منگل, 08 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی (ما نیٹرنگ ڈیسک) آپ نے اکثر سن رکھا ہوگا کہ سمارٹ فون دوران چارجنگ پھٹ گیا،ایسا ہونے کی اہم وجوہات میں سے ایک ناقص چارجرز کا استعمال ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھرمیں ناقص چارجرز کی بہتات ہے اور صرف ایپل برانڈ کے99فیصد چارجر نقلی اور ناقص ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 400میں سے صرف تین چارجر اصل ہوتے ہیں اور باقی تمام چارجر کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتے ہیں۔ایپل کا چارجر مارکیٹ میں بآسانی 100سے200روپے میں مل جاتا ہے لیکن اصل چارجر کی قیمت24ڈالر(2500روپے) ہے ۔

ناقص چارجرز کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔ ان میں 99فیصد خطرناک ہیں۔ان کے گرد موجود انسولیشن کی تہہ ناقص میٹیریل سے بنی ہوتی ہے جس کی وجہ سے الیکٹرک جھٹکے میں نقصان کاخطرہ رہتاہے اور ان کی وجہ سے موبائل کو نقصان پہنچنے کے ساتھ اس کے مکمل طور پر ضائع ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی کمپنی چارٹرڈٹریڈنگ سٹینڈرڈز نے ناقص چارجرزپہچان بتاتے ہوئے بتایا ہے:

پلگ پِن
چارجر کے پلگ کو سوئچ میں لگائیں لیکن نہ ہی اسے موبائل سے کونیکٹ کریں اور نہ ہی سوئچ کو آن کریں۔
اگر چارجر صحیح طریقے سے فٹ نہ ہوتویہ اس بات کی نشانی ہے کہ یہ غلط سائز کا ہے۔
چارجر کی پنوں کے درمیان کم از کم 9.5ملی میٹر کا فاصلہ ہونا چاہیے۔
اگر چارجر کا سائز اس سے زیادہ ہوتو یہ چارجر جعلی ہے۔

مارکنگ
چارجر لیتے ہوئے اس پر لگےCEکی مارکنگ کو اچھی طرح چیک کرلیں۔اس طرح کی جعلی مارکنگ بھی بنائی جاسکتی ہے لیکن بیشتر جعلی چارجر اس کے بغیر آتے ہیں۔
چارجر خریدتے وقت بیچ نمبر بھی دیکھیں۔

وارننگ اور ہدایات
اصل چارجر پر اسے صحیح طریقے سے استعمال کی ہدایات درج ہوتی ہیں۔اس میں آپ کو بتایا جاتا ہے کہ اسے محفوظ طریقے سے لگانے اور اتارنے کے کیا طریقے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے کہا ہے کہ اگر ٹیکس ادا کرنا ہوتا تو پھر شائد یہ آف شور کمپنیاں ہی نہ ہو تیں ۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی ۔

اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ کمپنی کا ٹرسٹی باقاعدہ ٹیکس اداکر ے ۔جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ آف شور کمپنی کا ٹیکس نہیں دینا پڑتا ،اگر ٹیکس ادا کرنا ہوتا تو پھر شاید یہ آف شور کمپنیاں ہی نہ ہوتیں ۔

جسٹس کھوسہ نے کہا کہ دستا ویزات کے مطابق مریم کچھ کمپنیوں کی بینی فشری ہیں ،اگر زبانی ڈیڈ دستاویزات کے برعکس ہو تو اس کی کیا حیثیت ہو گی؟۔اس پر سلمان بٹ نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ زبانی کلامی بھی ہو سکتی ہے ،برطانوی قانون کے مطابق ایسی ٹرسٹ ڈیڈ کی اجازت ہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ موزیک فونسیکا کو ٹرسٹ ڈیڈ کے بارے میں بتا یا گیا تھا ؟جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ اس سے متعلق کمپنی کو بھی بتا نے کی ضرورت نہیں تھی ،ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق برطانوی قانون کافی لچکدار ہے ،برطانوی قوانین کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ رجسٹرڈ کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی سماعت جاری ہے جس دوران وزیراعظم نواز شریف کے وکیل سلمان بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نعیم بخاری ے جدہ اسٹیل ملز کے مجموعی واجبات 36 ملین درہم بتائے جبکہ جدہ اسٹیل ملز کے پانی کے واجبات قسطوں میں ادا کئے۔ اس پر جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا پانی کے واجبات طارق شفیع نے ادا کئے؟ تو سلمان بٹ نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ طارق شفیع نے ہی پانی کے واجبات ادا کئے۔

جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ فیکٹری میں خسارے کے واجبات کیسے ادا کئے جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ 1978ءمیں نئی انتظامیہ آنے کے بعد مل منافع میں چلی گئی، 40 سال پرانا ریکارڈ کہاں سے لائیں ، البتہ فیکٹری کے 75 فیصد حصص کا معاہدہ موجود ہے ۔ وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ دبئی کے بینک صرف پانچ سال کا ریکارڈ رکھتے ہیں، 1980ءکا ریکارڈ کہاں سے لاﺅں، 1999ءمیں تمام ریکارڈ قبضے میں لے کر سیل کر دیا گیا تھا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیوں کی بک ویلیو کچھ اور اصل قیمت کچھ اور ہوتی ہے، بڑے بڑے شہروں میں آج بھی پرچی پر کاروبار ہوتا ہے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بٹ صاحب یہ موقف بڑا خطرناک ہے، کسی چیز کا ریکارڈ نہ رکھنا خطرناک ہے ، سلمان بٹ اپنے موکل کے دفاع کیلئے خطرناک دلائل دے رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مشکل بات ہے کہ قطر میں سرمایہ کاری سے متعلق ریکارڈ بھی موجود نہیں جبکہ رقم قطر منتقلی کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ قطری سرمایہ کاری سے متعلق امور کیسے طے پائے؟ جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ اس زمانے میں کیش پر کام بہت کم ہوتا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی( تجارت) کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان نے آرڈر جاری کرتے ہوئے پاکستان سٹیٹ آئل پہ15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

یہ جرمانہ پی ایس او کی جانب سے دوہزار تین ، دوہزار چار سے دوہزار بارہ تیرہ تک کے دوران اس کی ’پریمئیر ایکسل‘ پیٹرول اور ’گرین پلس ‘ ڈیزل مصنوعات کے متعلق گمراہ کن تشہیری مہم اور کمپی ٹیشن ایکٹ کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی کی بنا پر عائد کیا گیاہے۔

یہ آرڈر سی سی پی کی چیئرپرسن ودیعہ خلیل اور ممبران شہزاد انصر اور اکرام الحق قریشی پر مشتمل بنچ نے جاری کیا ہے۔

سی سی پی کے آرڈر کے مطابق پی ایس او نے 2004 سے 2012 کے دوران اپنی فیول مصنوعات میں ایسے اضافی عناصر کی ملاوٹ شروع کر دی تھی جن کے متعلق پی ایس او یہ دعویٰ کرتا تھا کہ یہ انجن کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے،ما حول دوست ہے اور کم خرچ بھی ہے۔

آرڈر کے مطابق اس کیس کی سماعتوں کے دوران پی ایس او اپنے ان دعوؤں کو ثابت کرنے کے لئے کو ئی سائنسی بنیاد نہیں پیش کر سکا اور دوہزار بارہ ۔تیرہ میں ان اضافی عناصر کی ملاوٹ بند کرنے کے بعد بھی پی ایس او نے اپنی تشہیری مہم میں یہ دعوے جاری رکھے۔

ان گمراہ کن دعوؤں کی بنا پر صارفین یہ سمجھنے پر مجبور ہو گئے کہ وہ جو فیول پی ایس او سے لے رہے ہیں وہ باقی کمپنیوں کے فیول سے بہتر ہے اور اس طرح مارکیٹ میں کمپی ٹیشن بر ی طرح متاثر ہوا۔

سی سی پی نے یہ جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ پی ایس او کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اپنی تشہیر ی مہم اور تشہیری مواد سے ’گرین ‘ اور’پریمیم ‘ کی اصطلاح کے استعمال کو فوری طور پر بند کر دے اور 30روز کے دوران اس تاثر کو ختم کریں کہ ان کی مصنوعات پریمیم اور ماحول دوست ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءنعیم الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کرنے والے آج پوری قوم کے سامنے ننگے ہو چکے ہیں، چند دنوں میں پانامہ کیس ختم ہو جائے گا اور قوم کو جس فیصلے کا انتظار ہے وہ آ جائے گا۔ عدالت کا فیصلہ کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا اور نواز شریف اپنے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ نے کھلی عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس 80ءکی دہائی میں ہونے والے معاملات کے کاغذات نہیں ہیں۔ انہوں نے عدالت میں یہ جھوٹ بھی بولا کہ 80 کے دور میں مواصلات نہیں ہوتی تھیں ، انہوں نے عدالت کو بتانے کی کوشش کی کہ جیسے سن 1980 ء1780 یا 1880ءاور پتھر کا زمانہ ہے ۔ عدالت نے مسلسل استفسار کیا لیکن سلمان بٹ جواب نہیں دے پائے اور بار بار ناکام سہارا لینے کی کوشش کی کہ اس زمانے میں ان چیزوں کا ریکارڈ نہیں رکھا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے والے آج پوری قوم کے سامنے ننگے ہو چکے ہیں، اتنی دستاویزات، شواہد اور تضادات سامنے آ چکے ہیں کہ اب ثابت کرنے کیلئے کچھ رہا ہی نہیں کیونکہ پہلے ہی سب کچھ ثابت ہو چکا ہے اور اب انہیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چند دنوں میں کیس ختم ہو جائے گا اور قوم جس فیصلے کا انتظار کر رہی ہے وہ بہت جلد آ جائے گا۔ عدالت کا فیصلہ کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی اور وزیراعظم اپنے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکیں گے ۔

 

 

ایمز ٹی وی( تجارت) ملک میں اشیائے خوردو نوش دالوں، چاول، اور چینی کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باوجود اوپن مارکیٹ میں چیزوں کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ مہنگائی کے جن کو قابو کر نے کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

حکومتی نرخ ناموں میں اشیائے خور دونوش کی قیمتیں بازار کی قیمتوں سے بالکل مختلف، دالیں ہوں سبزیاں گوشت یا پھل ہر چیز کی قیمت حکومت کی طے کردی قیمت سے زیادہ ہے۔

محکمہ نظامت زراعت پنجاب کی حالیہ رپورٹ کی کچھ اشیا کا موازنہ کریں تو دال ماش 184 روپے فی کلو جبکہ اوپن مارکیٹ میں 250 روپے، 20 کلو آٹے کا تھیلا 655 روپے جبکہ عام مارکیٹ میں 745 روپے، عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت49 روپے جبکہ پاکستان میں سیزن کے باوجود چینی 70 سے 72روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔

دکانداروں نے سرکاری نرخنامہ رکھ دیے بالائے لیکن ان پر عمل نہیں کیا۔ مہنگائی کی ماری عوام کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں زیادہ تر دوکانوں پر حکومتی ریٹ لسٹ آویزاں ہی نہیں ہے۔

دوکاندار من مانی قیمت وصول کرتے ہیں، پرائس کنٹرول کمیٹی کہاں ہے؟ اور عام آدمی کو قیمتیں کم ہونے کا کیا فائدہ ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کیس میں جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ مریم نواز کے زیر کفالت ہونے کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی ۔اس دوران جسٹس عظمت سعید نے وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ سے سوال کیا کہ وزیراعظم نے بیٹی کے لیے زمین کس سال خریدی ؟جس پر انہوں نے کہا کہ زمین 19اپریل 2011کو خریدی گئی ۔اس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ ہمیں بھی پتہ ہے کہ اس زمین کے لیے ٹرانزیکشن میں کیا ہوا ،وزیراعظم نے تحفے میں رقم بیٹی کو دی ،عام طور پرسب ایسا ہی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی بیٹی نے زمین کے عوض یہ رقم وزیراعظم کو واپس کردی لیکن زیر کفالت ہونے کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا ۔

جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ مریم نواز کہاں رہتی ہیں جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز جاتی عمرہ والے گھر میں رہتی ہیں جہاں اور بھی کئی خاندان رہتے ہیں ۔اس پر جسٹس عظمت نے استفسار کیا کہ کیا یہ زمین مریم نواز کے نام ہے ،مریم نواز کے رہن سہن کے اخراجات کہاں سے آتے ہیں ۔
اس پر وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز والد کے گھر رہتی ہیں مگر کفالت میں نہیں آتیں ،وہ قانونی طور پر شوہر کی کفالت میں ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے پاس 160کینال زرعی اراضی ہے ۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) مشہور محاورہ ہے کہ ’ایک انار سو بیمار‘، دِکھنے میں یاقوت جیسے سرخ اور خوبصورت، رس بھرے انار دانوں کے ذائقے کا کوئی جواب نہیں۔

کھٹے میٹھے انار کے ان جگمگاتے دانوں کا یونانی اور ایرانی کھانوں میں استعمال عام ہے، ترکی کے لوگ انار کے رس کو سلاد میں ذائقہ بڑھانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور گوشت کو بھی اس کے رس میں میرینیٹ کرکے پکایا جاتا ہے۔

پاکستانی کھانوں میں کھٹاس کا عنصر نمایاں کرنے کے لیے انار کے خشک دانوں یا ’اناردانہ‘ کا استعمال بھی طویل عرصے سے جاری ہے جبکہ تازہ انار کو فروٹ چاٹ میں شامل کیا جاتا یا پھر ایسے ہی اس کا لطف اٹھایا جاتا ہے۔

لیکن مختلف ذائقہ اور کِھلتا رنگ رکھنے والا یہ پھل سال کے چند مہینے ہی دستیاب ہوتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ کوکنگ کے شوقین افراد نے مختلف ڈشز میں انار دانے کو شامل کرنے کا کبھی نہیں سوچا۔

بیکنگ کی شوقین سحر حبیب نے اس ذائقے دار پھل کو نظرانداز نہیں کیا اور تین منفرد تراکیب میں انار کو شامل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ وٹامن سی کے اس ذریعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہاضمے کے لیے مفید اس کے بیجوں میں موجود فائبر کو کبھی نظرانداز نہ کریں۔

کیلے اور انار کی اسموتھی:

58455e4c8e167

 


اجزا:

½ کپ انار کا رس

1 عدد کیلا

1 کھانے کا چمچ چینی

1 چٹکی نمک

½ کپ دہی

1 مٹھی برف

ترکیب:

تمام اجزا کو ایک ساتھ بلینڈ کریں اور پیش کریں۔

یہ اسموتھی 1 شخص کے لیے کافی ہے۔


چنے، فیٹا چیز اور انار کی سلاد:

58455e5020091

 


اجزا:

400 گرام چنوں کا ایک کین (دھلے اور خشک کیے ہوئے)

1 کھیرا باریک چوکور ٹکڑوں میں کٹا ہوا

2 سے 4 کھانے کے چمچ فیٹا پنیر

⅓ سے ½ کپ انار کے دانے

¼ کالی مرچ پاؤڈر

¼ خشک اوریگانو

نمک حسبِ ذائقہ

ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس

ایک کھانے کا چمچ زیتون کا تیل

ترکیب:

سرونگ ڈش میں چنوں کی تہہ بچھائیں، اس کے اوپر کھیرا، فیٹا پنیر اور انار کے دانوں کو پھیلادیں۔

کالی مرچ، نمک، اوریگانو، لیموں کا رس اور زیتون کا تیل شامل کریں اور سرو کریں۔

نوٹ: فیٹا چیز ذائقے میں نمکین ہوتی ہے اس لیے سلاد کو چکھنے کے بعد ہی اس میں نمک شامل کریں۔

یہ سلاد 2 سے 4 افراد کے لیے کافی ہے۔

چاکلیٹ اور انار بارز:

58455e4424d3f

 


اجزا:

200 گرام ڈارک چاکلیٹ

⅓ کپ انار کے دانے

ترکیب:

ایک بڑی ٹرے پر فوائل یا ویکس پیپر کو بچھادیں۔

چاکلیٹ کو چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ کر ایک بڑے گلاس کے پیالے میں ڈالیں اور اس پیالے کو گرم پانی سے بھرے پین پر رکھ دیں، اس بات کا خیال رکھیں کے چاکلیٹ والا پیالہ پانی سے نہ ٹکرائے۔

جب چاکلیٹ پگھل جائے تو اسے ٹرے پر ڈال کر 6 انچ کے اسکوائر تک پھیلادیں۔

چاکلیٹ تھوڑی ٹھنڈی ہوجائے تو اس پر انار کے دانے بکھیر دیں اور ہلکا سے پریس کریں۔

ٹرے کو فریج میں ٹھنڈا ہونے رکھ دیں۔

چاکلیٹ جم جائے تو اسے ٹکڑوں میں توڑ لیں۔

یہ ترکیب 4 افراد کے لیے کافی ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) وزیرمملکت برائے تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت محمدبلیغ الرحمن نے کہاہے کہ حکومت ملک میں تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے اورملک کے تمام تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی باترجمہ تعلیم لازمی قراردی گئی ہے۔

حکومت کی کوشش ہے کہ تعلیم کے شعبے میں مزیدبہتری لائی جائے اورتعلیمی اداروں کے فنڈزمیں مزیداضافہ کیاجائے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ہمدردنونہال اسمبلی کے ماہانہ اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔،صدارت قومی صدرنونہا ل اسمبلی سعدیہ راشدنے کی۔

 

 


ایمزٹی وی(برلن) جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے حجاب کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جرمن معاشرے کے مطابق نہیں لہٰذا قانونی طور پر حجاب پر پابندی عائد کریں گے۔

جرمنی کے مغربی شہر ایسن میں اپنی جماعت کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر اینجلا مرکل نے کہا کہ جرمن قوانین ہی سب سے بڑھ کر ہیں، جہاں تک قانونی طور پر ممکن ہو پورے چہرے کے حجاب پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی رو سے عوامی مقامات، اسکولوں، جامعات اور سرکاری اداروں میں برقعے پر پابندی عائد کی جائے گی۔

اینجلا مرکل کے دستِ راست اور وزیرِ داخلہ تھامس ڈی میازیرے نے بھی رواں سال اگست کو برقعے پر مکمل پابندی کا سب سے پہلا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف برقعہ بلکہ صرف آنکھوں کو ظاہر کرنے والے ہر قسم کے حجاب پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہیے کیونکہ یہ جرمن معاشرتی اقدار کے خلاف ہے

تھامس ڈی میازیرے نے کہا کہ چہرہ ظاہر کرنا رابطے، معاشرتی میل جول اور باہمی وجود کے لیے ضروری ہے اور اسی لیے ہم ہر ایک سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنا چہرہ ظاہر کریں، اس ضمن میں ایک قانون لایا جارہا ہے اور جو بھی اسے قانون کو توڑے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ اینجلا مرکل گزشتہ 11 برس سے جرمنی کی چانسلر ہیں اور ان کا کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی دوبارہ سربراہ منتخب ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔