ایمزٹی وی(صحت)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نظامی ، سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد اور دیگر عہدیداران نے اپنے ایک بیان میں بھارتی حکومت کے غیر انسانی رویے کی سخت مذمت کی ہے جس میں پاکستانی شہریوں کیلئے میڈیکل ویزا دینے پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی گئی ہے ۔ بیان کے مطابق عہدیداروں نے اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ جس سے ہزاروں پاکستانی متاثر ہونگے جو اپنی صحت کے مختلف مسائل کے حل کیلئے انڈیا جانا چاہتے ہیں ۔ تقریباً 500مریض دل اور جگر کی بیماریوں کے علاج کیلئے دہلی ، چنائے اور دوسرے شہروں کے بڑے اسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ، ہومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور حکو مت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس مسئلے کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ عالمی سطح پر اُٹھائے
ایمزٹی وی(صحت)شہر میں ہزاروں افراد کے چکن گنیا سے متاثر ہونے کے باوجود تاحال صوبائی محکمہ صحت نے اس مرض سےبچاؤ ، علاج اور احتیاط سےمتعلق آگہی مہم شروع نہیں کی۔ محکمہ کے تحت اسپرے مہم اور مچھروں کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات شروع نہیں کئےجاسکے جس نے عوام کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے ۔ چکن گنیا سے متاثر ہ افراد شدید درد کے ساتھ اسپتالوں میں کراہتے نظر آتے ہیں مریضوں کی جانب سے ڈاکٹروں سے صرف ایک ہی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کسی طرح اس درد کو ختم کیا جائے اور انہیں اس سے نجات کا طریقہ بتایا جائے ۔ دوسری جانب ماہرین صحت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ اس بخار کی علامات ہونے پر اینٹی بائیوٹک اور درد کی ادویات نہ لی جائیں ۔ اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت نےبھی ہیلتھ ایڈوائزری جاری کی تھی جس کے مطابق چکن گنیا ایک وائرل ڈیزیز ہے یہ مرض ایڈیز ایجپٹی اور ایڈیز ایلبوپکٹس مچھر کے کاٹنے کے لاحق ہوتا ہے ۔ مچھر کے کاٹنے کے 3سے 7دنوں میں اس کے آثار سامنے آتے ہیں ۔ اس کی علامات اور ڈینگی کے علامات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں اور عموماً ڈاکٹر اس کی غلط تشخیص کر دیتے ہیں ۔
ایمزٹی وی(صحت) پاکستان میں 6فیصد آبادی تھیلیسیمیا مائنر کے مرض میں مبتلا ہے، نسل در نسل پھیلنے والے مہلک مرض پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ تھیلیسیمیا کی روک تھام کے لئے سندھ اسمبلی سے پاس ہونیوالے بل پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔ سکھر بلڈ اینڈ ڈرگز ڈونیٹنگ سوسائٹی کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق سکھر بلڈ اینڈ ڈرگز ڈونیٹنگ سوسائٹی صدر ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ سکھر، روہڑی، پنوعاقل، صالح پٹ، کندھرا، سنگرار، علی واہن سمیت آس پاس کے علاقوں میں تھیلیسیمیا کی بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے، صوبائی زکوٰۃ کونسل حکومت سندھ کی جانب سے مہلک مرض میں مبتلا بچوں کے علاج و معالجے کے لئے 5 ملین سالانہ فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 8ملین کے اخراجات ہوتے ہیں۔
ایمزٹی وی(صحت)ماہرین صحت نے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے نئے طریقہ کار اور منصوبہ بندی سے نمایاں فرق پڑ سکتا ہے۔ دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ کی ایک نئی تحقیق کے مطابق پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں پولیو کے خطرات میں کمی کے لیے مقامی آبادی پر مبنی حکمت عملی کا ایک پیکج متعارف کروایا جا سکتا ہے جس میں ماں اور بچے کے لیے مجموعی صحت کی سہولیات کی فراہمی اور معمول کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس شامل ہو۔ یہ تحقیق پیر کو شائع کی گئی جوآغا خان یونیورسٹی اور پشاور میڈیکل کالج نے دی لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن اور کینیڈا کے سینٹر فار گلوبل چائلڈ ہیلتھ ایٹ دی ہاسپٹل فار سک چلڈرن، ٹورونٹو کے طبی ماہرین کے ساتھ مشترکہ طور پر تحقیق کی اور باجوڑ، کراچی اور کشمور کے 387 غیر محفوظ علاقوں میں متعدد تدابیر کی افادیت اور اثر پذیری کا عملی طور پر جائزہ کیا۔ اس تحقیق اور اس کے نتائج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اے کے یو کے ڈیپارٹمنٹ آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ساجد صوفی نے کہااس امر کی یقین دہانی کہ کوئی بھی بچہ پولیو ویکسین لینے سے رہ نہ جائے ہمارے لیے بے حد مشکل تھی، خصوصاً باجوڑ اور کراچی کے کچھ علاقوں میں کیوںکہ وہاں امن و امان کی صورتحال پولیو مہم کے کارکنان کی رسائی کو محدود کر دیتی ہے۔