Tuesday, 19 November 2024

کراچی : اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ  کراچی میں رشوت کے بدلے امتحانی نتائج تبدیل کرنے کے معاملے پر محکمہ اینٹی کرپشن  نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔

تحقیقات کے مطابق رشوت ستانی کے کوئی شواہد نہیں ملے تاہم سنگین غلطیوں کی نشاندہی پر محکمہ اینٹی کرپشن نے بورڈ حکام سے محکمہ جاتی تحقیقات کی سفارش کی ہے۔

کراچی: وفاقی اُردو یونیورسٹی کے طلباء رہنماوں نے" جامعہ اردو بچاو مہم "کا آغاز کردیا ہے، گزشتہ روز طلباء کے وفد نے صدرِ پاکستان کے کوآرڈینیٹر  سے تفصیلی ملاقات کرکے جامعہ اردو میں جاری انتظامی بحران سے آگاہ کیا۔  وفد میں ڈاکٹر الیاس خاکی ریسرچ اسکالر،محمد فیاض ریسرچ اسکالر ، مہدی کربلائی و دیگر رہنما شامل تھے۔

تفصیلات کے مطابق طلباء رہنماوں کے وفد نے گزشتہ روز وفاقی جامعہ اردو کے بحران  کے پیشِ نظر کوآرڈینیٹر صدرِپاکستان خضر علی سے ملاقات کرکے جامعہ اردو میں قائم مقام شیخ الجامعہ کی تعیناتی میں تاخیر کے سبب پیدا ہونے والے سنگین انتظامی بحران اور اس کی وجہ سے اساتذہ ،غیر تدریسی عملے اور  طلبہ میں  پائی جانے والی بےچینی سے بھی آگاہ کیا۔  

وفد نے اس موقع پر چانسلر جامعہ اردو عارف علوی سے اس  معاملے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے اور قومی اتحاد کی علامت اس ادارے کو مزید نقصان سے بچانے کا مطالبہ کیا۔ کو آرڈینیٹر صدرِ پاکستان نے چانسلر کو اس معاملے سے آگاہ کر کے جلد از جلد کارروائی کی یقین  دہانی  بھی کی

اردوکی معروف مصنفہ اور افسانہ نگار بانوقدسیہ 28 نومبر، 1928ء کو فیروزپور میں زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ `اقتصادیات میں گریجویشن کیا اسکے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے   ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی دوران تعلیم  آپ نے کالج کے میگزین کے ساتھ ساتھ دوسرے رسائل کے لئیے  بھی مضامین  اور افسانے لکھے بانو قدسیہ نے   اپنے ہم جماعت مشہور ناول اور افسانہ نگار  اشفاق احمد سے شادی کی –

 بانو قدسیہ نے اردو اور پنجابی زبانوں میں بھی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے لکھےان کے لکھےایک ڈرامے "آدھی بات "کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے

1983 میں  حکومت پاکستان کی طرف سےبانو قدسیہ کو  ستارہ امتیاز  اور 2010 میں   ہلال  امتیاز سے نوازا گیا

جبکہ 2012 میں کمال ِ فن ایوارڈ کا  اعزاز بھی دیا گیا اور پھر 2016 میں  بانو قدسیہ کی ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی طرف سےانہیں  لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا

آپ کی مشہور تصانیف میں "راجہ گدھ، پیا نام کا دیا،  بازگشت اور موم کی گلیاں قابل ذکر ہیں 

بانو  قدسیہ بروز ہفتہ  4 فروری 2017 کو لاہور  کے ایک اسپتال میں دمے کے عارضے کے سبب  انتقال کر گئیں  انتقال کے وقت  ان کی عمر 88 برس تھی ۔ان کی تدفین  ماڈل ٹاون قبرستان لاہور میں کی گئی

سلیکان ویلی: مشہورِ زمانہ میسیجنگ، کالنگ اور سوشل پلیٹ فارم ’’واٹس ایپ‘‘ نے ایک بار پھر سے ازخود ختم ہوجانے والے پیغامات کا آپشن متعارف کروانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ تاہم یہ سہولت ابھی صرف اس کے نئے بی ٹا ورژن ہی میں دستیاب ہے جسے ’’گوگل پلے بی ٹا پروگرام‘‘ سے رجسٹرڈ صارفین ہی ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
 
واٹس ایپ کی بی ٹا ریلیز پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’’ڈبلیو اے بی ٹا انفو ڈاٹ کام‘‘ کے مطابق، واٹس ایپ کی اس نئی بی ٹا اپ ڈیٹ کا نمبر 2.19.348 ہے جس میں گزشتہ ماہ ’’غائب ہوتے پیغامات‘‘ (Disappearing Messages) کا تجرباتی فیچر کچھ تبدیلیوں کے بعد ’’ڈیلیٹ میسیجز‘‘ کے نئے نام سے شامل کیا گیا ہے
 
واضح رہے کہ واٹس ایپ نے گزشتہ ماہ 7 اکتوبر 2019 کو اپنے بی ٹا ورژن 2.19.282 میں ’’غائب ہوتے پیغامات‘‘ کا فیچر شامل کیا تھا لیکن بعد کی ریلیزز میں یہ موجود نہ تھا۔ اس طرح تقریباً ڈیڑھ ماہ غائب رہنے کے بعد یہ فیچر ایک بار پھر نمودار ہوا ہے۔
 
نئی بی ٹا اپ ڈیٹ سے پتا چلتا ہے کہ واٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات کو صارفین اپنی سہولت کے مطابق ایک گھنٹے، ایک دن، ایک ہفتے، ایک مہینے اور ایک سال بعد تک خودبخود ڈیلیٹ ہوجانے کے قابل بنا سکتے ہیں۔ یہی فیچر واٹس ایپ کے ’’ڈارک موڈ‘‘ میں بھی دستیاب ہوگا جبکہ اس کا اطلاق انفرادی روابط (contacts) کے علاوہ واٹس ایپ گروپس میں بھی کیا جاسکے گا، البتہ یہ کام صرف گروپ ایڈمن ہی کرسکے گا۔
 
ڈیلیٹ میسیجز کا نیا فیچر عام صارفین کےلیے کب تک دستیاب ہوگا؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، لیکن اتنا ضرور یقینی ہے کہ شاید اب اس کے عوامی سطح پر متعارف ہونے میں زیادہ دن نہیں لگیں گے۔
 
واضح رہے کہ کسی بھی سافٹ ویئر یا ایپ کا ’’بی ٹا ورژن‘‘ صرف مخصوص صارفین کو آزمائشی طور پر فراہم کیا جاتا ہے تاکہ وہ اسے ہر طرح سے استعمال کرنے کے بعد اس کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں ڈیویلپرز کو آگاہ کریں؛ اور یوں وہ سافٹ ویئر/ ایپ جب عام صارفین تک پہنچے تو اسے تمام خامیوں سے پاک کیا جاچکا ہو۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ  نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کی منظوری دے دی۔

عدالتی فیصلہ

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا حکومت نے ایک موقف سے دوسرا موقف اختیار کیا، حکومت عدالت میں آرٹیکل 243 ون بی انحصار کررہی ہے اور عدالت نے آرٹیکل 243 بی کا جائزہ لیا، حکومت آرمی چیف کو 28 نومبر سے توسیع دے رہی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرمی چیف کی موجودہ تقرری 6 ماہ کے لیے ہوگی، وفاقی حکومت نے یقین دلایا کہ 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی جب کہ آرمی چیف کی مدت اور مراعات سے متعلق 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑتے ہیں، پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی تقرری سے متعلق قانون سازی کرے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ عدالت نے قانون سازی کے کیے چھ ماہ کا وقت دیا ہے،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نئی قانون سازی تک اپنے عہدے پر فرائض انجام دیں گے اور آج عدالت میں پیش کیا جانے والا نوٹی فکیشن 6 ماہ کیلئے ہوگا۔

آج کی کارروائی

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی جب کہ اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان اور آرمی چیف کے وکیل فروغ نسیم نے عدالت میں دلائل دیے۔

کراچی: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ حکومت نے کالا دھن سفید کرنے کے راستے بند کیے تو پورے ملک میں شور مچ گیا۔
 
شبر زیدی نے کہا ہے کہ پراپرٹی ویلیو ایشن بڑھانے سے عام آدمی کا فائدہ ہوا لیکن کالا دھن رکھنے والوں کے لیے مشکلات ہوگئیں، پانچ بڑی برآمدی صنعتوں کو اب بھی سیلز ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہے، ان کی مقامی فروخت کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا تو واویلہ مچ گیا ، پچاس ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط موخر نہیں کی بلکہ تادیبی کارروائیاں موخر کی گئی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت ، خدمات ، ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس نہیں مل رہا مینوفیکچرنگ کا شعبہ ٹیکسوں کا بوجھ اٹھارہا ہے، عوام اور ایف بی آر کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جسے دور کرنے کے لیے ایف بی آر کو ٹیکنالوجی اور آٹو میشن کے ذریعے بے چہرہ’’فیس لیس ‘‘ بنایا جارہا ہے۔
 
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ حکومت پر کیا جانے والا یہ اعتراض غلط ہے کہ ہم نے مالیاتی نظام میں ایک ساتھ بہت سی تبدیلیاں کی ہیں، وفاقی بجٹ کے ذریعے صرف دو بنیادی کام کیے، پانچ بڑی برآمدی صنعتوں کی مقامی فروخت کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے ایس آر او 1125پر نظر ثانی کی گئی۔ اس اقدام نے پاکستان میں کاروبار کی شکل تبدیل کرکے رکھ دی اسی طرح پچاس ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط عائد کردی۔

لاہور: طلبہ یونینوں کی بحالی سمیت  دیگر مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کے لئے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ساک) جمعے کو ملک کے 50 شہروں میں بیک وقت “اسٹوڈنٹ یکجہتی مارچ” کی قیادت کرے گی۔

 بنیادی مطالبہ طلبہ یونینوں کی بحالی ہے تاکہ طلبہ کی تنظیم کیمپس میں اپنی نمائندگی کرسکے۔ دیگر مطالبات میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے بجٹ میں کٹوتیوں میں ردوبدل ، جنسی طور پر ہراساں کرنے کی مؤثر کمیٹیاں تشکیل دینا اور نسل ، جنس اور مذہب پر مبنی ہر طرح کے امتیازی سلوک کو ختمکرنا شامل ہیں۔

گذشتہ 5 نومبر کو ، ملک بھر سے ترقی پسند طلباء کلیکٹو (پی ایس سی) اور دیگر تنظیموں نے طلبہ یونینوں کی بحالی اور دیگر امور کے مطالبے کے لئے قومی سطح پر کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سندھ ، بلوچستان ، گلگت بلتستان ، خیبرپختونخوا ، آزاد جموں و کشمیر اور پنجاب کی طلبہ تنظیموں کے نمائندے ایس اے سی کا حصہ ہیں۔

ایس اے سی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ حکومت نے اعلیٰ  تعلیم کے بجٹ کو کم کرکے نصف کردیا ہے ، جس سے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جو تعلیم پر بہت کم خرچ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اور گلگت بلتستان میں سرکاری شعبے کا کوئی تعلیمی انفراسٹرکچر نہیں ہے اور تمام تعلیمی اداروں نے پورے پاکستان میں ٹیوشن فیس میں 100 فیصد اضافہ کیا ہے۔

 پی اے سی کے ممبر حیدر کلیم نے بتایا کہ کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے 50 کے قریب شہروں کی ترقی پسند اور قوم پرست طلبہ تنظیمیں ریلیوں کا انعقاد کریں گی تاکہ طلبا یونینوں کی بحالی کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اطلاع دے رہے ہیں کہ ان کے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ انہیں دھمکیاں دے رہی ہے اور انہیں مارچ میں حصہ نہ لینے کا کہہ رہی ہے۔

 اے جی ایچ ایس نے یہ بھی تشویش ظاہر کی کہ حکومت اور یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے طلبا کے خلاف صرف ان کے آئینی طور پر 'انجمن سے متعلق حق' کے مطالبے اور اپنے متعلقہ اداروں میں طلبا یونین تشکیل دینے کے لئے طلباء کے خلاف تعزیری اقدامات کرنا شروع کردیئے ہیں۔

لاہور: پاکستان اور سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے پی سی بی کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں۔
 
پی سی بی ذرائع کے مطابق پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں زیادہ سے زیادہ شائقین کی آمد کو یقینی بنانے کے لیے تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں۔ مہنگا ترین ٹکٹ 500 روپے سے بھی کم رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ وی آئی پی انکلوژر کے لیے 400 یا 300 روپے کا ٹکٹ رکھے جانے کا امکان ہے، جبکہ دوسرے انکلوژر کی قیمت 200 اور 100 روپے ہوسکتی ہے۔ کم سے کم ٹکٹ 100 روپے رکھے جانے کا امکان ہے جب کہ تعلیمی اداروں کے گروپس کا داخلہ مفت رکھنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے۔
 
پی سی بی کی جانب سے پاک سیری لنکا ٹیسٹ سیریز کے ٹکٹ کے مختلف ڈیزائن تیار کیے گئے ہیں، آئندہ ہفتے اعلی حکام کی منظوری کے بعد قیمت اور ٹکٹ ڈیزائن کو فائنل کیے جانے کے بعد پرنٹنگ کے لیے بھجوا دیا جائے گا۔
 
واضح رہے کہ پاکستان کے ساتھ 2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے سری لنکا کی ٹیم 9 دسمبر کو اسلام آباد پہنچ رہی ہے، 11 دسمبر سے پاکستان اور سری لنکا کے مابین پہلا ٹیسٹ راولپنڈی میں شیڈول ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 19 دسمبر سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جانا ہے۔

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر حسین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے متفقہ چیئرمین منتخب ہوگئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں نئے چیئرمین کا انتخاب عمل میں آیا۔ کمیٹی نے مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر کو متفقہ طور پر چیئرمین منتخب کرلیا۔رانا تنویر کا نام سردار نصر اللہ دریشک نے تجویز کیا جبکہ مشاہد حسین نے اس کی توثیق کی۔

چیئر مین منتخب ہونے کے بعد رانا تنویر حسین نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کو فعال بنایا جائے گا ،ماضی میں جو کمیٹیاں بنیں سات سال سے ان کی رپورٹس ہی نہیں آئیں اراکین کی مشاورت سے شیڈول بنا کر چلیں گے اور آڈٹ اعتراضات بروقت نمٹائیں گے۔

 واضح رہے کہ اپوزیشن کے انتہائی اصرار اور احتجاج کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا تاہم انہوں نے چند ماہ قبل استعفیٰ دے دیا تھا

کراچی: روشنیوں کے شہر کراچی میں کے ایم سی کی انتظامیہ نے قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کر کے بے شمار ناجائز تجاوزات کو ہٹا دیا ۔

اب تک کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہرِ قائد میں کورنگی کے علاقے بلال کالونی اور شہیدِ ملت روڈ اور طارق روڈ کے اطراف کے علاقوں میں ناجائز تجاوزات اور پتھارے داروں کے خلاف سخت کاروائی کی اور جگہیں خالی کروادیں علاقہ مکینوں کے مطابق ان تجاوزات کی وجہ سے آنے جانے والوں اور ٹریفک کے مسائل میں کافی اضافہ ہو رہا تھا اور گندگی کے باعث کئی بیماریاں جنم لے رہی تھیں ۔

دورانِ آپریشن مزاحمت کرنے والوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر کے متعلقہ تھانوں کے حوالے بھی کیا گیا