Saturday, 16 November 2024

ایمزٹی وی (ایجوکیشن) حکومت پنجاب کی ہدایت پر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے نصاب میں دہشت گردی اور ڈینگی سے متعلق سوال کوامتحانی نظام میں شامل کر لیا گیا ہے اور اس سے متعلق تعلیمی بورڈ اور اداروں کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

کنٹرولر امتحانات ثانوی واعلی ثانوی تعلیمی بورڈ ڈیرہ غازی خان چوھدری مشتاق علی کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق چئیر مین نے چیف منسٹرمانیٹرنگ فورس ،اسکول ایجوکیشن کی طرف سے سکینڈری اسکول وانٹرمیڈیٹ کی سطح پر دہشت گردی و ڈینگی سے متعلق سوال کو جماعت نہم کے مضامین بیالوجی ،جنرل سائنس ،مطالعہ پاکستان ،سال اول کے مضا مین اسلامیات لازمی اور بارہویں جماعت کے مطالعہ پاکستان لازمی کے سوالیہ پرچوں میں 2016سے شامل کر لیا ہے۔

ایمز ٹی وی (کراچی) ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ رینجرز سندھ سے واپس نہیں جائے گی بلکہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

 

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ رینجرز پولیس كوپیشہ وارانہ تربیت دینے اور شفاف بھرتیوں  كے نظام كے سلسلے خدمات فراہم كرنے  كے لیے تیار ہے، رینجرزمیں  اگرچہ تنخواہیں  پولیس كی نسبت كم ہیں  لیكن تربیت، نظم وضبط اوراحتساب كا عمل سخت ہے، یہی وجہ ہےكہ نظم وضبط كی خلاف ورزی كےمرتكب كئی رینجرز اہلكاروں  كو برطرف كیا گیا ہے۔ 

 

میجرجنرل بلال اكبر نے بتایا كہ كراچی میں بھتوں كا سلسلہ تقریباً ختم ہوگیا ہے تاہم اسٹریٹ كرائم اور موبائل فونز چھیننے كی وارداتیں  بڑھ گئی ہیں، سال 2014 كے 38000 كے مقابلے میں سال 2015 میں 40000 موبائل فونزچھینے گئےہیں، سال 2014 میں 268 افرادتاوان كے لیے اغواكیے گئے جب كہ سال2015 میں  یہ تعداد گھٹ كر25 رہ گئی جس میں سے 23 اغواشدہ افراد كو بازیاب كرلیا گیا ہے لیكن 2 افراد تاحال مغوی ہیں۔

 

میجر جنرل بلال اکبر نے بتایا كہ سال 2013 كے دوران 4100 گاڑیاں چھینی یا چوری كی گئیں، سال 2014 میں 3800 جب كہ سال 2015 میں یہ تعداد گھٹ كر2111 ہوگئیں، اسی طرح سال 2014 میں 22000 موٹرسائیكلیں  چھینی یا چوری كی گئیں، سال 2015 میں یہ تعداد گھٹ كر18000 ہوگئیں۔

ایمز ٹی وی (کراچی) اربوں روپے خسارے کا شکار قومی ایئر لائن کی انتظامیہ کی جانب سے مسافروں اور ان کے سامان کو چھوڑ کر منزل کی جانب روانہ ہو جانا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اس بار پی آئی اے کی پرواز پی کے 204 نے ایک میت کو ساتھ لے کر آنا تھا انتظامیہ کی غفلت کے باعث میت دبئی ایئرپورٹ پر ہی رہ گئی جب کہ فلائٹ لاہور پہنچ گئی۔

لاہور پہنچنے پر میت کے ورثا جب اپنے پیارے کی لاش وصول کرنے پہنچے تو معلوم ہوا کہ میت تو دبئی میں ہی رہ گئی ہے جس پر ورثا کی جانب سے پی آئی اے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا گیا اور شدید نعرے بازی کی گئی۔ اور واقعہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے میت کو دبئی سے آنے والی دوسری پرواز پی کے 214 سے لانے کا اعلان کیا۔

ایمز ٹی وی ﴿اسلام آباد﴾ گزشتہ کئی ماہ سے کوہ ہمالیہ کا علاقہ شدید زلزلوں کی لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت سمیت کئی ممالک میں آنے والے دہشت ناک زلزلے کئی افراد کی جان لے چکے ہیں اور اب ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ کوہ ہمالیہ ایک بار پھر عنقریب بڑے زلزلے کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

نیپال میں مئی2015 میں آنے والے زلزلے کے بعد شمالی بھارت آگ کے گولوں کے گرد کھڑا ہے اور کم از کم 4 بڑے زلزلے آسکتے ہیں جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 8 یا اس سے کچھ زیادہ ہوسکتی ہے اور اگر یہ زلزلے مزید تاخیر سے آئے تو ان پلیٹوں پر دباؤ اور بھی بڑھ جائے گا اور پھر ایک بہت ہی بڑا اور تباہ کن زلزلہ اس علاقے کا مقدر بن جائے گا۔

ایمز ٹی وی ﴿ایجوکیشن﴾ امریکی اسکول میں ٹیچر بھی بچوں کے ساتھ بچے بن گئے، کلاس روم میں رقص کے ایسے انداز دکھائے کہ اچھے اچھوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

امریکی شہر اٹلانٹا کے اسکول میں ٹیچر نے بوریت دور کرنے کیلئے یہ منفرد ترکیب آزمائی اور کلاس روم میں طلبہ کے ساتھ مل کر ہپ ہاپ ڈانسنگ کے شاندار انداز دکھائے ۔ طلبہ بھی ٹیچر کے اس انداز سے خوب متاثر ہوئے ،۔

ٹیچر کی ڈانسنگ کی ویڈیو کوانٹرنیٹ پر کافی پسند کیا جا رہا ہے۔

ایمز ٹی وی ﴿انٹرٹینمنٹ﴾ پاکستانی فلم انڈسٹری سلطان راہی کی 20ویں برسی آج منارہی ہے، آج بھی وہ اپنے چاہنے والوں کے دِلوں میں زندہ ہیں۔

پنجابی فلموں کے سلطان اداکار سلطان راہی 1938ء میں بھارتی شہر سہارن میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1956 میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور 1959 میں ریلیز ہونے والی فلم “باغی” سے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔

گنڈاسا تھام کر دشمن کو للکارنے کا یہ انداز سلطان راہی نے ہی فلم انڈسٹری میں متعارف کروایا، ستر کی دہائی میں فلم “بشیرا” سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے اداکاری کی جس نے انھیں اسٹار بنا دیا۔

سن 1979 میں فلم “مولا جٹ” میں سلطان راہی اور مصطفی قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنی اور انکی فلم مولا جٹ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے، سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بارہ اگست1981کو ان کی پانچ فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں، جنہوں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کردیئے۔

سلطان راہی نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں بننے والی 750 سے زائد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔700 سے زائد اُردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دِکھانے پر سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا اور150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

سلطان راہی 9جنوری 1996 کو اسلام آباد سے لاہور آ رہے تھے کہ گوجرانوالہ کے قریب نامعلوم افراد نے انہیں قتل کردیا، یہ امر قابل ذکر ہے کہ 20 سال گزر جانے کے باوجود ان کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل سکا۔ وفات کے وقت بھی سلطان راہی کی54 فلمیں زیر تکمیل تھیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔

ایمز ٹی وی (ہیلتھ ڈیسک) عام طور پر کھانسی کی بیماری میں کئی گھریلو نسخے کو آزمایا جاتا ہے، برطانیہ میں ہونیوالی تازہ تحقیق میں محققین نے چاکلیٹ کو کھانسی کی بہترین دوا قرار دے دیا ہے۔

برطانیہ میں ہونیوالی تازہ تحقیق میں چاکلیٹ کو کھانسی کی بہترین دوا قرار دے دیا گیا ہے، یونیورسٹی آف ہل میں دل اور سانس کی بیماریوں کے شعبہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کھانسی میں چاکلیٹ کھانے سے کھانسی کافی حد تک کم ہوجاتی ہے۔

ریسرچرز کا کہنا ہے کہ کھانسی کی نئی ادویات میں چاکلیٹ کی بڑی مقدار موجود ہے۔ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو مریض کھانسی کے دوران ایسی ادویات کا استعمال کرتے ہیں ،جن میں چاکلیٹ موجود ہوتی ہے وہ اس بیماری سے تیزی سے اور اکثر اوقات تو صرف دو دن میں چھٹکارا حاصل کرلیتے ہیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ چاکلیٹ کو کھانسی کے دوران رفتہ رفتہ کھانے سے بھی فرق پڑتا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق چاکلیٹ سے بنی ادویات ہر طرح کی کھانسی میں مؤثر اور مفید ہوتی ہیں۔

ایمز ٹی وی (بزنس) عالمی بینک گروپ کی کاروباری لحاظ سے بہتر ممالک کی فہرست میں پاکستان مزید نیچے گر گیا۔ عالمی بینک کی رپورٹ ڈوئنگ بزنس میں پاکستان کا درجہ ایک سو اڑتیس واں ہوگیا، گزشتہ سال پاکستان ایک سو چھتیس واں نمبر پر تھا۔

رپورٹ میں کاروبار کے آغاز میں آسانی، تعمیراتی کاموں کی اجازت، بجلی کی فراہمی، جائیداد کی رجسٹریشن، قرض کی سہولت، چھوٹے سرمایہ کاروں کا تحفظ، ٹیکسوں کی ادائیگی، تجارت، معاہدوں پر عملدرآمد اور دیگر عوامل پر جانچا جاتا ہے۔

اس رپورٹ کے حوالے سے سب سے زیادہ اہم عنصر کاروباری معاہدوں پرعملدرآمد ہے، جس میں پاکستان کا درجہ ایک سو اکیان واں تھا۔