جمعہ, 04 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت آج ہونے والے مشاورتی اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کے سامنے دو ہفتوں کےلئے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی تجویز پیش کی گئی جس کو پرائیویٹ اسکولز کے نمائندوں سمیت دیگر تمام ممبران اسٹیرنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کرونا سے بچاؤ کا واحد حل نہیں ہے اور یہ کہ جب تک دوسرے شعبے بشمول ٹرانسپورٹ، پارکس، مالز، ریسٹورنٹ، سینیما، مارکیٹس، سیاسی و سماجی تقاریب پر پابندی نہیں لگائی جاتی اس وقت تک تعلیمی ادارے بند نہیں ہونے چاہیئے ۔ طویل بحث و مباحثہ کے بعد کچھ تجاویز پر غور کیاگیا۔

نمبر 1۔ ایجوکیشن سیکٹر کو سب سے آخر میں بند کرنے کا سوچا جائے جب تک کہ دیگر شعبہ جات بند نہ ہوں۔

نمبر 2۔ اگر آخر میں تعلیمی ادارے بند کرنا ضروری ہوں تو جونئیر کلاسز کو دو ہفتے کے لیے فزیکل تدریس معطل کر کے آن لائن کلاسز یا ہوم ورک پلان کی پالیسی اختیار کی جائے، آٹھویں کلاس اور سینئر کلاسز کی تدریس جاری رکھی جائے۔

 تعلیمی اداروں کی طویل بندش سے نالج گیپ پیدا ہو گیا ہے

نمبر 3۔ اگر آئندہ چند ہفتوں میں کرونا کی صورتحال زیادہ خراب ہوتی ہے تو ایک ماہ کی چھٹیوں کو گرمیوں کی تعطیلات کے طور پر قبل از وقت کیا جاسکتا ہے۔

نمبر 4۔ کیمبرج کے آمتحانات کو آگے بڑھانے پر جو 26 اپریل اور 10 مئی سے شیڈول ہیں۔ ان کی انتظامیہ سے بات کی جائے گی۔
نمبر 5۔ 2021 میں ہونے والے نویں دسویں اور گیارہویں، بارہویں جماعتوں کے امتحانات کےدورانیے پر نظرثانی سب کمیٹی کرے گی۔

پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کی جانب سے یہ بات بھی زور دے کر کہی گئی کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے اسکولز، کالجز اور یونیورسیٹیز کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔

کراچی: پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز نےتعلیمی اداروں کی بندش کی تجویز کو مسترد کردیا۔

پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کاکہناہے کہ اسکول بند ہونے سے 10 لاکھ بچے اسکول واپس نہیں آ سکے لاکھوں اساتذہ بے
روزگار ہو چکے ہیں اسمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اختیار کی جائے

انہوں نے مزید کہاکہ آن لائن کلاسز سے دنیا بھر میں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے ۔ مکمل لاک ڈاون سے پہلے اسکولز بند نہیں کیےجائیں گے۔سیاسی اور سماجی تقاریب پرپابندی عائد کی جائے تعلیمی سال کے آخری دنوں میں 15روزیا زیادہ کےلئے ادارے بند نہیں کیے جاسکتے ۔

لاکھوں اساتذہ بےروزگار ہو چکے ہیں پہلے ہی دو کروڑ بچے اسکولز سے باہرہیں تعلیمی اداروں کی طویل بندش سے نالج گیپ پیدا ہو گیا ہے ۔

 

کراچی : جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحقیقی منصوبے "ہنگامی صورتحال کے مقابلے کے لیے شہروں کی صلاحیت کی پیمائش " کے نتائج کمشنر آفس میں ہونے والی میٹنگ میں شریک چودہ شہری اداروں کے نمائندوں کے آگے پیش کیے گئے۔

کمشنر کراچی جناب نوید احمد شیخ کی زیرصدارت شرکاء نے جے ایس ایم یو کے ایپنا انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے پیش کردہ تحقیقی نتائج کا جائزہ لیا اور کراچی میں مختلف ایمبولینس خدمات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے اور ایمبولینسوں کی منظوری کا باضابطہ نظام جیسی تجاویز پیش کیں۔

پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ ، چیئرپرسن اے آئی پی ایچ-جے ایس ایم یو نے بتایاکہ’ہنگامی صورتحال کے مقابلے کے لیے شہروں کی صلاحیت کی پیمائش‘ جے ایس ایم یو کے ایپنا انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ ، جان ہاپکنز یونیورسٹی اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) کے مابین ایک باہمی تحقیقی منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ تین شہروں ںبشمول : کراچی ، پاکستان۔ پورٹ ہارکورٹ ، نائیجیریا؛ اور فورٹالیزا ، برازیل میں چل رہا ہے ۔

کمشنر کراچی مسٹر نوید احمد شیخ نے تحقیقی منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان نتائج سے متعلقہ محکموں کو نظر انداز ہونے والے انتظامی امور پر توجہ دینے میں مدد ملے گی انہوں نے پروجیکٹ ٹیم کو مشورہ دیا کہ وہ پروجیکٹ کی مکمل رپورٹ کو سب کے ساتھ شیئر کریں۔

پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ نے کہا کہ ایک ہنگامی انتظامی سروس کو ہنگامی ہیلپ لائن کے ساتھ قائم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات ڈاکٹر جنید رزاق اور مہ جبین مشرف سمیت پروجیکٹ ٹیم کے ساتھ نتائج پیش کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے زور دیا کہ میڈیا کے ذریعہ عام لوگوں کے لئے کارڈیو پلمونری ریسسیٹیٹیشن (سی پی آر) اور خون بہاؤ بند کرنے کے اقدامات کو متعارف کرایا جانا چاہئے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے ایمبولینسوں کا باقاعدہ میڈیکل ایکریڈیشن سسٹم بنانے پر توجہ دینے کی تجویز دی۔

انہوں نے سامعین کو یہ بھی بتایا کہ کسی شہری حادثے کے نتیجے میں شہری نظام میں زندگی بچانے کی صلاحیت کی پیمائش کے لئے
ایک تشخیصی طریقہ کار تیار کیا گیا ہے۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی میں ڈائریکٹر سنٹر برائے گلوبل ایمرجنسی کیئر پروفیسر جنید رزاق نے مزید کہا کہ یہ طریقہ کار مقامی حکومتوں کو ان کی ہنگامی منصوبہ بندی اور ردعمل کا اندازہ کرنے کی صلاحیت دے گا۔

وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ایس ایم۔ طارق رفیع نے کمشنر کراچی کے تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ ، ‘یہ منصوبہ جے ایس ایم یو کے مشن کا ایک حصہ ہے جو متعلقہ تحقیق کے ذریعے معاشرے کو جدید حل فراہم کرے گا۔‘

ایمرجنسی رسپانس سسٹم کے چودہ محکموں نے اجلاس میں حصہ لیا جس میں ڈپٹی کمشنرز ، تمام کراچی ڈویژنوں کے کنٹونمنٹ ایگزیکٹو آفیسرز ، تمام کراچی ڈویژنزکے میونسپل کمشنرز ڈی ایم سی ، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنٹر (جے پی ایم سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر سیمی جمالی اور جے ایس ایم یو پبلک ہیلتھ سے لبنیٰ مظہر اللہ اور ڈاکٹر اطہر حسین میمن شامل تھے۔2019 میں جے ایس ایم یو نے کمشنر کراچی مسٹر افتخار شلوانی کے اشتراک سے شہر میں ہونے والی تباہی کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک مشق کا اہتمام کیا تھا۔

اس سے قبل شہری ایجنسیوں کے 60 کے قریب نمائندوں نے اس مشق کی تیاری میں صلاحیت میں اضافے کی تربیت حاصل کی تھی۔ ورکشاپ کا اہتمام کمشنر آفس نے جان ہاپکنز یونیورسٹی ، جے ایس ایم یو اور آئی سی آر سی کے ماہرین کی نگرانی میں کیا تھا۔

کراچی: جامعہ کراچی نے وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے احکامات کے برعکس دو سالہ ڈگری پروگرام برقرار رکھنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے

تاہم اس کی باقاعدہ منظوری کے لئے اکیڈمک کونسل کا اجلاس پیر 12 اپریل کو طلب کرلیا ہے جس کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی کریں گے۔

اکیڈمک کونسل سے منظوری کے بعد الحاق شدہ کالجوں میں بی اے، بی ایس سی اور بی کام سال اول کے داخلوں کا باقاعدہ اعلان بھی کردیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ جامعہ کراچی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے دو سالہ ڈگری ختم کرنے اور اس کی جگہ چار سالہ پروگرام متعارف کرانے کے سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے دو سالہ ڈگری ختم کرنے کی باقاعدہ مخالفت کی ہے اور اس معاملے کو اکیڈمک کونسل کے سامنے پیش کرنے کی سفارش کی ہے۔

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سےدو سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کی ہدایت کے باعث جامعہ کراچی سے الحاق شدہ کالجوں میں بی اے، بی کام اور بی ایس سی کے داخلے تاحال شروع نہیں ہوسکے یہ داخلے ہر سال جنوری کے شروع میں ہوتے تھے.

یاد رہے کہ سندھ حکومت نے وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے دو سالہ گریجویشن ڈگری پروگرام کو ختم کرکے چار سال کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے ہیک کے اس عمل کو صوبائی خودمختاری پر حملہ قرار دے کر صوبے میں دو سالہ تمام ڈگری پروگرامز کو جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ اعلان سندھ کی جامعات و بورڈز کے مشیر نثار احمد کھوڑو نے ۲ مارچ کو کو سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا تھا۔ نثار کھوڑو نے کہا تھا کہ ھم وفاقی ہائرایجوکیشن کمیشن کی ان تمام پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھاکہ سندھ کی تمام جامعات صوبے کے یونیورسٹی ایکٹ کے تحت صوبائی خودمختاری کو استعمال کرکے تمام دو سالہ ڈگری پروگرامز جاری رکھیںگی۔ انہوں نے کہا تھا سندھ صوبائی خودمختاری پر کسی قسم کی مصلحت نہیں کرے گی اور وفاق کی ایسی کسی ڈکٹیشن کو بھی قبول نہیں کرینگے۔

لاہور: پنجاب محکمہ اسکول ایجوکیشن نے طلبہ کے ب فارم اپ لوڈ کرنے کے لیے تاریخ میں توسیع کردی ہے

تفصیلات کے مطابق محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے ب فارم اپ لوڈ کرنے کی تاریخ میں توسیع کردی ہے ۔اب 15 اپریل تک فارم اپ لوڈ کیے جاسکتے ہیں ۔

واضح رہے فارم اپ لوڈکرنے کی آخری تاریخ 31 مارچ رکھی گئی تھی جسے تیسری بار توسیع کی گئی ہے ۔

محکمہ ا سکول ایجوکیشن کاکہنا ہے کہ اب تک 92 فیصد فارم اپ لوڈ کیے جاچکے ہیں ۔

کراچی: جامعہ کراچی نے بی اے اور بی کام پرائیوٹ کے امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی۔

ناظم امتحانات جامعہ کراچی ڈاکٹر سید ظفر حسین کے مطابق بی اے اور بی کام پرائیوٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2020  کےلئے امتحانی فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 16 اپریل2021 ء تک توسیع کردی گئی ہے۔

بی اے سال اول ودوئم کے امتحانی فارم 4850 روپے فیس کے ساتھ جبکہ بی اے سال اول ودوئم باہم کے امتحانی فارم 8450 روپے فیس کے ساتھ جمع کرائے جاسکتے ہیں،اسی طرح بی کام سال اول ودوئم کے امتحانی فارم 6250 روپے فیس کے ساتھ جبکہ بی کام سال اول ودوئم باہم کے امتحانی فارم 10400 روپے فیس کے ساتھ جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

امتحانی فارم جامعہ کراچی کے سلورجوبلی گیٹ پر واقع بینک بوتھ سے 100 روپے کے عوض حاصل کرکے جامعہ کراچی کے سلور جوبلی گیٹ پر ہی واقع ایکسٹرنل یونٹ کاؤنٹرنمبر01 سے تصدیق کرانے کے بعد سلورجوبلی گیٹ پر واقع بینک بوتھ پر جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

کراچی: ضیاالدین یونیورسٹی کےاٹھارویں جلسہ تقسیم اسناد کی پروقارتقریب میں مختلف شعبوں کے 582 طالب علموں کواسنادتفویض کی گئیں۔

تقریب میں پی ایچ ڈی اور ایم فل سمیت ایم بی بی ایس، فارم ڈی، ڈینٹسٹری، آڈیو اینڈ اسپیچ لینگویج تھراپی، بایو میڈیکل انجینئرنگ، میڈیکل ٹیکنالوجی، فزیکل تھراپی، نرسنگ، کمیونی کیشن اینڈ میڈیا سائنسز اور بی ایڈ کی شعبوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات میں اسناد تفویض کی گئیں۔

جلسہ اسناد کی تقریب ضیاءالدین یونیورسٹی سے متصل فیملی پارک میں منعقد کی گئی۔ضیاالدین یونیورسٹی کے اٹھارویں جلسہ تقسیم اسناد کے موقع پر پرو چانسلر ڈاکٹر ندا حسین نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے 9 طلبہ و طالبات میں گولڈ میڈل بھی تقسیم کیے گئے۔
جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضیاءالدین یونیورسٹی کے چانسلر اور تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا طالب علموں کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور والدین بھی آج مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ آپ کی مدد، رہنمائی اور بھرپور تعاون سے ہی یہ نوجوان آج اپنی منزل پا لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آج یہاں سے گریجویٹ ہونے والے طلبہ و طالبات معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کریں گے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ ضیاءالدین یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے ذہین نو جوان دنیا بھر میں اپنی ذہانت کے بل بوتے پر نہ صرف پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیںبلکہ مختلف شعبہ جات میں جدید تقاضوں کے مطابق اپنی خدما ت بھی سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ آنے والے وقتوں میں عنقریب ہم ضیاءالدین یونیورسٹی کی مختلف فیکلٹیز میں ایسے جدید آلات اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز شامل کر نے والے ہیں جو پاکستان بھر کے کسی اور تعلیمی ادارے میں نہیں ہیں جس کی حالیہ مثال ضیاءالدین یونیورسٹی کی جانب سے متعارف کروائی جانیوالی تھری ڈی اناٹومی ڈائیسیکشن ٹیبل ہے

اس موقع پر ڈاکٹر عاصم حسین نے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کی ضیاءالدین یونیورسٹی کے لیے نو سالہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پروفسیر پیرزادہ قاسم تعلیمی اور ادبی حلقوں میں ایک بڑا نام ہیں اور ہمارے لیے بہت فخر جلسہ تقسیم اسناد کے موقع ضیاءالدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید عرفان حیدر نے ڈگری حاصل کرنے والے طلبا اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کے روشن مستقبل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو فخر ہونا چاہئے کہ آپ کا تعلق ملک کی بہترین جامعہ سے ہے۔
مجھے امید ہے کہ آپ اپنی بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے طالب علموں کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک انتہائی معتبر پیشے سے وابستہ ہوچکے ہیں اس اپنی پیشہ وارانہ اخلاقیات کو ہمیشہ مدنظر رکھیں اور بلا امتیاز مذہب، قومیت، سیاست اور سماجی رتبے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی خدمات انجام دیں۔ عامر شہزاد

پشاور: پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے پاکستان میں ٹک ٹاک پر عائد پابندی کو ختم کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد اپلوڈکرنےکےخلاف دائر درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں ڈی جی پی ٹی اے اور درخواست گزار کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈی جی پی ٹی اے سے سوال کیا کہ ڈی جی صاحب اب تک کیا ایکشن لیا ہے، اس پر ڈی جی نے بتایا کہ ہم نے ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ دوبارہ اس مسئلہ کو اٹھایا ہے، ٹک ٹاک نے فوکل پرسن بھی ہائیر کیا ہے، جتنی بھی غیر اخلاقی اور غیر قانونی چیزیں اپ لوڈ کی گئیں تو ان کو دیکھں گے۔

عدالت نے کہاکہ آپ لوگوں کے پاس ایسا سسٹم ہونا چاہیے جو اچھے اور برے میں تفریق کرے، پی ٹی اے ایکشن لے گی تو لوگ پھر ایسی ویڈیوز اپ لوڈ نہیں کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے ٹک ٹاک پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ٹک ٹاک کھول دیں لیکن غیر اخلاقی ویڈیوز روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔

ٹک ٹاک نے اپنے بیان میں اس فیصلے پر خوشی کا ظہار کیا ہے کہ اور کہا ہے کہ 'یہ ٹک ٹاک کا محفوظ اور مثبت آن لائن کمیونٹی کوفروغ دینے کے عزم کا ثبوت ہے۔۔

ٹک ٹاک کے مطابق ہم، اس سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی مدد، جاری بامعنی مذاکرات اور ان کے پاکستان میں ٹک ٹاک استعمال کرنے والوں کے ڈیجیٹل تجربے کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعتراف کرتے ہیں جس سے پیدا ہونے والے مستحکم ماحول نے ہمیں یقین دلا یا ہے کہ ہم پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور ٹک ٹاک کے ذریعے پاکستانی تخلیق کاروں کے لیے اہم معاشی مواقع کھلے رکھیں۔

 

کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں نئے آنے والے طلباءکےلئے ایک تعارفی پروگرام کا انعقاد کیا گیا

اس سلسلے میں جس میں تمام نئےطالب علموں نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔جس کے بعد انسٹیٹیوٹ کی پرنسپل پروفیسر ہما علی نے طالب علموں سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ان کو تمام فیکلٹی کا تفصیلی تعارف کروایا۔تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے پروفیسر کرن رفیق نے طلباء سےحلف لیا۔اور فارمیسی پریکٹس کی سربراہ ڈاکٹر صدف نعیم نے طلباء کو ان کی فیلڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کیں۔

ڈاکٹر حمیرا عنصر نے طلبہ کو یونیورسٹی کی حاضری کی پالیسی اور سمسٹر ایگزامنیشن کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔

چئیر پرسن انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ نے پروفیشنلزم کی تعریف سمجھائی اور وائس پرنسپل پروفیسر ہما شریف نے نئے طلبہ وطالبات کو خوش آمدید کہا۔

طلبہ کو کووڈ-19 ایس او پیز کے لحاظ سے مختلف گروپ میں لیبارٹریز اور لائبریری کے ساتھ ساتھ کیمپس کا دورہ کروایا گیا۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید محمدطارق رفیع نے نئے آنے والے طالب علموں کو اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئےکہا کہ ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس کا صحیح استعمال کریں اور اپنے ملک کی خدمت کریں۔اس موقع پر رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان اور تمام اساتذہ بھی موجود تھے۔

کراچی: چیئرمین پیرنٹس اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے چیئرمین ندیم مرزانےپرائیوٹ اسکولوں میں منعقدہ امتحانات کےحوالےسےردعمل دیتے ہوئے کہاکہ سندھ کےپرائیویٹ اسکولوں نے پرائیوٹ اسکولز کے ریگولیٹر ڈی جی منسوب صدیقی کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں ہیں۔

ان کا کہناتھاکہ ڈی جی نے آڈر کیا تھا کہ امتحانات 7 جون سے شروع ہوں گے لیکن الائیڈ اور اسمارٹ اسکول سمیت سندھ میں سیکڑوں اسکولوں نےسالانہ امتحانات شروع کر دیئے ہزاروں طلبہ کو فیس کی وجہ سے سالانہ امتحانات میں بیٹھنےسےروک دیا گیا جس سے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بغیر پڑھائے جلدی امتحانات کرانے کا مقصد اسکول بند ھونے سے پہلے بند اسکولوں کی فیس وصول کرنا ہے۔

انہوں نےمزید کہا ہے کہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نوٹس لے کے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائیں اورغیرقانونی سالانہ امتحانات کو فوری طورپرروکاجائے