ایمزٹی ٹی وی (لاہور)سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ حکمران کے وعدے اور دعوے سب جھوٹے نکلے اب یہ لاکھ کوشش کرلیں ان کا بچنا ناممکن ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے جب حکمرانوں کو ان کے عوام سے کئے گئے وعدے یاد کرائے تو وہ مشتعل ہوگئے جس پر حیرت ہوئی لیکن ہم حکمرانوں کووعدے یاد کراتے رہیں گے، ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے اورعوام کے حقوق کے لئے آوازبلند اور جدوجہد جاری رکھیں گے جب کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف ہمارا احتجاج چاروں صوبوں میں جاری رہے گا۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے عوام سے کئے ہوئے تمام وعدے اور دعوے جھوٹے نکلے اب ملک کے حکمران بری طرح پھنس چکے ہیں اور یہ لاکھ کوششیں بھی کرلیں تو بچ نہیں سکیں گے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں حکومت مخالف اتحاد، احتجاج اور انتخابی تعاون کی حکمت عملی طے کی گئی اور پیپلز پارٹی نے پنجاب کی سطح پر سیاسی اتحاد پرغور شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے آصف زرداری نے پارٹی کے سینئر رہنماوں کوہدف دے دیا ہے۔
ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں کیمروں سے لیس خودکار مصنوعی ہاتھ ایجاد کرلیا گیا ہے جو کسی بھی منظر کو خود ہی دیکھ کر شناخت کرنے اور مطلوبہ چیز کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نیوکاسل یونیورسٹی میں بایومیڈیکل انجینئرنگ کے کیانوش نظرپور اور ان کے ساتھی ماہرین نے یہ خودکار مصنوعی ہاتھ ایجاد کیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ پچھلی ایک صدی میں بہت ترقی ہوجانے کے باوجود بھی مصنوعی اعضاء میں کچھ خاص تبدیلی نہیں آئی اور وہ معمولی رد و بدل کے بعد کم و بیش ویسے ہی ہیں جیسے وہ آج سے 100 سال پہلے ہوا کرتے تھے۔
خودکار مصنوعی ہاتھ کی ایجاد اس حوالے سے کسی انقلاب کی مانند ہے کیونکہ اس ہاتھ کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے اس قابل بنایا گیا ہے کہ یہ اپنے سامنے موجود چیزوں کو نہ صرف دیکھ سکتا ہے بلکہ انہیں ازخود پہچان کر تھامنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اب تک بنائے گئے جدید ترین مصنوعی ہاتھ اور بازو بھی حرکت کے لیے اپنے پہننے والے کی جانب سے حکم کے محتاج ہوتے ہیں جو پہلے کسی چیز کو دیکھتا ہے اور پھر اسی مطابقت میں انہیں حرکت کرکے آگے بڑھنے اور متعلقہ شے کو تھامنے کا اشارہ دیتا ہے۔ یہ ساری دماغی اور جسمانی مشقت مصنوعی عضو پہننے والے کو خود کرنا ہوتی ہے جس میں مصنوعی عضو کا کردار بہت واجبی سا ہوتا ہے۔
البتہ مذکورہ خودکار مصنوعی ہاتھ میں جہاں کیمروں کی آنکھیں لگا کر اسے ارد گرد دیکھنے اور مختلف چیزیں پہچاننے کے قابل بنایا گیا ہے وہیں اس میں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا گیا ہے کہ یہ سامنے آنے والی ہر چیز کو جکڑنے کے لیے حرکت نہ کرے بلکہ اس بات کا فیصلہ بھی خود ہی کرے کہ کونسی چیز تھامنے کے قابل ہے اور کس چیز کی طرف بڑھ کر اسے تھامنا ضروری نہیں۔
اب تک یہ خودکار مصنوعی ہاتھ محدود طور پر ہاتھوں سے معذور افراد کو لگایا جاچکا ہے اور اس کے تجرباتی نتائج بہت اچھے رہے ہیں۔ یہ کسی چیز کو تھامتے وقت اس کے وزن اور سختی وغیرہ کا حساب بھی لگاتا ہے۔ موجودہ الگورتھم کی بدولت یہ کپ اور ٹی وی ریموٹ کنٹرول پکڑنے کے علاوہ اپنی 2 انگلیوں اور انگوٹھے کے درمیان کسی چیز کو تھامنے کے قابل بنایا جاچکا ہے۔
’’جرنل آف نیورل انجینئرنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ مقالے میں ڈاکٹر نظرپور کا کہنا ہے کہ مصنوعی اعضاء کے ضمن میں یہ ایک نئی اور ذہین ٹیکنالوجی ہے جسے پہلے مرحلے میں ہاتھوں کےلیے پختہ بنایا جائے گا جس کے بعد مصنوعی ٹانگوں اور دیگر متحرک جسمانی اعضاء کی تیاری میں اس سے مدد لی جائے گی تاکہ جسمانی طور پر معذور افراد بھی دوسرے صحت مند افراد کی مانند چل پھر سکیں۔
ایمز ٹی وی(صحت) وہ طالب علم جن کی یادداشت خراب ہے اگر وہ روزانہ تھوڑی دیر کے لیے ’’روزمیری‘‘ کہلانے والے پودے کی خوشبو سونگھ لیا کریں تو ان کی یادداشت بہتر ہوجائے گی۔
یہ اس تحقیق کا خلاصہ ہے جو نارتھمبریا یونیورسٹی، برطانیہ میں گزشتہ دنوں کی گئی ہے اور اس کے نتائج ’’برٹش سائیکولاجیکل سوسائٹی‘‘ کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے جاچکے ہیں۔
10 سے 11 سال کے 40 بچوں پر کیے گئے اس مطالعے میں ماہرین نے دیکھا کہ جن بچوں کو روزمیری کی خوشبو والے کمروں میں 10 منٹ تک بٹھانے کے بعد ان کی یادداشت جانچی گئی تو انہوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ لیکن جب ان ہی بچوں کو 10 منٹ تک ایسے کمروں میں بٹھایا گیا جہاں کوئی خوشبو نہیں تھی اور پھر ان کی یادداشت کا امتحان لیا گیا تو وہ اتنی اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔
یاد رہے کہ روزمیری ایک سدا بہار پودا ہے جسے اردو میں ’’اکلیل کوہستانی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم زمانے سے بڑی عمر کے لوگوں میں بہتر یادداشت کا ضامن سمجھا جاتا ہے جس کا استعمال قدیم یونان تک میں اسی غرض سے کیا جاتا تھا۔
طبّی مطالعات میں بالغ افراد کی یادداشت پر روزمیری کی خوشبو کے مفید اثرات ثابت ہوچکے ہیں لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ بچوں کی یادداشت پر بھی روزمیری کے یہی فائدہ مند اثرات مرتب ہوتے ہیں یا نہیں۔ اب نارتھمبریا یونیورسٹی میں کیے گئے محدود مطالعے نے یہ بات بھی ثابت کردی ہے تاہم اس کی مزید تصدیق کے لیے زیادہ بڑی تعداد میں بچوں پر یہی مطالعہ دوہرانا ضروری ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمیری کے پودے سے اٹھنے والی مخصوص خوشبو کے علاوہ روزمیری سے حاصل کیے گئے خالص تیل کی خوشبو بھی یادداشت پر یکساں اثرات ڈالتی ہے یعنی اگر روزمیری یا اکلیل کوہستانی کا پودا دستیاب نہ ہوسکے تو اس کا تیل (عطر) بھی یادداشت کےلیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ وہ کیا چیز ہے جس کی بناء پر روزمیری کی خوشبو ہماری یادداشت بہتر بناتی ہے؟ فی الحال اس سوال کا کوئی حتمی جواب ہمارے پاس موجود نہیں لیکن یادداشت پر روزمیری کے مفید اثرات ضرور طے شدہ حقیقت کا درجہ رکھتے ہیں۔
ایمزٹی وی (اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق میٹرو ٹریک پشاورموڑ سے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ تک 25.6 کلومیٹر طویل ہوگا جسے 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میٹرو منصوبے کو این ایچ اے مکمل کرے گی جس میں پشاور موڑ سے اسلام آباد ایئرپورٹ تک 9 اسٹیشنز بنائے جائیں گے، اس کے علاوہ منصوبے میں پر 12 پل اور 11 انڈر پاسز بھی شامل ہیں۔
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک میں لوگ پیجز تو لائیک کرتے ہی ہیں مگر اب لگتا ہے کہ اس کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ ٹاپکس کو فالو کرنا ہی کافی ثابت ہوگا۔
جی ہاں فیس بک اب پیجز کی جگہ نیوز فیڈ میں ٹاپکس کو فالو کرنے کے فیچر کو ٹیسٹ کررہی ہے تاکہ صارفین تک ایسے پیجز کی معلومات بھی پہنچ سکیں جن کو وہ لائیک یا فالو نہیں کرتے۔
یہ فیچر ایک تجویز (سجیشن) کی طرح صارفین کی نیوز فیڈ میں سامنے آتا ہے۔
جیسے کوئی صارف ہارر فلموں کو پسند کرتا ہے تو وہ ہارر موویز کے ٹاپک کو فالو کرسکتا ہے جس کے بعد اس سے متعلق جہاں بھی کوئی خبر یا اطلاع سامنے آئے گی وہ آپ کی نیوز فیڈ پر بھی ظاہر ہوجائے گی۔
کسی ٹاپک کو فالو کرنے کے پیجز کے مقابلے میں کئی فوائد ہیں، جیسے کسی ایک ٹاپک کو فالو کرنا زیادہ آسان ہے بہ نسبت 27 مختلف پیجز کے اور دوسرا یہ کہ صارفین کو اس سے بڑے پیمانے پر معلومات کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔
فیس بک نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس فیچر کی آزمائش کررہی ہے اور اس کے بقول اس طرح صارفین کو اپنی پسند کے موضوعات کی زیادہ اسٹوریز کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔
اگر یہ فیچر فائدہ مند ثابت ہوا تو اسے تمام صارفین کے لیے متعارف کرا دیا جائے گا تاہم یہ واضح ہے کہ فیس بک اب کسی متنازع موضوع کو اس فیچر کا حصہ نہیں بنائے گی۔
فیس بک نے گزشتہ دنوں اس فیچر کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سائٹ کے رواں سال تین بڑے مقاصد ہیں، ایک دریافت، دوسرا احترام اور تیسرا شراکت داری۔
اب یہ نیا فیچر پہلے حصے یعنی دریافت کا حصہ لگتا ہے اور جب لوگ نیا مواد دیکھیں گے تو وہ فیس بک پر زیادہ وقت بھی گزاریں گے جو کہ اس سوشل میڈیا ویب سائٹ کا اصل مقصد بھی ہے۔