اتوار, 12 جنوری 2025

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کوسپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کو جسٹس پارٹی کی طرف سے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے جس کیلئے آئینی درخواست دائرکردی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دہشتگردی کی عدالتوں کی صلاحیت بڑھانے سے فوری انصاف ممکن ہے ،اس لئے فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کو کالعدم قرار دیا جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)تحریک انصاف نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف نہ ہوئیں اور رپورٹ کو منظر عام پر نہ لا یا گیا تو تو رپورٹ کو نہیں مانیں گے ۔سپریم کورٹ کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں ۔
انہوں نے کہا کہ تمام کیسز میں ایک ہی طرح کے الزامات لگائے جا رہے ہیں ،ماڈل ٹاون رپورٹ کو بھی چھپا دیا گیا تھا ،ڈان لیکس کی رپورٹ کو مزید دبا یا نہیں جا سکتا ،ڈان لیکس کی رپورٹ کو جلد منظر عام پر لانے کامطالبہ کرتے ہیں ۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے فنڈز سب کے سامنے ہیں ،ایک ایک پیسے کا آڈٹ ہوتا ہے ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو فنڈز کہاں سے آتے ہیں ؟۔انہو نے مزید کہا کہ عمران خان پر غیر سنجیدہ الزامات لگائے جا رہے ہیں ،منی ٹریل موجود ہے جس کو چاہیے ہم سے لے لے ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن میں غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ بیرون ملک فنڈز لینے پر پی ٹی آئی چھپ رہی ہے اور غیر ملکی فنڈنگ سے ملک میں انتشار پھیلا جارہا ہے،پی ٹی آئی نے بیرون ممالک سے ملین ڈالرز حاصل کئے،گھوسٹ سرمایہ کاروں نے پی ٹی آئی میں پیسے لگائے اورپی ٹی آئی نے بیرون فنڈنگ کیس میں منی ٹریل نہیں دی۔رہنما ن لیگ نے کہا کہ عمران خان کو تلاشی دینا ہوگی ،”گو نواز گو“،”جی او نواز جی او“ بنتا ہے جبکہ رو عمران رو کا مطلب ”آر او عمران آ ر او “بنتا ہے“۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا کہ جمائما کو پیسے لندن میں ہی واپس کردیئے،عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ لندن سے پیسے پاکستان لایا تھا،پی ٹی آئی نے نیا پاکستان بنانے کا دعویٰ کیا تھا ،الیکشن کمیشن نے پارٹی اکاﺅنٹس کی تفصیلات مانگ لی ہیں جبکہ نیا پاکستان بنانے کے دعویدار آج پھر الیکشن کمیشن سے بھاگے ہیں۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تسلیم کیا ہے کہ دہری شہریت کے حامل افراد نے فنڈنگ دی، غیرملکی فنڈنگ سے پی ٹی آئی نے اسلام آباد پر حملہ کیا، پی ٹی آئی نے پہلے تو توہین عدالت پر معافی کا وقت مانگا اور آج پھر جواب جمع نہیں کرایا،جسٹس افتخار کے دور میں بھی عمران خان نے معافی مانگی تھی اور آج پھرپی ٹی آئی کے وکیل نے جواب کیلئے وقت مانگا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے صوابدیدی فنڈز کا خاتمے سے متعلق اپنے ہی لیڈر عمران خان کی ہدایات مکمل طور پر نظرانداز کر دیں اور 3 سال میں صوابدیدفی فنڈز سے16 ارب روپے خرچ کرتے ہوئے مخصوص ایم پیز اور 9 اضلاع کو نواز دیا۔
ذرائع کے مطابق مالی سال 2014-15ءمیں 4 ارب 80 کروڑ روپے صوابدیدی فنڈز کی مد میں خرچ کئے گئے جبکہ 2015-16ءمیں 4 ارب 85 کروڑ روپے خروچ کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق صوابدیدی فنڈز کے ذریعے مخصوص ایم پی ایز اور 9 اضلاع کو نوازا گیا ہے اور سب سے زیادہ صوابدیدی فنڈ ضلع نوشہرہ میں لگائے گئے گئے جبکہ 15 اضلاع کو مکمل طور پر محروم رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2015-16 ءمیں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے صوابدیدی فنڈز کی مد میں 2 ارب روپے مزید طلب کئے لیکن سیکرٹری خزانہ نے انکار کر دیا جس پر انہیں عہدے سے ہی ہٹا دیا گیا۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ہتک عزت قانون کے تحت 10ارب روپے ہر جانے کا نوٹس بھجوا دیا ۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عمران خان کو ہتک عزت قانون کے تحت نوٹس بھجوایا جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے میرے موکل پر الزام عائد کیا ہے ،عمران خان ان الزامات پر الیکٹرانک اور پرنٹ میڈ یا پر معافی مانگیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو14دن کے بعد 10ارب روپے ہر جانے کا دعویٰ دائر کریں گے ۔
واضح رہے کہ عمران خان نے الزام عائد کیا تھاکہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش ہونے کے لیے 10ارب روپے کی پیشکش کی گئی تھی اور جس شخص نے پیشکش کی تھی وہ شہباز شریف کا قریبی ساتھی ہے ۔

 

 

 
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)آئس لینڈ پوری دنیا میں قابلِ تجدید (رینیوایبل) توانائی کے ذرائع استعمال کرنے والا ایک اہم ملک ہے لیکن اب خبر یہ ہے کہ وہاں آتش فشاں پہاڑ کی گرمی سے بھی بجلی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کے لیے آئس لینڈ کے ماہرین نے پانچ کلومیٹر تک گہرائی میں برما کاری (کھدائی) کی ہے تاکہ اندر موجود غیرمعمولی حرارت کو استعمال کرکے اس سے بجلی بنائی جاسکے۔ اس عمل کو جیوتھرمل انرجی کہا جاتا ہے جس میں زمین کے اندر قدرتی طور پر موجود حرارت کو استعمال کرکے اسے گھروں کو ٹھنڈا یا گرم رکھنے یا پھر بجلی بنانے کا کام لیا جاسکتا ہے۔
اب یہاں ایک جیوتھرمل پاور پلانٹ تعمیر کیا گیا ہے جسے ریک ہانس کا نام دیا گیا ہے اور علاقے کا نام تھور ہے جو گرج چمک اور بجلی کے دیوتا کے نام سے مشہور ہے ۔ فی الحال آئس لینڈ اپنی بجلی کی 25 فیصد ضروریات جیوتھرمل ذرائع سے پیدا کررہا ہے۔
لیکن خیال رہے کہ انتہائی گرم زمین میں 5 کلومیٹر اندر تک کھدائی کوئی آسان عمل نہیں۔ یہ پروجیکٹ گزشتہ سال اگست میں شروع کیا گیا تھا اور اب 8 ماہ بعد مکمل ہوا ہے۔ اس گہرائی میں گرم پانی نہ ہی مائع ہے اور نہ ہی گیس بلکہ اسے ’’سپر ہیٹڈ واٹر‘‘ کہا گیا ہے۔ اس طرح کسی گیس اور تیل کے کنویں کے مقابلے میں 5 سے 10 گنا زائد توانائی حاصل ہوسکے گی۔
تھور کا آتش فشاں آخری مرتبہ 700 سال قبل جاگا تھا اور اس کے بعد سے اب تک خوابیدہ ہے جبکہ آتش فشاں پہاڑ چاند کی سطح کی مانند دکھائی دیتا ہے۔
تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جیوتھرمل توانائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر کا اخراج بھی ہوگا جو ماحول کے لیے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔ البتہ اس ضمن میں آئس لینڈ اپنی تحقیقات آگے بڑھا رہا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)نئی تجارتی پالیسی کے تحت برآمدات بڑھانے کا حکومتی منصوبہ ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے جبکہ حکومتی دعووں کے برعکس برآمدات میں اضافے کے بجائے کمی درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ بڑھ گیاہے۔
نئی 3 سالہ پالیسی کے تحت حکومت نے30 جون 2018تک برآمدات 35ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے تاہم برآمدات میں اضافے کے بجائے کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق برآمدات میں کمی کے باعث نئی 3 تجارتی پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیاہے جس کے تحت برآمد ی ہدف میں کمی کیے جانے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران جولائی سے مارچ کے دوران تجارتی خسارہ 23ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، اس کے باوجود وزارت خزانہ نے برآمدات بڑھانے کے لیے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے جس کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے کہ بروقت فنڈز جاری نہ ہونے کی صورت میں برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ذرائع کے مطابق تجارتی پالیسی کے تحت رواں مالی سال کے لیے مختص کردہ 6 ارب روپے میں سے ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن پر ڈیڑھ ارب، پراڈکٹ ڈیولپمنٹ پر 85کروڑ، برانڈنگ 50کروڑ، جی ایس پی پلس 10کروڑ، پلانٹ اینڈ اینگر و پلانٹس 1ارب، اداروں کی مضبوطی پر 50کروڑ اور نئی اداروں کی تخلیق پر 10کروڑ روپے خرچ کیے جانے ہیں۔
علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے نئی 3 سالہ پالیسی کے تحت گزشتہ سال بھی برآمدات بڑھانے کیلیے مختلف اقدامات کیلیے مختص کردہ 6 ارب روپے کے فنڈز جاری نہیں کیے۔ نئی تجارتی پالیسی کے تحت حکومت نے 30جون 2018تک برآمدات بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کے لیے مجموعی طور پر 18 ارب روپے فراہم کرنے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی (تجارت)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تمام ماتحت اداروں کو حکومتی ڈپارٹمنٹس، منصوبوں ودیگر ترقیاتی پروگرامز، نجی اداروں کے ڈائریکٹرز اوران کے ملازمین کا آڈٹ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
میڈیا ذرائع دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تمام آر ٹی اوز اور ایل ٹی یوز کے چیف کمشنرز سمیت دیگر ماتحت اداروں سے کہا گیا ہے کہ سپنگ سیکشن کے ودہولڈنگ ایجنٹس کا آڈٹ کیا جائے، اس کے علاوہ درآمدی سطح پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس وصولی کو نہ صرف مانیٹر کیا جائے بلکہ درآمدی سطح پر ٹیکس وصولی بڑھائی جائے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ (اپریل)کے دوران درآمدی سطح پر ٹیکس کی مد میں 48.8 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران درآمدی سطح پر 51 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئی تھیں۔ اس لحاظ سے پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اس سال اپریل میں درآمدی سطح پر ٹیکس کی مد میں ہونے والی وصولیوں میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے تمام ماتحت اداروں سے کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کے سیکشن 149کے تحت نجی تنخواہ دار ملازمین اور نجی اداروں کے ڈائریکٹرز کا بھی آڈٹ کیا جائے۔ اسی طرح انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 153کے حکومتی ڈپارٹمنٹس، پروجیکٹس اور پروگراموں کا ریگولر آڈٹ کیا جائے۔
واضح رہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ماتحت اداروں کا سیکشن231 بی اور 234 سیکشن کے تحت ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بھی آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ماتحت اداروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اس وقت27 ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ ایسی ہے جو کہ فوری طور پر قابل وصول ہے لہٰذا ماتحت ادارے اس ٹیکس ریونیو کی جلد ازجلد کلیکشن کو یقینی بنائیں۔
علاوہ ازیں دستاویز کے مطابق 39 ارب روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ کے خلاف ٹیکس دہندگان نے مختلف قانونی فورمز سے حکم امتناعی حاصل کررکھا ہے لہٰذا ماتحت ادارے ان کیسوں کی مسلسل پیروی کریں اور کوشش کرکے حکم امتناعی خارج کروائے جائیں اور ٹیکس واجبات ریکور کیے جائیں

 

 

ایمزٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی شعبہ میں نجی سرمایہ کاری اورپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کوفروغ دینے کیلیے آئندہ مالی سال2017-18ء کے وفاقی بجٹ میں10 ارب روپے کا پائیدار انرجی فنڈ قائم کیے جانے کاامکان ہے۔
میڈیا کودستیاب دستاویز کے مطابق یہ فنڈ ملک میں توانائی شعبہ میں سرمایہ کاری کے خواہاں نجی سرمایہ کاروں کو فنانسنگ کی سہولت اورمراعات دینے کیلیے استعمال کیاجائیگا،
 
اس کیلیے حکومت کوپائیدارانرجی فنڈ کیلیے ابتدائی رقم کی فراہمی کیلئے آئندہ وفاقی بجٹ میں10ارب روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے جبکہ ابتدائی طور پر اس فنڈ سے سرمایہ کاروں کو توانائی کی بچت اوربہترین کارکردگی کے حامل توانائی منصوبوں کیلیے 30 فیصد رسک شیئرنگ کی سہولت دی جائیگی۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت) وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر 20سے زائد اشیا خور دونوش پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد سبسڈی دینے کی تجو یز زیر غور ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کا رپوریشن آف پاکستان کی جانب سے اسٹوروں پر اشیاخورد ونوش کی فراہمی کے لیے افطار کے بعد بھی چند اسٹورکھلے رکھے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹوروں میں 20سے زائد اشیا خورد و نوش پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد سبسڈی دینے کی تجا ویز زیر غور ہیں جن اشیا خورد ونوش پر وفاقی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک میں سبسڈی دی جائے گی۔ ان میں آٹا، چاول، گھی، بیسن اور مختلف قسم کی دالوں کے علا وہ دیگر اشیا بھی شامل ہوں گی۔
اس کے علاوہ چند اشیا پر حکومت برانڈڈ کمپنیوں سے رعایت لے کر عوام کو ریلیف فراہم کرے گی۔ اس وقت بھی یوٹیلیٹی اسٹور حکام کے مطابق 700 سے زائد برانڈڈ اشیا خور دونوش کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے جس کا اطلاق رمضان المبارک کے اختتام تک جاری رہے گا۔
دوسری جانب رمضان المبارک میں یوٹیلیٹی اسٹوروں پر لوگوں کے رش کو مد نظر رکھتے ہوئے کارپوریشن کی جانب سے عارضی بنیادوں پر ملازمین بھی رکھے جائیں گے تاکہ لوگوں کو اشیا خو رد ونوش کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جبکہ شہری علاقوں میں ایسے اسٹوروں کا تعین بھی کیا جائے گا جو کہ افطار کے اوقات کے بعد بھی کھلے رہیں گے۔
گزشتہ سال یوٹیلیٹی اسٹور کے ذریعے حکومت نے اشیا خورد ونوش پر عوام کو پونے 2ارب روپے تک کا ریلیف دیا تھا جبکہ رواں سال بھی ڈیڑھ ارب روپے تک کا ریلیف دینے کی تجویز زیر غور ہے۔