جمعہ, 03 مئی 2024

 

ایمزٹی وی(کراچی)وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری میں بدنیتی قبول نہیں اورسندھ کی آبادی کم دکھانا نا منظورہے،وفاق کو خط لکھ کر مردم شماری پر اعتراضات سے آگاہ کیا ہے۔ سندھ اسمبلی میں مردم شماری پر جاری بحث سے متعلق خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ مردم شماری شروع ہوتے ہی شکایتیں آنا شروع ہو گئی تھیں لیکن ہم مردم شماری کو روک نہیں سکتے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قائد حزب اختلاف بھی ایوان میں نہیں ہیں،سارے اراکین کو ایوان میں ہونا چاہئے تھامیں بھی اپنی مصروفیات ترک کرکے اسمبلی پہنچا ہوں

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے لیے الگ اور ہمارے لیے الگ قانون ہے یہ اداروں کی دوغلی پالیسی ہے تاہم ہم اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب کیسز ہیں لیکن ان کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں، اسحاق ڈار پر کیس چل رہا ہے لیکن وہ پوری دنیا گھوم رہے ہیں، نیب اہلکاروں نے وارنٹ کے بغیر مجھے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا اور جب میں وطن واپس آیا تو مجھے جہاز سے گرفتار کیا گیا اور کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے نیب اہلکار ائیرپورٹ ہی نہ جاسکے جب کہ نیب نے ان کی گرفتاری ظاہر کیوں نہیں کی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ نیب اور مسلم لیگ (ن) کی نرالی محبت ہے، نیب کی پیپلز پارٹی کے ساتھ ناانصافی اور (ن) لیگ کے ساتھ دوستی ہے، مجھے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا، کیا یہ توہین عدالت نہیں، وطن واپسی پر جو میرے ساتھ ہوا کیامیاں صاحب کے ساتھ بھی ہوگا، اداروں کی دوغلی پالیسی کیوں۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے لیے الگ قانون ہے اور ہمارے لیے الگ قانون ہے تاہم ہم اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دیں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)پیپلزپارٹی اوردیگر اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 23 سینیٹرز نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی تقرری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
حکومت پاکستان کو بذریعہ سیکریٹری خزانہ فریق بناتے ہوئے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری میں مروجہ طریقہ کار اور ضابطوں کو نظر انداز کیا گیا اور آئین کے آرٹیکل 4اور 25 کی خلاف ورزی کی گئی۔
واضح رہے کہ سینیٹ نے16اگست 2017ء کو گورنر سٹیٹ بینک کی تقرری کیخلاف قرارداد بھی منظورکی تھی ۔یہ درخواست فرحت اللہ بابر، سسی پلیجو، فاروق نائیک اور دیگرسینیٹرز نے دائرکی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے کیس میں وزارت داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری نے اپنی سربراہی میں بنائی جانے والی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ حساس ادارے اگر توہین رسالتؐ کے معاملے پرکارکردگی نہیں دکھا سکتے توکسی کام کے نہیں ہیں۔
فاضل جج نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ توہین رسالتؐ کے معاملے میں جو شخص یا ادارے شامل ہیں ان کا چہرہ بے نقاب کریں۔پاکستان کی سلامتی ناموس رسالتؐ کے تحفظ سے وابستہ ہے،اس معاملے میں قومی مفاد کو نہیں دیکھیں گے۔ توہین رسالتؐ کے مرتکب افرادکیخلاف ابھی تک ریاست خاموش ہے، ہم کس بات کی ایٹمی طاقت ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے توہین رسالتؐ کے مجرم کیخلاف چالان کی کاپی بھی پیش کردی گئی جبکہ عدالت نے سماعت دس نومبر تک ملتوی کر دی۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے مقدمہ میں ڈی جی اے این ایف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ مخدوم شہاب الدین کی طرف سے الیاس صدیقی پیش ہوئے اوراستدعا کی کہ مخدوم شہاب علاج کیلیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔ درخواست کے جواب میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل چوہدری حسیب نے وزارت داخلہ کا جواب جمع کرادیا۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہےکہ پاناما سے فارغ ہوگئے ہیں،اب سندھ پربھرپور توجہ دیں گے،کراچی میں ٹوٹی سڑکوں کی بنیادی وجہ کرپشن ہے،بجٹ کی بندر بانٹ ہو جاتی ہے۔ چیئرمین نیب دبئی میں پاکستانیوں کی 8ارب ڈالر کی جائیدادکی تحقیقات کریں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما سے فارغ ہوگئے ، اب پوری توجہ کراچی اور حیدرآباد سمیت اندرون سندھ دیگر شہروں پر ہوگی، کراچی میں ہر سطح پر میٹنگ ہوئی ہے، سیاستدانوں اور اقلیتوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، اب سندھ کے تواتر کے ساتھ دورے کریں گے۔ انہوں نے 5 نومبر کو اوباڑو میں جلسے کا بھی اعلان کی چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کراچی میں خراب سیوریج کے نظام سمیت ٹوٹی پھوٹی سڑکیں کرپشن کی وجہ سے ہیں، جو پیسہ یہاں لگنا چاہیے تھا وہ باہر جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں 8 ارب ڈالر کی پراپرٹی چار سال میں لی گئی، یہ منی لانڈرنگ ہے جس کا دُگنا نقصان ہے، چیئرمین نیب اس معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کرتے کہ یہ پیسہ کون لے کر جارہاہے، تحقیقات سے سب سامنے آجائے گا جب کہ سندھ کی کرپشن کا پیسہ بھی باہر جارہا ہے، نیب کو ان تمام چیزوں پر تحقیقات کرنی چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب تک کراچی کا بلدیاتی نظام ٹھیک نہیں ہوگا عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے، یہاں بلدیاتی حکومت کے پاس اختیارات نہیں ہیں، میئر کراچی کے پی کے والے اختیارات مانگتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اب کی بار ہم ٹکٹ سوچ سمجھ کردیں گے، پہلے انٹرا پارٹی الیکشن کے باعث وقت نہ ہونے کی وجہ سے امیدواروں کی ٹھیک سے اسکروٹنی نہیں کرسکے لیکن اب اس پر کام شروع کردیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب تک اداروں کو غیر سیاسی نہیں کیا جائے گا اور پیشہ ورانہ طریقے سے نہیں چلایا جائے گا یہ ادارے قوم پر بوجھ بنے رہیں گے، اداروں کا حل نجکاری نہیں انہیں غیر سیاسی کرنا ہے، پی آئی اے اور اسٹیل مل کو ٹھیک کرنے کے لیے پیشہ ورانہ سیٹ اپ لانے کی ضرورت ہے، پی آئی اے میں سفارشی بھرتی کیے گئے جس سے نقصان ہوا۔ چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک میں جب تک غیر جانبدار ہوکر کام نہیں ہوگا تب تک بیماریاں ختم نہیں ہوں گی، جس طرح یہاں مجرم پھررہے ہیں ان پر ہاتھ ڈالنا ہے، کسی بھی دہشت گرد کے خلاف قدم اٹھاتے ہوئے یہ نہ دیکھا جائے کہ اس کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اب تک مافیا کے گاڈ فادر نوازشریف سے مقابلہ ہورہا تھا جس پر پوری طاقت لگائی تھی، نوازشریف اکیلے نہیں ان کا پورا مافیا ہے، ہر ادارے میں ان کے لوگ بیٹھے ہیں، صرف فوج اور عدلیہ ان سے بچے ہوئے ہیں جن پر یہ سازش کا کہتے ہیں، ہماری جنگ نوازشریف سے نہیں بلکہ ان کے اداروں پر کنٹرول کے خلاف تھی۔ چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جس طرح نوازشریف پنجاب میں مافیا کے سردار ہیں اس طرح آصف زرداری سندھ میں ہیں، یہاں بھرتیاں، پوسٹنگ ٹرانسفر اور فنڈز ان کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتے، کوئی ادارہ ایسا نہیں جس پر ان کا کنٹرول نہ ہو، یہ لوگ پولیس سے جھوٹے مقدمات بنواتے ہیں۔ عائشہ گلالئی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے کہ جو پارلیمنٹرین خود استعفیٰ دینے کا کہے تو ظاہر ہے وہ جماعت میں نہیں، عائشہ گلالئی مخصوص نشست پر ہیں، اگر کوئی الیکشن جیتے تو وہ پھر بھی محنت کرکے جیت کا کہہ سکتا ہے لیکن مخصوص نشست والے ایسی حرکتیں کریں تو یہ سیدھی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

 

 

یمزٹی وی(کراچی) قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن کیس میں سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی محکمہ اطلاعات میں 6 ارب روپے کرپشن کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سابق صوبائی وزیرشرجیل انعام میمن سمیت دیگر کی عبوری ضمانت منسوخ کردی اور نیب کو ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ تاہم ملزم شرجیل انعام میمن 6 گھنٹے تک عدالت کے اندر بیٹھے رہے اور باہر نکلنے سے گریز کرتے رہے۔ دوسری جانب نیب کی ٹیم اور رینجرز اہلکار عدالت کے باہر کئی گھنٹے تک ان کے باہر نکلنے کا انتظار کرتے رہے۔ ملزم کے وکلا نے سندھ ہائی کورٹ میں گرفتاری روکنے کیلئے درخواست دائر کی لیکن چیف جسٹس نے سماعت سے معذرت کرلی۔ بعدازاں ملزم کے وکلا نے احتساب عدالت میں بھی درخواست دائر کی کہ وہ ازخود گرفتاری دینا چاہتے ہیں لیکن اس درخواست کی سماعت بھی نہیں ہوئی۔ شام پانج بجے وقت ختم ہونے اور عدالت بند ہونے کی وجہ سے شرجیل انعام کو باالآخر باہر آنا پڑا اور ان کے باہر نکلتے ہی رینجرز اور نیب ٹیم نے انہیں دبوچ لیا۔ اس دوران کافی دھینگا مشتی اور دھکم پیل بھی ہوئی جس کے نتیجے میں سابق صوبائی وزیر کے کپڑے پھٹ گئے اور گریباں چاک ہوگیا۔ دیگرملزمان میں سابق سیکرٹری اطلاعات ذوالفقار شلوانی، سارنگ لطیب، یوسف کبورو، ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے انعام اکبر، منصور راجپوت، سلمان منصور، الطاف حسین میمن، عمر شہزاد خان، سید نوید، گلزار علی اورمسعود ہاشمی شامل ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (روہڑی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں مائنس ون ٹو یا تھری کا فارمولا نیا نہیں بہت پرانا ہے ، اب فیصلہ کسی اور کو کرنے کے بجائے عوام اور پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے اور سب سے زیادہ یہ حق عوام کا ہے ۔ ملک میں جمہوریت کے دعویدار اور تبدیلی کی باتیں کرنے والے بہت ہیں، مگر قائد اعظم کے بعد اگر پاکستان کو بنایا تو صرف ذوالفقار علی بھٹو نے بنایا تھا، جسے قائم رکھنا پیپلز پارٹی کی ذمہ داری ہے ، جو وہ ادا کر رہی ہے ۔

روہڑی کے قریب تاریخی شہر اروڑ میں جلسے سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب سے بہتر کارکردگی کی امید ہے ۔ جسٹس جاوید اقبال نے ابھی چارج سنبھالا ہے ان سے ہمیں امید ہے کہ وہ آئین اور نیب قانون کے مطابق کام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں یہ کیسی سیاست ہے کہ غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے اور سیاست دان امیر ہوتے جا رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمراں پھنستے ہیں تو معافیاں مانگ کر باہر چلے جاتے ہیں ،

جمہوریت کے قاتل ضیا الحق نے دہشت گردی کی جو بنیاد ڈالی اس کے نتائج عوام آج بھی بھگت رہے ہیں۔ ہمارے بچے بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ہماری پالیسیوں کی وجہ سے قریبی دوست ممالک ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اگر سندھیوں کو ٹھکرا دیا تو اس کی سیاست نہیں چل سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئل ریفائنری کو پرویز مشرف کے دور میں کوڑیوں کے دام بیچا گیا ، اس کی جو رقم دی گئی وہ اس کی زمین کی رقم سے بھی کم تھی ، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، اب ملک کے نوجوانوں کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھٹو کو شہید کرنے والوں کو پتا تھا اگر وہ زندہ رہا تو پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک بن جائے گا۔

 

 

ایمز ٹی وی (سندھ) سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی محکمہ اطلاعات میں 6 ارب روپے کرپشن کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سابق صوبائی وزیرشرجیل انعام میمن سمیت دیگر کی عبوری ضمانت منسوخ کردی اور نیب کو ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

دیگرملزمان میں سابق سیکرٹری اطلاعات ذوالفقار شلوانی، سارنگ لطیب، یوسف کبورو، ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے انعام اکبر، منصور راجپوت، سلمان منصور، الطاف حسین میمن، عمر شہزاد خان، سید نوید، گلزار علی اورمسعود ہاشمی شامل ہیں۔

 

ایمز ٹی وی (سیہون ) سیہون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیر مین عمران خان کا کہنا تھا کہ جب یہ وفاق میں تھے تو مل کر ملک کو لوٹ رہے تھے اب سندھ کو لوٹ رہے ہیں۔ کسی صوبے کی شاید ہی اتنی بری صورتحال ہو جتنی سندھ کی ہے، شہباز قلندر کے مزار پر حاضری سے روکنے کے لیے بہانا بنایا گیا کہ گارڈز ساتھ ہیں تاہم ٹی وی فوٹیج دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوئی آزادی نہیں ہے، لوگوں کو غلام بنایا ہوا ہے، انتقامی کارروائی کے لیے پولیس کو استعمال اور لوگوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ کی پولیس اگر غیر جانبدار ہوجائے تو یہ یہاں ایک سیٹ نہیں جیت سکتے جب کہ جو کچھ کل کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں خوف ہے کہ تبدیلی آگئی ہے۔ یہ سندھ سے ووٹ لے کر دبئی میں لانچوں کے ذریعے باہر پیسہ بھیجتے تھے جب کہ اس بار پہلی دفعہ سندھ میں پیپلزپارٹی کو شکست ہوگی۔ چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ اس بار قوم کسی این آر او کو تسلیم نہیں کرے گی اور اگر اس بار کوئی آین آر او آیا تو پوری قوم کو میں باہر نکالوں گا، حدیبہ پیپر ملز کا کیس اوپن ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ میں اس کو فوراً لگایا جائے۔ ہم کسی صورت اب مک مکا اور ڈیل نہیں ہونے دینگے اور کسی قسم کا این آر او تسلیم نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مستقبل صرف بانی ایم کیو ایم سے راہیں جدا کرنے میں ہیں، بانی ایم کیو ایم کھل کر سامنے آگئے ہیں لہذا انہیں اپنے آپ کو الطاف حسین سے علیحدہ کرنا چاہیے۔

 

 

ایمز ٹی وی (عمرکوٹ) شاہ محمود قریشی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دیوالی کے موقع پر عمرکوٹ کے لامبا گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کے دوران پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری کو تھر اور عمرکوٹ سے عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کا چیلنج دیا ہے اور کہا ہے کہ آصف علی زدارری اقتدار میں ہیں اور پیسہ بھی بہت ہے، لیکن تھرپارکر سے اگر وہ انتخابات میں حصہ لیں گے تو میں پی ٹی آئی کے ایک ورکر کی حیثیت سے ان کا مقابلہ کروں گا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو کام ضیا اور آمریت نہ کرسکے،

وہ آصف علی زرداری نے اپنی کرپشن کے ذریعے کردکھایا ہے اور ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے کا جنازہ نکال دیا ہے۔ اب پیپلز پارٹی تباہ و برباد ہوگئی ہے، پنجاب سے پہلے ہی پیپلزپارٹی کا نام و نشان مٹ گیا تھا، کے پی کے میں پیپلزپارٹی کا کوئی نام لیوا نہیں اور بلوچستان پیپلزپارٹی کو پہلے ہی فارغ کرچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب عمران خان نے فیصلہ کیاہے کہ اب سندھ سے بھی پیپلزپارٹی کو فارغ کرنا ہے۔

جلسے میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر ڈاکٹر عارف علوی، حلیم عادل شیخ، لال مالہی، نذہت پٹھان، سردار غلام مصطفی خاصخیلی،ملتان سے ایم این اے ملک عامر ڈوگراور کنری تھانہ حملہ کیس سے شہرت پانے والے نواب زید تالپور سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حق اور باطل کی لڑائی چلی آرہی ہے اوریہ لڑائی جاری رہے گی۔ مجھے جیتنے کی فکر اور ہارنے کاکوئی خوف نہیں ہے۔

انھوں نے آصف علی زرداری کو عمر کوٹ سے اپنے مقابلے میں الیکشن لڑنے کاچیلنج دیتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری دولت، پی پی پی اور اقتدار تمہارے پاس ہے، تم یہاں سے کھڑے ہو میں تمہارا مقابلہ کروں گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم نے کہا تھا کہ مسلمان مساجد اور ہندو مندروں میں جائیں، حکومت کے لیے سب برابر ہیں، حلیم عادل شیخ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چور ڈاکو لٹیرے ایم این اے ایم پی اے عمرکوٹ میں ہیں،مظلوم اور غریب لوگوں کا پانی بند کرنے والے یزیدکے خاندان کے لوگ ہیں،یہاں عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا بدلہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے آنے میں اب صرف چند ماہ رہ گئے ہیں،پھر شاہ محمود قریشی کے ہاتھ میں ڈنڈا ہوگا جو سب کو سیدھا کریں گے اور پھر عوام کی زندگی میں تبدیلی آئے گی۔

ملتان سے ایم این اے ملک عامر ڈوگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ میں تبدیلی کی بارگشت پورے پاکستان میں سنی جارہی ہے،سندھ میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت بنے گی،صوبائی رہنما چیلا رام نے کہا کہ عمرکوٹ اب پاکستان تحریک انصاف کا قلعہ بن گیا ہے، نزہت پٹھان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اوربے نظیر بھٹو نے عوام کی بات کی مگر آج سندھیوں کی بات کرنے کے لیے کوئی موجود نہیں جبکہ سردار غلام مصطفیٰ خاصخیلی نے کہا کہ جمہوریت کو نون لیگ اور پیپلزپارٹی سے خطرہ ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی جلا وطنی کے بعد وطن پر پیش آنے والے سانحہ کار ساز کو 10سال بیت گئے ،کار ساز کے مقام پر دھماکے میں 177افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔

اس حوالے سے یاد گار شہدا کار ساز کے مقام پر پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کی آمد کا بھی سلسلہ جاری ہے ،آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو نے بھی یاد گار شہدا کار ساز پرپہنچ کر فاتحہ خوانی کی ۔ تفصیل کے مطابق سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کم و بیش 8 سال کی جلا وطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں تو عوام کے ٹھاٹھے مارتے سمندر نے ان کا استقبال کیا۔

پیپلزپارٹی کے جیالے ملک بھر سے اپنی قائد کے استقبال اور ایک جھلک دیکھنے کے لئے کراچی پہنچے، جہاز سے باہر آتے ہی بے نظیر بھٹو نے عوام کا سمندر دیکھا تو خود بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔پیپلز پارٹی کی خصوصی سکیورٹی ”جاں نثاران بے نظیر بھٹو“ کے حصار میں سابق وزیراعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کر کے جب شارع فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو بینظیر بھٹو کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب دو دھماکے ہوئے۔ دھماکوں میں بے نظیر بھٹو تو محفوظ رہیں لیکن کارکنوں سمیت 177 افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔

آج یاد گار شہدا کار ساز کے مقام پر پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں نے پہنچ کر فاتحہ خوانی بھی کی۔سانحہ کارساز کی دسویں برسی کی مناسبت سے کارساز کے مقام پر دعائیہ تقریب منعقد کی گئی جس میںبختاور بھٹو ،آصفہ بھٹو ، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، کراچی ڈویڑن کے جنرل سیکریٹری سعید غنی، سیکریٹری اطلاعات شہلا رضا، شعبہ خواتین کراچی صدر ایم این اے شاہدہ رحمانی، جنرل سیکریٹری شاہینہ شیر علی، سیکریٹری اطلاعات شاہینہ سعیدہ سمیت پارٹی رہنماؤں، کارکنوں اور سانحے کے شہداء کے اہلخانہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ واضح رہے پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو مالی امداد کے ساتھ سرکاری ملازمتیں اور مفت رہائشی فلیٹس بھی دئیے گئے لیکن آج تک دھماکے کے اصل ذمہ داروں کو بے نقاب نہیں کیا جاسکا۔

 

Page 11 of 46