منگل, 08 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 


ایمزٹی وی(ماسکو)روس اور بھارت کے درمیان چودہ دسمبر سے آٹھ روزہ مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز ہو گا، غیر ملکی خبر رساں روسی پیسفک بیڑے کے ترجمان والادیمیر مائیو نے صحافیوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ روس اور بھارت کے درمیان چودہ سے 21دسمبر تک وہ اندر انیوی 2016نالی مشترکہ بحری مشقیں دوسرامل میں ہوں گی۔

ترجمان نے بتایا کہ مشقوں کا پہلا مرحلہ چودہ سے18دسمبر تک جنوب مشرقی بھارتی شہر ویساناہائنام اور دوسرا مرحلہ 19دسمبر سے 21دسمبر تک خلیج بنگال کے سمندر میں ہوگا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلے گاریز میں ٹیبل ٹاس مشقیں پلاننگ کانفرنسز آشور سرکاری دوروں کا تبادلہ اور سپورٹس و ثقافتی ایونٹس شامل ہیں، جبکہ دوسرے مرحلے میں دونوں بحری بیڑوں کے آپریشنز شامل ہیں، دونوں ممالک 2003سے 2اور 2005میں بھی اندرا نالی مشقوں کا انعقاد کر چکے ہیں۔

 


ایمزٹی وی(واشنگٹن)امریکا کے نومنتخب نائب صدر مائیک پنس نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل میں مرکزی کردار ادا کرسکتے ہیں،دونوں ممالک چاہیں تو نو منتخب امریکی صدر ایٹمی طاقتوں کے درمیان معاملات طے کرواسکتے ہیں۔

گزشتہ روزامریکی ٹی وی کو انٹرویو میں نو منتخب نائب صدر مائیک پنس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسائل حل کرنے کی غیر معمولی مہارت رکھتے ہیں، حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے، امریکی انتظامیہ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے میں سنجیدہ ہے، خطے میں استحکام کیلئے جوہری ممالک کے درمیان معاملات حل ہونے چاہئیں، امریکا دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

امریکی صدر کو بے وقوف کا خطاب

مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالث کا کردار ادا کرنے سے متعلق سوال پر مائیک پنس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف امریکا کے داخلی امور پر توجہ دیں گے بلکہ دیرینہ عالمی مسائل کے حل کے لیے اپنی غیر معمولی صلاحیتیں بھی بروئے کار لائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چند روز قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان رابطہ ہوا جس میں ڈونلڈٹرمپ نے انہیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ چین کی ناراضی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نئے صدر نے چینی ہم منصب سے دو ہفتے قبل ہی رابطہ کیا تھا دوسری جانب تائیوان کی صدر سے بات چیت اخلاقی تھی۔


ایمزٹی وی(نئی دہلی) گزشتہ کئی ماہ سے زیرعلاج بھارتی ریاست تامل ناڈو کی وزیراعلیٰ جے للیتا دل کا دورہ پڑنے کے باعث چل بسیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا گزشتہ رات دل کادورہ پڑنے کے باعث چل بسیں، جے للیتا گزشتہ کئی ماہ سے طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل تھیں جہاں ان کا علاج جاری تھا۔
جے للیتا کی موت پر ریاست میں 7 دن کا سوگ اور تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ اس دوران تمام سرکاری عمارتوں پر بھارتی پرچم بھی سر نگوں رہے گا۔

واضح رہے کہ جے للیتا کو 2014 میں کرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں طبیعت خراب ہونے پر انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جب کہ انہوں نے طبیعت کی ناسازی کے باعث وزیر اعلیٰ کے اختیارات اپنے نائب کو دے دیے تھے۔

 


ایمزٹی وی(بینجگ)چینی سوشل میڈیا صارفین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے تائیوان کی رہنما سے ٹیلی فونک رابطے اورجنوبی بحیرہ چین سے متعلق بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں ’’بیوقوف‘‘ قرار دیتے ہوئے ان کے فرضی سفارتکاری علم کا مذاق اڑایا ہے۔

پیرکو چائنہ ریڈیوانٹرنیشنل کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے ایک پیغام میں کہا کہ امریکا چین کے ساتھ جنوبی بحیرہ میں چین کے فوجی کمپلیکس کی تعمیرسے اتفاق نہیں کرتا اور تائیوان رہنما تسائی انگ سے رابطے کے بعد ٹرمپ نے مسلسل تائیوان اورجنوبی بحیرہ چین سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ شروع کررکھی ہیں جس کے بعد چینی سوشل میڈیا صارفین نے انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سوشل میڈیا پران کے ٹویٹ پر طرح طرح کے جواب دیے۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ ’’ ٹویٹر‘‘ پرصارفین کا کہنا ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا پرپوسٹ وائٹ ہاؤس کے ترجمان یا امریکی کانگریس کی جگہ لے سکتی ہے؟ ، آپ کوکیا تکلیف ہے ہمیں اپنے جنوبی بحیرہ چین کے تعمیراتی کام سے متعلق آپ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) مسلم لیگ (ن) لیگ کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کے سہارے چھن گئے اور اب وہ سیاسی یتیم ہوگئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کیس روزانہ کی بنیاد پرسناجائے، مخالفین کے پاس الزامات ہیں ثبوت نہیں کیونکہ اخباری تراشوں سے کیس نہیں لڑاجاتا۔ دسمبر کےدوران عمران خان کوخاصی ٹھنڈ پڑنے والی ہے، عمران خان کا ہمیشہ کا سہارا لاک ڈاؤن اور دھرنا چھن گیا ہے، اب وہ سیاسی یتیم ہوگئے ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان کبھی وکلا تبدیل کرتے ہیں، 2006 سے پہلے فلیٹ کی ملکیت کے الزامات پر کوئی ثبوت نہیں دیے گئے، منی لانڈرنگ، کرپشن، کک بیک کے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، نوازشریف کے مینڈیٹ پر الزام لگا تو کلین چٹ سپریم کورٹ سے ملی جب کہ نواز شریف واحد وزیراعظم ہوں گے جنہیں ذاتی الزامات پر سپریم کورٹ سے کلین چٹ ملےگی۔

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف پی ٹی آئی کے لگائے الزامات سے مکمل کلیئرہوں گے، حکومت کویہاں سے کلین چٹ ملے گی اورتحریک انصاف کوبھی عدالت کافیصلہ خوش دلی سے قبول کرناچاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ الزام کرپشن کا تھا لیکن کچھ ثابت نہیں کیا گیا۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ علاقائی تعاون اورتجربات سےاستفادے سے خطے میں ترقی واستحکام لایا جا سکتا ہے پاک چین اقتصادی راہداری دونوں ممالک کےمثالی تعلقات کی عکاسی ہے۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ علاقائی تعاون اورتجربات سےاستفادے کے ذریعے خطے میں ترقی و استحکام لایاجاسکتا ہے اور اس کی بہترین مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے جو دونوں ممالک کےمثالی تعلقات کی عکاسی ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بنیادی تعلیم، صحت اور سماجی استحکام سب کا حق ہے، غربت کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات ہماری توجہ کے منتظر ہیں، وسائل کے درست استعمال، اقتصادی و معاشی ترقی، مساوی تعاون اورغیرامتیازی سلوک سے ہی غربت کا خاتمہ ممکن ہے، پائیدار ترقی اور غربت کے خاتمے کے لئے سیاسی عزم، سنجیدگی اور قومی و صوبائی سطح پر مربوط تعاون جاری ہے ،اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کویقینی بنائیں گے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امدادکی بجائےتجارت کوترجیح دینےکی پالیسی پرعمل پیراہے کیوں کہ امداد تو ختم ہوسکتی ہے لیکن تجارت بڑھتی رہتی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عالمی میڈیا کے تاثر کے برعکس پاکستان ایک پرامن ملک ہے ہم نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو افغانستان میں نیٹو کے 16 ممالک مل کر بھی حاصل نہ کرسکے۔

اسلام آباد میں پاک اٹلی تجارتی کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حوالے سے عالمی میڈیا کے تاثر کے برعکس پاکستان ایک پرامن ملک ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں وہ کامیابیاں حاصل ہوئیں جو افغانستان میں نیٹو کے 16 ممالک نے بھی حاصل نہیں کیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے علاوہ توانائی بحران کی شدت بھی ختم کردی ہے پاکستان میں تجارت اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں ، پاکستان سرمایہ کاری کے لئے دنیا کا سب سے پسندیدہ ملک ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سی پیک میں وسطی ایشیائی ریاستیں، ترکمانستان اور ایران جیسے ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، یہ منصوبہ خطے کی مارکیٹوں اور دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی مقامی مارکیٹوں میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اٹلی کے ساتھ ہمارے پرانے اور دیرینہ تعلقات ہیں، اٹلی نے ہماری دفاعی ضروریات میں ہمیشہ تعاون کیا، تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لئے اٹلی کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

 

 


ایمزٹی وی(واشنگٹن) وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری آئے گی جب کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لئے نئی امریکی حکومت سے تعاون پر تیار ہیں۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا تھاکہ افغانستان میں قیام امن اور پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے نئی امریکی حکومت سے تعاون پر تیار ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد پاک امریکا تعلقات میں مزید بہتری آئے گی، پاکستان اور امریکا سات دہائیوں سے دنیا بھر میں امن و امان کے لیے تعاون کرتے آئے ہیں لہذا امید ہے کہ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد دونوں ملکوں میں بامعنی تعاون فروغ پائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ان کی اپنی تحریک ہے لیکن بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔

طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر رہا ہے اور ساری قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحد ہے جب کہ پاکستان کے 5 ہزار سے زائد فوجی شہید ہوئے ہیں اور اس وقت دو لاکھ فوجی شمالی علاقوں اور پاک افغان سرحد پر تعینات ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی ٹرمپ انتظامیہ کے اہم عہدیداروں سے ملاقات کے لئے امریکا پہنچے ہیں جہاں انہوں نے امریکی نائب وزیرخارجہ انٹونی بلنکن سے بھی ملاقات کی۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں وزیر اعظم کے وکیل کے سامنے حسن ، حسین اور مریم نواز کی کمپنیوں ، زیر کفالت کے معاملے اور تقاریر میں سچ بولنے سے متعلق 3 سوالات رکھ دیئے ہیں۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے پانامالیکس کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جماعت اسلامی کی جانب سے ایک مرتبہ پھر کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ، جس پر چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کے وکیل اسد منظور بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے کہا ہے کہ کمیشن تشکیل دیا جائے، ہم نے تمام آپشن کھلے رکھے ہیں، اگراس نتیجے پر پہنچے کہ کمیشن کے بغیر انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں گے تو ضرور کمیشن بنائیں گے، نیب، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا، جب ہم نےدیکھا کہ کہیں کوئی کارروائی نہیں ہورہی تو یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لیا، ادارے قومی خزانے پر بوجھ بن گئے ہیں ، اگر انہیں کوئی کام نہیں کرنا تو ان کو بند کردیں۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی، لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دوبئی مل بیچ کر،بیان میں واضح تضاد ہے، نوازشریف نےکہا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سے لئے، 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔ حسین نوازنے کہا کہ لندن فلیٹ قطرمیں سرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے، وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے، 2014 اور 2015 میں حسین نواز نے اپنے ابوجی کو 74 کروڑ کے تحفے دیئے۔ ان تحفوں پر وزیر اعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔

جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ ویلتھ ٹیکس 2011 میں مریم نواز کے اپنے والد کے زیر کفالت ہونے کے ثبوت بتائیں، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ اس کے بھی ٹھوس شواہد موجود ہیں، مریم صفدر کو 3 کروڑ 17 لاکھ اور حسین نواز کو 2 کروڑ کے تحفے والد نے دیے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں، نعیم بخاری نے کہا کہ مریم نواز چوہدری شگر مل کی شیئر ہولڈر ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہو سکتا ہے کہ مریم نواز کی آمدن کا ذریعہ چوہدری شگر مل ہو۔
نعیم بخاری نے کہا کہ مریم نواز نے جاتی امرامیں اپنے والد کے ساتھ رہنے کا اعتراف کیا، مریم نواز کے مطابق وہ کسی پراپرٹی کی مالک نہیں، انہوں نے کوئی یوٹیلیٹی بل جمع نہیں کرائے، 2011 سے 2012 کے دوران مریم نواز کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، مریم نواز نے والد سے 3 سال میں مجموعی طور پر 8 کروڑ روپے وصول کیے، انہوں نے بھائی حسن نواز سے 2 کروڑ روپے کا قرض لیا، مریم نواز کے شیئرز اور زرعی اراضی بھی ہے۔ کمپنیوں کےٹرسٹ ڈیڈکی کوئی حیثیت نہیں،قانون کےمطابق مریم نواز ان کی مالک ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بی ایم ڈبلیو گاڑی تو پہلے سے استعمال شدہ تھی، گاڑی کی مالیت میں ایک کروڑ 96 لاکھ کا اضافہ کیسے ہوگیا۔

جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ بل جمع کرانا گھر کے مردوں کا کام ہوتا ہے، کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مریم والد کے زیر کفالت ہیں، زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے، ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے، ہم بھی تلاش کر رہے ہیں آپ بھی تلاش کریں، نعیم بخاری نے کہا کہ جناب میں عمر میں آپ سے بڑا ہوں، جس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ بخاری صاحب آپ عمر بتا دیں پھر کچھ نہیں کہوں گا، نعیم بخاری نے کہا کہ میری عمر 68 سال سے زیادہ ہے، عدالت میرے ساتھ مذاق نہ کرے، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پھر آپ تسبیح پکڑیں، گھر چلے جائیں اور اللہ اللہ کریں۔

نعیم بخاری نے کہا کہ نومبر1999 میں حسن نوازنے ایک انٹرویو میں کہا کہ فلیٹس میں کرائے پر رہتا ہوں، فلیٹس کا کرایہ پاکستان سے آتا ہے، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کرایہ پاکستان سے ضرور آتا ہے لیکن وہ بزنس سے آتا ہے یہ بات ہم نےنوٹ کی ہے۔ قطری شہزادے کے خط میں کہا گیا ہے کہ لندن کی جائیداد ان کی تھی سوال ہے کہ کیا حسن نواز کا بیان قطری شہزادے کے خط سے مطابقت رکھتا ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ کرایہ کاروبار سےادا کرنے کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں، 1999 میں حسن نواز طالب علم تھا تو 2 سال بعد فلیگ شپ کمپنی کی رقم کہاں سےآئی۔ کرایہ دادا ابو کے شروع کردہ کاروبار سے آتا ہے یہ حسن نواز مان چکے ہیں،حسین نواز نے کہا کہ حسن نواز کو کاروبار کے پیسے اس نے دیے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا میاں شریف خود کاروبار سنبھالتے تھے، ہوسکتا ہےکہ میاں شریف بچوں اور پوتوں کی دیکھ بھال کرتےہوں۔ جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ تمام بیانات کوملا کر پڑھیں کہ پیسہ دبئی سے قطر پھر سعودی عرب اور پھر لندن گیا، جسٹس اعجازالحسن نے ریمارکس دیئے کہ کوومبر کمپنی کے نام سے بھی ایک آف شور کمپنی ہے، اس کوجو کمپنی فنڈ فراہم کرتی ہے وہ دبئی میں ہے، کوومبر کو یہ رقم دبئی میں کہاں سےآتی ہے وہ سوال وکیل دفاع سے پوچھیں گے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف کےگوشواروں کےمطابق مریم نواز2011میں ان کے زیر کفالت تھیں، پہلے نواز شریف نے مریم کو 3 پھر 5کروڑ تحفے میں دیے، پاناما لیکس کی دستاویز ڈاؤن لوڈ کی گئی ہیں، جنوری 1999 میں فلیٹس کے بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں میاں شریف،شہبازشریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر، صبیحہ اختر اور مریم نواز شامل تھے، 1999 میں لندن کی ایک عدالت نے فیصلہ بھی جاری کیا تھا۔ وزیراعظم کےبیانات میں تضادہےاس وجہ سےوہ صادق اورامین نہیں رہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں آپ سے بہت سے سوال کرنے ہیں بخاری صاحب، آپ جس دور کی بات کر رہے ہیں اس وقت وفاق مشرف کو ظاہر کرتاتھا، کیا مفادعامہ کے تحت درخواست میں صادق اورامین کامعاملہ سن سکتےہیں، اس حوالےسےقانون کےمطابق فورم موجود ہے۔ ہمارے سامنے یہی معاملہ ہے کہ آپ کےدستاویزات پر جواب لے کر فیصلہ کریں یا کمیشن بنائیں، اس بینچ کیلئے بظاہر یہ ممکن نہیں لگتا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو پہلےسزا ہوئی پھر وہ نااہل ہوئے۔ جسٹس اعجازالحسن نے ریمارکس دیئے کہ درخواستوں میں رقم منتقل ہونےکاسوال اٹھایا گیا ہے، اس کاجواب دینے کے لئے مخالف فریق کوسارا ریکارڈ پیش کرنا ہوگا اور وہ ریکارڈ کسی ٹریبونل کے سامنے پیش ہوگا۔

نعیم بخاری کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل شروع کئے، ان کا کیس شارٹ، سوئٹ اور اسمارٹ ہے، ہم پاناما لیکس پر ٹی اوآر کمیٹی، الیکشن کمیشن اور دیگر فورم پر بھی گئے لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ قائمہ کمیٹی میں ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی توہین کی، دودھ کی رکھوالی پر بلوں کو نہیں بٹھا سکتے، عام آدمی ہوں میرا وکیل میرا رب ہے، میرا ایمان ہے کہ عدالت کو کیس کا علم ہے اور اللہ تعالی نےآپ سے فیصلہ لینا ہے، میں جدہ اور دبئی کی جائیداد کی تفصیلات میں نہیں جاؤں گا، نوازشریف کے کاغذات نامزدگی پر ماہر قانون دان موجود ہیں، یہ کہنا درست نہیں کہ کاغذات نامزدگی میں زیر کفالت ہونے کاخانہ نہیں تھا، زیر کفالت میں 2افراد کا نام درج ہے، ایک زیر کفالت اہلیہ اوردوسری بیٹی ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ علم نہیں کہ 12ملین درہم کتنے برکت والے ہیں جو 1989سے لے کر آج تک ختم نہیں ہو رہے، انہیں ذرہ برابر بھی شک نہیں کہ آف شور کمپنیاں نواز شریف کی ہیں، مریم نواززیرکفالت ہیں توآف شورکمپنیاں ظاہرکردینا چاہئےتھیں نیلس اورنیسکول کوگوشواروں میں ظاہر کرنا چاہئے تھا، میں کوومبر کمپنی کی ٹرسٹ ڈیڈ میں شریف خاندان کی پھرتیاں دکھانا چاہتا ہوں کہ جس دن مریم نواز کے دستخط ہوئے اس دن اس کی تصدیق بھی ہوگئی،دونوں تاریخوں پر دستخط ایک دوسرے سے مماثلت نہیں رکھتے، مریم نواز نے 2 تاریخ کو دستخط کئے لیکن نوٹری پبلک سےٹرسٹ ڈیڈزکی تصدیق نہیں ہوئی۔ درحقیقت دونوں ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہیں ان پر وزارت خارجہ کی تصدیقی مہر نہیں، 4 تاریخ تک جدہ سے لندن تک یہ ڈیڈ قطری جہاز کےعلاوہ نہیں پہنچ سکتی۔

شیخ رشید کے دلائل پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انکم ٹیکس کاخانہ بھرا نہیں گیا تھا تو اس کا جائزہ لینا کس کا کام ہے، ٹیکس گوشوارےغلط بھرے گئے تو اس کافیصلہ مفادعامہ کے تحت کیا سپریم کورٹ کرے گی یا پھر فیصلے متعلقہ فورم پر اپیل کی جانی چاہئے، کیا انصاف کی خاطر قانون کو روندتے چلے جائیں۔ جس پر شیخ رشید نے کہا کہ تاریخ میں ایسےموقع آتے رہتے ہیں لیکن جمہوریت کو مضبوط کرنے کا آخری موقع ہے۔

شیخ رشید کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر وزیر اعظم نوازشریف کے وکیل سلمان بٹ نے دلائل شروع کئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کےپاس دفاع کے لئے بنیادی طور پر کیاہے۔ جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وہ درخواستوں پر عائد الزامات کا جواب دیں گے کیونکہ درخواستوں پر اٹھائے گئے الزامات دفعہ 184/3 میں نہیں آتے، اس کے لیے وہ وزیراعظم کی تقاریر کو تفصیل سے سامنے رکھیں گے.

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کی تقاریر 27بار پڑھی جاچکی ہیں۔ الزامات رقم منتقلی کےبارے میں بھی عائد کئے گئے ہیں، الزام ہے کہ کمپنیاں اورجائیدادغیرقانونی طریقےسےبنائی گئیں، اصل بات یہ ہے کہ بچوں نے جائیدادیں کیسے بنائیں، بیانات میں تضاد کےعلاوہ یہ الزام ہے کہ بچوں کو وزیراعظم نے رقم فراہم کی۔ سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ درخواست گزاروں نے اس بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جائیداد کی ملکیت کو تسلیم کرنے کے بعد ثبوت فراہم کرنے کی ذمہ داری آپ کی ہے، ثبوت پر ایسے لوگوں نے بھی بات کی جن کو قانون کا کچھ علم نہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ بچوں نے کمپنیاں کیسے بنائیں، دوسرا سوال زیر کفالت ہونے کے معاملے سے متعلق ہے جب کہ تیسرا سوال ہے کہ وزیر اعظم کی تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں۔ کیس کی مزید سماعت بدھ کو ہوگی۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں حسین، حسن اور مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاناما کیس انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے، اس کی وجہ سے ریاست کے مختلف اداروں کا کام متاثر ہورہاہے ، تاثر دیا جارہا ہے کہ وزیر اعظم اوران کے اہل خانہ کی جانب سے تاریخیں لی جارہی ہیں، حقیقت میں تاریخیں درخواست گزاروں کی جانب سےمانگی جارہی ہیں، اس لیے پاناما کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کی جائے۔

 


ایمزٹی وی(کراچی)رینجرز نے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران 15 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ اور ایرانی ڈیزل برآمد کر لیا ہے۔ ترجمان رینجرز نے کے مطابق ٹارگٹڈ کارروائیاں گڈاپ، کورنگی، نارتھ ناظم آباد اور گلشن اقبال میں کی گئیں جس دوران سیاسی جماعت کے لندن کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 8، ایرانی ڈیزل سمگل کرنے والے 2، لیاری گینگ وار کا 1 اور 4 سٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق گرفتار افراد کے قبضے سے اسلحہ اور 10 ہزار ایرانی ڈیزل برآمد کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لیاقت آباد اور لانڈھی میں سنیپ چیکنگ کے دوران 2 مزید ملزموں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔