Monday, 18 November 2024

ایمزٹی وی (اسلام آباد) وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ ایف سولہ طیاروں کے معاملے پر کانگریس کو رضامند کرنا اوباما انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور یہ سودا ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ امریکی کانگریس کچھ حد تک بیرونی ممالک کو فوجی مالی امداد کی مخالف ہے لیکن امریکی انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی فوجی امداد کی پیش کش اپنی جگہ موجود ہے جب کہ کانگریس کو رضامند کرنا اوباما انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور یہ سودا ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پاکستان کا مؤقف مضبوط ہے کیونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے اس لیے پاکستان کو یہ امداد فراہم کردی جائے گی۔ طارق فاطمی نے کہا کہ ایف سولہ طیاروں کے معاملے پر امریکی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے اور پاکستان کے سفارت کار کانگریس اراکین کو اپنے مؤقف سے آگاہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مانگے گئے 8 ایف سولہ طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں جس کا امریکا کو بھی پوری طرح احساس ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں اپنے محدود وسائل کے باوجود 2 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے جب کہ یہ آپریشن نہ صرف پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے بلکہ اس کا فائدہ امریکا اور افغانستان کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک کو بھی پہنچ رہا ہے۔ طارق فاطمی نے امید ظاہر کی کہ امریکی انتظامیہ کانگریس کو اس معاملے پر رضامند کر لے گی بصورت دیگر امریکا کے پاس اور بھی بہت راستے ہیں۔ واضح رہےکہ امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے احکامات پر امریکی حکام نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی خریداری کی مد میں دی جانے والی امداد روک لی ہے۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس انور ظہیر جمالی ترکی سے وطن واپس پہنچ گئےہیں۔جس کے بعد حکومت کی طرف سے پاناما لیکس کی تحقیقات پرکمیشن بنانے کے لیے لکھے گئے خط پر 72 گھنٹے میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے 22 اپریل کو پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو کمیشن بنانے کا خط لکھا ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی خط پر طائرانہ نظر ڈال کر ترکی سدھار گئے ۔ تاہم اب جیف جسٹس کی واپسی کے بعد کمیشن کے حوالے سے آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔

ایمز ٹی وی (سکھر) قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے ہم نے وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کی بات کی ہے کہ ان کے اہلخانہ کا احتساب ہونا چاہیے۔ سکھرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سمجھ ميں نہیں آرہا کہ میاں صاحب کو جلسوں کے لئے کیوں آنا پڑا، ہم نے تحقیقات کے لیے نوازشریف کے خاندان کی بات کی ہے کہ ان کے اہلخانہ کااحتساب ہونا چاہیے جب کہ 2012 میں حاجیوں کو موبائل فراہم کرنے سے متعلق کرپشن کی باتیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس نیا معاملہ ہے اور موبائل خریداری 2012 میں ہوئی تو، اگر احتساب کرنا ہے تو عوام کے پیسے سے کروڑوں روپے کے اشتہارات دیئے گئے اس کا بھی احتساب ہونا چاہیئے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ میری نیت خراب نہيں، حاجیوں کے لئے موبائل فونزکی خریداری جائز طریقے سے کی گئی تھی جو کہ گزشتہ برس بھی لانچ کی جاسکتی تھی، حاجیوں کو موبائل فونزفراہم کرنا اچھا پروجیکٹ تھا تاکہ حاجیوں کی گمشدگی روکی جاسکے، نجی سیلولرکمپنی کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہوگا اوراگر اس پراجیکٹ میں کوئی کرپشن ہوئی ہے تو نیب یا ایف آئی اے سے تحقیقات کروائی جائے

ایمزٹی وی (کراچی) اربوں روپے کی لاگت سے تیار سندھ اسمبلی کی سیکیورٹی پر لاکھوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود ناقص سیکیورٹی کا پال کھول گیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں جاری تھا کہ اس وقت اچانک ہلچل مچ گئی جب ایوان میں موجود ایک شخص سے پستول برآمد ہوا، سیکیورٹی حکام نے مشکوک شخص سے پستول برآمد کر کے اسپیکر سندھ اسمبلی کے پاس جمع کرادیا جب کہ متعلقہ شخص کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ واقعہ کے بعد سندھ اسمبلی اور اطراف کی سیکیورٹی بڑھادی گئی اور ہر اندر آنے والے ہر شخص کی جامعہ تلاشی شروع کردی گئی۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کا سندھ اسمبلی سے اسلحہ برآمد ہونے کے واقعہ پر کہنا ہے کہ مسلح شخص نے زبردستی اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے اسلحہ لانے والے شخص کو مرکزی دروازے سے اندر جانے سے روکا، مسلح شخص کے ساتھی نے سیکیورٹی اہلکاروں کو داخلے سے روکنے پر منع کردیا جس پر مسلح شخص زبردستی اندر داخل ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشکوک شخص اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر کے آرام باغ تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔ سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کو برطرف کر کے واقعہ کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں متعلقہ شخص اسلحہ کیسے اندر لایا اور اس کا مقصد کیا تھا۔

ایمز ٹی وی (لاہور) تحریک انصاف اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان یکم مئی کو لاہور میں مال روڑ پر جلسے کے حوالے سے آج پھر مذاکرات ہوں گے ۔ ضلعی انتظامیہ نے تین متبادل مقامات تجویز کر دیئے ۔ پی ٹی آئی مقام بدلنے کو تیار نہیں ۔ کپتان نے یکم مئی کو چیئرنگ کراس مال روڑ پر جلسہ کا اعلان کر رکھا ہے ۔ اس ضمن میں تحریک انصاف نے ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہوئے باضابطہ درخواست بھی دے رکھی ہے ۔ گزشتہ شب ہونےوالے مذاکرات میں انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو تحریری طور پر مال روڑ کی کھلی جگہ پر دہشت گردی کے خطرے سے آگاہ کردیا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ انتظامیہ نے بتا دیا کہ مال روڑ پر جلسوں کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے پابندی بھی لگا رکھی ہے ۔ ضلعی انتظامیہ نے سمن آباد ، ڈونگی گرائونڈ ، ناصر باغ اور فٹ بال سٹیڈیم میں جلسے کے لئے تحریک انصاف کی قیادت کو تجویز دیدی ہے تاہم پی ٹی آئی کے وفد کے سربراہ میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ جلسے کا مقام تبدیل نہیں ہوگا اور مال روڑ پر ہی جلسہ کیا جائے گا ۔ گزشتہ شب مذاکرات بے نتیجہ ختم ہونے پر آج سہ پہر دوبارہ مذاکرات کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

ایمز ٹی وی (رپورٹ) ایسا تو پیرس، لندن یا نیویارک میں بھی پہلے کبھی نہیں ہوا کہ ایسی یادگاروں کو عوام کے سامنے لایا جائے، جن کے دروازے مختلف وجوہات کی بناء پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عوام پر بند کر دیے گئے ہوں۔ یہ نمائش جرمن دارالحکومت کی ایک قلعہ نما عمارت ’سِٹاڈیلے‘ میں قائم عجائب گھر میں دکھائی جا رہی ہے۔ اس میوزیم کی خاتون انچارج آندریا تھیسن کے مطابق یہ برلن کی وہ سیاسی یادگاریں ہیں، جو اٹھارویں صدی سے لے کر دورِ حاضر تک کی تاریخ کے مختلف اَدوار کی شاہد ہیں۔

یہ یادگار پہلی عالمی جنگ میں جان قربان کرنے والے فوجیوں اور فوج کے لیے ریل کی پٹڑی بچھانے کے دوران مرنے والے مزدوروں کی یاد میں تعمیر کی گئی تھی

اب تک یہ تمام یادگاریں یا تو مختلف ڈپوؤں میں بند پڑی تھیں یا پھر زمین میں بہت یادہ گہرائی میں دفن تھیں۔ اس نمائش کے اہتمام کے دوران تحقیقی معاونت فراہم کرنے والے ٹوپوگرافی آف ٹیرر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر آندریاز ناخاما کہتے ہیں کہ ان میں سے ہر یادگار اپنی جگہ پر ایک سیاسی بیان بھی ہے۔ اس نمائش سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیاسی اہمیت کی حامل یادگاریں کیسے جرمن عوام کو مشکل میں ڈال دیتی ہیں اور وہ الجھن میں پڑ جاتے ہیں کہ وہ اُن کی جانب مثبت رویہ اختیار کریں یا منفی۔

یہ یادگاریں جرمنی کی سیاسی تاریخ بھی ہیں، پرشیا کی سلطنت اور وائیمار ری پبلک سے لے کر نازی سوشلسٹوں کے دورِ اقتدار تک اور پھر جرمنی کی تقسیم سے لے کر اس کے دوبارہ اتحاد تک

یہ یادگاریں جرمنی کی سیاسی تاریخ بھی ہیں، پرشیا کی سلطنت اور وائیمار ری پبلک سے لے کر نازی سوشلسٹوں کے دورِ اقتدار تک اور پھر جرمنی کی تقسیم سے لے کر اس کے دوبارہ اتحاد تک۔ جہاں پیرس میں ایک ایک تاریخی یادگار کو فرانسیسیوں نے بچا بچا کر رکھا ہوا ہے، وہاں برلن میں ان یادگاروں کو تسلسل کے ساتھ منظر سے ہٹایا جاتا رہا۔

لینن کی یادگار کا یہ دیو ہیکل سر بیس سال تک زمین میں دفن رہا، اب پندرہ ملین یورو کی لاگت سے برلن میں سجنے والی ایک نمائش کا حصہ ہے، باقی مجسمہ بدستور دفن ہے

اس کی ایک نمایاں مثال نکولائی تومسکی کی ’یادگارِ لینن‘ ہے، جس کی نقاب کُشائی اُنیس اپریل 1970ء کو دو لاکھ سے زیادہ انسانوں کی موجودگی میں ایک بڑے اجتماع کے دوران ہوئی تھی۔ دیوارِ برلن کے انہدام کے بعد دیگر کئی یادگاروں کے ساتھ ساتھ لینن کے اس مجسمے کو بھی زمین میں دفن کر دیا گیا۔

ب تک یہ تمام یادگاریں یا تو مختلف ڈپوؤں میں بند پڑی تھیں یا پھر زمین میں بہت یادہ گہرائی میں دفن تھیں

تب یہ فیصلہ کافی زیادہ متنازعہ تھا۔ میوزیم کی انچارج آندریا تھیسن کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ سیاستدانوں کی سوچ میں کافی تبدیلی آ چکی ہے اور آج کے حالات میں اس طرح کے کسی فیصلے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس نمائش میں لینن کے اس مجسمے کا سر دیکھا جا سکتا ہے، جسے زمین سے نکال کر باہر لایا گیا ہے۔

نازی آمر اڈولف ہٹلر نے جو چھیانوے یادگاریں جرمن قوم کی عظمت اور شان و شوکت کے اظہار کے لیے بنوائی تھیں، اُن میں سے بھی ستر سے زائد عمارتیں اس نمائش میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔اس موقع پر ان کا کہنا ہے کہ مخالفین ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ سے ہٹانا چاہتے ہیں جب کہ میں نہ مانوں کی رٹ لگانے والے مثبت اقدام پربھی منفی رویئے کا اظہار کررہے ہیں۔ جبکہ پاناما لیکس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کی رائے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی زیرنگرانی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا جب کہ قوم کو اپنے اثاثوں سے متعلق پہلے ہی اعتماد میں لے چکے ہیں لیکن اس کے باوجود میں نہ مانوں کی رٹ لگانے والے ہمارے مثبت اقدام پر بھی منفی رویئے کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین نے اپنا پینترا پھرسے بدل لیا اور وہ ایشوز کے بجائے کھوکھلے نعروں کی سیاست کررہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے تین سالوں میں ریکارڈ منصوبوں کا افتتاح کیا اور یہ رسمی افتتاح نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) نے ملک بھر میں ترقیاتی منصوبے مکمل بھی کرائے، ایبٹ آباد، اوگی، شنکیاری اور مانسہرہ میں گیس فراہم کی جائے گی، ارکان پارلیمنٹ صدق دل سے عوام کی خدمت کریں۔

ایمز ٹی وی (تجارت) آئندہ ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کے وزیر اعظم کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے سرکار نے تیل مصنوعات پر جی ایس ٹی کم کر دیا ہے ۔ عوام کو ریلیف دینے کی خاطر قومی خزانہ 9 ارب روپے کی آمدن سے محروم ہو جائے گا ۔ وزارت پٹرولیم ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثر سے عوام کو محفوظ رکھنے کی خاطر آئندہ ماہ کے لیے پٹرول پر سیلز ٹیکس 14 روپے 48 پیسے سے کم کر کے 12 روپے 89 پیسے فی لٹر ، ہائی آکٹین پر فی لٹر سیلز ٹیکس 18 روپے 57 پیسے سے کم کر کے 13 روپے 90 پیسے جبکہ مٹی کے تیل پر جی ایس ٹی 10 روپے 40 پیسے سے کم کر کے 4 روپے 76 پیسے فی لٹر کر دیا گیا ہے ۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل پر جی ایس ٹی 9 روپے 63 پیسے سے کم کر کے 4 روپے 72 پیسے فی لٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس 29 روپے 57 فی لٹر پر برقرار رکھا ہے ۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی بی ایس ایف حکام نے بتایا کہ یہ منصوبہ 2 سال قبل بنایا گیا تھا جس کے تحت مزید 4 لیزر نصب کیے جارہے ہیں اور فی الحال یہ نظام پاکستانی پنجاب پر پاک بھارت سرحد سے منسلک سرحدی علاقوں پر لگایا گیا ہے جو ایک طرح کی لیزر دیوار ہے۔
خبر ایجنسی کےمطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ نظام ان دلدلی اور دشوار گزار سرحدی علاقوں میں نصب کیے جائیں گے جہاں باڑ لگانا ممکن نہیں جب کہ منصوبے کے تحت پاک بھارت سرحد پرایسی 45 لیزر دیواریں قائم کی جائیں گی جو مقبوضہ کشمیر اور پنجاب پر قائم کی جائیں گی۔ بارڈرسیکیورٹی فورس کے حکام کے مطابق ان اقدامات کا مقصد مشکوک افراد کی بھارت آمد اور دخل اندازی روکنا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں مسلسل دخل اندازی اور اپنے ایجنٹ بھیجنے والے بھارت نے راجستھان، گجرات ، مقبوضہ کشمیر اور پنجاب سے منسلک سرحدوں پر کیمروں، لیزراور حرکت محسوس کرنے والے زیرِ زمین نظام بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔

ایمزٹی وی (تعلیم) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے کتابوں کی ترسیل کا آغاز کردیا۔ تفصیلات کے مطابق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے میٹرک تا پی ایچ ڈی پروگرامز کے طلبہ کو درسی کتابوں کی ترسیل شروع کرد ی ۔ یونیورسٹی کے میلنگ سیکشن نے وائس چانسلر کے دئیے گئے ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان پوسٹ آفس کے تعاون سے ترسیل کتب کے کام کو تیز کردیا ہے۔ اس حوالے سےپروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے شعبہ ترسیل کتب کو ہدایت کی ہے کہ وہ ترسیل کتب کے عمل کو کم سے کم وقت میں مکمل کر ے ۔