ایمز ٹی وی(کراچی)پاکستان تحریکِ انصاف کراچی کے صابق صدر،سینئر رہنما اشرف قریشی نے شہر میں بجلی کی غیر اعلانیہ بندش اور طویل لوڈشیڈنگ کو کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کا ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے،
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے عوام کو دشمن پالیسی روا رکھی ہوئی ہے اشرف قریشی نے کہا کہ نواز شریف حکمرانی کا اخلاقی جواز کھوچکے ہیں ان کا دور اقتدار عوام پر عذاب بن چکا۔
انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی کہ از خود نوٹس لیکر عوام کو غیر اعلانیہ بجلی کی بندش سے نجات دلائی جائے۔
ایمزٹی وی (تجارت)وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو وفاقی بجٹ 18-2017 پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا علیحدہ اجلاس 24 اور 26 مئی کو بلانے کے لیے باضابطہ پیغام بھیجا دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو بجٹ سمری بھی ارسال کی ہے جبکہ سالانہ صدارتی خطاب کے لیے ان سے یکم جون کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے۔ خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور سرکاری ملازمین کی پینش میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم ابھی تک اس اضافے کی شرح کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسی بھی قسم کا ریلیف نظر نہیں آتا جب تک وزیر اعظم خود اس میں مداخلت نہ کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف سعودی عرب سے واپسی پر بجٹ کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس بلائیں گے۔ ٹیکس حکام نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کا وہ حصہ جس میں ٹیکس کی شرح اور بنیادی ٹیکس کو وسعت دینے کی بات کی جاتی ہے اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے ٹیکس شامل نہیں کیے جائیں گے بلکہ ان ٹیکس شرح کو معقول بنانے اور مرحلہ وار ٹیکس کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مقامی صنعت کو مراعات فراہم کر نے کے لیے خام مال پر ٹیکس اور ڈیوٹی کو کم کر دیا جائے گا۔ ٹیرف، ٹیکس اور ڈیوٹی پر تبدیلی کے حوالے سے ایک تفصیلی سمری بھی وزارت تجارت کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو اسٹیک ہولڈر کی جانب سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی ہے۔ٹیکس حکام کی جانب سے گزشتہ روز اب تک مکمل ہونے والی سفارشات پر وزیر خزانہ کو ایک خصوصی پریزینٹیشن دی گئی۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل، چمڑا، کھیل، کارپیٹ اور سرجیکل سامان کی صنعت پر صفر ریٹنگ برقرار رکھے گی۔ ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ وہ چاول، مچھلی، گوشت اور فارماسوٹیکل کے شعبوں کو بھی صفر ریٹنگ میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کے لیے ٹیکس میں ایک اہم ریلیف کی توقع ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں نئی کمپنیوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی حد کو چار سال تک بڑھایا جاسکتا ہے جو اس وقت 2 سال پر محیط ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال کمیشن اور اسٹاک ایکسچینج سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بھی کم کیے جانے کا امکان ہے۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی حد کو 4 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے سالانہ کردیا جائے ۔ ٹیکس حکام رہائشی فرد کی تعریف میں تبدیلی کے لیے بھی ایک تجویز پر کام کر رہے ہیں تاہم اگر حکومت اس پیشکش پر رضا مند ہوتی ہے تو تمام شہریوں کو بیرون ملک اپنے اثاثہ جات کو ظاہر کرنے پر پابند کیا جائے گا۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے گزشتہ 10 برس کے ٹیکس کی تفصیلات کی چھان بین کی جاسکے جبکہ اس وقت یہ حد صرف 5 سال تک محدود ہے۔ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے افراد کے گزشتہ 10 برس کی ٹیکس تفصیلات کی چھان بین کی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) دو بڑے کرداروں کی سفارشات پر سگریٹ پر ڈیوٹی ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ وزارت صحت نے اس میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمزٹی وی (تجارت)ملک بھر کے تمام یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک ارب 60 کروڑ روپے کے رمضان ریلیف پیکچ کا آغاز آج سے ہوگا جو چاند رات تک جاری رہے گا۔ وفاقی حکومت رمضان ریلیف پیکچ 2017 کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک ارب 60 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کررہی ہے جس کے تحت 19 اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دی جائیگی۔ رمضان ریلیف پیکچ کا باقاعدہ اعلان وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی آج کریں گے۔ رمضان ریلیف پیکچ کے تحت آٹے پر فی کلو 4 روپے، چینی فی کلو 5 روپے ،گھی اور کوکنگ آئل فی کلو 15، 15 روپے، دال چنا 15 روپے اور دال مونگ پر 10 روپے فی کلو سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ دیگر اشیا میں دال ماش اور دال مسور پر 10، 10 روپے فی کلو، سفید چنا 15 روپے، بیسن 15 روپے اور کھجور پر 20 روپے فی کلو سبسڈی دی جائے گی۔ رمضان ریلیف پیکچ کے تحت باسمتی، سیلا اور ٹوٹا چاول پر فی کلو 10، 10 روپے، مشروبات کی 1500 ملی لیٹر بوتل پر 15 روپے، مشروبات کی 800 ملی لیٹر بوتل پر 10 روپے، چائے پر50 روپے، دودھ پر فی لیٹر 15 روپے اورمصالحہ جات پر 10 فیصد سبسڈی دی جائیگی۔ علاوہ ازیں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اپنا منافع کم کرکے 2400 اشیائے ضروریہ پر خصوصی رعایت بھی دے گا۔
ایمزٹی وی (تجارت)پاکستان سے آم کی برآمدات آج سے شروع کی جارہی ہیں۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رواں سیزن ایک لاکھ ٹن آم برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گزشتہ سال پاکستان سے آم کی برآمدات ہدف سے زائد رہی تھیں۔ گزشتہ سیزن کے لیے ایک لاکھ ٹن آم کی برآمد کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم سیزن کے اختتام تک ایکسپورٹ ایک لاکھ 28ہزار ٹن تک پہنچ گئی تھی جس سے 68ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔ وحید احمد کے مطابق رواں سیزن موسمیاتی تغیر کی وجہ سے پنجاب میں آم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹ کا ہدف بھی محتاط رہتے ہوئے ایک لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ پنجاب میں آم کے علاقوں میں دیر تک سردی رہنے، ژالہ باری اور تیز ہواؤں کی وجہ سے پاکستان میں آم کی مجموعی پیداوار 18لاکھ ٹن میں سے 6لاکھ ٹن پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں آم کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 67فیصد ہے جہاں سخت موسم کی وجہ سے 50فیصد پیداوار کو نقصان پہنچا ہے جبکہ موسم کے حتمی نتائج جون تک پنجاب کی فصل مارکیٹ میں آنے سے ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے آم دنیا کے 50ملکوں کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے تاہم رواں سیزن چین، امریکا اور ساؤتھ کوریا پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائیگی۔ چین پاکستان کی وسیع منڈی بن سکتا ہے جہاں حکومت کے تعاون سے پاکستانی آم کی تشہیر اور مارکیٹنگ کے لیے خصوصی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔ وحید احمد کے مطابق رواں سیزن یورپی ممالک کو بھی پاکستان سے آم کی برآمدات بڑھانے پر توجہ دی جائیگی۔ رواں سیزن آم 650ڈالر فی ٹن قیمت پر ایکسپورٹ کیا جائے گا گزشتہ سیزن 680سے 700ڈالر فی ٹن تک قیمت پرآم ایکسپورٹ کیا گیا تھا۔ رواں سیزن رمضان اور آم کی ایکسپورٹ کا سیزن ایک ساتھ شروع ہورہے ہیں اس وجہ سے پاکستانی آم کے لیے مسلم ممالک سمیت مسلم آبادی والے مغربی ملکوں میں بھی بھرپور امکانات موجود ہیں تاہم پاکستان میں گڈز ٹرانسپورٹ کی طویل ہڑتال اور بندگاہوں پر کنسائمنٹس کی اژدہام کی صورتحال کی وجہ سے بھی آغاز میں ایکسپورٹ دباؤ کا شکار رہنے کا خدشہ ہے۔ وحید احمد کے مطابق کلائمٹ چینج اس وقت ہارٹی کلچر سیکٹر سمیت پورے زرعی شعبے کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے جس کا ٹیکنالوجی میں حل موجود ہے۔ علاوہ ازیں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کو ژالہ باری سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں آئندہ بجٹ میں ژالہ باری سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کے لیے خصوصی فنڈز مختص کریں تاکہ زرعی معیشت کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان سے بچاجاسکے۔ وحید احمد نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ ہارٹی کلچر ایکسپورٹ کی لاگت کم کرنے کے لیے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے آئندہ وفاقی بجٹ میں پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے 7فیصد مالی معاونت کا اعلان کیا جائے ساتھ ہی ایک فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ سی اینڈ ایف کے بجائے ایف او بی پرائس پر کیا جائے کیونکہ پھل اور سبزیوں کی قیمت سے کہیں زیادہ فریٹ کی لاگت ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ فضائی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ امتیازی پالیسی کا بھی سختی سے نوٹس لیتے ہوئے غیرملکی فضائی کمپنیوں کو مناسب فضائی کرایہ مقرر کرنے کا پابند کیا جائے۔ واضح رہے کہ غیرملکی فضائی کمپنیاں بھارت (ممبئی) سے لندن کے لیے آم کا فریٹ 1.26 ڈالر فی کلو گرام جبکہ پاکستان (کراچی) سے لندن کے لیے 1.70 ڈالر فی کلو گرام فریٹ وصول کررہی ہیں جس سے پاکستان کی لاگت میں اضافہ اور مسابقتی صلاحیت میں کمی ہورہی ہے۔