Tuesday, 19 November 2024

 اسلام آباد:ہائی کورٹ نے مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو سابق صدر کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پرویز مشرف کے وکیل کو روسٹرم سے ہٹاتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں، ہمیں پہلے وزارت داخلہ کو سننے دیں۔

اس موقع پر خصوصی عدالت کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی جب کہ سیکرٹری وزارت قانون کے پیش نہ ہونے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری قانون کو آدھے گھنٹے میں اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کاحکم دیا۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا وزارت داخلہ اس کیس میں نئی شکایت درج کر سکتی ہے، اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا، وزارت داخلہ اکتوبر 1999 سے متعلق الگ شکایت کیوں درج نہیں کرتی، اس کیس میں بھاری ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے، وفاق ہی اب ہمارے پاس آگیا کہ اس کیس میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوئے جب کہ 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا گیا۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اتنے سالوں کے بعد اب معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شکایت درست نہیں تھی تو اپنی شکایت واپس لے لیں، جائیں جا کر بیان دیں ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں، کیا آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے، سادہ سا سوال ہے۔

 پشاور:پشتخرہ میں چھٹی جماعت کے طالبعلم کے ساتھ زیادتی کے بعد ویڈیوسوشل میڈیا پرڈالنے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پشاورمیں لخکرآباد کینال روڈ پرٹیوشن ٹیچرنے چھٹی جماعت کے طالب علم سے زیادتی کرنے کے بعد اس کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔

تھانہ پشتخرہ میں والد کی درخواست پر ٹیچر کے خلاف طالب علم کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا اور ملزم کے خلاف دفعہ 377 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹر سال اول پری انجینئرنگ گروپ کےسالانہ امتحانات برائے2019 کے نتائج کااعلان کردیا۔

اعلٰی ثانوی تعلیمی بورڈ کےچیئرمین پروفیسرانعام احمد کے مطابق امتحانات میں 29369 امیدواروں نے رجسٹریشن کرائی، امتحانات میں  28951امیدوار شریک ہوئے۔

نتائج بورڈ کی ویب سائٹ www.biek.edu.pk پربھی دیکھے جاسکتے ہیں یا طلبا و طالبات بورڈ کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ BIEK کےذریعے بھی معلوم کرسکتے ہیں۔

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے۔
 
اٹارنی جنرل نے جنرل قمر باجوہ کی بطور آرمی چیف تقرری کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نوٹیفکیشن میں کہیں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت کا ذکر نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی چیف کو توسیع کی ضرورت ہی نہیں، نوٹیفکیشن کے مطابق وہ ہمیشہ آرمی چیف رہیں گے، کیا جنرل باجوہ کو آگاہ کیا گیا کہ انہیں کتنے سال کے لیے تعینات کیا گیا۔
 
چیف جسٹس نے فروغ نسیم کو روسٹر پر بلاکر پوچھا کہ کیا آرمی چیف کل ریٹائر ہو رہے ہیں؟۔ فروغ نسیم نے جواب دیا کہ آرمی چیف کل نہیں پرسوں رات 12 بجے ریٹائر ہونگے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتے ہیں وہ ریٹائر ہو رہے لیکن اٹارنی جنرل کہتے ہیں کہ جنرل ریٹائر نہیں ہوتا۔
 
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت 3 سال کہاں مقرر کی گئی ہے، کیا وہ 3 سال بعد خود ہی گھر چلا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت تعیناتی کا کوئی ذکر نہیں۔
 
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا آپ نے جو دستاویزات جمع کرائیں ان کے ساتھ آرمی چیف کا اپائنٹمنٹ لیٹر ہے، جنرل قمر باجوہ کی بطورآرمی چیف تعیناتی کا نوٹیفکیشن کہاں ہے، کیا پہلی بارجنرل باجوہ کی تعیناتی بھی 3 سال کے لئے تھی، آرمی چیف کی مدت تعیناتی طے کرنے کا اختیار کس کو ہے۔
 
کراچی: پاکستانی ٹی وی ڈراموں کی ور اسٹائل اداکارہ ثانیہ سعید نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں پاکستانی ہدایت کاروں کوخواتین کے حقیقی مسائل نہ دکھانے پہ شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔
 
اداکارہ کے مطابق آج کی عورت مختلف قسم کے مظالم اور مسائل میں گھری ہوئی ہے جبکہ ٹی ڈراموں میں ان مسائل کو ہائی لائیٹ نہیں کیا جاتا۔ آج کی عورت ہر شعبےمیں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے جہاز اڑانے سے لے کر خلابازی کے میدان تک ہر جگہ آج عورت مردوں کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے مگر ہمارے ڈراموں میں بس اس کی شادی کے موضوع دکھائے جاتے ہیں یا اس کی عمر بڑھ رہی ہے شادی نہیں ہو رہی،جیسے کرداروں کی منظر کشی کی جاتی ہے اداکارہ نے مزید کہا کہ ہماری خواتین کو اپنی مرضی کا شوہر پسند کرنے کی بھی آزادی نہیں مگر وہ نہیں دکھایا جاتا -
 
ہماری خواتین جن جن میدانوں میں کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں ان کو کیوں نہیں دکھایا جاتا - ہدایت کار حقیقی زندگی میں خواتین کو پیش آنے والے مسائل کو کیوں نہیں دکھا رہے- ہماری کہانیا ں حقیقی زندگی سے دور ہوتی جا رہی ہیں ہم کو اپنے لوگوں کو وہ مسائل دکھانے ہیں جنکا ہم سامنا کر رہے ہیں نا کہ ان کو حقائق کی دنیا سے دور لے جایا جائے۔
 

کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے اعلان کیا ہے کہ انٹر میڈیٹ حصہ اول  سائنس پری انجینئرنگ گروپ کے سالانہ امتحانات برائے 2019 کے نتائج کا اعلان بروز بدھ 27 نومبر 2019 کو سہ پہر ساڑھے تین بجے کیا جائے گا۔

  پربھی اپ لوڈ کردیئے جائیں گے۔ www.biek.edu.pk اعلان کے فوری بعد   بورڈ کی ویب سائٹ    

اس کے علاوہ طلباء اپنے نتائج اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کے ذریعہ بھی معلوم کرسکتے ہیں ۔    نام سے سرچ کرکے موبائل میں انسٹال کیا جاسکتا  ہے۔ BIEK اس اینڈرائیڈ ایپ کو گوگل پلے اسٹور پر

جاپان میں کچھ حساس کمپنیوں کی جانب سے خواتین کے عینک پہننے پر پابندی لگا دی گئی۔ 
 
تفصیلات کے مطابق جاپان کی کچھ حساس کمپیوں کی طرف سے دوران ڈیوٹی خواتین پر عینک پہننے کی پابندی عائد کر دی گئی ہے یہ فیصلہ مختلف وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے جبکہ کچھ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے کہ عینک پہننے والی خواتین جو کسی شاپ پہ اسسٹنٹ کے طور پہ کام کرتی ہیں عینک پہن کے وہ ایک "غیر دوستانہ تاثر" دیتی ہیں۔اس وجہ کو لے کر جاپان کے سماجی حلقوں اور جاپانی میڈیا پر ایک الگ بحث چھڑ گئی ہے
 
جہاز اور فورسسز کی ملازمتوں میں عینک کے لیے حفاظتی اقدامات کو وجہ بتایا جاتا ہے ۔ بناو سنگھار اور میک اپ کی فیلڈ میں عینک کو اس لیے منع کرتے ہیں کہ عینک لگا کر میک اپ کو غور سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
 
ان ساری وجوہات کو لے کر جاپان میں ہیش ٹیگ "گلاسسز آر فاربڈن" یعنی عینک پہننا منع ہے کا ٹرینڈ گردش کر رہا ہے اور اس سلسلے میں کافی ٹوئٹس اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔
 
اس سلسلے میں کیوٹو یونیورسٹی کی پروفیسر کییومو نموٹو کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں بنتا اس طرح کی پابندیاں جاپان کے فوسودہ رسم و رواج اور پرانی سوش کو ظاہر کرتی ہیں ان پابندیوں میں خواتیں سے کیا جانے والا امتیازی سلوک نظر آتا ہے پروفیسر نے مزید کہاکہ’خواتین کا رتبہ زیادہ تر اس پر انحصار کرتا ہے کہ وہ کیسی دکھتی ہیں۔ یہ پالیسیاں کم از کم یہی پیغام دے رہی ہیں