Tuesday, 19 November 2024

اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 دسمبر تک توسیع کردی۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے جعلی بنک اکاؤنٹس، میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس پر سماعت کی۔ آصف علی زرداری کو عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا جبکہ فریال تالپور کو اڈیالہ جیل سے پیش کیا گیا۔

 نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کردیا، جس کے 65 والیم ہیں اور ابھی اسکروٹنی کے مرحلے میں ہے، ملزمان کی تعداد وہی ہے، مزید شواہد شامل کئے گئے ہیں۔
 
 عدالت نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو ضمنی ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا حکم دے دیا

اسلام آناد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزار سمیع اللہ خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے کیوں کہ ان کی تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 18 نومبر کو عمران خان کی تقریر میں اعلی عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کی گئی جب کہ تقریر کے متنازعہ حصہ کا ٹرانسکرپٹ درخواست کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر سے آپ کیوں پریشان ہیں، کیا آپ منتخب وزیراعظم کے خلاف ٹرائل کرانا چاہتے ہیں؟، کیا آپ نے کل کا ہمارا فیصلہ پڑھا ہے، توہین عدالت کے حوالے سے پہلے آگاہی نہیں تھی اب آجائےگی، عدالتیں تنقید سننے کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی استدعا مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔

عدالت نے کیس واپس لینے کی استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس واپس لینے کیلئے ہاتھ سے لکھی درخواست کیساتھ کوئی بیان حلفی نہیں، معلوم نہیں مقدمہ آزادانہ طورپرواپس لیا جا رہا ہے یا نہیں۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 29 نومبر کو آرمی چیف ریٹائرڈ ہو رہے ہیں، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صدر مملکت کی منظوری کے بعد جاری ہوچکا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صدر کی منظوری اور نوٹیفکیشن دکھائیں۔ اٹارنی جنرل نے دستاویزات اور وزیراعظم کی صدر کوسفارش عدالت میں پیش کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیارنہیں، آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیارصدر کا ہے، یہ کیا ہوا پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹرجاری کردیا، پھروزیراعظم کو بتایا گیا توسیع آپ نہیں کر سکتے، آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن 19 اگست کا ہے، 19 اگست کو نوٹیفکیشن ہوا تو وزیر اعظم نے کیا 21 اگست کو منظوری دی۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری چاہیے تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟۔

واضح رہے کہ 19 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی گئی تھی۔ وزیراعظم آفس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا۔

اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف مشاورت کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے انہوں ںے احسن اقبال اور بلاول سے رابطہ کیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن رہنماؤں بلاول بھٹو زرداری اور احسن اقبال کو ٹیلی فون کرکے 26 نومبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت مخالف تحریک سے متعلق مشاورت ہوگی۔

 اعلامیے کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو فون کیا، دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جب کہ اے پی سی اور رہبر کمیٹی کو مزید فعال کرنے پر بھی اتفاق کیا اب دونوں کے درمیان جلد ملاقات کا امکان ہے۔
 
اسی طرح  سربراہ جے یو آئی نے مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کو بھی ٹیلی فون کیا اور آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں سے متعلق حکومتی پالیسی مزید موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں انہوں نے کامیاب جوان پروگرام کے لئے 13رکنی اسٹیرنگ کمیٹی قائم کر دی۔
 
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کے لئے 13رکنی اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی ہے۔ جس کے سربراہ وزیراعظم عمران خان خود ہوں گے، کمیٹی میں معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار، مشیر خزانہ، مشیر تجارت،وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، وفاقی وزیر تعلیم, وزیر اقتصادی امور اور آئی ٹی بورڈ کے سربراہ بھی حصہ ہیں۔
 
وزیراعظم نے کمیٹی کو اسٹریٹیجی پلاننگ اور پروگرام کی مانیٹرنگ کا اختیار دے دیا ہے۔ خصوصی کمیٹی کامیاب جوان پروگرام کے تحت شروع ہونے والے منصوبوں میں معاونت کرے گی۔ نئے حکومتی منصوبوں کی تجاویز وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
کراچی: خوشبوؤں، خوابوں اور محبتوں کو اپنی شاعری کے قالب میں ڈھالنے والی پروین شاکر کےمداح ان کی 67 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
 
24 نومبر 1954 کو کراچی میں پیدا ہونے والی پروین شاکرنے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ صاحبان علم کا خانوادہ تھا۔ ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر میں ہی کئی شعراء کے کلام سے روشناس ہوئیں۔ جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئیں تاہم بعد میں انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی اور ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انتہائی کم عمری میں ہی انہوں نے شعر گوئی شروع کردی تھی۔
 
انھیں شاعری کی پہلی کتاب ’’خوشبو‘‘ پرآدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے دیگر شعری مجموعے خود کلامی، صد برگ، انکار، ماہ تمام اور کف آئینہ کو بھی بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ اردو لہجے کی منفرد شاعرہ ہونے کی وجہ سے پروین شاکر کو بہت ہی کم عرصے میں شہرت حاصل ہو گئی۔ پروین شاکر کے لیے ایک انوکھا اعزاز یہ بھی تھا کہ 1982 میں جب وہ سینٹرل سپیریئر سروسز کے امتحان میں بیٹھیں تو اردو کے امتحان میں ایک سوال ان کی شاعری سے ہی متعلق تھا۔
 
پروین شاکرکی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار ہے تاہم یہ پوری ایک نسل کی نمائندگی کرتی ہے کیونکہ ان کی شاعری کا مرکزی نکتہ عورت ہے۔ ان کے کلام میں ایک نوجوان دوشیزہ کے شوخ و شنگ جذبات کا اظہارہے تو زندگی کی سختی کا اظہار بھی ملتا ہے۔
 
پروین شاکر کے اشعار میں لوک گیت کی سادگی جبکہ نظموں اورغزلوں میں بھولے پن اور نفاست کا دل آویزسنگم ہے۔ ان کی شاعری میں احساس کی جو شدت ہے وہ ان کی دیگر ہم عصر شاعرات کے یہاں نظر نہیں آتی۔ انہوں نے زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں کے قالب میں ڈھالا ہے۔