ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) بھارتی فلم نگری کی شہرہ آفاق فلم ”عاشقی“ کے تیسرے سیکوئل میں نوجوان اداکار سدھارت ملہوترا اور اداکارہ عالیہ بھٹ کوکاسٹ کرلیا گیا ہے۔معروف ہدایتکارمہیش بھٹ کی 1990 میں ریلیز ہونے والی فلم ”عاشقی“ میں اداکار راہول رائے اور انو اگروال نے مرکزی کردار ادا کیا تھا جس میں دونوں کی اداکاری کوشائقین نے بے حد پسند کیا تھا جب کہ فلم کے دوسرے سیکوئل میں نوجوان اداکاروں ادتیا رائے کپور اور اداکارہ شردھا کپور نے اداکاری کے جوہر دکھائے اور فلم نے باکس آفس پر شاندار کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد اب پروڈیوسر بھوشن کمارنے فلم کا تیسرا سیکوئل بنانے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم ”عاشقی“ کے تیسرے سیکوئل کے لیے اداکار ہریتھک روشن اور سونم کپور کوپیشکش کی گئی تھی تاہم دونوں اداکاروں کے انکار کے بعد سدھارت ملہوترا اور عالیہ بھٹ کو فلم میں کاسٹ کرلیا گیا ہے جب کہ سدھارت ملہوترا کا فلم میں کام کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلم میں اداکارہ عالیہ بھٹ کے ساتھ کام کروں گا اور امید ہے کہ مداحوں کو فلم پسند آئے گی۔ واضح رہے کہ دونوں اداکاروں نے 2012 میں ریلیز ہونے والی دلم ”اسٹوڈنٹ آف دی ایئر“ سے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔
ایمز ٹی وی(صحت) غربت میں وقت گزارنے اور پسماندہ علاقے میں رہنے والے افراد کی ذہنی ترکیب کچھ اس طرح بدل جاتی ہے کہ غریب افراد زندگی بھر ڈپریشن کے شکار رہتے ہیں۔امریکی یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہےکہ ان کی تحقیق سے ذہنی امراض اور ڈپریشن کو کم کیا جاسکتا ہے اور آبادی کو ان اہم مسائل سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کی 3 سالہ تحقیق میں 132 سفید فام بچوں کو شامل کیا گیا جن کی عمر 11 سے 15 سال تھی جو انتہائی کم آمدنی سے اونچی کمائی رکھنے والے گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے جب کہ ان میں سے نصف بچوں کے اہل خانہ میں ڈپریشن کی خاندانی تاریخ موجود تھی۔
3 سال کے اختتام پر کم آمدنی والے خاندان کے افراد ڈپریشن اور ذہنی امراض میں مبتلا پائے گئے۔ مزید تحقیق پرمعلوم ہوا کہ غریب علاقوں میں رہنے والے افراد کے جین اور ان کی دماغی سرکٹ ایک حد تک تبدیل ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دماغ کے ایک اہم حصے ایمگڈالا میں یہ تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ سروے میں شامل بچوں کے ایمگڈالا میں زیادہ سرگرمیاں دیکھی گئی تھیں اور وہ اداسی کے شکار تھے۔
مماہرین کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی حیثیت اور مالی کیفیت نہ صرف دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ وہ جین میں تبدیلیاں بھی پیدا کرسکتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ غربت دماغی نشوونما پر بھی بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ ناکافی غذا، آلودگی اور رہائش کی نامناسب سہولیات دماغ کے طبعی اور نفسیاتی پہلوؤں پر منفی اثرانداز ہوتی ہیں۔
ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی) آج تک آپ اپنی تصویریں اور ویڈیوز مختلف ڈرائیوز میں اور کلاؤڈسروسز پر محفوظ کرتے رہے ہوں گے لیکن اگر آپ اپنا ڈیٹا چاند پر محفوظ کرنا چاہتے ہیں تو لونار مشن یہ کام آپ کے لیے مفت کرنے کو تیار ہے۔برطانوی کمپنی کے شروع کردہ لونار مشن ون کا ارادہ 2024 میں چاند پر اترنے کا ہے۔ اس منصوبے میں کوئی انسان تو چاند پر نہیں جائے گا البتہ روبوٹک شپ میں 2 طرح کے ڈیجیٹل خزانے ضرور بھیجے جائیں گے۔ لونار مشن کے بانی کا کہنا ہے کہ ہم چاند پر ایک گہرا سوراخ کر کے ڈیٹا کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کا ماحول حاصل کریں گے اور پھر اس ڈیٹا کو وہاں دفن کر دیں گے۔
چاند کی زمین پر دفن ہونے والے اس ڈیٹا کی 2 قسمیں ہوں گی۔ ایک ڈیٹا تو لوگوں کا ذاتی ہو گا جو خواہشمند افراد چاند پر دفن کرنے کے لیے جمع کروائیں گے اور دوسرا ڈیٹا انسان کی تاریخ پر مبنی ہو گا۔ اس میں زمین پر انسان کی تاریخ کے حوالے سے تمام معلومات موجود ہو گی۔ حالیہ دہائی کا انٹرنیٹ پر موجود زیادہ سے زیادہ ڈیٹا جمع کر کے بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔
چاند پر بھیجنے کے لیے اتنا زیادہ ڈیٹا جمع ہونے کی امید ہے کہ اس کے سائز کا ابھی سے اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ یہ کئی ٹیرا بائٹ بلکہ پیٹا بائٹ پر محیط ہو سکتا ہے۔ عوامی ڈیٹا جمع کرنے کے لیے اینڈروئیڈ ایپلی کیشن بھی متعارف کروا دی گئی ہے جس کے ذریعے جو چاہے اپنی تصویریں، آڈیو، ویڈیوز وغیرہ چاند پر دفن ہونے والی ڈیجیٹل میموری باکس میں شامل کرنے کے لیے بھیج سکتا ہے۔ ڈیٹا کس فارمیٹ میں محفوظ ہو گا کہ آنے والے وقت میں دیکھنے کے قابل ہو اس پر بھی سائنسدان کام کر رہے ہیں۔ البتہ یہ ڈیٹا چاند کے ساؤتھ پول پر بورنگ کے ذریعے سوراخ کر کے محفوظ کیا جائے گا۔ کئی صدیوں بعد اگر چاند پر کوئی مخلوق اس ڈیٹا تک پہنچ جاتی ہے تو وہ زمین پر موجود انسانوں کے بارے میں بہت کچھ جان سکے گی۔
ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی) معذور افراد کے لیے کئی جدید وہیل چیئرز دستیاب ہیں لیکن آئی بوٹ وہیل چیئر سب سے منفرد ہے کیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف معذور افراد سیڑھیاں چڑھ سکتے ہیں بلکہ اس کی مدد سے 6 فٹ تک بلند بھی ہو سکتے ہیں۔آئی بوٹ وہیل چیئر سال 2000 میں منظر عام پر آئی تھی۔
اس کی حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس کی مدد سے معذور افراد نہ صرف باآسانی بلند سطح پر جاسکتے تھے بلکہ سیڑھیاں بھی چڑھ سکتے تھے۔ اس کے علاوہ یہ پیچھے کی جانب بستر کی طرح بھی بن سکتی ہے جس سے اس پر سویا بھی جا سکے۔ لیکن اس کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ اس کی 25 ہزارامریکی ڈالر قیمت تھا جس کی وجہ سے عام افراد اسے خریدنے سے قاصر تھے اور یہی وجہ ہے کہ اسے بعد میں فروخت کرنا بند کر دیا گیا۔
اب نارتھ امریکا سے تعلق رکھنے والی معروف موٹر کمپنی ٹیوٹا نے اس وہیل چیئر کو ایجاد کرنے والے ماہر کی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس وہیل چیئر کو پہلی مرتبہ بنانے کے بعد اب تک 15 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس دوران ٹیکنالوجی انتہائی ترقی کر چکی ہے اس لیے ٹیوٹا کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اس وہیل چیئر کو مزید جدید اور سستا بنانا ہے تاکہ معذور افراد اسے باآسانی خرید کر زندگی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔
آئی بوٹ وہیل چیئر مکمل طور پر موٹر کے ذریعے چلنے والی وہیل چیئر ہے۔ یہ 4 پہیوں کے ساتھ ساتھ 2 پہیوں سے بھی تیز رفتاری سے چل سکتی ہے۔ یہ سامنے آنے والی رکاوٹوں کو بھی خاطر میں نہیں لاتی بلکہ ان کے اوپر سے گزر جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سامنے کھڑے لوگوں سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے لیے یہ معذور فرد کو 6 فٹ کی بلندی تک پہنچا سکتی ہے۔ اگر اگلے چند سالوں تک اس میں مزید اہم فیچرز شامل کر کے قیمت سستی کر دی جائے تو معذور افراد کے لیے یہ انقلابی وہیل چیئر ثابت ہو گی۔
ایمزٹی وی(تعلیم) سندھ ہائی کورٹ نے ایم فل اورپی ایچ ڈی میں داخلے نہ دینے پر وفاقی اردو یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف درخواست پر مدعاعلیہان سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے ۔ منگل کو چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربر اہی میں قائم دورکنی بنچ نے الہٰی بخش مینگل ، صغیر احمد شیخ اور شمشاد ایڈووکیٹ کی درخواست کی سماعت کی ۔ دوران سماعت ایک جوڈیشل افسرکی جانب سے وکیل نے جواب کے لیے مہلت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر نے کی استدعا کی ۔ درخواست گزاران نے چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ، رجسٹرار یونیورسٹی ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن ، انچارج ڈین فیکلٹی آف لا ، جوڈیشل افسران ودیگر کو فریق بنایا ہے۔