اتوار, 19 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(تجارت)وفاقی حکومت کا قرضہ صرف 8ماہ میں 2.2 کے نیٹ اضافے کے ساتھ 22 اعشاریہ 9 ٹریلین تک پہنچ گئے جو رواں مالی سال کے آغازپرپارلیمنٹ کے منظورکردہ سالانہ بجٹ خسارے کی حدسے کہیں زیادہ ہیں۔
اسٹیٹ بینک سے جاری رواں مالی سال کے جولائی تا فروری کے عرصے کے حکومتی قرضے کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ وزارت خزانہ نے کفایت شعاری کی پالیسی سے روگردانی کرتے ہوئے ضرورت سے کئی زیادہ قرضہ لیا۔
حکومتی قرضے کی شرح میں یہ اضافہ جون 2017کے مقابلے میں 10 اعشاریہ 3فیصدزائد ہے۔ حکومتی قرضے میں اضافہ کی ایک وجہ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی ہے جبکہ اس کی دوسری وجہ مرکزی حکومت کا خسارے کوپوراکرنے کیلیے مرکزی بینک پر انحصار کرنا ہے۔ صورتحال ظاہرکرتی ہے کہ حکومت قرض کے انتظام کی دوسری وسط مدتی حکمت عملی 2016-19پرمکمل عملدرآمدنہ کرسکی۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)وفاقی حکومت نے چیئرمین ہائر ایجو کیشن کمیشن کی میرٹ پر تقرر کےلئےباقاعدہ طور پر قومی اخبارات کے ساتھ بیرون ممالک کے اخبارات میں بھی اشتہار شائع کرادیئے ہیں جس کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں 20سالہ تجربہ اور بین الاقوامی شہرت کی حامل شخصیات ہی اس عہدے کے لئے اہل تصور کی جائیں گی تاہم پی ایچ ڈی ہونا لازمی ہوگا۔


درخواست دینے کی آخری تاریخ 25مارچ رکھی گئی ہے۔ادھر سندھ میں بغیر اشتہار کے نان پی ایچ ڈی شخص کا دوسری مرتبہ سندھ ہائر ایجوکیشن مین بطور چیرمین تقرر کیا جاچکا ہے جس پر سخت نکتہ چینی بھی کی جارہی ہے۔ اعلیٰ تعلیمی ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ برائے ا علیٰ تعلیمی اصلاحات کی جانب سے وفاقی چیئرمین ہائر ایجو کیشن کمیشن اس عہدے کے لئے باقاعدہ تشہیری عمل کو سراہا گیا ہے اور ان خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس اہم عہدے کے لئے بنائی جانے والی سرچ کمیٹی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کی روشنی میں شفافیت اور میرٹ کی بنیادوں پر تعیناتی کرے گی اور ورکنگ گروپ و سول سوسائٹی کی سفارشات کوبھی مد نظر رکھا جائے گا۔

کور آرڈینیٹر ورکنگ گروپ محمد مرتضیٰ نور نے کہا ہے کہ چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کے لئے دئے جانے والے اشتہار میں عمر کی کوئی قید نہیں ر کھی گئی جو کہ انتہائی خوش ائند اقدام ہے کیونکہ عمر کی قید کے باعث ماضی میں چند اہل اور سینئر امید واراس اہم عہدے سے محروم رہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ورکنگ گروپ کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی بھی متنازعہ شخصیت سے اجتناب برتا جائے گا جبکہ ورکنگ گروپ کی جانب سے اس تمام عمل کی با قاعدہ نگرانی کا عمل جاری رکھا جائے گا ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئے جانے والے غلط فیصلوں کی وجہ سے اعلیٰ تعلیمی شعبہ مسلسل تنزلی کا شکار ہے ۔

 

 

ایمز ٹی وی (بزنس ) وفاقی حکومت نے ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے فروغ اور ہنرمند افراد قوت میں اضافے کے لیے بلوچستان میں نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی ( این ٹی یو ) کا کیمپس بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ٹیکسٹائل ڈویڑن نے وفاقی حکومت سے 3ارب روپے مانگ لیے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے فروغ کے لیے مختلف مقامات پر نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد (این ٹی یو) کے کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اس سلسلے میں چند ماہ قبل ٹیکسٹائل ڈویڑن کی جانب سے صوبہ سندھ، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کو مراسلہ بھی ارسال کیا گیا تھا، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد( این ٹی یو ) ٹیکسٹائل ڈویڑن کے ماتحت ہے جو ٹیکسٹائل سے متعلقہ مضامین میں گریجویٹ، انڈر گریجویٹ سمیت متعدد پروگرامز اور کورسز کراتی ہے۔ مراسلے میں صوبائی حکومتوں سے نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے سب کیمپس کھولنے کے لیے تعاون مانگا گیا تھا۔جس پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں نے رضامندی ظاہر کی تھی جس پر وفاقی حکومت نے پہلے مرحلے میں آئندہ مالی سال بلوچستان میں کیمپس قائم کرنے کافیصلہ کیاہے جس کے لیے ٹیکسٹائل ڈویڑن کی جانب سے حکومت سے 3 ارب روپے مانگے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل ڈویڑن کی جانب سے گوجرانوالہ میں این ٹی یو کا سب کیمپس قائم کرنے کی تجو یز زیرغور ہے، اسی طرح خیبر پختونخوا میں ڈی آئی خان میں بھی سب کیمپس قائم کیے جانے کی تجویز زیرغور ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ضلعی انتظامیہ نے یوم پاکستان کے موقع پر پریڈ کی تیاریوں کے لیے کبوتراور پتنگ بازی پر پابندی لگادی ہے۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق یوم پاکستان کے موقع 23 مارچ کو اسلام آباد میں مسلح افواج کی پریڈ ہوگی، جس کے لئے پاک فضائیہ کے طیاروں کو ریہرسل کرنا ہے۔ جس کی وجہ سے 2 ماہ کے لیے وفاقی دارالحکومت میں کبوتر بازی اور پتنگ بازی پر پابندی ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ فضا میں اڑتے ہوئے کبوتر جنگی طیاروں کے لئے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں، دوماہ کے دوران کبوتر بازی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد/تعلیم)وفاقی حکومت سمیت تعلیم تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں اہم جزو ہونے کے باوجود ن لیگ کی موجودہ حکومت مجموعی قومی پیداوار کا 4 فیصدمختص کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے تاہم موجودہ حکومت کے 4 سالہ دور میں شرح خواندگی میں2 فیصد اضافہ ہوا۔
پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت2030 تک 100 فیصد شرخ خواندگی کا ہدف مقرر ہے تاہم موجودہ رفتار کے ساتھ شرح خواندگی 100 فیصد کرنے کیلیے کم ازکم 20 سال کاعرصہ درکار ہو گا۔ حکومت کے مقررکردہ ملینئم ترقیاتی اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے، اس ناکامی کے بعد اب پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہیں۔
تعلیمی اور ترقیاتی اہداف کے حصول میں ناکامی سے جہاں ایک طرف عالمی سطح پر پاکستان کی سبکی ہوئی تو دوسری جانب آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتیں شدید تنقیدکی زد میں بھی آسکتی ہیں۔ موجودہ حکومت چوتھے بجٹ میں ابتدائی تعلیم کیلیے صرف 6 ارب روپے کا اضافہ کرپائی ہے تاہم اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کی فراہمی خاصی امید افزا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقیاتی اہداف میں2030 تک 100 فیصد شرح خواندگی کا ہدف مقررکیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ملینئم ترقیاتی مقاصدکے بعد سال2015 سے سال2030 تک اہداف مقررکیے گئے ہیں جس کیلیے17اہداف اور169 ٹارگٹ مقرر ہیں ۔دوسری جانب عالمی سطح پر مقررہ معیارکے مطابق تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کاکم ازکم 4.4فیصد ہونا چاہیے۔
حکومت نے سال2017-18 کیلیے تعلیمی شعبے و خدمات کی مد میں مجموعی طورپر 90ارب 51کروڑ60لاکھ روپے مختص کیے ہیں ۔2017-18 میں پری پرائمری تعلیم کیلیے 8 ارب 74کروڑ80لاکھ روپے ، سیکنڈری تعلیم کیلیے 10ارب79 کروڑ80 لاکھ روپے،Territory ایجوکیشن افیئرز اینڈ سروسزکیلیے68ارب25کروڑ20لاکھ روپے ،ایجوکیشن سروسزکیلیے7کروڑ روپے، تعلیمی سروسزسبسڈی کی مد میں27کروڑ40لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔
دوسری جانب انتظامی امور کیلیے ایک ارب28کروڑ60 لاکھ روپے جبکہ ایجوکیشن افیئرزوسروسزکیلیے ایک ارب8کروڑ 80لاکھ روپے رکھے ہیں۔ مالی سال2016-17 کے دوران تعلیمی معاملات و سروسزکیلیے 84ارب 70کروڑ70لاکھ روپے بجٹ مختص کیاگیا تھا۔ رواں مالی سال کے تعلیمی بجٹ میں تقریباً 6ارب روپے کا اضافہ عمل میں لایا گیاہے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈلائن میں 9 دن رہنے کے بعد افغان حکومت نے مزیدتوسیع کیلیے وفاقی حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔
19 لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈلائن میں9دن رہنے کے بعد افغان حکومت نے مزیدتوسیع کیلیے وفاقی حکومت سے رابطہ کر لیا ہے جس پر وزارت سیفران نے 23جنوری کواجلاس طلب کرلیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے رجسٹرڈ اور غیر ر جسٹرڈ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن 30 جنوری تک کی ہے جب کہ غیررجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن بھی 30جنوری تک ہے جس کے بعد غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے خلاف گرینڈ آپریشن کیاجائیگا۔
 
واضح رہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی موسم سرما کے باعث عارضی طور پر بند ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/خیبرپختونخواہ)خیبرپختونخوا میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں میں پاکستان مخالف نصاب کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں میں طلبہ کو پاکستان مخالف نصاب تعلیم پڑھانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے خیبر پختونخوا میں نصاب تعلیم میں تبدیلی کی گئی ہے۔
یو این ایچ سی آر کی جانب سے افغان مہاجرین کے کیمپوں میں کمیونٹی پرائمری اسکول قائم کئے گئے ہیں جن کا سلیبس صوبائی اور وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر تبدیل کردیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نصاب کی تبدیلی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جب کہ خیبرپختونخوا حکومت نے یو این ایچ سی آر سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق سلیبس میں پاکستان کی پالیسی اور نظریے کے خلاف تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
معاشرتی علوم کی کتاب میں گلگت بلتستان اور متنازع کشمیر کو بھارت کاحصہ دکھایا گیا ہے جب کہ پاک افغان بارڈرکو ڈیورنڈ لائن بتایا گیا ہے اور بھارت کو قریبی دوست ملک لکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انگلش کی کتاب پر افغانستان کا جھنڈا ہر صفحہ پر موجود ہے۔ وزارت داخلہ نے خیبرپختونخوا حکومت کے ذریعے یواین ایچ سی آر سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی ()امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد کی صورتحال پر غور کے لیے پارلیمنٹ کی مشترکہ قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت بند کمرہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز شریک ہیں۔ جب کہ اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کے جوابی بیانیے پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، نوید قمر، غلام احمد بلور ، بیرسٹر ظفر اللہ، سینیٹر مشاہد اللہ اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ موجودہ صورتحال پر ارکان کو بریفنگ دیں گے۔
ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں پر اعتماد میں بھی لیا جائے گا۔ ارکان اسمبلی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کے جوابی بیانیے پر غور کریں گے جس کے بعد سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کی سفارشات وفاقی حکومت کو پیش کی جائیں گی ۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر کی امداد دی جس کے بدلے میں ہمیں جھوٹ اور دھوکہ ملا۔
امریکی صدر کے بیان اور پاکستان پر الزام پر گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں واضح کیا گیا تھا کہ سول اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے، امریکا کے امداد بند کرنے سے فرق نہیں پڑتا اور پاکستان کے پاس بھی کئی آپشنز موجود ہیں۔
وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان عسکری تعاون تقریباً ختم ہوچکا ہے اور امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکا کے لیے مکمل طور پر کھلی ہے، جبکہ زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں، ’ان کے بغیر امریکا کی افغانستان میں رسائی نہایت مشکل ہو گی، اس لیے امریکا بجائے نو مور اور نوٹسز کے، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے

 

 

ایمزٹی وی(خیبرپختونخواہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے خلاف خیبرپختونخوا اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت امریکی بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے رکن فخراعظم وزیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے خلاف مذمتی قرار داد جمع کرائی، قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کا بیان حقیقت کے برعکس ہے، امریکا ہماری قربانیوں کا مالی قدر سے موازنہ کررہا ہے لہذا وفاقی حکومت امریکی بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 سال میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر بہت بڑی بے وقوفی کی، امداد وصول کرنے کے باوجود بھی پاکستان نے امریکا کے ساتھ جھوٹ بولا

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیرداخلہ و منصوبہ بندی ڈاکٹر احسن اقبال نے تھرپارکر میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے تھر کو ملک کی توانائی کا دارالحکومت قراردے دیا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ تھر سمیت سندھ کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں یونیورسٹیز قائم کی جائیں گی۔ آج مجھے تھر میں آکے انقلاب اور تبدیلی کو دیکھنے کا موقع ملا ہے اور خوابوں کو حقیقت میں بدلتے دیکھ رہاہوں۔ سی پیک کے ذریعے اس منصوبے کو مالی مدد فراہم کی گئی تاکہ منصوبے کو عملی شکل دی جاسکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ تھر کول منصوبہ یہ بات ثابت کرتا ہے کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعاون سے کام کریں توملک کی اقتصادی ترقی ناگزیر ہے۔ تھر کول منصوبے میں وفاقی حکومت نے سندھ حکومت نے اور پرائیویٹ سیکٹر نے ایک ٹیم بن کر کام کیا جو کام66 سال سے نہیں کیا جا سکا وہ کام 2 سال میں ہم نے کر دکھایا۔
ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ ڈاکٹر ثمر مبارک مندکو اب حکومت فنڈ نہیں دے سکتی۔ تھرکول پر نجی کمپنیاں کام کرنے کے لیے موجود ہیں تو حکومت کیوں اپنے فنڈ لگائے۔ ان کو چاہیے کہ منصوبہ کول گیسیفکیشن اگر کامیاب ہوا ہے تو بجلی کے ٹیرف طے کرکے بجلی سپلائی کی جائے۔ وفاق کے تعاون سے تھر کول بلاک 2سے بجلی قومی گرڈ تک بھیجنے کے لیے لائن لگائی جا رہی ہے۔اس وقت تھر میں کوئلے کی کھدائی کا کام تیزی سے جاری ہے، 2019 میں ہم بجلی پیدا کرنا شروع کردیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اینگرو کی انتظامیہ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انھوں نے بہت تیز رفتاری کے ساتھ اس منصوبے پر عملدرآمد کیا اور یہ منصوبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری جس کے بارے میں لوگ قوم کو گمراہ کرتے تھے وہ خواب آج حقیقت میں بدل چکا ہے آج پاکستان توانائی کے اندر خود کفالت حاصل کر رہا ہے۔
چیف ایگزیکٹوسندھ اینگرو کول مائیننگ کمپنی شمس الدین احمد شیخ نے وفاقی وزیر کو پروجیکٹ پربریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مائیننگ کا کام اور330 میگا واٹ کے2 بجلی گھروں پر کام تیزی سے جاری ہے جبکہ تھر فائونڈیشن کے تحت تھر میں صحت، تعلیم، پانی اور روزگار کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے بلاک ٹو پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے ہونے والی اوپن پٹ مائیننگ اور اینگرو پاورجین تھر لمیٹڈ کی جانب سے660 میگاواٹ کے بجلی گھروں کا دورہ کیا۔
مائننگ کے دورے کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر سائٹ مرتضیٰ رضوی نے کہا کہ کوئلہ حاصل کرنے کے لیے112 میٹر کھدائی مکمل کرلی ہے۔ 140 میٹر کھدائی کے بعد کوئلہ حاصل ہوگا۔ اس سے قبل وفاقی وزیر سے تھری ڈمپر ڈرائیور خواتین نے بھی ملاقات کی اور وہ تھری خاتون ڈرائیور کے ساتھ ڈمپر میں بھی بیٹھے اور ڈمپر ڈرائیور خواتین کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی ہمت کو داد دی۔

 

Page 6 of 20