جمعہ, 04 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی: جامعہ کراچی اور این ٹی ایس لاجسٹک کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقدہوئی۔

تقریب کا انعقاد گزشتہ روز وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں کیا گیا۔

مفاہمتی یادداشت پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور این ٹی ایس لاجسٹک کے چیف ایگزیکیٹوآفیسر محمد عمرنعمان نے دستخط کئے۔

May be an image of outdoors

مفاہمتی یادداشت کے مطابق این ٹی ایس لاجسٹک جامعہ کراچی کےطلبہ کو سفری سہولیات فراہم کرنےکےلئےالیکٹرک گاڑیاں فراہم کرےگی ۔

جس کے مطابق پہلے مرحلے میں 6 تا23 سیٹوں پر مشتمل مختلف الیکٹرک گاڑیاں چلائی جائیں گی اوران گاڑیوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔

 

نے کرونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دیں ، گذشتہ روز ( بدھ ) 31 مارچ پر ایک منی بس میں اوور لووڈ کرکے زبردستی طلباوطالبات کو ایک نجی ایگزیبیشن میں لے جایا گیا ، جہاں طلباء نے اسکول انتظامیہ سے شکایت کی کہ سیٹ ٹو سیٹ فل ہیں اور ہمیں کرونا سے خطرہ ہے اسلیئے ہم نہیں جائیں گے ، مگر طلباء کی ایک بھی نہ سنی گئی اور زبردستی تمام طلباء کو لے جایا گیا ،

جس وجہ سے طلباء اور انکے والدین میں سخت غصہ اور بے چینی پھیل گئی ہے ، اور انہوں نے وزیراعلی سندھ اور وزیر تعلیم سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لیں اور اسکول انتظامیا کو قانونی نوٹس بھیجا جائے ، اگر کسی بھی طالبعلم کی طبیعت خراب ہوئی تو قانونی کارروائی کیلئے اعلی عدلیہ سے بھی رجوع کیا جائے گا ۔

اسلا م آباد: کیمبرج انٹرنیشنل اسسمنٹ کی سی ای او کرسچن اوزڈن نےوفاقی وزیرتعلیم شفقت محمودکےخط کاجواب دےدیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر انہوں نے کہا ہے کہ کیمبرج انٹرنیشنل اسسمنٹ کی سی ای او کرسچن اوڈزون کا
خط موصو ل ہوچکا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ او لیول / آئی جی سی ایس ای امتحانا ت 10 مئی سے شروع کرنے کے خواہاں ہیں

اب ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس پر نظر ثانی کریں کہ ہم 10 مئی سے کیمبرج اولیول اور IGCSE کو شروع کرنے کے قابل ہیں یا اگر ہم یہ کر سکتے ہیں تو ، اس سے ہمیں مزید بہت سے طلباء کو ترقی کرنے میں مدد ملے گی اور تعلیمی نظام میں ان کی مساوات کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ بہتر ہو کیونکہ انھیں جو کچھ سیکھا ہے اس کا مظاہرہ کرنے کا ان سے بہتر موقع ملے گا

جس پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کاکہنا ہے کہ صوبوں / اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلےپر اتفاق کرلیا ہے۔

کراچی : سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا چوبیسواں کانووکیشن روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل تھے ۔ اس موقع پر تقریبا گیارہ سو سے زائدطلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے ۔ ریحان شمس اور علی اکبر صدیقی کو شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ میں ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگریاں دی گئیں ۔

سرسید یونیورسٹی کے چوبیسویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ گریجویشن کے بعد ۰۴فیصدنوجوان اچھے مستقبل اور ملازمتوں کے بہترین مواقع حاصل کرنے کے لیے اپنا ملک چھوڑ جاتے ہیں ۔ لیکن اب اپنے ملک میں بھی نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کے بہترین مواقع دستیاب ہیں ۔ وہ نہ صرف اچھی ملازمتیں حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اپنا کاروبار بھی شروع کرسکتے ہیں اور دوسروں کو ملازمتیں دے سکتے ہیں ۔ بڑے خواب دیکھنے والے ہی بڑے کام کرتے ہیں ۔

سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ طلباء کی قابلیت اور مہارت نہ صرف انکی ترقی کا باعث بنتی ہے بلکہ ملک اور قوم کی بہتری اور خوشحالی کا سبب بھی بنتی ہے ۔ زندہ قو میں اپنی تاریخ پر عمارت کھڑی کرتی ہیں اور اپنے اسلاف کے ورثے سے استفادہ کرتے ہوئے مستقبل کو بہتر بناتی ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کا شاندار مستقبل ایک تربیت شدہ تعلیم یافتہ قوم سے منسلک ہے ۔ قومی تعمیر نو کے لیے آج ہ میں ایسے ہی تربیتی اور تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو بہترین صفات سے مرصع کرے ۔

چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے نظامِ تعلیم بری طرح متاثر ہوا اور ہ میں شدیدمالی و معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا لیکن تمام تر نامساعد حالات کے باوجود سرسید یونیورسٹی نے نہ صرف اپنی کارکردگی کا اعلیٰ معیار برقرار رکھا بلکہ کامیابی کے سفر پر بھی تیزی سے گامزن رہی ۔

طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرولی الدین نے کہا کہ آج کا دن آپ کے لیے ایک یادگاردن ہے اور آپ کی زندگی کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل رکھتا ہے ۔ اب آپ عملی زندگی کے دشوارگزار راستے پر قدم رکھنے جارہے ہیں جہاں آپ کو لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جن سے نمٹنے کے لیے کسی جادوئی طاقت کی ضرورت نہیں ہے،
عالمی وبا کرونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش کے نقصانات سے بچنے کے لیے سرسید یونیورسٹی نے طلباء کے لیے آن لائن کلاسوں کا اہتمام کیا اور آن لائن ایجوکیشن میں اپنی مہارت اور اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر سرسید یونیورسٹی، ہائر ایجوکیشن کی ڈیٹا ریپوزیٹری Higher Education Data Repository کے لیے منتخب کی جانے والی 13جامعات میں شامل ہے ۔ یہ ورلڈ بینک کا اسپانسر شدہ پروجیکٹ ہے ۔ امتحانات، داخلے، آن لائن ایجوکیشن ، کوالٹی ایشورنس، سوشل میڈیا پالیسی سمیت پالیسیاں بنائی جاچکی ہیں اور انہیں اکیڈمک کونسل، ایف پی سی اور یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز سے منظور کروالیا ۔ سرسیدیونیورسٹی اور ہیلتھ اینڈ سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن (HASWA) باہمی اشتراک سے خودکار مصنوعی اعضاء تیاری کریں گے تاکہ معذور افراد کی معذوری کو کافی حد تک کم کیا جائے اور ان میں اعتماد بحال کیا جائے ۔ اس ضمن میں جامعہ ٹیکنیکل مدد فراہم کرے گی ۔

جامعہ نے 2016ء سے اب تک مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں کے ساتھ 60 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں ۔ جن ممالک سے معاہدے ہوئے ہیں ان میں چین، انڈونیشیاء، ترکی، شام اور یورپی یونین شامل ہیں ۔ نصاب اور لیبارٹریز کی ترمیم و تجدید کے لیے ایڈوائزری بورڈ قائم کردیا گیاہے ۔

سرسید یونیورسٹی نے اسپین کی مالاگا یونیورسٹی اور اٹلی کی پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے ساتھمل کر یورپی یونین سے 164,300 یورو مالیت کی تین مزید انٹرنیشنل کریڈٹ موبیلیٹی International Credit Mobility حاصل کرلی ہے ۔ اب تک 12 پوسٹ گریجویٹ اور 7 اسٹاف ممبرز Erasmus+سے فنڈنگ حاصل کر چکے ہیں ۔ جامعہ میں جلد ہی ایک جدید اور مربوط کیمپس مینجمنٹ سسٹم نافذکردیا جائے گا ۔ طلباء کی تحقیقی مواد و دیگر معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل لائبریری قائم کردی گئی ہے جس کی وجہ سے طلباء کی رسائی جرنلز، مضامین، ڈیٹا بیس اور ای بُک تک ہوگئی ہے ۔

سابق گورنر سندھ لیفٹینٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ علم حاصل کرنا کبھی ختم نہیں ہوتا ۔ آج دنیا میں تبدیلی کی رفتار بہت تیز ہے جس سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کرنا بہت ضروری ہے ۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شارق ووہرہ نے کہا کہ ناکامیوں سے کبھی مت گھبراءو یا مایوس ہو، ناکامیاں ہی آپ کی کامیابی کی راہ ہموار کرتی ہے ۔قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم معاشی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے ۔ شخصیت سازی سے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے اوررویوں کی درستگی معاشرے میں مثبت رجحانات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔

کراچی: آوازانسٹیٹیوٹ آف میڈیااینڈمینجمنٹ سائنسزکےشعبہ ذرائع ابلاغ عامہ کےطلباوطالبات نےکراچی پریس کلب کادورہ کیا۔

اس دورےکامقصد طالبعلموں کوکراچی پریس کلب کی اہمیت وانفرادیت کےپہلوؤں کوبتاناتھاکہ کس طرح پریس کلب میڈیاانڈسٹری سےوابسطہ افرادکےلئےمددگارثابت ہوتا ہے. 

 

May be an image of 11 people, beard, people sitting, people standing and indoor

اس موقع پرکےپی سی کےسیکریٹری رحمان بھٹی نےطلباوطالبات کوپریس کلب کےحوالےسے بتایاکہ پریس کلب کاقیام 1958میں ہوا جب سے لیکر آج تک پریس کلب نےجمہوریت کی بقااورفروغ دینے میں اہم کرداراد کیاہےاور آئندہ بھی کلب کی کوشش یہی ہوگی کہ وہ جمہوریت کی پاسداری کےلئےہمہ تن مصروف رہے.

انہوں نےمزید بتایا کہ کراچی پریس کلب میں 1800ممبران شامل ہیں جو کسی نہ کسی صورت میں میڈیا سےوابسطہ ہیں. پریس کلب کاممبربننےکےلئے کون کون سی شرائط ہیں اورممبران کس طرح کی مراعات حاصل ہیں اس حوالےسےتفصیلاً آگاہ کیا. 

اس موقع پرجؤانٹ سیکریٹری کراچی پریس کلب ثاقب صغیربھی موجودتھےانہوں نےرپورٹنگ کےحوالےسے بنیادی اصول بتائیں اورپریس کلب میں موجود لائبریری, سیمینارہال سمیت مختلف شعبہ جات کادورہ کرایا.

 

May be an image of 5 people, people standing and indoor

جبکہ آوازانسٹیٹیوٹ کےاکیڈمک مینیجررضاعلی سعیدنےکہاکہ طلباوطالبات کوکراچی پریس کلب میں وزٹ کرانےکامقصدانہیں معلومات فراہم کرانے کےساتھ ساتھ انکی توجہ اوررجحان اس طرف مبذول کروانا تھا کہ آنےوالے وقتوں میں آپ کا تانہ بانہ کراچی پریس کلب کےساتھ رہےگااور بحیثیت صحافی طالبعلم کےآپکا کردارکہیں نہ کہیں کراچی پریس کلب میں ہوناچاہئےتاکہ مستقبل میں ایک اچھےصحافی بنکر اپنا کردار ادا کریں

کراچی : جامعہ کراچی شعبہ جینیٹیکس کے استاد اورطلبہ یونین وانجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹرشکیل فاروقی انتقال کرگئے ۔

26 فروری کو کوڈ 19 وائرس کا مرض کا شکار ہوئے جوجان لیوا ثابت ہو۔

ڈاکٹر شکیل فاروقی مصنف ، ممتاز سائنسدان ، کالم نگار تھے اوردو بار کراچی یونیورسٹی اساتذہ سوسائٹی (2016 اور 2017) کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

ڈاکٹر ، شکیل فاروقی اساتذہ اور طلبہ کے حقوق کے لئے ایک بہت بڑا کارکن تھا اور انہوں نے اپنی ساری زندگی اپنے اہداف کے حصول کے لئے وقف کردی جو تعلیم کے میدان میں پاکستان کی خدمت کے لئے تھے۔ جب انہوں نے 18 یا 19 سال کی عمر میں جامعہ کراچی میں داخلہ لیا تھا تو انہوں نے بہت کم عمری میں ہی طلبہ کے حقوق کے حصول کے لئے آواز اٹھانا شروع کی تھی۔
وہ محنت سے کام کرنے اور لوگوں تک پہنچنے اور ان سے رابطہ قائم کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر اپنے ساتھیوں کی صفوں میں شامل ہوا۔ وہ 1982-83 میں اسٹوڈنٹ یونین کے صدر منتخب ہوئے اور یہ آخری بار تھا کیونکہ اس کے بعد ضیاء الحق کی حکومت نے طلبا یونینوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

انہوں نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کی اور جولائی 2020 میں ریٹائرمنٹ ہونے تک اپنے ملک کی خدمت کے لئے واپس آئے۔ وہ ایک عظیم انسان اور قائد تھے۔

اللہ پاک مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میںجگہ دے۔

کراچی:عالمی یوم ریاضی کی مناسبت سے محمد علی جناح یونیورسٹی میں مجلس مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔

دنیا بھر میں عالمی یوم ریاضی کی مناسبت سے گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی (ماجو ) میں بھی بیسک سائنس کے شعبے کے زیر اہتمام ایک مجلس مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس کا تھیم "ریاضی دنیا کی بھلائی کیلئے" تھا۔

مجلس مذاکرہ میں ماہرین تعلیم انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر جنید عالم خان اور کراچی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرز ڈاکٹر سید عنایت اللہ اور ڈاکٹر فائزہ حنیف شامل تھے جبکہ ماجو کراچی کے استاد سید سکندر شیرازی نے میزبان کے فرائض انجام دیئے۔

ماجوکے مجلس مذاکرہ میں شرکت کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ ریاضی کا علم اس بات کی علامت ہے کہ ریاضی اور ریاضی کی تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی کی کامیابیوں، زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے اس کے اہم کردار کی وضاحت اور منانے کا موقع ہے جو کہ اقوام متحدہ کا 2030 کا ایجنڈا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ آج کمپیوٹر سائنس کی تعلیم ریاضی کے مضمون کی مرہون منت ہے، سب سے پہلے کیلکولیٹر بنایا گیا تھا جو حساب کتاب میں مدد دیتا تھا جس نے آگے چل کر کمپیوٹر کی شکل اختیار کی تھی اور اب کمپیوٹر سائنس کا کوئی بھی طالب علم ریاضی کو سمجھے بغیر اس میں کامیاب نہیں رہ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک گھریلو خاتون، دکان دار، تاجر ، عالم اور کوئی بھی فرد حساب کتاب کے بغیر معمولات زندگی انجام نہیں دے سکتا ہے اسی طرح کمپیوٹر پروگرامر بھی ریاضی پر مہارت کے بغیر ایک اچھا پروفیشنل نہیں بن سکتا ہے،اسی طرح مینجمنٹ سائنس کے مضامین اکاؤنٹگ، فنانس اور سپلائی چین کی تعلیم بھی ریاضی جانے بغیر ممکن نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریاضی کے طالب علموں کو بے شمار دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس کے طلباء کو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاضی کی تعلیم بہتر طور پر جاری رکھنے کے لئے انٹرنیٹ سے بھی بہت مدد لی جا سکتی ہے اور اب کتابوں کی قلت کا مسئلہ بھی نہیں رہا کیونکہ ڈیجیٹل لائبریری اپ کی ہر ضرورت کو پورا کر دیتی۔

کراچی: اسٹوڈنٹس گائیڈنس کونسلینگ اینڈ پلیسمنٹ بیوروجامعہ کراچی کے زیر اہتمام سی ایس ایس امتحانات کی تیاری کےکورس میں داخلہ لینے والے نوارد طلبہ کے لئے کلیہ نظمیات وانتظامی علوم جامعہ کراچی میں تعارفی کلاس منعقدہ کی گئی۔

اس موقع پر رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ،رئیسہ کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی اور ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی کی پرووسٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ سعید بھی موجودتھی۔

اس موقع پراین ای ڈی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحئی مدنی نے کہا کہسی ایس ایس کے امتحانات میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ طلبہ کا سی ایس ایس کے نصاب اور مواد کو نظر انداز کرنا ہے،اکثر طلبہ جس شعبہ میں زیر تعلیم ہوتے ہیں وہ صرف اپنے نصاب اور مواد یا گریجویشن کو مد نظر رکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرلیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس ایس کا امتحان دینے کیلئے نظم وضبط کا ایک واضح نظام وضع کرنا ناگزیر ہوتاہے جس میں آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ ساری توجہ صرف امتحانات کی تیاری پر ہی مرکوز ہواسی صورت آپ اس امتحان میں کامیابی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔

اس موقع پرڈائریکٹر اسٹوڈنٹس گائیڈنس کونسلینگ اینڈ پلیسمنٹ بیوروجامعہ کراچی ڈاکٹر غزل خواجہ ہمایوں نے کہا کہ ایسے لوگ جو تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، جو سوچنے کے فن سے آشنا ہوتے ہیں، جو نئی راہیں تراشنے کا ہنر رکھتے ہوں، جن کے ذہنی افق پر نئے خواب اور خیال ہوں، وہ مقابلے کے امتحان میں پیچھے رہ جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ سے سی ایس ایس کے امتحان کے لئے تیاری کا نہ ہوناہے۔

سی ایس پی آفیسرڈپٹی ڈائریکٹرٹیکسٹائل اینڈ لیدرڈویژن بلقیس جمالی نے کہا کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں ناکامی کی شرح کی سب سے بڑی وجہ ہمارے تعلیمی نظام کا فوکس نہ ہونا ہے،ہم نے کبھی سوچاہی نہیں کہ ہمیں بچوں کی گرومنگ کس طرح سے کرنی چاہیئے،ہم یہ کہتے ہیں کہ اسکول،کالج اور یونیورسٹی صحیح نہیں ہے لیکن ہم نے یہ نہیں سمجھا کے بچے کیا کرنا چاہتے ہیں جس کی بڑی وجہ فوکس کا فقدان ہے۔ہم اکیلے سسٹم کو صحیح نہیں کرسکتے لیکن ہم سب کو مل کراس نظام کو صحیح کرنے کے لئے اپنا اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

سی ایس پی آفیسرسابق کمشنر کراچی ومیر پورخاص اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ریٹائرڈ میرحسین علی نے کہا کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں شرکت کے لئے صرف گریجویشن کا ہونا ضروری ہوتا ہے خواہ وہ پرائیوٹ ہی کیونہ ہو لیکن اس کے باوجود ہمارے نوجوانوں کی مقابلے کے امتحانات میں بہت کم تعداد میں شرکت کی ایک بڑی وجہ آگاہی کا فقدان بھی ہے بہت سارے لوگ جانتے ہی نہیں ہیں کہ سول سروسز کیا ہوتے ہیں۔یہ ملازمت کے حصول کا ایک آسان طریقہ ہے کیونکہ امتحان پاس کرنے پر آسانی سے ملازمت مل جاتی ہے اور آپ ملک وقوم کی خدمت کے لئے اپنا مثبت اور کلیدی کردار اداکرسکتے ہیں۔

سی ایس پی آفیسر ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ڈاکٹر شمائلہ سکندر نے کہا کہ اپنی سوچ کو ہمیشہ مثبت رکھیں اور ناامیدہونے کے بجائے اور زیادہ محنت کو یقینی بنائیں،ہمارے ملک میں مسائل ضرورہیں لیکن ہم سب کو مل کر اس کا حل تلاش کرنا ہے۔

 

کراچی: آوازانسٹیٹیوٹ آف میڈیااینڈمینجمنٹ سائنسزکےشعبہ زرائع ابلاغ عامہ کےطلباوطالبات نےکراچی پریس کلب کادورہ کیا.

اس دورےکامقصد طالبعلموں کوکراچی پریس کلب کی اہمیت وانفرادیت کےپہلوؤں کوبتاناتھاکہ کس طرح پریس کلب میڈیاانڈسٹری سےوابسطہ افرادکےلئےمددگارثابت ہوتا ہے. 

اس موقع پرکےپی سی کےسیکریٹری رحمان بھٹی نےطلباوطالبات کوپریس کلب کےحوالےسے بتایاکہ پریس کلب کاقیام 1958میں ہوا جب سے لیکر آج تک پریس کلب نےجمہوریت کی بقااورفروغ دینے میں اہم کرداراد کیاہےاور آئندہ بھی کلب کی کوشش یہی ہوگی کہ وہ جمہوریت کی پاسداری کےلئےہمہ تن مصروف رہے.

انہوں نےمزید بتایا کہ کراچی پریس کلب میں 1800ممبران شامل ہیں جو کسی نہ کسی صورت میں میڈیا سےوابسطہ ہیں. پریس کلب کاممبربننےکےلئے کون کون سی شرائط ہیں اورممبران کس طرح کی مراعات حاصل ہیں اس حوالےسےتفصیلاً آگاہ کیا. 

اس موقع پرجؤانٹ سیکریٹری اور کرائم رپورٹر ثاقب صغیربھی موجود تھےانہوں نے رپورٹنگ کےحوالےسے بنیادی اصول بتائیں اورپریس کلب میں موجود لائبریری, سیمینارہال سمیت مختلف شعبہ جات کادورہ کرایا.

جبکہ آوازانسٹیٹیوٹ کےاکیڈمک مینیجررضاعلی سعیدنےکہاکہ طلباوطالبات کوکراچی پریس کلب میں وزٹ کرانےکامقصدانہیں معلومات فراہم کرانے کےساتھ ساتھ انکی توجہ اوررجحان اس طرف مبذول کروانا تھا کہ آنےوالے وقتوں میں آپ کا تانہ بانہ کراچی پریس کلب کےساتھ رہےگااور بحیثیت صحافی طالبعلم کےآپکا کردارکہیں نہ کہیں کراچی پریس کلب میں ہوناچاہئےتاکہ مستقبل میں ایک اچھےصحافی بنکر اپنا کردار ادا کریں. 

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ایک روح پرور سیرت النبی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے سیرتِ طیبہ ﷺ کے حوالے سے واقعہ معراج کے مختلف پہلوءوں کو اجا گر کیا ۔ جب کہ محمود الحسن اشرفی نے قصیدہ بردہ شریف پیش کیا اور پروفیسر ڈاکٹرعمادالحق نے دعا کروائی ۔ جلسے میں چانسلر جاوید انوار، رجسٹرار سید سرفراز علی کے علاوہ اموبا کے عہدیداران اور ممبران سمیت طلباء، اساتذہ و دیگر افراد کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک لرننگ کے پروفیسر اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے سفرِ اسراء کے اسرار و رموز اوراس سے حاصل ہونے والے علوم جاننے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ معراج ہجرت سے ایک سال قبل واقع ہوا ۔ اللہ ہر نبی کو جو معجزہ عطا فرماتا ہے وہ ہر دور کے انسانوں کے لیے ایک پیغام رکھتا ہے اور اس معجزے کے ساتھ ایک نئے عہد کا آغاز ہوتا ہے ۔ حضرت داءود علیہ السلام کے دستِ مبارک میں اللہ نے لوہے کو نرم کردیا ۔ انسانیت کو سکھایا گیاکہ لوہے کو کس طرح نرم کرکے ذرہ اور اوزار بنائے جاسکتے ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا میں اڑ کر دکھایا کہ انسان ہوا میں اڑ سکتا ہے ۔ یہ تمام انبیاء کے معجزات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس عہد سے انسان کو اللہ تبارک تعالیٰ علم و معرفت کے نئے دروازے کھول کر علم کی نئی راہ دکھا رہا ہے ۔ حضور کا سفر اسراء اور معراج دنیا کو یہ درس بھی دیتا ہے کہ تم ذمین میں اپنی مسافت کے ذراءع تیز بھی کر سکتے ہو اور خلاء میں بھی سفر کر سکتے ہو ۔

پروفیسر ڈاکٹر عمیر محمود نے کہا کہ بیت اللہ ہو یا مسجد اقصیٰ دونوں کی نگرانی اللہ کے آخری نبی کے پاس ہے ۔ بیت المقدس اور بیت اللہ دونوں نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہونے والے مراکز نہیں ہیں بلکہ یہ اللہ کی عبادت کے مراکز ہیں ۔ جس شخص نے مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کی اللہ اسے ایک کے بدلے پچاس ہزار نمازوں کا ثواب عطا فرماتا ہے ۔ حضور نے معراج میں اللہ کی ایک نہیں بلکہ بہت بڑی بڑی نشانیوں کو ملاحظہ فرمایا ہے ۔ معراج کے تین حصے ہیں ۔ یہودیوں کی دیوارِ گریہ وہ جگہ ہے جہاں پر براق آکر اترا تھا اور جہاں سے حضور معراج کے لیے روانہ ہوئے ۔ آسمانوں میں سات راستے بنائے گئے ہیں ۔ ذمین سے فرشتے اللہ کی بارگاہ میں ایک دن میں پہنچتے ہیں اورفرشتوں کا یہ ایک دن ہمارے پچاس ہزار سالوں کے برابر ہے ۔ فرشتے نوری مخلوق ہیں ۔ تاہم معراج کے لیے روانہ ہونے سے قبل حضور نے عشاء کی نماز تمام انبیاء کی امامت کرتے ہوئے ادا فرمائی اور واپسی پر نماز فجرامامت کے ساتھ عطا فرمائی ۔ علم اس لیے عطا کیا گیا تاکہ انسان فتنوں سے محفوظ رہے ۔ اسلام صرف اسلام ہے ۔ اس کے ساتھ سابقے اور لاحقے نہیں ہونا چاہئے ۔ ہم اعتدال والی امت ہیں اوراعتدال کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ دین کی شکل کو مسخ کرتے جائیں ۔

حضور ﷺ کی حیات طیبہ کی صفات کو اجاگر کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرور کائنات خاتم النبین حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پُرنور شخصیت اس کائنات میں ایک ایسے درخشاں آفتاب کی مانندہےجس نے انسانی تاریخ کا رخ موڑ دیا ۔ نبی کی صفت یہ ہے کہ وہ ناممکنات کو ممکنات میں بدل دے اور محمد ﷺ کا معجزہ یہ تھا کہ انھوں نے ایک بدترین جہالت میں ڈوبے معاشرے کو علم سے منور کردیا اور عدل و مساوات کی بنیاد پر مدنیہ میں ایک ایسی فلاحی اسلامی ریاست قائم کی جس نے انسانی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ آپ ﷺ کی زندگی قرآنی تعلیمات کا عملی نمونہ تھی ۔ اگر ہم اپنی فلاح چاہتے ہیں تو ہ میں دین کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہوگا ۔ اللہ رب العزت ہ میں حضور ﷺکی طرف سے دی گئی تعلیمات کی روشنی میں اپنے عادات و اخلاق کو بہتر بنانے میں مدد دے ۔