اتوار, 19 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) کوئٹہ میں چرچ پر حملے کے بعد وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے تمام گرجا گھروں کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق کوئٹہ زرغون روڈ پر چرچ پر خودکش حملے میں 8 افراد جاں بحق جب کہ 25 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ دھماکے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، کراچی سمیت دیگر شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے جب کہ شہر کے تمام چرچوں پر بھی پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ایس ایس پی اسلام آباد کے ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کے احکامات جاری ہونے کے بعد تمام سرکاری افسران اپنے اپنے علاقے میں واقع چرچوں پر موجود ہیں جب کہ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر تلاشی کا عمل بھی سخت کردیا گیا ہے۔
حیدرآباد میں گرجا گھروں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ ایس ایس پی حیدرآباد پیر محمد شاہ نے ہدایت کی ہے کہ چرچ، کرسچن کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور غیر ملکی ریستوران پر فول پروف حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ کرسمس کے حوالے سے تمام ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز ذمہ داران سے ملکر فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائیں۔
گوجرانوالہ میں بھی آرپی او نے ریجن بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کا حکم جاری کردیا ہے۔ آرپی او اشفاق احمد خان نے کہا کہ تمام ڈی پی اوز اپنے اضلاع میں گرجا گھروں کی سکیورٹی مزید سخت کردیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد)وفاقی حکومت نے ملک کے دور افتادہ علاقوں تک رسائی کو آسان بنانے اور شہریوں کو سفری سہولتوں کی فراہمی کیلیے بڑے پیمانے پر آئندہ 5 سال کیلیے قومی شاہراہوں کی تعمیر کا منصوبہ تشکیل دے دیا ہے۔
آئندہ 5 سال کے دوران ملک بھر میں 11 کھرب 32 ارب 31 کروڑ روپے لاگت کے نئے شاہراہوں کے منصوبے شروع کیے جائیں گے جب کہ 2018-23تک کے ترقیاتی پلان کے مطابق این ایچ اے کی جانب سے ملک بھر میں 5ہزار 336کلومیٹر ہائی ویز کی تعمیر اور ان کو دوریہ کرنے کے علاوہ 2 ہزار 405کلومیٹر موٹر ویزاور ایکسپریس ویز کی تعمیر،7بڑے پل اور 7ٹنل تعمیر کیے جائیں گے۔
مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) 2018-23 کے پانچ سالہ ترقیاتی پلان کے تحت ملک بھر میں مجموعی طور پر11 کھرب 32 ارب 31 کروڑ روپے کے منصوبے شروع کرے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال قومی شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام فنڈ (پی ایس ڈی پی) میں 319ارب روپے رکھے گئے ہیں اور موجودہ دور حکومت میں قومی شاہراہوں کی تعمیر میں مرمت کیلیے سابقہ ادوار حکومت سے کئی گنا زیادہ فنڈز مختص کیے جارہے ہیں، اگر مالی سال 2012-13 کا پی ایس ڈی پی دیکھا جائے تو اس میں شاہراہوں کے منصوبوں کے لیے محض 63ارب رکھے گئے تھے۔ مالی سال 2017-18 تک نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پی ایس ڈی پی میں مجموعی طور پر 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ملک میں شاہراہوں کی تعمیر ومرمت کیلیے 2018سے 2023تک کے 5سالہ ترقیاتی پلان کی منظوری بھی گزشتہ دنوں ایگزیکٹو بورڈ سے لی ہے۔ ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق مالی سال 2017-18میں اب تک جاری اسکیموں کے پی سی ون کی لاگت کا تخمینہ 13کھر ب 31ارب 98کروڑ روپے ہے اور پی ایس ڈی پی کے تحت نئی اسکیموں کی لاگت کا تخمینہ 11کھرب 3ارب 20کروڑ روپے ہے۔
رواں مالی سال کی ان جاری اور نئی اسکیموں پر جون 2017تک مجموعی طور پر 5کھر ب 23ارب 88کروڑ 46لاکھ روپے خر چ کیے جاچکے ہیں جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے 2013-18 اور 2018-23 کے پانچ سالہ پلان کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 35کھر ب 67ارب 49ارب 88کروڑ روپے بنتا ہے اور اگر صرف 2018-23کے پانچ سالہ پلان کی بات کی جائے تو ان پانچ سالوں کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ 11کھر ب 32ارب 31 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
2013-18اور 2018-23 کے پانچ سالہ منصوبوں کے تحت ملک بھر میں 5ہزار 336کلومیٹر ہائی ویز کی تعمیر اور ان کو دوریہ کیا جائے گا۔ 2ہزار 405کلومیٹر موٹر ویزاور ایکسپریس ویز کی تعمیر کی جائیگی 7بڑے پل اور 7ٹنل بنائے جائیں گے جبکہ 3ہزار646کلو میٹرہائی ویز موٹر ویز کی مرمت و بحالی کا کام کیا جائیگا۔ ان شاہراہوں میں متعدد شاہراہیں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کے فریم ورک کے تحت بھی تعمیر کی جائیں گی۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ ملک میں کہیں وفاقی حکومت نظر نہیں آرہی اور عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے مارگلہ ہلز اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی اور غیر قانونی تعمیرات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، مگر پاکستان میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی منتخب امیدوار کو بھی عدالت نہیں بلایا ، ہم تو منتخب کونسلر کی بھی عزت کرتے ہیں، لیکن جو عوامی نمائندے اور سرکاری افسران کام نہیں کرسکتے وہ استعفا دے دیں، اور جس دن کام نہ کرسکا میں بھی استعفا دے دوں گا، غیر قانونی پلازوں کے مالکان کا پتا کریں تو کارروائی نہ ہونے کی وجہ سامنے آجائے گی، بتایا جائے کہ عدالتی حکم کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کیوں ختم نہیں کی گئیں۔ جسٹس عظمت سعید نے وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری سے کہا کہ عدالتی احکامات کو ساس بن کر نہ دیکھا کریں، ججز ڈنڈے لے کر مارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی، اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔ سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ نے بتایا کہ دھرنے کی وجہ سے پولیس میسر نہیں تھی اس لیے آپریشن نہیں ہوسکا، تعمیرات ہٹانے میں شدید مزاحمت ہوتی ہے اور پولیس کی مدد کے بغیرآپریشن نہیں کرسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں اس نے کیا کرلیا، غیرقانونی تعمیرات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا اب غیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت کوئی معاہدہ کرے گی، پھر آخر میں آپ نے یہی کہنا ہے کہ فوج بلادیں۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت کے گزشتہ حکم نامے میں معمولی غلطی تھی، جسٹس شیخ عظمت سعید ہم تو ہمیشہ غلط آرڈر پاس کرتے ہیں اور فرشتے تو سی ڈی اے والے ہیں۔ طارق فضل چوہدری نے تجاوزات ختم کرانے کے لیے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں عدالت کو ایکشن پلان پیش کریں گے۔ عدالت نے طارق فضل چوہدری کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ گرین لائن پروجیکٹ بسیں لانے میں تاخیر سندھ حکومت کی وجہ سے ہے۔ اپریل یا مئی میں یہ پروجیکٹ شروع کردیں گے۔ گورنر سندھ نےگرین لائن پروجیکٹ کے جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لینے کے لیے کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد حیدری کا دورہ کیا۔؎ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منصوبوں میں تاخیر ہوتی رہتی ہے،گرین لائن سے پبلک ٹرانسپورٹیشن کااچھا نظام شروع ہوگا۔

گورنر سندھ نے بتایا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مختلف پروجیکٹ میں شامل ہے اور ہم ایکسپریس وے اورپانی کے منصوبوں میں سندھ حکومت کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ محمد زبیر نے بتایا کہ کراچی پیکجز کے لیے بنیادی کام مکمل ہوچکا ہے ہم کراچی کو ماڈل سٹی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکلر ریلوے سے متعلق تحفظات دور کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں وزیراعظم بھی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کا کردار اہم ہے، عوام نے انہیں منتخب کیا ہے، ہم نے کراچی پیکیج سے متعلق کل بھی میئرسے ملاقات کی تھی۔ کراچی کے حالات پر بات کرتے ہوئے گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ شہر کے اندر 4 سال میں معجزاتی تبدیلی آئی ہے، بڑے کرائم شہر سے ختم ہوگئے ہیں، جبکہ اس سے قبل 2013 میں کراچی خطرناک ترین شہر تھا اور یہاں سرمایہ کار آنے کو تیارنہیں ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام امن و امان قائم کرنا اور سرمایہ کاری کی فضا بہتر بنانا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کراچی میں سرمایہ کار جب آتے ہیں تو ہوٹلوں میں جگہ نہیں ملتی۔ گورنر سندھ نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں آنے والے دنوں میں بڑی کمی آئےگی،ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی بحالی میں رینجرز کا اہم کردار ہے۔ اس موقع پر گورنر سندھ نے بتایا کہ شنگھائی پاور جلد ہی کے الیکٹرک کے انتظامات سنبھال لے گی اور نیپرا سے متعلق اس کے جو مسائل ہیں وہ جلد حل کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے مسائل حل ہونے سے کراچی ایک الگ شہر بن کر سامنے آئے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی حکومت نے پاکستانی شہریوں کو ڈنمارک کی دہری شہریت حاصل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دہری شہریت کے لئے معاہد ہ طے پاگیا جس کے نتیجے میں پاکستانیوں کو آبائی وطن کی شہریت چھوڑے بغیر ڈنمارک کی شہریت حاصل کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈنمارک 19 واں ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان کا دوہری شہریت کا معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت ڈنمارک کی شہریت لینے والے پاکستانیوں پر اپنے آبائی وطن کی شہریت چھوڑنے کی پابندی ختم ہوگئی ہے۔
وزارت داخلہ نے دوہری شہریت کے معاہدے کانوٹیفکیشن جاری کردیا۔ واضح رہے کہ ڈنمارک میں 30 ہزار پاکستانی موجود ہیں جن میں سے 5 ہزار ہر سال پاکستان کا سفرکرتے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)وفاقی حکومت نے عوام پربجلی اورایل پی جی بم گرانے کی تیاریاں مکمل کر لیں۔ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرکے عوام پر90 ارب روپے کااضافی بوجھ ڈالنے کافیصلہ کرلیا گیا، حکومت نے ایل پی جی پربھی پٹرولیم لیوی عائدکردی ہے۔
دستیاب دستاویزکے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزارت توانائی کے پٹرولیم ڈویژن کیجانب سے ملک کے اندرپیداہونیوالی ایل پی جی گیس پربھی4669 روپے فی میٹرک ٹن کی شرح سے پٹرولیم لیوی عائدکردی گئی ہے جس سے آنے والے موسم سرمامیں ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کاخدشہ ہے، ایل پی جی پر عائد لیوی کابوجھ بھی عوام پرمنتقل کیاجائیگا۔
ادھر توانائی ڈویژن نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیلیے سمری وفاقی کابینہ کوارسال کردی ہے۔ بجلی کی تقسیم وترسیل کے نقصانات کی مدمیں10 ارب روپے اور مستقل ڈیفالٹرز کے 14 ارب روپے بجلی صارفین سے وصول کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سمری کے مطابق وفاقی حکومت کے ذمہ خیبرپختونخوا حکومت کے خالص پن بجلی منافع کے بقایاجات کی مدمیںرقم بھی صارفین سے وصول کرنیکامنصوبہ تیار کیا ہے اورضمن میںبجلی صارفین سے65 ارب روپے کی وصولی کی منظوری بھی دیے جانیکاامکان ہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) حکومت نے اسلام آباد میں رینجرز کی تعیناتی میں تین ماہ کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد میں رینجرز کے قیام میں توسیع کردی گئی ہے.
رینجرز کے دو ہزار اور گلگت بلتستان اسکاﺅٹس کے پچاس دستے وفاقی دارالحکومت میں مزید تین ماہ تک تعینات رہیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)حکومت سندھ نے جامعہ کراچی میں پانی اور سیوریج کے نظام کے منصوبے کے لئے 502.01 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے حکومت سندھ اور خصوصاً وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شکریہ اداکیا اور امیدظاہر کی کہ یہ گرانٹ جلد موصول ہوجائے گی۔جامعہ کراچی میں پہلی مرتبہ پانی اور سیوریج کے نظام کی تشکیل نوکی جارہی ہے ،جس کے لئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی ذاتی دلچسپی لی اور اب ان کی کاوشوں کے نتیجے میں ایک کثیر گرانٹ منظورہوچکی ہے۔سندھ حکومت نے پچھلے مالی سال میں 10کروڑ روپے کی گرانٹ منظورکی تھی جو جامعہ کراچی کو موصول ہوچکی ہے۔
شیخ الجامعہ ڈاکٹر محمد اجمل خان نے حالیہ کانووکیشن میں جامعہ کراچی میں میڈیکل کالج اور اسپتال کے قیام کا وعدہ کیا تھا اور اس کے لئے بھر پور اقدامات کئے جس پر وفاقی حکومت جامعہ کراچی میں میڈیکل کالج اور اسپتال کے قیام کی منظوری دے چکی ہے اور بہت جلد اس منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین بھی جامعہ کراچی کو ایک کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرچکے ہیں ۔اس موقع پر شیخ الجامعہ نے وفاقی حکومت اور خصوصاً گورنرسندھ محمد زبیر کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ میں جامعہ کراچی کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے پوری طرح کوشاں ہوں

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سینیٹ کے چیرمین رضا ربانی نے کہا ہے کہ عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کرواسکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹ کے چیرمین رضا ربانی نے کہا کہ عرب کلچر پاکستان میں متعارف نہیں کرواسکتے کیوں کہ وہ اسلامی نہیں، ہمارے اسکولوں میں پاکستانی تاریخ ٹھیک انداز سے نہیں پڑھائی جاتی اور نصاب میں بچوں کو جہاد کی ترغیب دی جاتی ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ اگر پنجاب بھگت سنگھ کو اپنے نصاب کا حصہ بنانا چاہتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے اور کیا بھگت سنگھ نے انگریزوں کیخلاف جدوجہد نہیں کی، 1947 سے 2012 تک تعلیم اور نصاب کے شعبے وفاقی حکومت کے پاس تھے۔
چیرمین سینیٹ نے کہا کہ موجودہ حالات میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا، میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب غیر آئینی عمل کی بات سنتا ہوں، ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے یا کوئی اور، ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک دوسرے کے کاموں میں غیر آئینی مداخلت نہ کی جائے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت ملنے والے حقوق کو چھیننا چاہتی ہے اور غیرآئینی اقدامات کے سبب 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد ناممکن ہوجائے گا، مشترکہ مفادات کونسل کو صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے، 3 سال سے نیا این ایف سی ایوارڈ دیا گیا نہ ہی مستقبل قریب میں اس کا کوئی امکان ہے، ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں صوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی جب کہ قائداعظم کے 14 نکات میں سے 4 نکات صرف صوبائی خودمختاری پر ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (تجارت )وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں15نومبرتک توسیع کردی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے باضابطہ طور پر اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیاکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانیکی تاریخ میں توسیع کی باقاعدہ منظوری دی ہے اوراسکے بعد کمپنیوں، تنخواہ دار ودیگر انفرادی ٹیکس دہندگان اورایسوسی ایشن آف پرسنزکیلئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانیکی تاریخ بڑھا کر15 نومبر مقررکی گئی ہے۔

 

Page 7 of 20