اتوار, 19 مئی 2024

 

ایمزٹی وی (تعلیم)ملک کی سب سے بڑی سرکاری یونیورسٹی مالی بحران کا شکار ہوگئی ہے اور جامعہ کراچی کے وائس چانسلر نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے تعاون کی اپیل کردی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق کراچی یونیورسٹی کا مالی بحران سنگین ہوگیا ہے اور ملک کی اہم ترین مادر علمی 70 کروڑ روپے خسارے کا شکار ہے، صورت حال یہ ہے کہ جامعہ کے ملازمین کو گزشتہ ماہ کی تنخواہیں نہیں مل سکیں جب کہ یونیورسٹی کے ایڈمن بلاک کی لفٹ ٹھیک کرانے کے لیے 700 روپے بھی نہیں۔
جامعہ کراچی کے وی سی ڈاکٹر محمد اجمل نے مالی بحران پر کہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جامعہ کے پاس فنڈز نہیں، مختلف شعبہ جات کی عمارتوں کی چھتیں خستہ ہوگئی ہیں، جس کی وجہ سے کبھی بھی کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آسکتا ہے لیکن ہمارے پاس چھتوں کی مرمت کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں ، ملازمین کو تنخواہوں کے چیک جاری کیے گئے ہیں لیکن ان کے چیک باؤنس ہوگئے، جامعہ میں تحقیق کا کام رک گیا ہے، لیبس میں آلات تک خراب ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر اجمل نے جامعہ کراچی کے مالی بحران کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال کے کئی اسباب ہیں جن میں غیرقانونی بھرتیاں، بجلی کا بے جااستعمال اور فضول خرچیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے وفاقی اور سندھ حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ میں روزانہ تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں کو تعلیم کی بنیادی اور بہترین سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہماری مالی معاونت کی جائے اور جامعہ کے مسائل کو حل کیا جائے۔

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) سندھ حکومت نے عیدالفطر کی چھٹیوں کا اعلان کر دیا ہے جس کا با ضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
 
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری ہونے والی نوٹیفکیشن کے مطابق26,27اور 28جون کو عام تعطیل ہوگی۔
 
اس سے قبل وفاقی حکومت نے چھٹیوں کا اعلان کرتے ہوئے 26جون سے28جون تک کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
 
واضح رہے کہ ماہرینِ فلکیات نے پیر کے روز عیدالفطر ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔اس طرح سرکاری ملازمین ہفتے اور اتوار کی ہفتہ وار تعطیلات کے ساتھ 3دن چھٹیاں منائیں گے۔

 

ایمز ٹی وی(کراچی)پاکستان تحریکِ انصاف کراچی کے صابق صدر،سینئر رہنما اشرف قریشی نے شہر میں بجلی کی غیر اعلانیہ بندش اور طویل لوڈشیڈنگ کو کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کا ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے،

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے عوام کو دشمن پالیسی روا رکھی ہوئی ہے اشرف قریشی نے کہا کہ نواز شریف حکمرانی کا اخلاقی جواز کھوچکے ہیں ان کا دور اقتدار عوام پر عذاب بن چکا۔

انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی کہ از خود نوٹس لیکر عوام کو غیر اعلانیہ بجلی کی بندش سے نجات دلائی جائے۔

 

 
ایمزٹی وی (تجارت)آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں صحت، تعلیم، پینے کے صاف پانی کی فراہمی متعلق منصوبوں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے مقابلے میں کم جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے زائد رقوم مختص کی گئی ہیں۔
وفاقی بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے صحت، تعلیم، پانی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مجموعی طور پر 151.11ارب روپے جبکہ سی پیک منصوبوں کے لیے 180اب روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔ وفاقی حکومت نے سی پیک منصوبوں کے لیے بجٹ میں 50ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ مالی سال 2016-17کے لیے سی پیک منصوبوں کے لیے 129.85ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس طرح سی پیک منصوبوں کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 38.4فیصد زائد رقوم رکھی گئی ہیں۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)کے حصول کے لیے 30 ارب روپے، پانی سے متعلق منصوبوں کے لیے 36.75 ارب روپے، ہائر ایجوکیشن کے لیے 35.66 ارب روپے جبکہ صحت کی سہولتوں کے لیے 48.70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں سی پیک کے لیے سماجی بہتری سے زائد رقوم مختص کیے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ملک میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر کو زیادہ اہمیت دے رہی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی شعبے کی ترقی کے بغیر سی پیک کے دور رس نتائج حاصل نہیں ہوسکتے۔ بجٹ میں سی پیک منصوبوں کے لیے بھرپور رقوم مختص کی گئی ہیں تاہم پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سی پیک کے تحت قائم ہونے والے اسپیشل اکنامک زونز کے لیے خاطر خواہ رقوم نہیںرکھی گئیں اور نہ ہی سی پیک کے تناظر میں ملک میں افرادی قوت کی بہتری کے لیے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کے منصوبوں کو اہمیت دی گئی ہے۔
سی پیک منصوبوں پر مالی سال 2016-17 کے دوران 127ارب 94کروڑ 83لاکھ روپے کی مختص شدہ رقوم کے مقابلے میں 178ارب 32کروڑ 78لاکھ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں جو بجٹ ایلوکیشن سے 50ارب 37کروڑ 94لاکھ روپے زائد ہیں۔ وفاقی حکومت مالی سال 2016-17کے دوران گوادر ایئرپورٹ پر 68کروڑ روپے، مواصلات پر 174ارب 81کروڑ 48لاکھ روپے، آئی ٹی اور ٹیلی کام پر ایک ارب 37 کروڑ 73لاکھ روپے، پورٹس اینڈ شپنگ پر 9کروڑ روپے، ریلویز پر 81کروڑ 50لاکھ روپے جبکہ واٹر اینڈ پاور منصوبوں پر 55کروڑ 15لاکھ روپے کی رقوم خرچ کرچکی ہے۔
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سی پیک منصوبوں میں زیادہ تر رقوم گوادر کی ترقی کے منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہیں جن میں گوادر تک روڈ نیٹ ورک کی تعمیر، ایئرپورٹ کی توسیع اور ماڈرنائزیشن اور گوادر کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ سے گوادر کے 31 پراجیکٹس پر بھاری رقوم خرچ کی جائیں گی جن میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر، 200بستروں کے ہسپتال کی تعمیر، 200میگا واٹ پاور جنریشن پلانٹ اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تعمیر شامل ہیں۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے لیے سی پیک منصوبوں کے لیے مختص رقوم میں سے 160ارب روپے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر خرچ کیے جائیں گے جبکہ سی پیک کے مغربی روٹ کی تعمیر کے لیے 44ارب روپے، اکنامک کوریڈور کی سیکیوریٹی کے لیے 1.8ارب روپے، کراچی لاہور موٹر وے کے ملتان سکھر سیکشن کی تعمیر کے لیے 30ارب روپے، ہکلہ یارک ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کی تعیر کے لیے 38ارب روپے، بسمہ خضدار روڈ کی تعمیر کے لیے 1.5ارب روپے، لاہور عبدالحکیم سیکشن کی تعمیر کے لیے 54.4ارب روپے، تھاکوٹ سے حویلیاں سیکشن کی تعمیر کے لیے 25.2ارب روپے، برہان حویلیاں ایکسپریس وے کے لیے 3ارب روپے، گوادر ایرپورٹ کے لیے ایک ارب روپے، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کے لیے 1.5ارب روپے، حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیر کے لیے 10.6ارب روپے جبکہ مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کے لیے 4.2ارب روپے کی رقوم رکھی گئی ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو وفاقی بجٹ 18-2017 پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا علیحدہ اجلاس 24 اور 26 مئی کو بلانے کے لیے باضابطہ پیغام بھیجا دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے صدر ممنون حسین کو بجٹ سمری بھی ارسال کی ہے جبکہ سالانہ صدارتی خطاب کے لیے ان سے یکم جون کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے۔ خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور سرکاری ملازمین کی پینش میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم ابھی تک اس اضافے کی شرح کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسی بھی قسم کا ریلیف نظر نہیں آتا جب تک وزیر اعظم خود اس میں مداخلت نہ کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف سعودی عرب سے واپسی پر بجٹ کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس بلائیں گے۔ ٹیکس حکام نے بتایا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کا وہ حصہ جس میں ٹیکس کی شرح اور بنیادی ٹیکس کو وسعت دینے کی بات کی جاتی ہے اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے ٹیکس شامل نہیں کیے جائیں گے بلکہ ان ٹیکس شرح کو معقول بنانے اور مرحلہ وار ٹیکس کو ختم کرنے پر توجہ مرکوز ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مقامی صنعت کو مراعات فراہم کر نے کے لیے خام مال پر ٹیکس اور ڈیوٹی کو کم کر دیا جائے گا۔ ٹیرف، ٹیکس اور ڈیوٹی پر تبدیلی کے حوالے سے ایک تفصیلی سمری بھی وزارت تجارت کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو اسٹیک ہولڈر کی جانب سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی ہے۔ٹیکس حکام کی جانب سے گزشتہ روز اب تک مکمل ہونے والی سفارشات پر وزیر خزانہ کو ایک خصوصی پریزینٹیشن دی گئی۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل، چمڑا، کھیل، کارپیٹ اور سرجیکل سامان کی صنعت پر صفر ریٹنگ برقرار رکھے گی۔ ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ وہ چاول، مچھلی، گوشت اور فارماسوٹیکل کے شعبوں کو بھی صفر ریٹنگ میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کے لیے ٹیکس میں ایک اہم ریلیف کی توقع ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں نئی کمپنیوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی حد کو چار سال تک بڑھایا جاسکتا ہے جو اس وقت 2 سال پر محیط ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال کمیشن اور اسٹاک ایکسچینج سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو بھی کم کیے جانے کا امکان ہے۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی حد کو 4 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے سالانہ کردیا جائے ۔ ٹیکس حکام رہائشی فرد کی تعریف میں تبدیلی کے لیے بھی ایک تجویز پر کام کر رہے ہیں تاہم اگر حکومت اس پیشکش پر رضا مند ہوتی ہے تو تمام شہریوں کو بیرون ملک اپنے اثاثہ جات کو ظاہر کرنے پر پابند کیا جائے گا۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے گزشتہ 10 برس کے ٹیکس کی تفصیلات کی چھان بین کی جاسکے جبکہ اس وقت یہ حد صرف 5 سال تک محدود ہے۔ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے افراد کے گزشتہ 10 برس کی ٹیکس تفصیلات کی چھان بین کی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) دو بڑے کرداروں کی سفارشات پر سگریٹ پر ڈیوٹی ختم کرنا چاہتا ہے جبکہ وزارت صحت نے اس میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)ملک بھر کے تمام یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک ارب 60 کروڑ روپے کے رمضان ریلیف پیکچ کا آغاز آج سے ہوگا جو چاند رات تک جاری رہے گا۔ وفاقی حکومت رمضان ریلیف پیکچ 2017 کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک ارب 60 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کررہی ہے جس کے تحت 19 اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دی جائیگی۔ رمضان ریلیف پیکچ کا باقاعدہ اعلان وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی آج کریں گے۔ رمضان ریلیف پیکچ کے تحت آٹے پر فی کلو 4 روپے، چینی فی کلو 5 روپے ،گھی اور کوکنگ آئل فی کلو 15، 15 روپے، دال چنا 15 روپے اور دال مونگ پر 10 روپے فی کلو سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ دیگر اشیا میں دال ماش اور دال مسور پر 10، 10 روپے فی کلو، سفید چنا 15 روپے، بیسن 15 روپے اور کھجور پر 20 روپے فی کلو سبسڈی دی جائے گی۔ رمضان ریلیف پیکچ کے تحت باسمتی، سیلا اور ٹوٹا چاول پر فی کلو 10، 10 روپے، مشروبات کی 1500 ملی لیٹر بوتل پر 15 روپے، مشروبات کی 800 ملی لیٹر بوتل پر 10 روپے، چائے پر50 روپے، دودھ پر فی لیٹر 15 روپے اورمصالحہ جات پر 10 فیصد سبسڈی دی جائیگی۔ علاوہ ازیں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اپنا منافع کم کرکے 2400 اشیائے ضروریہ پر خصوصی رعایت بھی دے گا۔

 

 

ایمزٹی وی (سکھر)اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کاسکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے معاملے پر پوری قوم کو دھوکا دیا، پورے ملک کی طرح پنجاب میں بھی 10،10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، جس لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حکومت نے دعوے اور اپنے نام تبدیل کرنے کے وعدے کئے تھے اس میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، ہم نے اپنے دور حکومت میں 3500 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جب کہ موجودہ حکومت نے 4 سال کے عرصے میں صرف 1300 میگا واٹ بجلی دی، آج ملک میں ساڑھے 8 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت تو رمضان المبارک میں بھی عوام کو پوری بجلی نہیں دے سکتی جب کہ پیپلز پارٹی نے ماہ مقدس میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا تھا، لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جس کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ انتخابات کے دن آچکے ہیں اور الیکشن ہی تحریک کا سب سے بڑا نام ہے، ہم نے لوگوں سے کئے ہوئے وعدے پورے کرنے ہیں، موجودہ حکومت نے ملکی زراعت کو مکمل تباہ کر دیا ہے، 4 سال کے عرصے میں ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد بھی اضافہ نہیں کیا گیا جب کہ ہم نے ملازمین کی تنخواہوں میں 135 فیصد اور پینشن میں 110 فیصد اضافہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے وفاق کو کمزور کیا اور چھوٹے صوبوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرداخلہ بیمار اور ذہنی مریض شخص ہیں، ان کا یہ حال ہے کہ جب لاہور ماڈل ٹاؤن میں 11 افراد شہید ہوئے، اسلام آباد میں اساتذہ اور کلرکنوں پر تشدد کیا گیا، عمران خان کے گھر پرلوگوں کو مارا گیا وزیراعلیٰ کے پی پر لاٹھیاں برسائی گئیں تو وزیر داخلہ کا کوئی بیان نہیں آیا لیکن کراچی میں صرف واٹر شیلنگ کی گئی تو سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا اور جب اسلام آباد میں رینجرز نے کارروائی کی تو چوہدری نثار سیخ پا ہو گئے، خود کہتے ہیں کہ فوج کے خلاف بات نہ کرو اور خود ہی فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وزیر داخلہ خود رینجرز کو اختیارات دینے کو تیار نہیں لیکن سندھ میں رینجرز اختیارات کے حوالے سے ان کی پالیسی دوغلی ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت ہر معاملے میں پیچھے ہے اور کلبھوشن کے معاملے پر پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی سجن جندال اور مودی چلا رہے ہیں۔ خورشید شاہ نے چئرمین پی ٹی آئی کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں سونامی کے ذریعے تباہی پھیلائی۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)پاکستان سے آم کی برآمدات آج سے شروع کی جارہی ہیں۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رواں سیزن ایک لاکھ ٹن آم برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گزشتہ سال پاکستان سے آم کی برآمدات ہدف سے زائد رہی تھیں۔ گزشتہ سیزن کے لیے ایک لاکھ ٹن آم کی برآمد کا ہدف مقرر کیا گیا تھا تاہم سیزن کے اختتام تک ایکسپورٹ ایک لاکھ 28ہزار ٹن تک پہنچ گئی تھی جس سے 68ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔ وحید احمد کے مطابق رواں سیزن موسمیاتی تغیر کی وجہ سے پنجاب میں آم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹ کا ہدف بھی محتاط رہتے ہوئے ایک لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ پنجاب میں آم کے علاقوں میں دیر تک سردی رہنے، ژالہ باری اور تیز ہواؤں کی وجہ سے پاکستان میں آم کی مجموعی پیداوار 18لاکھ ٹن میں سے 6لاکھ ٹن پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں آم کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 67فیصد ہے جہاں سخت موسم کی وجہ سے 50فیصد پیداوار کو نقصان پہنچا ہے جبکہ موسم کے حتمی نتائج جون تک پنجاب کی فصل مارکیٹ میں آنے سے ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے آم دنیا کے 50ملکوں کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے تاہم رواں سیزن چین، امریکا اور ساؤتھ کوریا پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائیگی۔ چین پاکستان کی وسیع منڈی بن سکتا ہے جہاں حکومت کے تعاون سے پاکستانی آم کی تشہیر اور مارکیٹنگ کے لیے خصوصی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔ وحید احمد کے مطابق رواں سیزن یورپی ممالک کو بھی پاکستان سے آم کی برآمدات بڑھانے پر توجہ دی جائیگی۔ رواں سیزن آم 650ڈالر فی ٹن قیمت پر ایکسپورٹ کیا جائے گا گزشتہ سیزن 680سے 700ڈالر فی ٹن تک قیمت پرآم ایکسپورٹ کیا گیا تھا۔ رواں سیزن رمضان اور آم کی ایکسپورٹ کا سیزن ایک ساتھ شروع ہورہے ہیں اس وجہ سے پاکستانی آم کے لیے مسلم ممالک سمیت مسلم آبادی والے مغربی ملکوں میں بھی بھرپور امکانات موجود ہیں تاہم پاکستان میں گڈز ٹرانسپورٹ کی طویل ہڑتال اور بندگاہوں پر کنسائمنٹس کی اژدہام کی صورتحال کی وجہ سے بھی آغاز میں ایکسپورٹ دباؤ کا شکار رہنے کا خدشہ ہے۔ وحید احمد کے مطابق کلائمٹ چینج اس وقت ہارٹی کلچر سیکٹر سمیت پورے زرعی شعبے کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے جس کا ٹیکنالوجی میں حل موجود ہے۔ علاوہ ازیں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلوں کو ژالہ باری سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں آئندہ بجٹ میں ژالہ باری سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کے لیے خصوصی فنڈز مختص کریں تاکہ زرعی معیشت کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان سے بچاجاسکے۔ وحید احمد نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ ہارٹی کلچر ایکسپورٹ کی لاگت کم کرنے کے لیے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے آئندہ وفاقی بجٹ میں پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے 7فیصد مالی معاونت کا اعلان کیا جائے ساتھ ہی ایک فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ سی اینڈ ایف کے بجائے ایف او بی پرائس پر کیا جائے کیونکہ پھل اور سبزیوں کی قیمت سے کہیں زیادہ فریٹ کی لاگت ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ فضائی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ امتیازی پالیسی کا بھی سختی سے نوٹس لیتے ہوئے غیرملکی فضائی کمپنیوں کو مناسب فضائی کرایہ مقرر کرنے کا پابند کیا جائے۔ واضح رہے کہ غیرملکی فضائی کمپنیاں بھارت (ممبئی) سے لندن کے لیے آم کا فریٹ 1.26 ڈالر فی کلو گرام جبکہ پاکستان (کراچی) سے لندن کے لیے 1.70 ڈالر فی کلو گرام فریٹ وصول کررہی ہیں جس سے پاکستان کی لاگت میں اضافہ اور مسابقتی صلاحیت میں کمی ہورہی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی خدشات کے باعث فوج کی تعیناتی میں90 روز کے لئے توسیع کی منظوری دیدی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں دہشتگردی کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر آئین کے آرٹیکل245 کے تحت 90 روز کے لئے فوج کی تعینائی میں توسیع کی گئی ہے۔نوٹیفیکشن کے مطابق 350 فوجی جوانوں کی ریڈ زون میں تعیناتی میں توسیع کی منظوری دی گئی ہے

 

 

ایمزٹی وی(کراچی) سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے وکیل شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار 20 ہزار بھرتیاں جب کہ 16 ہزار اہلکاروں اور ماتحت افسران کی ترقیاں میرٹ پر ہوئیں، پولیس کو جدید آلات اور مشینری سے آراستہ کیا گیا لیکن اے ڈی خواجہ کے لیے کام کے حالات خراب کردیے گئے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ اچھے افسران تو برے حالات میں بھی کام کرتے ہیں جس پر اے ڈی خواجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اے ڈی خواجہ تو کام کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں روکا جارہا ہے، آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کے مابین تعاون اور رابطوں کا مکمل فقدان ہے، آئی جی سندھ کی مرضی کے بغیر تقرری و تبادلے کیے جارہے ہیں اور انہیں اعتماد میں بھی نہیں لیا جارہا۔
سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عہدہ چھوڑنے کی درخواست دائر کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے کام کرنے نہیں دیا جارہا لہذا میری خدمات وفاق کے سپرد کردی جائیں۔
عدالت نے حکمِ امتناع ختم کرنے کی ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جب کہ درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔

 

Page 9 of 20