ایمز ٹی وی (اسلام آباد) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ ملک میں کہیں وفاقی حکومت نظر نہیں آرہی اور عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے مارگلہ ہلز اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی اور غیر قانونی تعمیرات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، مگر پاکستان میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی منتخب امیدوار کو بھی عدالت نہیں بلایا ، ہم تو منتخب کونسلر کی بھی عزت کرتے ہیں، لیکن جو عوامی نمائندے اور سرکاری افسران کام نہیں کرسکتے وہ استعفا دے دیں، اور جس دن کام نہ کرسکا میں بھی استعفا دے دوں گا، غیر قانونی پلازوں کے مالکان کا پتا کریں تو کارروائی نہ ہونے کی وجہ سامنے آجائے گی، بتایا جائے کہ عدالتی حکم کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کیوں ختم نہیں کی گئیں۔ جسٹس عظمت سعید نے وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری سے کہا کہ عدالتی احکامات کو ساس بن کر نہ دیکھا کریں، ججز ڈنڈے لے کر مارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی، اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔ سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ نے بتایا کہ دھرنے کی وجہ سے پولیس میسر نہیں تھی اس لیے آپریشن نہیں ہوسکا، تعمیرات ہٹانے میں شدید مزاحمت ہوتی ہے اور پولیس کی مدد کے بغیرآپریشن نہیں کرسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں اس نے کیا کرلیا، غیرقانونی تعمیرات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا اب غیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت کوئی معاہدہ کرے گی، پھر آخر میں آپ نے یہی کہنا ہے کہ فوج بلادیں۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت کے گزشتہ حکم نامے میں معمولی غلطی تھی، جسٹس شیخ عظمت سعید ہم تو ہمیشہ غلط آرڈر پاس کرتے ہیں اور فرشتے تو سی ڈی اے والے ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے تجاوزات ختم کرانے کے لیے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں عدالت کو ایکشن پلان پیش کریں گے۔ عدالت نے طارق فضل چوہدری کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔
ایمز ٹی وی (کراچی) گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ گرین لائن پروجیکٹ بسیں لانے میں تاخیر سندھ حکومت کی وجہ سے ہے۔ اپریل یا مئی میں یہ پروجیکٹ شروع کردیں گے۔ گورنر سندھ نےگرین لائن پروجیکٹ کے جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لینے کے لیے کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد حیدری کا دورہ کیا۔؎ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں میں تاخیر ہوتی رہتی ہے،گرین لائن سے پبلک ٹرانسپورٹیشن کااچھا نظام شروع ہوگا۔
گورنر سندھ نے بتایا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مختلف پروجیکٹ میں شامل ہے اور ہم ایکسپریس وے اورپانی کے منصوبوں میں سندھ حکومت کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ محمد زبیر نے بتایا کہ کراچی پیکجز کے لیے بنیادی کام مکمل ہوچکا ہے ہم کراچی کو ماڈل سٹی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکلر ریلوے سے متعلق تحفظات دور کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں وزیراعظم بھی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کا کردار اہم ہے، عوام نے انہیں منتخب کیا ہے، ہم نے کراچی پیکیج سے متعلق کل بھی میئرسے ملاقات کی تھی۔ کراچی کے حالات پر بات کرتے ہوئے گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ شہر کے اندر 4 سال میں معجزاتی تبدیلی آئی ہے، بڑے کرائم شہر سے ختم ہوگئے ہیں، جبکہ اس سے قبل 2013 میں کراچی خطرناک ترین شہر تھا اور یہاں سرمایہ کار آنے کو تیارنہیں ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام امن و امان قائم کرنا اور سرمایہ کاری کی فضا بہتر بنانا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کراچی میں سرمایہ کار جب آتے ہیں تو ہوٹلوں میں جگہ نہیں ملتی۔ گورنر سندھ نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں آنے والے دنوں میں بڑی کمی آئےگی،ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی بحالی میں رینجرز کا اہم کردار ہے۔ اس موقع پر گورنر سندھ نے بتایا کہ شنگھائی پاور جلد ہی کے الیکٹرک کے انتظامات سنبھال لے گی اور نیپرا سے متعلق اس کے جو مسائل ہیں وہ جلد حل کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے مسائل حل ہونے سے کراچی ایک الگ شہر بن کر سامنے آئے گا۔
ایمز ٹی وی (تجارت )وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں15نومبرتک توسیع کردی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے باضابطہ طور پر اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیاکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانیکی تاریخ میں توسیع کی باقاعدہ منظوری دی ہے اوراسکے بعد کمپنیوں، تنخواہ دار ودیگر انفرادی ٹیکس دہندگان اورایسوسی ایشن آف پرسنزکیلئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانیکی تاریخ بڑھا کر15 نومبر مقررکی گئی ہے۔