار کی سیاست اور پاکستان کے حالات قابو سے باہر کرنا چاہتے ہیں ۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرمملکت پانی وبجلی عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پہلے بھی کینٹینر پر شوق پورا کیا تھا اور اب بھی وہ ملک میں انتشار کی سیاست چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے حالات قابو سے باہر ہوجائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا اور پنجاب حکومت کا تقابلی جائزہ لینے کا چیلنج کرتا ہوں۔ خیبرپختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے وہاں تو خواجہ سراؤں کی بھی شامت آئی ہوئی ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں، صوبے میں چوہوں کی صورت اللہ کا عذاب آگیا ہے اور خیبر پختون خوا حکومت چوہے مار رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جلد انصاف کی فراہمی کےلئے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر 24 تھانوں میں فرنٹ ڈیسک بنا دیا گیا ہے جس میں عوام شکایات کا اندارج کراسکیں گے۔ اگر کسی اہلکار نے قانون کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس تشدد نے چائے فروش کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات سی پی او فیصل آباد کریں گے.
ایمزٹی وی(تعلیم) حیات پتافی گرلز پرائمری اسکول میں قائم پولیس چوکی ختم کرا دی گئی ، اہلکاروں نے چوکی سے اپنا سامان بھی اٹھالیا ۔ پولیس چوکی کی وجہ سے تین سال سے طالبات گھروں تک محدود تھیں ۔ ذرائع کےمطاق صوبائی وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے فوری طورپر پولیس چوکی ختم کرنے کا حکم دیا اور رپورٹ طلب کی ۔ وزیر داخلہ کے ایکشن کے بعد پولیس چوکی تو ختم ہوگئی ۔ اب گھوٹکی کے اسکول میں علم کی شمع روشن ہوگی ۔
ایمز ٹی وی(انٹر ٹینمنٹ)مہدی حسن 18 جولائی 1927ء کو بھارت کے ضلع جے پورکے گاؤں جھنجھرومیں پیدا ہوئے اورتقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے انھوں نے 8سال کی عمر میں پہلی بار پرفارم کیا جب کہ غزل گائیکی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہورسے 1957ء میں کیا۔ ان کا موسیقی کے معروف گھرانے کلاونت سے تعلق تھا، ریڈیوپر ’’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے‘‘ پہلی مشہور غزل تھی ، فلمی گائیکی کی ابتدا فلم’’ شکار‘‘ سے کی۔ مہدی حسن نے جو بھی گیت گایا وہ امر ہو گیا۔فلمساز شباب کیرانوی کی فلم ’’میرا نام ہے محبت‘‘ میں مہدی حسن نے ایک گیت ’’یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم،کہانی محبت کی زندہ رہے گی‘‘ گایا تو دھوم مچ گئی۔
خواجہ پرویز کے لکھے ہوئے فلم چاہت کے ایک گیت ’’پیار بھرے، دو شرمیلے نین‘‘ نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی دھوم مچا دی۔ان کی شہرت سرحد پار پہنچی تو گلوکارہ لتا منگیشکر یہ کہنے پر مجبور ہو گئیں کہ مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے۔ انھوں نے28سال تک مسلسل فلموں کے لیے گائیکی کی۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغہ امتیازاور تمغہ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا،1979ء میں مہدی حسن کو بھارتی حکومت نے اپنا بڑاایوارڈ ’’کے ایل سہگل ‘‘ دیا ۔ آخری ایام میں وہ کافی عرصے تک علالت میں رہے اوربالاآخر 13جون 2012 ء کواپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔
ایمزٹی وی(خیبرایجنسی)طورخم میں افغان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس سے چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 پاکستانی شہری زخمی ہو گئے۔ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔ فائرنگ کے باعث خیبرایجنسی میں طورخم اور لنڈی کوتل میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان فائرنگ سے تین خاصہ دار اہلکاروں اور ایک ایف سی اہلکار سمیت 13 پاکستانی شہری زخمی ہو گئے تاہم آئی ایس پی آرکےمطابق افغان فورسز کی فائرنگ سے ایک جوان زخمی ہوا۔ فائرنگ کی آوازیں دیر تک سنائی دیتی رہیں۔ خیبرایجنسی میں طورخم اور لنڈی کوتل میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ بارڈر کے قریبی علاقوں سے لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فائرنگ طورخم بارڈر پرگیٹ لگانے کے تنازعہ پر ہوئی۔ پاک افغان بارڈر پر بغیر ویزے کے داخلے پر دو ہفتے قبل پابندی لگائی گئی تھی جس پر افغان حکومت کو تحفظات تھے جس کے بعد کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ اب ایک بار پھر طورخم بارڈر پر دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغان فائرنگ پر موثر جوابی کارروائی کی۔ انہوں نےکہا کہ پاک افغان سرحد پر حفاظتی انتظامات پاکستان کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں۔ پاک افغان سرحد پر کھلے عام نقل و حرکت کی اجازت نہیں دینگے۔
ایمز ٹی وی(بزنس)سندھ اور پنجاب حکومت نے بجٹ میں مجموعی طور پر 54 ہزار ٹریکٹرز پر سبسڈی کا اعلان کیا تھا،کاشتکاروں نے سبسڈی کے انتظار میں ٹریکٹرز کی خریداری موخر کردی جس سے زرعی شعبے کے ساتھ ٹریکٹر سازی کی صنعت کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پنجاب حکومت نے بجٹ میں چھوٹے کاشتکاروں کو 25 ہزار ٹریکٹرز پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے بجٹ میں 5ارب روپے مختص کیے تھے، اسی طرح سندھ حکومت نے بھی 29 ہزار ٹریکٹرز کی خریداری پر کاشتکاروں کو 2تا3 لاکھ روپے فی ٹریکٹرسبسڈی کا اعلان کیا تھا تاہم ٹریکٹرز اسکیم پر عمل درآمد نہ ہونے سے ٹریکٹر سازی کی صنعت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11ماہ جولائی 2015سے مئی 2016کے دوران ٹریکٹرز کی مقامی فروخت میں 28 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران 30ہزار 607 یونٹس فروخت کیے گئے، ملت ٹریکٹرز کی فروخت 11ماہ میں 30فیصد کمی سے 18ہزار 208یونٹس جبکہ اے جی ٹی ایل کے ٹریکٹرز کی فروخت 26فیصد کمی سے 11ہزار 653یونٹس رہی، متفرق کمپنیوں کے تیار کردہ ٹریکٹرز کی فروخت 19فیصد کمی سے 746یونٹس رہی۔
ماہرین کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے زرعی شعبے کیلیے بجٹ میں متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن میں پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے کھاد کی قیمتوں اور زرعی قرضوں پر مارک اپ کی شرح میں کمی جیسے اقدامات شامل ہیں، ان اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے امید کی جارہی ہے صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی زراعت کی بہتری کے لیے بجٹ میں ریلیف دیا جائے گا جس سے زرعی شعبے کی لاگت میں کمی اور آمدن میں اضافہ متوقع ہے۔
ایمز ٹی وی(لاہور) پنجاب کا آئندہ مالی سال کے لئے 1650 ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا اس سلسلے میں صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
وزیرخزانہ پنجاب ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیرکی سہہ پہر صوبائی اسمبلی میں پیش کریں گی، اس سے قبل وزیراعلیٰ شہبازشریف کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔
وزارت خزانہ پنجاب کے ذرائع کے مطابق نئے مالی سالی کے لئے پنجاب کے بجٹ کا تخمینہ تقریباً 1650 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں پنجاب کو این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں اندازاً 1045 ارب روپے ملنے کا امکان ہے جب کہ مجموعی طور پر صوبائی آمدنی کا تخمینہ 285 ارب روپے اور 320 ارب روپے دیگر ذرائع سے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔
پنجاب کے آئندہ مالی سال کے مجموعی بجٹ میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 1100 ارب روپے جبکہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 550 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہ کرنے کی تجویزہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں اضافہ وفاق کی جانب سے کئے گئے 10 فیصد اضافے کے مطابق کیا جائے گا۔ بجٹ میں کوئی میگا پراجیکٹ زیرغورنہیں ہے تاہم اورنج ٹرین کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا جب کہ تعلیم ، صحت اور مواصلات سمیت دیگر محکموں کی نئی ترقیاتی سکیمیں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل ہوں گی۔
دریں اثنا پنجاب کی وزیرخزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پنجاب کا آئندہ مالی سال بجٹ دوررس نتائج کا حامل ہوگا، جس میں عام آدمی پرکم سے کم بوجھ ڈالا جائے گا، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے لگژری سروسز پر توجہ مرکوزکی جائے گی، چھوٹے کاروباری حضرات پران کی بساط سے بڑھ کربوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ پراپر ٹی ٹیکس کی وصولیوں کا کلیہ بھی متوسط طبقے کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہو ئے وضع کیا جائے گا
ایمزٹی وی (کھیل) پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کے بوڑڈ آف گورنرز کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہر یار خان نے کہا کہ بگ تھری کے خلاف محاذ بن گیا ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ جلد سے جلد بگ تھری کے وجود کا خاتمہ ہو۔ چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان آئی سی سی کی سا لانہ کانفرنس میں بگ تھری کے خلاف بھر پور انداز میں آواز بلند کرے گا۔ شہر یار خان کا کہنا تھا کہ بورڈ آف گورنرز نے پی سی بی کے ساڑھے چار ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے تاہم کفایت شعاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کم سے کم بجٹ استعمال کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بولنگ کوچ کے لیے اظہر محمود سے بات چیت جاری ہے جس کے لیے اظہر محمود بھی راضی ہیں اور کوچ مکی آر تھر نے بھی رضا مندی ظاہر کی ہے۔
ایمز ٹی وی(بزنس)سندھ میں زراعت کے شعبے سے آمدن پر پورے سال کے دوران صرف 35 کروڑ روپے کا انکم ٹیکس وصول کیا گیا ہے، زرعی شعبے سے حاصل ہونے والے ٹیکس سے زیادہ اسکول کالجزاوریونیورسٹیز کے طلبا نے رجسٹریشن اور امتحانی فیسوں کی مد میں رقوم جمع کرائی ہیں جن کی مالیت 60کروڑروپے سے زائد ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے غیرملکی سرمایہ کاروں، تجارتی کمپنیوں اور چیمبر آف کامرس کی جانب سے زراعت کے شعبے سے ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے ہر سال تجاویز وفاق اور صوبوں کو ارسال کی جاتی ہے تاہم سیاسی نظام میں جاگیرداروں اور زمینداروں کی اجارہ داری کی وجہ سے زراعت سے انکم ٹیکس وصولی انتہائی محدود ہے۔
صوبے میں بھرپور زرعی پیداوار اور ہزاروں ایکڑ اراضی زیر کاشت ہونے کے باوجود سیاسی جماعت میں جاگیرداروں اور زمینداروں کی اجارہ داری کی وجہ سے زرعی شعبے سے خاطر خواہ ٹیکس وصول نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے دیگر شعبوں کو ٹیکسوں کا بوجھ اٹھانا پڑرہا ہے، زرعی شعبے کو ٹیکسوں میں تحفظ کی پالیسی کا اندازہ سندھ کے تعلیمی اداروں سے حاصل ہونے والی نان ٹیکس آمدن اور زرعی شعبے سے حاصل ہونے والے انکم ٹیکس کے موازنے سے کیا جاسکتا ہے، سندھ حکومت نے 2016-17 کے بجٹ میں بھی زراعت کے شعبے سے ٹیکس وصولی کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا، سندھ میں صوبائی ٹیکسوں سے آئندہ مالی سال کے دوران 154 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
زراعت کے شعبے سے انکم ٹیکس کی وصولی کا ہدف ایک بار پھر 65 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے جو مجموعی صوبائی ٹیکس وصولیوں کا محض 0.22 فیصد ہے، رواں مالی سال کے دوران بھی زراعت کے شعبے سے انکم ٹیکس وصولی کا ہدف 65 کروڑ روپے تھا جس کا صرف 53 فیصد ہی وصول کیا گیا، زرعی شعبے سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں کے حجم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مالی سال 2014-15 کے دوران سندھ حکومت کو تعلیمی خدمات کی فراہمی سے 55کروڑ 91 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی، یہ وصولیاں اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز، تکنیکی تعلیم کے اداروں کے طلبا کی جانب سے داخلہ فیس، رجسٹریشن اور امتحانی فیس کی مد میں جمع کرائی گئی، سندھ حکومت نے تعلیمی خدمات سے آئندہ مالی سال کے دوران آمدن کا تخمینہ بھی 60 کروڑ روپے لگایا ہے۔
ایمز ٹی وی(بزنس)ریلوے حکام کے مطابق پرانے انجنوں کی بحالی اور مرمت کا کام بھی جاری رہے گا۔ پاکستان ریلوے کو انجنوں کی کمی کا سامنا ہے جس کے لیے نہ صرف نئے انجن خریدے جائیں گے بلکہ پرانے انجنوں کی مرمت و بحالی کا کام بھی کیا جائے گا۔
موجودہ حکومت نے ریلوے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنا نے کا تہیہ کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ریلوے انفرااسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کا کام بھی کیا جا رہا ہے جبکہ ریلوے اسٹیشنوں کی تزئین و آرائش کا کام بھی جاری ہے۔ نئے انجنوں کی خریداری اور پرانے انجنوں کی بحالی سے نہ صرف مسافر ٹرینوں بلکہ فریٹ ٹرینوں کو بھی فعال بنانے میں مدد ملے گی۔
ایمز ٹی وی(بزنس)ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت، برازیل کے بعد چینی کا دوسرا بڑا پیداکنندہ ہے تاہم رواں سال خشک سالی اور گرم موسم کے باعث اس کی چینی کی پیداوار کم ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت دنیا میں چینی کی قیمتیں اڑھائی سال کی بلند ترین سطح پر ہیں جس کی وجہ سے ملکی صنعتکار چینی کی برآمد پر توجہ دے رہے ہیں جسے روکنے کے لیے حکومت نے25 فیصد برآمدی ٹیکس عائد کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
وزیر خوراک رام ولاس پسوان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کا مقصد چینی کی برآمد کو روکنا اور ملک میں مصنوعات کی قیمتوں میں استحکام لانا ہے۔ تجارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس ٹیکس کے نفاذ کے باعث برآمدات میں کمی سے عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر چینی پیدا اور برآمد کرتا ہے۔ 2015-16 کے دوران اس کی چینی کی برآمد 2.9 ملین ٹن رہی۔