پرتھ: مصباح الحق کے پاس ٹیم کی مسلسل شکستوں کے جواز ختم ہو گئے، وہ میڈیا کا سامنے کرنے سے کترانے لگے۔
بورڈ کی میڈیا پالیسی مسلسل تنقید کی زد میں ہے، آئی سی سی سے آئے ہوئے آفیشل کی جانب سے غیرملکی بورڈز کی تقلید نے معاملات بگاڑ دیے،آسٹریلیا سے ٹی 20 سیریز میں مصباح الحق نے بھی کسی پریس کانفرنس میں شرکت نہیں کی، صرف آمد کے بعد ایک بار انھوں نے میڈیا سے بات کی تھی۔
پہلے ٹی 20 سے قبل بابر اور میچ کے بعد رضوان نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، دوسرے میچ سے پہلے کسی پلیئر نے صحافیوں سے گفتگو نہیں کی اور میچ کے بعد افتخار احمد آئے، تیسرے ٹی ٹوئنٹی سے پہلے وہاب ریاض نے میڈیا سے بات کی تھی۔
واضح رہے کہ ڈائریکٹر میڈیا نے پاکستانی صحافیوں کیلیے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینا مشکل بنا دیا ہے، ان کی ہدایت پر کھلاڑیوں کو سات پردوں میں چھپایا جاتا ہے اور خود انٹرویوز کر کے ریلیز کیے جاتے ہیں۔
واہگہ:بھارتی حکومت نے سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور راہداری کے افتتاح میں شرکت کے لیے واہگہ کے راستے پاکستان آنے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آج واہگہ پہنچے تو بھارتی حکام نے روک لیا، حالانکہ جمعہ کے روز بھارتی حکام نے سدھو کو واہگہ سے اجازت کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم 5 روز کے ویزے کے باوجود عین وقت پر اٹاری پر روک لیا۔
نوجوت سدھو کے استقبال کے لیے واہگہ پر موجود افراد واپس روانہ ہوگئے، سدھو اب کرتارپور سے آئیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی حکومت نے نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان آنے کی اجازت دی تھی جب کہ پاکستان آنے والے وفد میں بھارتی اداکار سنی دیول، سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اور بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھی شامل ہوں گے۔
اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے جب کہ بھارتی سپریم کورٹ پربے پناہ دباؤ ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا بابری مسجد کیس کے فیصلے کے بعد اپنے رد عمل میں کہنا ہے کہ آج کے دن بھارتی عدالت کا فیصلہ سنانے کا کیا مقصد ہے، سکھ خوشی منارہے ہیں لیکن آج سکھوں کی خوشیوں کے رنگ میں آج بھنگ ڈالی گئی، بھارتی سپریم کورٹ نے نئی بحث کا آغاز کردیا جب کہ گاندھی اورنہروکا بھارت دفن ہوگیا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ پربے پناہ دباؤ ہے، فیصلے کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں آگ اوراٹھے گی، مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے، نفرت کے بیج بونا بہت خطرناک کھیل ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرپرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، مقبوضہ کشمیرمسئلے پرپاکستان کا بچہ بچہ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کوحکم دیا کہ 3 سے 4 ماہ کے اندراسکیم تشکیل دے کرزمین کومندرکی تعمیر کے لئے ہندووں کے حوالے کرے۔
نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ 3 سے 4 ماہ کے اندراسکیم تشکیل دے کرزمین کومندرکی تعمیر کے لئے ہندووں کے حوالے کرے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے بابری مسجد سے متعلق فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد مندرکو گرا کرتعمیرکی گئَی جب کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے متنازعہ زمین کو تین حصوں میں بانٹںے کا فیصلہ غلط تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گوگوئی نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 1856 سے پہلے اس سر زمین پرکبھی بھی نمازادا کی گئی ہو جب کہ بابری مسجد جس ڈھانچے پرتعمیرکی گئی اسکا کوئی اسلامی پس منظرنہیں ہے۔ کیس کا فیصلہ ایمان اور یقین پرنہیں بلکہ دعووں پرکیا جاسکتا ہے۔ تاریخی بیانات ہندوؤں کے اس عقیدے کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آیودھیارام کی جائے پیدائش تھی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کو تمام عقائد کو قبول کرنا چاہئے اورعبادت گزاروں کے عقیدوں کوقبول کرنا چاہئے۔ عدالت کوتوازن برقرار رکھنا چاہئے۔ ہندوآیودھیا کو رام کی جائے پیدائش سمجھتے ہیں، ان کے مذہبی جذبات ہیں، مسلمان اسے بابری مسجد کہتے ہیں۔ ہندوؤں کا یہ عقیدہ ہے کہ کہ بھگوان رام کی پیدائش یہاں ہوئی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ مسجد کی تعمیرکیلئے مسلمانوں کو5 ایکڑ کی زمین متبادل کے طور پر دی جائے گی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ علاقے میں اعتماد کی فضا قائم کرکے 3 سے 4 ماہ کے اندر اسکیم تشکیل دے کرزمین کو مندر کی تعمیر کے لئے ہندووں کے حوالے کرے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان بابری مسجد اور رام مندر کی زمین کا تنازع حل کرنے کے لیے ثالثی ٹیم تشکیل دی تھی۔
اس سے قبل الہ آباد ہائیکورٹ نے بابری مسجد کیس میں اپنا فیصلہ 30 ستمبر 2010 کو سنایا تھا۔ اس میں تین ججوں نے حکم دیا تھا کہ ایودھیا کی دو اعشاریہ 77 ایکڑ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ اس میں سے ایک تہائی زمین رام للا مندر کے پاس جائے گی جس کی نمائندگی ہندو مہاسبھا کرتی ہے، ایک تہائی سُنّی وقف بورڈ کو جائے جبکہ باقی کی ایک تہائی زمین نرموہی اکھاڑے کو ملے گی۔
واضح رہے کہ بابری مسجد کے حوالے مسلمانوں کا موقف ہے کہ یہ سال 1528 سے موجود مذکوہ مقام پر قائم ہے جب کہ ہندوؤں کا موقف ہے کہ یہ مندر صدیوں پہلے ممکنہ طور پر راجہ وکراما دتیا نے بنایا ہوگا جسے 1526 میں بابر نے یا پھر17 ویں صدی میں ممکنہ طورپراورنگزیب نے گرا دیا تھا۔
کراچی: کے الیکٹرک کے چیئرمین اکرام سہگل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اکرام سہگل جنوری 2019سے کے الیکٹرک کے ساتھ منسلک تھے ،مختصر سے بیان میں اکرام سہگل نے کہا کہ میں نے بطورچیئرمین کے الیکٹرک استعفیٰ دیدیا ہے۔ اخلاقی طور پر قومی وعوامی مفاد میں اس عہدے پر رہنا مناسب نہیں، انھوں نے استعفیٰ کے اسباب پر مزید بات کرنے سے گریز کیا۔
چیئرمین کے الیکٹرک اکرام سہگل نے مختصر بیان میں اہم سوالات کو اٹھا دیا کن وجوہات کی بنیاد پر انھوں نے کہا کہ قومی و عوامی مفاد میں استعفی دیا،زرا ئع کا کہنا ہے کہ اکرام سہگل مختلف ایشوز پر اختلا فات رکھتے تھے جن کی انتظا میہ کو مطلع کیا گیا کیونکہ کے الیکٹرک کی پالسی کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
سان فرانسسكو: امریکی عدالت نے ٹوئٹر کے 2 سابق ملازمین پر سعودی عرب کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق سان فرانسسکو کی عدالت نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر کے 2 سابق ملازمین پر سعودی عرب کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جاسوسی کرنے والوں میں ایک سعودی شہری علی الزباراح ہے جب کہ دوسرا احمد ابو عامو ہے جس کا تعلق امریکا سے ہے، اس کیس میں تیسرے شخص احمد المتاعری کے ملوث ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جس کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔
عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق ٹوئٹر کے ملازمین نے سماجی رابطے کی سائٹ پر سعودی حکومت پر تنقید کرنے والے افراد سمیت دیگر صارفین کی ذاتی معلومات جمع کی۔
نئی دلی: بھارت آئندہ جمعے کو 3500 کلومیٹر دور تک مار کرنے والے جوہری میزائل کا تجربہ کرے گا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنگی جنون میں مبتلا بھارت اب آبدوز کے ساتھ حملہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے پر تیزی سے کام کر رہا ہے اور اس حوالے سے پانی کے اندر آبدوز سے فائر کئے جانے والے دو میزائلوں میں سے ایک کے فور جوہری میزائل کا تجربہ کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق میزائل تجربہ آندھرا پردیش کے ساحل کے قریب پانی کے اندر موجود پلیٹ فارم کی مدد سے کیا جائے گا، اور اس حوالے سے انتباہی نوٹس یعنی نوٹم (نوٹس ٹو ایئرمین) اور سمندری انتباہ جاری کیا جاچکا ہے۔ کے فور میزائل 3500 کلومیٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ایٹمی وار ہیڈس بھی لے جا سکتا ہے۔ اس طرح اسے بین البراعظمی ایٹمی میزائل قرار دیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت اس کے علاوہ 700 کلومیٹر سے زیادہ کی اسٹرائیک رینج کے ساتھ ایک اور میزائل بی او 5 پر بھی کام کررہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اگنی 3 اور براہموس میزائلوں کے تجربے کا بھی منصوبہ بنا رکھا ہے