ھفتہ, 04 مئی 2024

کراچی: جامعہ کراچی نے بی کام پرائیوٹ سال دوئم و باہم سالانہ امتحانات برائے 2019 ء کے نتائج کا اعلان کردیا۔

ناظم امتحانات جامعہ کراچی ڈاکٹر سید ظفر حسین کے مطابق امتحانات میں 3250 طلبہ شریک ہوئے،69 طلبہ کو فرسٹ ڈویژن،466 کو سیکنڈ ڈویژن جبکہ ایک طالبعلم کو تھرڈ ڈویژن میں کامیاب قراردیا گیا۔

کامیابی کا تناسب 16.49 فیصد رہا۔

لاہور: محکمہ ویلفیئر کے پنجاب بھر کے اسکولوں میں انٹرن شپ پر رکھے 127 سینیئر اور جونیئر اساتذہ، کلرک اور اکاونٹنس سمیت دفتری اسٹاف کو نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرن شپ پر رکھے تمام اسٹاف کو 6،6 ماہ کی بنیاد پر رکھا جاتا تھا اور پھر 6 ماہ کے بعد ان کے کام کا دورانیہ اگلے چھ ماہ کےلئے بڑھا دیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ نومبر کے مہینے میں ان کے کام کا دورانیہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے محکمہ ویلفئیر حکام نے متعلقہ تمام اسٹاف کو مزید 6 ماہ کے لئے کام کرنے کا دورانیہ بڑھانے کی بجائے نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے

پنجاب بھر میں محکمہ ویلفیئر کے زیر اہتمام 65 اسکول چل رہے ہیں، محکمہ ویلفیئر کے اسکولوں میں گرشتہ 6 سال سے اپنی اپنی تعلیمی قابلیت کے مطابق سینیئر و جونیئر اساتذہ و دیگر اسٹاف انٹرن شپ کی بنیاد پر فرائض سرانجام دے رہا تھا جن کو ان میں سینیئر استاتذہ کی تعداد 40، جونیئر استاتذہ کی تعداد 78، پی ٹی آئی استاتذہ کی تعداد 2، عربی اساتذہ کی تعداد 2، کلرک و اسٹینو ٹائپس کی تعداد 4 اور اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کی تعداد ایک تھی۔

محکمہ ویلفیئر کی جانب سے سینیئر ٹیچر کو 16ہزار اور جونیئر ٹیچر کو 13،13 ہزار روپے فی کس تنخواہ کی مد میں دیا جارہا تھا اور اسی طرح اسٹینو اور اکاؤنٹنٹ کو بھی 13ہزار سے 16ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جارہی تھی۔

محکمہ ویلفیئر بورڈ حکام نے برطرف کئے گئے افراد کی جگہ محکمہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نیا اسٹاف رکھا لیا ہے اور جو اسٹاف پہلے سے فرائض سرانجام دے رہا تھا ان کو بھی محکمہ پبلک سروس کیمشن کے ذریعے شامل ہونے کے لئے کہا گیا تھا لیکن ان میں سے کسی بھی ملازم نے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحان نہیں دیا۔

اس حوالے سے محکمہ ویلفیئر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ہی کارروائی عمل میں لائی گی ہے اور قوانین کو مد نطر رکھا گیا ہے جبکہ اس ماہ میں ان کے کام کا دورانیہ بھی ختم ہور ہا تھا جس کو آئندہ کےلئے بڑھایا گیا جو کہ یہ اسٹاف بھی باخوبی جانتا ہے۔

 

ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے COVID-19 کی دوسری لہر کے دوران تعلیم کے تسلسل سے متعلق حکومت کے فیصلے کے بعد ، ہائر ایجوکیشن اداروں (ایچ ای آئی) کے لئے ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
 
حکومت کی ہدایت کے مطابق ، تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر ، 2020 سے 24 دسمبر 2020 تک بند رہیں گے۔ تاہم ، وہ آن لائن یا ہائبرڈ ذرائع کے ذریعہ یا ہوم ورک تفویض (خاص طور پر اگر رابطے کے مسائل ہیں) کے ذریعہ تعلیم کی فراہمی جاری رکھیں گےجبکہ 25 دسمبر 2020سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات کا آغاز ہوجائے گا۔
 
تعلیمی اداروں کا افتتاح 11 جنوری 2021 کو ہونا ہے۔ تاہم ، صورتحال کا جائزہ لینے اور تعلیمی اداروں کے افتتاح کے لئے جنوری 2021 کے پہلے ہفتے کے دوران جائزہ اجلاس منعقد ہوگا۔
 
حکومتی ہدایات کی روشنی میں ، وائس چانسلرز کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کیمپس میں "ضروری" افراد کے چھوٹے گروپوں کی اجازت دیں ، جو اسکروٹنی میکانزم یا حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کے تابع ہوں گے۔ ان زمروں میں کم آمدنی والے طلباء پر مشتمل ہوسکتے ہیں جن کو انٹرنیٹ تک رسائی کی کمی کی وجہ سے یا مناسب آلات ، غیر ملکی طلباء ، وہ پی ایچ ڈی یا ایم فل طالب علم (یا آخری سال کے طالب علم) جن کی لیبارٹریوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ان کی وجہ سے گھر میں رابطے کی پریشانی ہوسکتی ہے۔ اپنا مقالہ کام مکمل کریں ، یا تیسرے سال یا اس سے زیادہ میڈیکل طلباء جن کو طبی تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
 
کیمپس میں آنے والے طلباء کی کل تعداد کل اندراج کے 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ، یا کیمپس کی شرائط کے مطابق اگر کم تعداد ہو تواسی طرح ، وائس چانسلر فیکلٹی ممبروں کو اپنے آن لائن لیکچر کی فراہمی یا تیاری کے لئے کیمپس آنے کی ضرورت کرسکتے ہیں۔
 
دسمبر 2020 کے لئے منصوبہ بند تمام بڑے امتحانات ، MDCAT ، دیگر داخلہ امتحانات ، بھرتی امتحانات ، یا مجوزہ چھوٹے امتحانات جیسے مثالی امتحانات کے علاوہ ، تشخیص امتحانات کے علاوہ ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ یہ صحت اور حفاظت کے تمام پروٹوکول کی سختی سے عمل کے ساتھ ، اگر ضروری ہو تو ، کروائے جاسکتے ہیں۔
 
جہاں تک ہاسٹلز کی بات ہے ، نئی پالیسی گائیڈنس میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کو ہاسٹل پر محدود قبضے کی اجازت دینے کا اختیار ہے ، جو ہدایت کردہ پابندیوں کے تابع ہیں۔ صرف "ضروری" زمرہ جات کے طلباء کو ہی اجازت ہوگی۔ طلباء کی کل تعداد ، ہوٹلوں کی ڈیزائن صلاحیت (30 یا تھوڑی سی تعداد میں ہے اگر صحت کے لحاظ سے اس کی وضاحت کی گئی ہو) کی صلاحیت کے 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
 
تمام ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) کو سختی اور تندہی سے نافذ کیا جائے گا۔ جامعات ہاسٹل کے رہائشیوں کو الگ تھلگ کرنے سمیت مناسب اقدامات کریں گی (یعنی ، ہاسٹل کو ایک محفوظ بلبلا سمجھنا) ان کو بیرونی انفیکشن سے بچانے کے ل.۔ اس کے علاوہ ، جامعات کیمپس میں فیکلٹی ممبروں یا عملے کی موجودگی سے متعلق قواعد وضع کریں گی۔
 
"تمام وائس چانسلرز اور اداروں کے سربراہان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حکومت کی طرف سے دی گئی لچک کو منصفانہ انداز میں بروئے کار لایا جائے ، وہ اعلی سطح پر مجاز ہے ، اور نگرانی اور مؤثر اور موثر طریقے سے منظم کیا جاسکتا ہے۔"

لاہور: کالجوں نے پریکٹیکل امتحانات کے مکمل نتائج تاحال جامعہ کو نہیں بھیجے جس کے باعث بی ایس سی کے نتائج تاخیر کا شکار ہیں۔
جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین نے کہا ہےشعبہ امتحانات میں بی ایس سی کے امتحانی نتائج تیار ہیں اور4دنوں کے اندر امتحانی نتائج دینے کی پوزیشن میں ہیں

ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ کالجوں کی جانب سے اب بھی بی ایس سی کے عملی امتحانات کے نتائج بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے ،سرکاری کالجوں نے 2مضامین کے عملی نتائج جامعہ کے شعبہ امتحانات کو اب تک ارسال نہیں کئے اس لئے یہ کہنا غلط ہو گا کہ بی ایس سی کے نتائج جاری نہیں کئے جا رہے ۔

انہو ں نے کہا کہ سرکاری کالجوں میں کورونا کی وجہ سے پریکٹیکل نہیں ہوئے ،اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کالجوں کی جانب سے مرحلہ وار بھیجے جانیوالے عملی امتحانات فوری اپ ڈیٹ کئے جا رہے ہیں ،کالجزکی جانب سے مکمل پریکٹیکل رزلٹ موصول ہوتے ہی بی ایس سی کے نتائج جاری کر دیں گے ۔

ا س سے قبل جامعہ کراچی کا شعبہ امتحانات بی اے اور بی کام ریگولر کے نتائج جاری کر چکا ہے جس کی مارکس شیٹس بھی کالجوں کو روانہ کی جا چکی ہے ۔

لاہور: محکمہ خزانہ پنجاب نے نے شہر کی تمام سرکاری یونیورسٹیز کو 71 کروڑ روپے جاری کر دئیے۔

محکمہ خزانہ نے تنخواہوں اور دیگر ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں گرانٹ جاری کی ۔ رقم جامعات کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دی گئی۔

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ اس گرانٹ سے دفتروں کے تزئین و آرائش کی جا سکتی ہے اور نہ ہی نئی گاڑیوں کی خریداری ۔

لاہور: اردو کی معروف ادیبہ اورافسانہ نگار بانوقدسیہ کو گوگل نے ڈوڈل کے ذریعےان کی سالگرہ کے موقع پربہترین انداز میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

مرحوم ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ اورمعروف مصنفہ بانوقدسیہ بھارت کے مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں 28 نومبر 1928 کوپیدا ہوئیں۔ انہوں نے اسلامیہ کالج لاہور سے ایف اےراور کنیئرڈ کالج سے بی اے کیا اور پاکستان ہجرت کرنے کے بعد 1949 میں گریجویشن کا امتحان پاس کیا ۔ بانو قدسیہ نے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایم اے اردو میں داخلہ لیا اور اسی کالج میں اشفاق احمد ان کے ہم جماعت تھے اور دسمبر 1956 میں دونوں نے شادی کرلی۔

مصنفہ بانو قدسیہ نے 27 ناول اور کہانیاں تحریر کی ہیں جس میں، ’’امربیل‘‘ ، ’’راجہ گدھ‘‘، ’ ’آدھی بات‘‘ ،’ ’بازگشت‘‘،، ’’دوسرا دروازہ‘‘، ’’تمثیل‘‘،’’ حاصل گھاٹ‘‘ اور ’’توجہ کی طالب ‘‘ قابل ذکر ہیں جب کہ ان کے ناول ’’راجہ گدھ‘‘اور ’’آدھی بات‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی بہت سے ڈرامے لکھے ہیں۔

ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں حکومت پاکستان کی جانب سے 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا جب کہ اس کے علاوہ انہیں کئی قومی اوربین الااقوامی ایورڈ بھی دیئے گئے ہیں لیکن یہ اردو ادب کا چمکتا ستارہ طویل علالت کے بعد 88 سال کی عمرمیں بجھ گیا تھا۔

لاہور:  حکومت پنجاب نےڈیجیٹائزیشن کی طرف ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے نجی اسکولوں کی آن لائن رجسٹریشن کے لئے"ای لائسنس سسٹم" متعارف کرادیا۔

تقریب سے خطاب کے دوران ، ڈاکٹر راس نے کہا کہ ای لائسنس سے نجی اسکولوں کے مالکان کو بیوروکریٹک ہنگاموں کا سامنا کیے بغیر صوبائی حکومت کے پاس اسکولوں کا اندراج کرنے کی اجازت ہوگی۔

وزیر تعلیم نے کہاکہ ای لائسنس فریم ورک کے تحت ، صوبائی حکومت نجی اسکولوں سے متعلق معاملات کو بھی قانون کے مطابق کنٹرول کرسکے گی۔

اس کے علاوہ ، حکومت پنجاب صوبے میں نجی تعلیمی اداروں کو باقاعدہ بنانے کے لئے قانون سازی کرنے پر بھی کام کر رہی ہے جو بنیادی طور پر انہیں بلاجواز بنیادوں پر فیسوں میں اضافے سے روک دے گی۔

ایک بار قانون میں دستخط ہونے کے بعد ، نئی قانون سازی والدین کو غیر معمولی فیسوں میں اضافے کے خلاف تحفظ فراہم کرے گی اور نجی اداروں میں وردی ، کتابیں ، ہراساں کرنے اور دیگر امور کا احاطہ کرے گی۔

 

کراچی : جامعہ کراچی نےبی اے پرائیوٹ سال اول،دوئم و باہم سالانہ امتحانات برائے 2019 ء کی مارکس شیٹ جاری کردی۔

ناظم امتحانات جامعہ کراچی ڈاکٹر سید ظفر حسین کے مطابق بی اے پرائیوٹ سال اول،دوئم و باہم سالانہ امتحانات برائے 2019 ء کی مارکس شیٹ جاری کردی گئیں ہیں۔طلبہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی مارکس شیٹ صبح 9:00 تادوپہر 1:00 بجے تک جامعہ کراچی کے سلورجوبلی گیٹ پر واقع کاؤنٹر نمبر 01 سے30 دسمبر 2020 ء تک حاصل کرلیں۔

مارکس شیٹ کے حصول کے لئے اصل ایڈمٹ کا رڈ، رجسٹریشن کارڈ اورقومی شناختی کارڈہمراہ لانا ضروری ہے۔مارکس شیٹ کے حصول کے لئے آنے والے طلبہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ فیس ماسک کے استعمال اور سماجی فاصلے کو یقینی بنائیں،حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کی صورت میں ہی انہیں مارکس شیٹ جاری کی جائے گی۔

کراچی : پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی کی تدریسی وتحقیقی خدمات کے اعتراف میں ان کے ریٹائرمنٹ کے موقع پرشعبہ جینیات جامعہ کراچی کی جانب سے شعبہ ہذا میں تقریب منعقد کی گئی۔

تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی ڈاکٹر شکیل فاروقی کی تعلیمی، علمی و ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل فاروقی شاعری بہت عمدہ کرتے ہیں اور اسٹاف کلب جامعہ کراچی میں مستقل ادبی نشستوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ بغیر کسی مطلب کے لوگوں کی مدد کرتے ہیں جو لائق تحسین اور قابل تقلید ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی نے کہا کہ ایک استاد کبھی ریٹائر نہیں ہوتا کیونکہ استاد ہمیشہ استاد رہتاہے اور وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کسی نہ کسی طرح تدریس و تحقیق سے وابستہ رہتاہے۔ایک بہترین استاد اپنے طلبہ کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے کہا کہ میں نے کچھ عرصہ شعبہ جینیات میں بحیثیت طالب علم گذارا اورڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی کے پڑھانے کے اندازسے بہت متاثر تھا۔

ئیسہ کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی نے کہا کہ ایک روشن ستارے کو روشن کہہ دیا جائے اور اس کی تعریف کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے جس طرح کی روایت کو قائم کیا ہے اس کو جاری رہنا چاہیئے۔

تقریب کے اختتام پر چیئر مین شعبہ جینیات جامعہ کراچی ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ شعبہ جینیات کی نئی عمارت ڈاکٹر شکیل فاروقی کی محنتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، انہوں نے ہمیشہ تعلیمی سرگرمیوں کو ترجیح دی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے جامعہ کراچی کے لئے بہت کچھ کیا۔

لندن: برطانوی کمپنی نے ’ دی کلا‘ یعنی پنجہ نامی ایک سیٹلائٹ کا منصوبہ پیش کیا ہے جو زمینی مدار میں زیرِ گردش لاکھوں کروڑوں اجسام کو کسی ’سُکڑی‘ کی طرح جمع کرے گا جس کا پورا نام ’کلیئر اسپیس ون ‘ بھی ہے۔

دی کلا نامی سیٹلائٹ 2025 میں مدار کے حوالے کیا جائے گا ۔ اپنی نوعیت کی اسے پہلی خلائی جھاڑو کہہ سکتےہیں جو خلائی کوڑا کرکٹ صاف کرے گی۔برطانیہ کی ایئرواسپیس اینڈ ڈیفینس کمپنی ایلکنور ڈائموس اسے ڈیزائن کررہی ہے اور اس کے دیگر سسٹم بنائے گی ۔

اس میں بجلی کے جنریٹر، چھوٹے راکٹ تھرسٹر اور اینٹینا نصب ہوں گے۔ اب تک ہم خلا میں 10 ہزار سے زائد سیٹلائٹ بھیج چکے ہیں جن کی اکثریت ناکارہ ہوچکی تھی۔ پھر خلائی کچرا ہر قسم اور جسامت کا بھی ہے جس میں نٹ بولٹ سے لے کر خلانورد کے کیمرے بھی شامل ہیں۔

برطانیہ زمینی خلائی مدار میں کچرا جمع کرنے والا پنجہ نما سیٹلائٹ 2025 میں روانہ کرے گا۔ فوٹو: ایلکنور ڈائموس

ہم ہر ماہ کوئی نہ راکٹ یا سیٹلائٹ زمینی مدار میں بھیجتے ہیں اور یہ سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے۔ یہ اشیا ناکارہ ہوجاتی ہے، راکٹ پھٹنے سے ان کے ٹکڑے واپس زمین تک نہیں آتے اور اس طرح مسلسل زمین کے گردچکر کاٹتے رہتے ہیں۔ اب ایک اندازے کے مطابق ان کے چھوٹے بڑے 16 کروڑ ٹکڑے زمین کے مختلف مداروں میں ہیں جنہیں صاف کرنا دردسر سے بھی بڑھ کر ہے۔ اگر اسے صاف نہ کیا گیا تو انتہائی تیزی سے زیرِ گردش یہ اجسام مستقبل کے خلائی منصوبوں بالخصوص خلائی اسٹیشن کے لیے موت کا پیغام ثابت ہوسکتے ہیں۔

European Space Agency picks Swiss start-up ClearSpace to clean up debris  from orbit | News | The Times

کلا اپنے پنجوں سے خلائی کوڑے کو اندر کھینچے گا اور اسے تلف کرے گا یا زمین تک لے کر واپس آئے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ سیٹلائٹ کو ایسے مدار میں بھیجاجائے جہاں کوڑا کرکٹ کی بہتات ہے۔ اس کے لیے زمین سے اس کچرے کو ٹریک کیا جائے گا۔

Page 9 of 1156