یورپی یونین کے مطالبے پر محکمہ داخلہ سندھ نے لاپتہ افراد کی رپورٹ تیار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے 86 فیصد لاپتا افراد کے کیس حل ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ سے مجموعی طور پر 3758 افراد گمشدہ اور لاپتا ہوئے جن میں سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے 3258 افراد کا پتہ لگالیا ہے اور اب صرف 520 لاپتہ افراد کے کیس حل طلب ہیں۔
156 لاپتہ افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں اور 364 جبری گمشدہ افراد کے مقدمات ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق 23 لاپتا افراد کے اہلخانہ کو 5 لاکھ روپے فی خاندان معاوضہ بھی دیا گیا ہے اور سندھ حکومت نے دیگر صوبوں سے لاپتہ و جبری گمشدہ ہونے والے افراد کے کیسز بھی حل کیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا جس میں منی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
وفاقی حکومت آج منی بجٹ پیش کرے گی تاہم قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کرنے سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
اس سے قبل آج پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوگا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر معاشی اصلاحات اور منی بجٹ کے مقاصد سے شرکاء کو آگاہ کریں گے جب کہ اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بھی زیر غور آئے گی۔
کراچی : عدالت عظمیٰ کی جانب سے کراچی میں رہائشی عمارتوں کے کمرشل استعمال پر مکمل طور پر پابندی لگاتے ہوئے ایس بی سی اے کو کمرشل عمارتوں کی این او سی جاری کرنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شہر میں غیر قانونی شادی ہالز، شاپنگ مالز اور پلازوں کی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے جام صادق پارک سے تجاوزات 4 ہفتوں میں ختم کرنے کا حکم دیا اور ریمارکس دیے کہ شہر میں ہر قسم کی تجاوزات فوری گرائی جائیں۔
جسٹس گلزار احمد نے یہ بھی حکم دیا کہ جو عمارت اصل ماسٹر پلان سے متصادم ہے اسے گرا دیں جبکہ پارک، کھیل کے میدان اور اسپتالوں کی اراضی واگزار کرائی جائے۔ عدالت نے این او سی ادارہ تحفظ ماحولیات سے مشروط کرنے کا حکم بھی دےدیا۔
جبکہ جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی ایس بی سی اے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اس شہر کو وفاق یا سندھ حکومت کے ماتحت کر دیں؟ ان سے شہر نہیں چلتا تو سندھ حکومت شہر کو ٹیک اوور کرلے۔
اسلام آباد: حکومت نے نئے سال 2019 میں عام تعطیلات کے حوالے سے کیلنڈر جاری کردیا ہے۔
اسلام آباد:وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو ساڑھے گیارہ بجے طلب کیا گیا ہے، جس میں 20 نکاتی ایجنڈے کا جائزہ، ای سی ایل میں 172 افراد کا نام شامل کرنے کا معاملہ اور پاکستان و چین کے مابین سزا یافتہ قیدیوں کا تبادلہ زیر بحث آئے گا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس میں مختلف امور پر بحث کی جائے گی جس میں پاکستان اور جاپان کے مابین دفاعی تعاون بڑھانے اور پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کوریڈور منصوبے کے لئے فرنچ ڈیولپمنٹ ایجنسی کو 130 ملین یورو جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی۔دبئی ایکسپو کےلئے وفاقی کابینہ 50 لاکھ ڈالر گرانٹ کی بھی منظوری دے گی۔
اسلام آباد: نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپے 27 پیسے اضافے کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپے 27 پیسے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
نیپرا نے نوٹی فکیشن کے لئے فیصلہ وفاقی حکومت کو ارسال کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صارفین سے یکساں ٹیرف ایک سال کے لئے وصول کیا جائے گا، نوٹی فکیشن کے بعد ایک سال میں ٹیرف کو ایڈجسٹ کیا جائے گا جب کہ یکساں ٹیرف میں ٹارگٹڈ سبسڈی بھی شامل ہے۔
اسلام آباد: وزیراعظم آفس نے وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفیٰ کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
گھوٹکی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی 100 دن کی کارکردگی زیرو ہے اور یہ عوام پر مہنگائی کے بم گرائے جارہے ہیں۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان خود اپنے دفتر اور وزیراعظم ہاوس کو ٹھیک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
وزیراعظم سیکریٹریٹ اور ہاوس بجلی کے بلوں کے 11 کروڑ روپے کے نادہندہ نکلے جبکہ ملک کے سب سے بڑے دفتر ایوان صدر نے بھی بجلی کا بل ادا نہیں کیا جو اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آیسکو) کا 34 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔
وزیراعظم ہاوس بجلی کے بلوں کا 3 کروڑ روپے اور وزیراعظم سیکریٹریٹ 9 کروڑ روپے کا نادہندہ ہے
شمسی بجلی پیدا کرنے والا پارلیمنٹ ہاوس بھی بجلی کا بل نہیں دیتا اور آیسکو کا 90 ہزار روپے کا نادہندہ ہے۔
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے ایوان صدر اور پارلیمنٹ ہاوس کے بجلی کنکشن کاٹنے کے نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
نادہندگان کی بجلی کاٹنے کے نعرے لگانے والا پاور ڈویڑن بھی بل نہیں دیتا اور وزارت توانائی آیسکو کی 50 لاکھ روپے کی نادہندہ ہے۔
وزارت خزانہ بھی بجلی کے بلوں کی نادہندگان کی فہرست میں شامل ہے اور 25 لاکھ روپے کی نادہندہ ہے۔