جمعہ, 04 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: پاکستان کے معروف سائنسدان اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کی27ویں برسی بدھ کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں منائی گئی۔

آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق ادارے کے سینئر اساتذہ اور اسٹاف نے معروف سائنسدان اور اُستاد کی قبر پر حاضری دی اور مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی، جبکہ مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے بین الاقوامی مرکزمیں خواتین و حضرات کے لئے قران خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔

آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری نے پروفسیر سلیم الزماں صدیقی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علمی حلقوں میں پروفیسر سلیم الزماں صدیقی طبعی اور سماجی علوم میں یکساں طور پر معتبر سمجھے گئے، وہ نہ صرف ایک معتبر سائنسدان بلکہ مستند مصور، شاعر، نقاد، فلسفی اور سائنسی مفکر بھی تھے۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی نے ہی معروف تحقیقی ادارے ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کی بنیاد جامعہ کراچی میں رکھی تھی۔

شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین ا ور آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سرپرستِ اعلیٰ پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن نے عظیم سائینسدان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی قوم پروفیسر سلیم الزماں صدیقی کی علمی و سائینسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔

کراچی : سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی کے شعبہ مرکزِ مشاورت ورہنمائی نے’’حکمت عملی اور اس کااطلاق کےموضوع پر دو روزہ ورکشاپ اورسمینارکاانعقاد کیا

جس میں سرسید یونیورسٹی کے المنائی، AUC کے بانی و چیف ایگزیکیٹو آفیسر،معروف بزنس ڈیویلپرو کنسلٹنٹ اسد اللہ چودھری نے زیرِ بحث موضوع پر سیرحاصل معلوماتی گفتگو کی ۔

شرکاء میں سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی، شعبہ گائیڈنس سینٹر کے سراج خلجی، ڈین، سربراہانِ شعبہ جات و دیگر شامل تھے ۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے اسد اللہ چودھری نے کہا کہ 70 فیصد لوگ وژن اور مشن کے فرق کو نہیں سمجھتے ۔ انھوں نے بتایا کہ وژن ایک مقصد ہے جو آپ نے طے کیا ہے جب کہ مشن کا مطلب ہے کہ ہم کیا کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکردگی کا کم سے کم معیار مقرر کریں ۔

اصل چیز کام کرنا نہیں ہے بلکہ ٹھیک کام کرنا ہے ۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ سرسید یونیورسٹی اپنی تحقیق اور تیکنیکی مہارت دیگر اداروں کو فروخت کر کے بہت فائدہ اٹھا سکتی ہے ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ مختلف اور نئی سوچ ہی آپ کو دیگر اداروں سے ممتاز کرتی ہے ۔ اختتام تقریب پر شرکاء میں سرٹیفیکٹس تقسیم کئے گئے اور اسد اللہ چودھری کو سرسید یونیورسٹی کا سونیئر پیش کیا گیا ۔

کراچی: آئی بی اے ہیڈ ماسٹرز کی درخواست پرسندھ ہائیکورٹ نے سیکریٹری تعلیم سے جواب طلب کرلیا

آئی بی اے ہیڈ ماسٹرز کو مستقل نہ کرنے کے خلاف گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

سماعتکےدوران عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ بیچ کا راستہ نکالیں عدالت کو واضح پالیسی بتائیں، جب ان اساتذہ نے امتحان پاس کیا تو کیوں مستقل نہیں کیا جا رہا؟۔

سیکریٹری تعلیم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ گریڈ 17 کی تعیناتی پبلک سروس کمیشن کی ذریعے ہوگی، سپریم کورٹ طے کرچکی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ ان ہیڈ ماسٹرز کو اب کیا کرنا ہے ، انہوں نے تو اپنا امتحان پاس کیا ہے۔

عدالت نے سیکریٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ ان کو رکھنا ہے یا نہیں کوئی واضح پالیسی بتائیں۔

لاہور: پنجاب پبلک سروس کمیشن نے پرچے لیک سکینڈل کےحوالےسےاہم فیصلہ کرلیا ۔

مختلف شعبہ جات کے عہدوں کیلئے امتحانات دوبارہ لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

پی پی ایس سی کے فل کمیشن کے فیصلے سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو خط لکھا دیا گیا ہےجس میں پی پی ایس سی نے مختلف ڈیپارٹمنٹس کی مختلف پوسٹوں کیلئے امتحانات اور انٹرویوز دوبارہ لینے کا فیصلہ کرلیا ۔

مذکورہ پوسٹوں کیلئے نئے امیدواروں سے درخواستیں طلب نہیں کی جائیں گی ۔رجسٹرڈ امیدواروں کو فیس جمع کرانی ہوگی اور نہ ہی دوبارہ فارم ۔

،لیکچررزفزیکل ایجوکیشن، ، ڈپٹی اکاؤنٹ آفیسرکیمسٹری،فزکس ، اکنامکس، تاریخ, بیالوجی ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور انسپکٹر اینٹی کرپشن، اسسٹنٹ پنجاب پولیس اور محکمہ زراعت میں ذیلدار کی پوسٹ کے لیے بھرتی کا عمل روک دیا گیا تھا۔

لاہور:پی ایس ٹی اور ای ایس ٹی ٹیچرز کی ان سروس پروموشن نہ کرنےپراسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نوٹس لے لیا

ڈی پی آئی آفس کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مختلف ڈسٹرکٹس کیخلاف اساتذہ کو بروقت ان سروس پروموشن نہ دینے کی شکایات کا انبار لگا ہوا ہے۔

سسٹم پر ان سروس کوٹہ کی پوسٹوں کا بڑی تعداد میں خالی ہونااتھارٹیز کی نااہلی کا ثبوت ہے ۔

دوسری طرف اساتذہ کا کہنا ہے کہ ایک عرصے سے اس حوالے سے شکایات کی جارہی ہیں مگر شنوائی نہیں ہورہی ۔

کراچی: ڈائوانٹرنیشنل میڈیکل کالج اوجھاکیمپس میں نئےپرنسپل تعینات کردیئےگئے۔

شعبہ امراض زچہ و بچہ کی گریڈ 21 کی پروفیسرڈاکٹرفوزیہ پروین کوپرنسپل مقرر کردیا گیا ہے

تاہم ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن رجسٹرار کی بجائے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس نےجاری کیاہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ریٹائرڈ پروفیسر اور اسٹے شدہ پرووائس چانسلر زرناز واحد پرنسپل کے عہدے پر تعینات تھیں تاہم عدالتی فیصلے کے باعث ان سے یہ ذمہ داری واپس لے لی گئی تھی۔

کراچی: کے الیکٹرک کے زیرِ اہتمام منعقدہ”کراچی ایوارڈز“کی کٹیگری سسٹینی بیلیٹی اینڈانوارمنٹ میں جامعہ این ای ڈی نےپہلاایوارڈحاصل کرلیا۔

ڈین الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر سعد قاضی کاکہنا تھا کہ ہم نے جامعہ میں ماحول دوست اقدامات اپنا کر انفرادی سطح پربتایا ہے کہ یہ اقدامات اجتماعی سطح پر بھی سود مند ہیںاور شہربھر کے مختلف اسکول کالجزاور ادروں کواس پروجیکٹ میں شامل کیا تاکہ اس کے بہتر اثرات تمام شہر پر مرتب ہوسکیں۔

اس موقعے پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کے الیکٹرک کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے بتایا کہ 2021 میں کاربن فُٹ پرنٹ کی تخفیف اور این ای ڈی یونی ورسٹی کے مکمل3 میگا واٹ پاور لوڈ کو بھی جلد سولر پر لے جاناہمارا اصل ہدف ہے۔

جامعہ ترجمان کے مطابق2021 جامعہ میں کاربن فُٹ پرنٹ کی تخفیف کے ذریعے، ہر جمعے مد ارتھ ڈے منایا جانا، جامعہ کو کاربن نیوٹرل بنانے کی کوششوں کے تحت سولرازیشن،متبادل ذرائع توانائی کی جانب رجحان کی منتقلی، میاواکی تکنیک کے استعمال کے ذریعے محدود جگہ پردس اربن فارسٹ کی تشکیل، آلودہ اور وضو کے پانی کی ری سائیکلنگ سمیت تھر موبیلٹی پروجیکٹ کی بنیاد پر این ای ڈی یونی ورسٹی نے یہ ایوارڈ حاصل کیا ہے۔

یاد رہے کہ سو ایکٹر پر محیط جامعہ این ای ڈی میں اس وقت آٹھ ہزار سے زائد درخت ہیں جو ماحول کو خوش گوار بنارہے ہیں

لاہور: وزیرتعلیم پنجاب ڈاکٹرمرادراس نےپاکستان چیمبرآف ایجوکیشن کےوفدسےملاقات کی۔

ملاقات کے دوران وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ نجی سکولوں کے اساتذہ کو یکساں نصاب تعلیم کے اطلاق کے حوالے سے حکومت کی جانب سےمفت تربیت دی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا ناگزیر ہے ۔

ملاقات میں صدر پاکستان چیمبر آف ایجوکیشن اشفاق وڑائچ،سیکرٹری جنرل پاکستان چیمبر آف ایجوکیشن علی رضاودیگر شریک تھے۔

پاکستان چیمبر آف ایجوکیشن کے وفد نے تمام اسکولوں میں یکساں نصاب تعلیم کےاطلاق کو بھرپور سراہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چیمبر آف ایجوکیشن بڑی تعداد میں موجود نجی سکولوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

ضیاءالدین یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لاءکی جانب سے ’قرارداد مقاصد: انسانی حقوق کے لئے رکاوٹ یا فروغ‘ کے عنوان پر ویبنار کا انعقاد کیاگیا جسے یونیورسٹی کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر آن لائن نشر کیا گیا تھا۔ ویبنار کا مقصد نوجوان نسل کو قرارداد مقاصد کے اہل پہلووں سے آگاہ کرنا اور ملک بھر میں اقلیتوں کے حقوق پر روشنی ڈالنا تھا۔
 
مقررین میں ایسکس کورٹ چیمبرزاور یونیورسٹی آف لندن کے بیرسٹر پروفیسر ڈاکٹر مارٹن لاو، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیف سکریٹری ڈاکٹر حافظ اکرام الحق اور اسکامک اسکالر نعمان انصر شامل تھے جبکہ اس موقع پر سیشن کی میزبانی کے فرائض سید معاذ شاہ، ڈائریکٹر، سینٹر فار ہیومن رائٹس ، فیکلٹی آف لائ، ضیاءالدین یونیورسٹی نے ادا کیے ۔
 
ویبنار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیف سیکرٹری ڈاکٹر حافظ اکرام الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں اقلیتوں کو بھی اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے کہ مسلمانوں کو ہیں۔ تمام تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کا کوٹہ محفوظ ہے۔ انہیں انتخابات میں حصہ لینے ےا نہ لینے کی بھی پوری آزادی ہے۔ پاکستان میں جب بھی اقلیتوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ریاست نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا۔ یقینا ان تمام تر تربیت کا سہرا قائد اعظم محمد علی جناح کو جاتا ہے کیونکہ وہی ایک واحد شخصیت تھے جنہوں نے قرارداد پاکستان کی بنیاد رکھتے ہوئے سب سے پہلے اقلیتوں کے حقوق سامنے رکھے تھے اور آج ہمیں فخر ہے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کیلئے ایک مثال بن چکے ہیں۔
 
اس موقع پر ایسکس کورٹ چیمبرزاور یونیورسٹی آف لندن کے بیرسٹر پروفیسر ڈاکٹر مارٹن لاو نے 1973 کے آئین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ آئین اسلامی تعلیمات، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام اور اسلامی و سماجی اصولوں پر مبنی وژن کے بارے میں بات کرتا ہے۔ قرارداد پاکستان کی تاریخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین ساز اسمبلی کے غیر مسلم ممبران اس بات کے سخت خلاف تھے کہ مسلمانان ہند کے لیے ایک الگ ملک تشکیل دیا جائے جہاں تمام مسلمان اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔
 
اسلامی اسکالر نعمان انصر کا اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 11 اگست 1947 کے آئین ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران قائد اعظم کی جانب سے جب تمام اقلیتوں کو اپنی عبادت گاہوں میں مکمل آزادی کے ساتھ عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔ اسی دن یہ بات ثابت ہوگئی تھی کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنایاجانے والا واحد ملک ہے جہاں اقلیتوں کو ان کے پورے حقوق حاصل ہونگے کیونکہ اسلام ایک انصاف پسند مذہب ہے اور اسلام کی پوری تاریخ نبی پاک ﷺ کی منصفانہ شخصت کے گرد گھومتی ہے۔
 
پاکستان بھر میں اقلیتوں کے تحفظ کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ماضی میں قائد اعظم نے بار ایسوسی ایشنز کے مختلف تقاریر میں متعدد بار اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے بارے میں بات کی تھی۔ وہ ہمیشہ سے اقلیتوں کے مسائل سے متعلق بہت پریشا ن رہتے تھے اور آج پاکستان بھر میں اس بات خاص خیال رکھا جاتا ہے کے مذہبی، معاشی، سیاسی ، لسانی، کسی بھی اعتبار سے اقلیتوں کو کم نہ جانا جائے اور ان کے حقوق± کا پورا خیال ررکھا جائے۔ اگر کبھی کہیں کوئی ایسا شخص یا گروہ نظر آئے جو اقلیتوں کے ساتھ زور زبردستی کرتا ہوا پایا جائے تو ریاست نے ایسے تمام مسائل کے حل کے لئے قانونی طور پر سزا ئیں مرتب کر رکھی ہیں
کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کی جانب سے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی، ثاقب جاوید کے اعزاز میں ایک یادگار الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا.
 
جس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی کے علاوہ ڈین، مختلف شعبہ جات کے سربراہان سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ تقریب کے اختتام پر ثاقب جاوید کو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کی جانب سے ایک اعزازی شیلڈ دی گئی ۔
 
اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ بدلتی دنیا کے ساتھ پورا سماجی ڈھانچہ بدل رہا ہے ۔ عصرِ حاضر ٹیکنالوجی کا دور ہے جس کی محور انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کسی بھی معاشرے اور ملک کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے ۔ آئی ٹی کی اسی اہمیت و افادیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سرسید یونیورسٹی نے اس شعبے پر خصوصی توجہ دی اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق فعال بنانے اور دیرپا و دورس نتاءج حاصل کرنے کے لیے ثاقب جاوید کی ماہرانہ خدمات بطور ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی بلامعاوضہ حاصل کیں جنھوں نے ڈیڑھ سال کی مختصر مدت میں اپنی مہارت و قابلیت سے اس شعبے کو نہ صرف متحرک کیا بلکہ اسے عالمی تیز رفتار ترقی سے ہم آہنگ کردیا ۔ انھوں نے اپنے ہونے کا احساس اپنے عمل سے کروایا ۔
 
ثاقب جاوید کے لیےنیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ جولائی 2019ء میں جب میں نے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا چارج سنبھالا تھا تو میں اکیڈمک سے زیادہ آئی ٹی کے بارے میں فکر مند تھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دئے بغیر ترقی ناممکن ہے ۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا لیکن یہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ہ میں جلد ہی ثاقب جاوید جیسا آئی ٹی ایکسپرٹ میسر آگیا جنھوں نے ہنگامی اقدامات کے ذریعے اپنی لیاقت اور مہارت سے ہماری توقعات سے بڑھ کر بہترین نتاءج دئے ۔
رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ثاقب جاوید نے اپنے کام سے بے انتہا متاثر کیا ہے اور ایسے سسٹم متعارف کرائے جس کی وجہ سے جامعہ کی کارکردگی پر نمایاں اثر پڑا ۔
 
اس موقع پر شرکاء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ثاقب جاوید کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ۔ ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز، پروفیسر
ڈاکٹر عقیل الرحمن نے کہا کہ ثاقب جاوید اپنے کام سے اس حد تک جنونی لگاءو رکھتے تھے کہ انھیں وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا تھا ۔ انھوں نے شب و روز کی انتھک محنت اور لگن سے جامعہ میں ایک بہترین انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کی تنصیب میں کلیدی اور اہم کردار ادا کیا ۔ انھوں نے سوشل میڈیا پالیسی دی ۔
شعبہ بائیونفارمیٹکس کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے حلیم نے کہا کہ یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل اور قابلِ توجہ ہے کہ دورِ حاضر میں ثاقب جاویدنے اعزازی طور پر ڈائریکیٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی حیثیت سے ایک سال سے زائد عرصے تک بلامعاوضہ خدمات انجام دیں ۔
 
ثاقب جاوید کی جگہ تقرر کئے جانے والے نئے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی، شہزاد احمد نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی کی بنیادی وجہ شناخت ٹیکنالوجی ہے اور ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اسے ایک ورلڈ کلاس یونیورسٹی بنا دیں ۔
 
آخر میں ثاقب جاوید نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میری شروع ہی سے یہ کوشش رہی کہ میری ٹیم کا ہر فرد پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے لیے ہمہ وقت متحرک رہے ۔ میں نے اسے جاب نہیں سمجھا بلکہ ایک مقدس مشن کے طور اپنی خدمات انجام دیں اور ایک بہترین لیڈر شپ کی مثال قائم کرنے کی کوشش کی ۔