وزارت ریلوے نے آج رات 12 بجے سے ملک بھر میں مسافر ٹرین آپریشن 31 مارچ تک کے لیے مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریلوے ہیڈ کوارٹر میں وزیر ریلوے شیخ رشید، چیئرمین حبیب الرحمن، سی ای او ریلوے دوست علی لغاری، چیف آپریٹنگ آفیسر عامر بلوچ سمیت دیگر افسران نے ویڈیو لنک کانفرنس میں شرکت کی جس میں آج رات 12 بجے سے ملک بھر میں مسافر ٹرین آپریشن آئندہ 7 روز کے لیے مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم صرف مال بردار ٹرینیں ہی چلیں گی جب کہ ٹرین آپریشن بند ہونے کے باوجود ملازمین کی چھٹی نہیں ہوگی۔
وزارت ریلوے کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پسنجر ٹرینوں کا آپریشن آج رات 12 بجے سے 31 مارچ تک معطل کردیا گیا ہے، ٹرینوں میں ریزرویشن کی بکنگ بھی بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جب کہ جن مسافروں نے مختلف ٹرینوں سے بکنگ کروائی ہوئی تھی ان کو فل ری فنڈ دیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ نے پنجاب کورونا آرڈیننس 2020 کی منظوری دے دی ہے۔ آرڈیننس کے تحت پنجاب میں کسی بھی شخص کی نقل و حرکت کو کنٹرول کیا جا سکے گا، کسی بھی شہری کو علاج کی غرض سے تحویل میں لے کر گھر سے سرکاری اسپتال منتقل کیا جا سکے گا۔
آرڈیننس کی حکم عدولی پر 10 ہزار روپے سے 50 ہزار روپے جرمانہ یا 6 ماہ قید کی سزا ہوگی، صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیکرٹری صحت کیپٹن (ر)محمد عثمان نے آرڈیننس پیش کیا۔ خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پنجاب کابینہ نے آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی ہے۔
پنجاب بھر میں آج سے 2 ہفتوں کے لئے باقاعدہ لاک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا ہے۔ صوبہ بھر میں ہر قسم کے مذہبی و سماجی اجتماعات پر پابندی ہے، جبکہ ملکی و غیر ملکی فضائی آپریشن بھی مکمل بند ہے۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے اعلان کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے لاک ڈاؤن کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
لاہور اور راولپنڈی سمیت صوبے بھر میں تمام سرکاری و نجی ادارے مکمل بند ہیں تاہم بینک، میڈیکل اسٹورز اور اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلی ہیں ۔
اندرون شہر، بین الاضلاعی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بھی مکمل بند اور ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے تاہم صرف فیملیز کو اس پابندی سے استثنیٰ ہے۔
لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کے لئے پولیس الرٹ ہے، شہریوں کو دکانوں پر ناشتہ کرنے کی اجازت نہیں، تاہم کھانا ساتھ لے جانے کی اجازت ہے۔
لاہور شہر میں سڑکیں سنسان ہیں اور ٹریفک نہ ہونے کے برابرہے۔ شہر میں شاہ عالم مارکیٹ، لبرٹی، اوریگا، اچھرہ سمیت تمام شاپنگ سنٹرز اور تجارتی مراکز بند ہیں۔
کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر تبلیغی مرکز رائیونڈ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ تبلیغی مرکز میں موجودجماعت کے لوگوں کو فوری طور پر اپنے گھر جانیکی ہدایت کی گئی ہے اور غیرملکی طلباء کو مرکز سے باہر نہ نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی۔ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور چاروں صوبوں میں لاک ڈاؤن کے بعد اب ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وفاق، پنجاب، سندھ، خیبر پختو نخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں فوج تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
آزاد کشمیر حکومت نے بھی کورونا وائرس سے بچاوٴ کے پیش نظر آج سے تین ہفتوں کا لاک ڈاوٴن شروع کردیا ہے۔ آج تمام چھوٹے بڑی کاروباری مراکز بند ہیں تاہم اشیاء خورونوش کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز کھلے ہیں۔
سڑکوں پر ٹریفک بہت کم ہے اور شہری گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کررہے ہیں۔ سول حکام اور پولیس افسران کا نفری کے ہمراہ گشت جاری ہے اور شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی جارہی ہے۔
حکام نے خبردار کیا کہ کل سے غیر ضروری نقل وحرکت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے بلوچستان میں بھی لاک ڈاؤن پر عملدرآمد شروع کردیا گیا۔
بلوچستان میں آج (24 مارچ) دوپہر بارہ بجے سے سات اپریل کی دوپہر بارہ بجے تک 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن رہے گا۔ حکومت بلوچستان نے شہریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہر طرح کی تقریبات پر پابندی لگادی اور سرکاری و نجی دفاتر دو ہفتے کیلئے بند کردیے ہیں ۔
کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں شہریوں کی غیر ضروری نقل وحرکت پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم ضرورت کے تحت شہریوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت ہوگی۔
شہرقائد میں لاک ڈاؤن کے دوسرے روز سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے جب کہ شہر کی مرکزی شاہراہوں اور مختلف علاقوں میں پولیس کا گشت جاری ہے۔
کورونا وائرس کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر میں کیے گئے لاک ڈاؤن کا آج دوسرا روز ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث محکمہ داخلہ کی جانب سے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے جب کہ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر پولیس کے ناکے قائم ہیں اور پولیس اور رینجرز کی نفری شہر کے مختلف مقامات پر تعینات ہے۔
شہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے تاہم شہری اپنی سواریوں پر سڑکوں پر موجود ہیں اس کے علاوہ پولیس کا مختلف علاقوں میں گشت جاری ہے۔ پولیس حکام نے شہریوں سے گھروں پر رہنے کی اپیل کی ہے۔
گزشتہ روز لاک ڈاؤن کے پہلے دن لوگوں کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں 315 افراد کو گرفتار جب کہ 46مقدمات درج کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ 300 گاڑیوں کے چالان، 50 کے روٹ پرمٹ منسوخ اور ایک درجن سے زائد ٹرانسپورٹرز بھی دھرلئے گئے تھے۔لاک ڈاون کے پہلے روز شہر کی مختلف سڑکوں پر فلیگ مارچ بھی کیا گیا تھا۔
کورونا وائرس کے پیش نظر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 408 قیدیوں کی مشروط رہائی کا حکم دیا ہے، جب کہ ڈی جی اے این ایف، چیف کمشنر اسلام آباد اور انسپکٹر جنرل پولیس پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی جانب سے کمیٹی کو مطمئن کرنا ضروری ہوگا، اگر کمیٹی مطمئن نہ ہو تو قیدی رہا نہیں ہو سکیں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ امریکا میں بھی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے، اس صورت حال میں قیدیوں کو آئسولیشن میں نہیں رکھا جا سکتا، قیدیوں کو بھی زندہ رہنے کا حق ہے جب کہ خواتین کو ابھی اس صورت حال میں جیل میں رکھنا ٹھیک نہیں، چیلنجنگ ٹائم ہے اس وقت بڑے فیصلے کرنے ہوتے ہیں جب کہ اے این ایف کے کیسز میں تفتیشی افسر کو اختیار دے دیتے ہیں۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے منگل سے صوبے بھر میں 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ منگل سے صوبے بھر میں 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن ہوگا۔ پنجاب میں ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی۔ 24 مارچ سے 6 اپریل تک عوامی مقامات بند رہیں گے تاہم روزمرہ کی اشیا کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
غریب طبقے کے لئےامدادی پیکج کااعلان جلد ہوگا۔
سندھ میں لاک ڈاؤن کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور بینکوں نے لائحہ عمل تشکیل دے دیا۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنر متعلقہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز اور کمرشل بینکوں کے سی ای آوز نے ویڈیو کانفرنس کے زریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے لاک ڈاؤن کے دوران بینکاری خدمات کی بلاتعطل فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمرشل بینک مکمل اوقات کار ہر عمل کریں گے، حاضری متاثر ہونے کی وجہ سے 10 بجے سے خدمات کا آغاز کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کی تمام شاخیں خدمات کی فراہمی جاری رکھیں گی ، مخصوص شاخوں کو کھولنے اور عملہ کم رکھنے کی تجویز پر چند روز بعد غور کیا جائے گا، بینک کے کسی عملے میں کرونا کی تصدیق کی صورت میں متعلقہ برانچ بند کردی جائے گی