Tuesday, 19 November 2024

ایمزٹی وی(صحت)آم کھانا کس شخص کو پسند نہیں اور اب تو اس پھل کا موسم بھی آچکا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس کے استعمال سے کینسر اور موٹاپے سے متعلق امراض کی روک تھام میں بھی مدد ملتی ہے. یہ بات امریکا میں ہونے والی کئی طبی تحقیقاتی مطالعہ جات میں سامنے آئی ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق کے مطابق پھلوں کا بادشاہ غیرصحت بخش غذاوئں کے مضر اثرات کو کم اور چربی کا باعث بننے والے خلیات کو ختم کرتا ہے۔ اسی طرح آم کا استعمال انسانوں میں آنتوں کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے اور قبض کے خلاف بھی موثر ثابت ہوتا ہے۔ اوکلا ہاما اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق فائبر، وٹامنز، منرلز، اینٹی آکسائیڈنٹس اور چربی گھلانے والے phytochemicals سے بھرپور آم صحت کے لیے نقصان دہ غذاوئں کے استعمال کے اثرات کو کم کرکے موٹاپے میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ آم میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے جس سے موٹاپے کی روک تھام اور اس سے متعلقہ امراض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ محققین کے مطابق چوہوں پر تجربات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ آم کے استعمال سے بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی شرح میں کمی آئی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اسی یونیورسٹی کی ایک الگ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ آم میں پائے جانے فائبر کی بدولت قبض کے شکار افراد کی حالت میں بہتری لائی جاسکتی ہے خاص طور پر اکثر پیٹ کے اس مرض کے شکار افراد کی آنتوں میں ورم پیدا ہوجاتا ہے جس میں کمی کے لیے یہ پھل مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ ماضی میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق آم کا استعمال کولیسٹرول کی سطح میں کمی، جلد کی شفافیت، آنکھوں اور نظام ہاضمہ کی صحت میں بہتری وغیرہ لاتا ہے تاہم بہت زیادہ کھانے کی عادت ذیابیطس کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

ایمز ٹی وی (ٹیکنالوجی) آپ جب بھی گوگل استعمال کرتے ہیں تو نہ چاہتے ہوئے بھی ایک معاہدہ کرلیتے ہیں کہ آپ اس کی جو بھی سروس یعنی جی میل، ڈرائیو، سرچ، یوٹیوب یا میپ استعمال کریں گے، اس کے بدلے میں آپ اپنے بارے میں معلومات اس سرچ انجن کو فراہم کریں گے۔ گوگل اس معلومات کو اشتہاری کمپنیوں کو فراہم کرتا ہے تاکہ آمدنی حاصل کرسکے اور کمپنیاں اسے اپنی مصنوعات کی فروخت کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ گوگل آپ کے بارے میں جاننے کے لیے متعدد طریقہ کار استعمال کرتا ہے، جیسے اگر آپ اینڈرائیڈ فون استعمال کرتے ہیں تو آپ کا نام، فون نمبر، جگہ اور بہت کچھ اس کو معلوم ہوجاتا ہے۔ مگر یہ سرچ انجن انٹرنیٹ پر بھی آپ کی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے اور آپ کی دلچسپیوں کا تعین انٹرنیٹ سرچز سے کرتا ہے، یعنی آپ کیا سرچ کررہے ہیں، کس پر کلک کرہے ہیں اور یہ کام گوگل کی اپنی سروسز یا کسی بھی ویب سائٹ پر وزٹ کے دوران جاری رہتا ہے۔ اس ویب پیج "Web & App Activity," پر جاکر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ گوگل آپ کے بارے میں کیا کچھ دیکھ رہا ہے۔ ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی پیج پر جائیں اور ٹاپ سرچز کے اوپر موجود آپشن میں آل ٹائم پر کلک کریں۔

ایمز ٹی وی (ٹیکنالوجی) جب تھری جی ڈیٹا پیک کی معیاد ختم ہو جائے یا فون میں کریڈٹ موجود نہ ہو تو انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے ہم فوراً کسی مفت وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کی تلاش شروع کر دیتے ہیں مگر آپ کے قریب میں کس جگہ مفت انٹرنیٹ دستیاب ہو سکتا ہے یہ جاننا تھوڑا مشکل ہے کیونکہ فون لے کر اِدھر ا±دھر گھومنا کوئی آسان کام نہیں لیکن اب اس مسئلے کا حل بھی تلاش کرلیا گیا ہے۔ اس مسئلے کا بہترین حل ایواسٹ وائی فائی فائنڈر کی صورت میں موجود ہے۔ یہ ایپلی کیشن بالکل منفرد انداز میں کام کرتی ہے۔ سب سے پہلے تو یہ آپ کے مقام کا جائزہ لیتی ہے اس کے بعد یہ اپنے ڈیٹا بیس سے رابطہ کر کے آپ کے علاقے میں بغیر پاس ورڈ کے دستیاب وائی فائی کنکشنز کے بارے میں پتا کرتی ہے۔ دراصل اس ایپلی کیشن میں دنیا بھر کے مفت وائی فائی کنکشنز چاہے وہ کسی ہوٹل میں ہو یا کسی دوسرے عوامی مقام پر کو ایک جگہ جمع کیا جا رہا ہے۔ تاکہ آپ جہاں بھی ہوں یہ آپ کے علاقے میں مفت دستیاب وائی فائی کنکشن کی نشاندہی کر سکے۔ اس کے علاوہ یہ آپ کے موجودہ مقام کو شناخت کرنے کے لیے جی پی ایس سیٹلائٹس کو استعمال کرتی ہے یعنی اگر آپ کے پاس انٹرنیٹ نہ بھی چل رہا ہو تو یہ ایپلی کیشن کام کر سکتی ہے۔ اگر آپ بغیر پاس ورڈ کے وائی فائی کنکشنز کو تلاش کرنے کی زحمت بھی نہیں کرنا چاہتے تو اس میں ایزی کنیکٹ کا آپشن بھی دستیاب ہے جو ہر وقت بغیر پاس ورڈ کے وائی فائی کنکشنز کی تلاش میں رہتا ہے اور جیسے ہی کوئی نیٹ ورک دستیاب ہو خود بخود اس سے جڑ جاتا ہے۔ اچانک کہیں آپ کے فون میں کریڈٹ ختم ہو جائے یا پھر نیٹ ورک ہی نہ آرہا ہو تو ایسی صورت میں یہ ایپلی کیشن آپ کو آن لائن آنے میں بھرپور مدد دے سکتی ہے۔ اینڈروئیڈ اور آئی او ایس دونوں صارفین کے لیے ایپلی کیشن مفت دستیاب ہے۔

ایمزٹی وی (تعلیم)جامعہ کراچی کے سابق رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین کے زیر صدارت کراچی کے نجی اسکول میں 27 ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین نے کہا ہے کہ طلبہ ملک و قوم کا اثاثہ ہیں اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی ذمہ داری ہے ۔بہترین تربیت کے بغیر تعلیم کا حصول بے معنی ہوجاتا ہے- اس موقع پرڈاکٹر فہیم الدین نے ’’گھر میں سب سے چھوٹا تھا، میرے حصے میں ماں آئی‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولاد پر والدین کی فرمانبرداری فرض ہے ۔ماں ہو یا باپ دونوں کی اہمیت اور شان دین اسلام نے بیان کی ہے۔ کوئی ’’مدر یا فادر ڈے‘‘ والدین سے 365دنوں کی محبت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا۔طلبہ و طالبات اپنے والدین کی ہمیشہ عزت کریں۔ جبکہ دوسری جانب اسکول پرنسپل پروین شکیل نے کہا کہ المبین اسکول گزشتہ 27 سال سے علاقے میں طلبہ کو سستی معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے اعلیٰ مواقع فراہم کر رہا ہے ۔پروفیسر یعقوب عباسی اور پروفیسرسید شکیل احمد نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ حصول علم کے لیے سخت محنت کریں۔آخر میں نمایاں کارکردگی والے بچوں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔

ایمز ٹی وی( ٹیکنالوجی)آسٹریلیا میں ہونے والے ایک طویل مدتی مطالعے کے مطابق موبائل فونز سے دماغی کینسر ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔خیال رہے کہ عام خیال پایا جاتا ہے کہ موبائل فونز کا زیادہ استعمال دماغی کینسر کا باعث بن سکتا ہے تاہم آسٹریلوی محقیقین نے 1982 سے لیکر 2013 تک ملک میں دماغی کینسر کے کیسز کا مطالعہ کیا جس میں اس خیال کو تقویت دینے سے متعلق شواہد نہیں ملے۔ اس 30 سالہ مدت کے دوران مردوں میں دماغی کینسر کی شرح میں معمولی اضافہ جبکہ خواتین میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ آسٹریلیا میں کینسر کے تمام کیسز ریکارڈ کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ریسرچ ٹیم کو 1987 کے بعد سے آسٹریلیا میں موبائل فون کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ڈیٹا کا موازنہ کرنے کا موقع ملا۔ 2014 تک 94 فیصد آسٹریلیوں کے پاس موبائل فون تھے۔ مطالعے کو جرنل کینسر ایپیڈیمیولوجی میں شائع کیا گیا۔ 2008 میں لندن کے امپیرئیل کالج میں دس سالہ مطالعے کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ آیا موبائل فونز کینسر کا باعث بنتے ہیں یا نہیں۔ اس سلسلے میں دو لاکھ موبائل فونز (90 ہزار برطانوی) کی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ اس مطالعے میں 31 لاکھ پاو¿نڈز کی لاگت آئے گی۔ سوئیڈن اور ڈنمارک میں بھی اسی طرح کے مطالعات کیے جارہے ہیں۔ آسٹریلیا میں ہونے والی ریسرچ سے موبائل فون کینسر کا باعث بننے کا خیال فوری طور پر ختم تو نہیں ہوگا تاہم ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ ان دونوں میں کوئی تعلق نہیں۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بلجیم کے وزیرکوین گرین نے یورپی پارلیمنٹ سے خطاب میں کہاکہ یورپی یونین کواس بات کا ابھی احساس نہ ہومگریہ حقیقت ہے کہ جلد یہاں مسلمانوںکی تعدادعیسائیوں سے زیادہ ہوجائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بلجیم میں 6 سے7 لاکھ مسلمان آبادہیں  پاڈوایونیورسٹی کے محقق اوراٹلی کی مساجدنامی کتاب کے مصنف کے مطابق اٹلی میں ساجد کے علاوہ 800 ثقافتی مراکز اور مصلح خانے ہیں جنھیں رسمی طورپرعبادت کیلیے استعمال کیاجاتاہے اٹلی میں مساجدکی کمی کے کئی عوامل میں پہلی وجہ یہ ہے کہ اٹلی میں اسلام کوباضابطہ طورپرایک مذہب کے طورپرتسلیم نہیں کیاجاتا۔ اگر اٹلی میں فنڈ اکٹھے کربھی لیے جائیںتومسجدکے قیام کیلیے حکام کی طرف سے اجازت ملنا بہت مشکل ہے اوراکثرمقامی کمیونیٹیزکی طرف سے مسجدکی تعمیرکی مخالفت سامنے آجاتی ہے۔ انتہاپسندی کے خدشے کے پیش نظرعبادت گاہوںکے لیے بیرونی فنڈنگ کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔ اٹلی کے بیشترباشندے کیتھولک فرقے کے پیروکار ہیں لیکن 40 لاکھ آبادی کسی مذہب سے تعلق نہیںرکھتی۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) اٹلی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توسیع کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت نہ دینے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت کرے گا اس عزم کااعادہ اٹلی کے وزیر خارجہ پاؤلوگینٹی لونی سیلورنے حالیہ دورہ اسلام آبادمیں پاکستان قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں کیا۔ سرکاری ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ گینٹی لونی سیلور نے بھارتی پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہارکیا اور کہا بھارتی دہرے معیارات کی وجہ سے یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کامستقل رکن بننے کااہل نہیں ہے اور ان کا ملک سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کیلیے بھارت کی مخالفت جاری رکھ ے گا۔ یہ یادرہے کہ سلامتی کونسل کی توسیع کے مسئلہ پر اٹلی نے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے اور 2004ء میں سابق صدر پرویزمشرف کے دورہ روم کے دوران پاکستان کو یہ واضح طور پر بتا دیا گیا تھا ذرائع نے بتایااٹلی کے وزیرخارجہ نے ملاقاتوں میں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلیے پاکستان کے کردارکوبھی سراہا اور اس خواہش کااظہارکیاکہ یورپ خصوصاً اٹلی میں ممکنہ دہشتگرد حملوںکی روک تھام کیلئے پاکستان کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اٹلی کے وزیرخارجہ پاکستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنی جانوں کانذرانہ دینے والوں کو بھی شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ گینٹی لونی سیلورنے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں جاری پیش رفت پر بھی اطمینان کااظہارکیااور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زوردیا۔

ایمز ٹی وی (تجارت) آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری کے بعد کراچی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ خطے کی سب سے پرکشش مارکیٹ بن چکی ہے جس میں 1سال کے عرصے میں 1کھرب (100ارب) روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ مستقبل میں مزیدکھربوں روپے مالیت کے سرمایہ کاری منصوبے شروع ہونے والے ہیں۔ سال 2007 میں دبئی کے ریئل اسٹیٹ بزنس میں کراچی سے جانے والے سرمایہ کاروں نے اب دوبارہ کراچی کا رخ کر لیا ہے، منظم تعمیراتی شعبہ پاکستان میں صرف 15 ہزار رہائشی یونٹس تیار کر رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں5 لاکھ یونٹس کا ڈیڈلاک برقرار ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں سالانہ 1 لاکھ سے زائد یونٹس کی طلب موجود ہے جو شعبے میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش کی عکاسی ہے، دبئی کی ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں گزشتہ 3 سال سے پاکستانیوں کی سرمایہ کاری رک گئی ہے کیونکہ سال 2008 کے بحران سے متاثرہ پاکستانی سرمایہ کارنہ صرف وہاں قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہیں بلکہ تاحال تصفیوں میں مصروف ہیں۔ مقامی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کودبئی کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے کی غرض سے پاکستانیوں کی دبئی میں بلحاظ سرمایہ کاری تیسرے نمبر کی تشہیر کی جاتی ہے جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔ اس ضمن میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین سدرن زون آصف سم سم نے ’’ایکسپریس‘‘ کے استفسار پربتایا کہ درحقیقت دبئی کا ریئل اسٹیٹ بزنس سال2010 سے زوال پزیری کا شکار ہے تاہم پاکستان میں گزشتہ 2 سال سے قانون نافذکرنے والے اداروں کی انتھک محنت اور قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کی وجہ سے مقامی ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری دبئی سے زیادہ پرکشش ہوگئی ہے۔

ایمز ٹی وی (ٹیکنالوجی) موسم گرما میں پنکھوں اور اے سی کے زیادہ استعمال سے بجلی کا بل عموماً بہت زیادہ آتا ہےتاہم بعض مفید اقدامات اپنا کر ا?پ بل میں خاصی کمی لا سکتے ہیں۔ اشیاء کی شناخت گھر یا دفتر میں کچھ برقی مصنوعات بند ہونے کے بعد بھی بجلی کا استعمال جاری رکھتی ہیں، خاص طور پر ریموٹ کنٹرول سے استعمال ہونی والی مصنوعات جن میں ٹی وی شامل ہے جسے ریموٹ سے بند کرنا کافی نہیں کیوں کہ بند ٹی وی بھی سالانہ سیکڑوں کلو واٹ بجلی کھینچ لیتا ہے۔لہذا ٹی وی ہمیشہ سوئچ بند کرکے بند کریں تاکہ وہ بجلی کی مین لائن سے الگ ہو جائے۔ استعمال کا دورانیہ پاکستان میں بجلی کے یونٹ کی قیمت دن اور رات میں مختلف ہوتی ہے گویا زیادہ لوڈ والے اوقات میں بجلی مہنگی اور کم لوڈ والے وقت میں نسبتاً سستی، چناں چہ زیادہ بجلی کھانے والی برقی مصنوعات کا استعمال کم لوڈ والے اوقات میں کیجیے تاکہ کسی زحمت کے بغیر ہر ماہ کچھ حد تک بچت کرلیں۔ ڈرائیر استعمال نہ کریں واشنگ مشین کا ڈرائیر خاصی بجلی کھاتا ہے۔ اگر ا?پ اس سے کپڑے خشک کرنے کے عادی ہیں تو آپ کے سالانہ بل میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے بجائے کپڑوں کو لٹکا کر خشک کریں۔ فریج کا مناسب استعمال گرم کھانا رکھنے پر فریج کی موٹر دیر تک اور زیادہ تیزی سے کام کرتی ہے، گویا فریج گرم پکوانوں کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں زیادہ بجلی خرچ کرتا ہے لہذا اس سے بچنے کے لیے گرم کھانے پہلے دو گھنٹے تک ٹھنڈا کریں(اس سے زیادہ وقت پر جراثیم جنم لے سکتے ہیں) پھر فریج میں رکھ دیں۔ مذید براں فریج کے کوائل کی سال میں دو دفعہ صفائی کیجیے، اس میں مٹی جم جائے،تو وہ کوائل کو گرم کرکے فریج کے لیے کام کرنا مشکل بنادیتی ہے۔ نتیجہ زیادہ بجلی خرچ ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔ ایل ای ڈی بلب لگائیے ایل ڈی بلب مہنگے ہوتے ہیں لیکن پرانے کے مقابلے میں بجلی کی بچت میں نمایاں بہتری لاتے ہیں ، اگر عام بلب مہینہ بھر میں ایک ہزار روپے کی بجلی خرچ کرتا ہے تو ایل ای ڈی میں یہ اوسط تین سے چار سو روپے ہوگی یعنی چھ سو فیصد بچت۔ برقی مصنوعات کی دیکھ بھال لوگ چارجرز، لیپ ٹاپ کیبلز وغیرہ کو پلگ میں لگا چھوڑ دیتے ہیں اور سوئچ بھی بند نہیں کرتے، جدید چارجر بہت کم مقدار میں توانائی خرچ کرتے ہیں تاہم ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اس حوالے سے مسلسل غفلت بجلی کا بل بڑھا سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دیوار پر لگے کسی بھی چارجر کا سوئچ بند نہ کیا جائے تو وہ کچھ مقدار میں بجلی ضرور خرچ کرتے ہیں۔

ایمز ٹی وی( ٹیکنالوجی) دنیا کے ہر حصے میں بینائی سے محروم افراد موجود ہیں اور ان افراد کو زندگی کی دوڑ میں شامل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اسی لیے اب ایک ایسا چشمہ ایجاد کیا گیا ہے جو نابینا افراد کو دیکھنے میں بھرپور مدد کرسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے محققین کی جانب سے ایجاد کیے جانے والے چشمے میں چھوٹا کیمرہ نصب ہے جو الفاظ کو دیکھ کر ”آپٹیکل کریکٹر ریکگنائزیشن“ یعنی او سی آر کی تکنیک استعمال کرتے ہوئے انہیں نہ صرف سمجھ سکتا ہے بلکہ بول کر بھی سنا سکتا ہے۔ اس طرح نابینا یا بینائی سے متاثرہ افراد باآسانی اخبار یا کوئی بھی کتاب پڑھ یعنی سن سکتے ہیں جب کہ کیمرے کو کام کرنے کے لیے درکار توانائی فراہم کرنے کے لیے اس کے ساتھ ایک چھوٹی سی بیٹری بھی منسلک ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ چشمہ صرف متن پڑھنے تک محدود نہیں بلکہ یہ چہرے اور اشیا کو بھی پہچان کر ان کے نام بتا سکتا ہے۔ اس میں چہروں کو ان کے نام سے محفوظ کرنے کے بعد جب کوئی فرد سامنے ہوگا تو یہ چشمہ اسے پہچان کر نام بتا سکے گا اس طرح نابینا افراد کسی خاموش فرد کو بھی پہچان سکیں گے۔ یہ چشمہ جو ابھی تجرباتی مراحل میں ہے واقعی نابینا افراد کی بینائی لوٹا سکتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے نہ صرف اخبار بلکہ کہیں بھی لکھا متن جیسے کہ اسمارٹ فون کے پیغامات یا ای میلز بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔ دیواروں پر موجود نشانات سے یہ گھر تلاش کر سکتا ہے، کرنسی نوٹوں کو پہچان سکتا ہے اور بظاہر ملتی جلتی چیزوں میں بھی فرق کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ اس ڈیوائس کو اورکیم کا نام دیا گیا ہے جب کہ فی الحال اس کی فروخت صرف امریکا میں جاری ہے اور اس کی قیمت 2500 سے 3500 امریکی ڈالر تک ہے۔ چونکہ یہ ڈیوائس ابھی تجرباتی مراحل میں ہے اس لیے امید ہے اس میں مزید بہتریاں لانے کے بعد اسے دنیا بھر میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔