ایمز ٹی وی(تعلیم /کراچی ) وزیراعلیٰ سندھ نے ٹیچرز کو ترقی دینے کی سمری منظور کرلی۔ وزیر اعلی سندھ کو یہ سمری سابقہ سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو نے بھیجی تھی ۔ 25 سال سے زائد ملازمت رکھنے والے پی ایس ٹی ، ایس ایل ٹی ، جی ایس ٹی ، ایچ ایس ٹی ، ڈرائنگ ، او ٹی ، ٹیچر اور نان کیڈر اسٹاف اگلے گریڈوں میں پروموٹ ہوجائینگے یہ مطالبہ اساتذہ تنظیموں کی طرف سے کئی سالوں سے کیا جارہا تھا۔
ایمز ٹی وی(صحت)لاہورمیں دل کے مریضوں کو ناقص اسٹنٹ کی فراہمی پر چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے اس حوالے سے ڈی جی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی۔لاہور میں ایک گروہ دل کے مریضوں کو جعلی اسٹنٹ فروخت رہا ہے، جعل سازوں سے 4کروڑ مالیت کے جعلی اسٹنٹ برآمد ہوتے تھے۔ جعل ساز ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر مریضوں کو اسٹنٹ ڈالنے کا مشورہ دیتے تھے، چھ ہزار روپے مالیت کے اسٹنٹ کے 2 لاکھ روپے وصول کیے جاتے لیکن اسٹنٹ نہیں ڈالا جاتا تھا۔
ایمز ٹی وی(تجارت)چیئرمین محمد زبیر کی سربراہی میں ہونے والے نجکاری کمیشن بورڈ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے اثاثے فروخت نہیں کیے جائیں گے تاہم ادارے کو 30 سال کے لیے نجی سرمایہ کار کے حوالے کردیا جائے گا۔ 5 گھنٹے جاری رہنے والے نجکاری کمیشن بورڈ کے طویل اجلاس میں اسٹیل ملز کے مستقبل کا فیصلہ سامنے آیا، اجلاس کے سامنے پیش کیے گئے آپشنز کے مطابق یا تو پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری یا پھر اسے 45 سال کے لیے لیز پر دینے کے معاملات زیر غور آئے۔ تاہم طویل بحث کے بعد لیز کا دورانیہ کم کرکے 30 سال کرکے اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کی رضامندی ظاہر کردی گئی۔ نجکاری کمیشن بورڈ کے مطابق خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل ملز کے تمام واجبات اور بقایاجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور نئے سرمایہ کار کو کلین بیلنس شیٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کے نئے سرمایہ کار کے لیے 5 سال انکم ٹیکس ہالیڈے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لیز حاصل کرنے والے سرمایہ کار کو پلانٹ اور مشینری امپورٹ کرنے کے لیے ڈیوٹی بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ لیز پر جاری کرنے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے کسی بھی فیصلے میں تین فریق شریک ہوں گے جس میں حکومت پاکستان، پاکستان اسٹیل ملز اور سرمایہ کار شامل ہیں اور اسٹیل ملز کو ریوینیو شیئرنگ کی بنیاد پر لیز پر دیا جائے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین حکومت پاکستان کی ہی ملکیت رہے گی جبکہ پلانٹ اور مشینری نئی کمپنی کو 30 سالہ مدت کے لیے لیز پر دیے جائیں گے۔ نجکاری کمیشن بورڈ کے مطابق خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل ملز کے تمام واجبات اور بقایاجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور نئے سرمایہ کار کو کلین بیلنس شیٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کے نئے سرمایہ کار کے لیے 5 سال انکم ٹیکس ہالیڈے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لیز حاصل کرنے والے سرمایہ کار کو پلانٹ اور مشینری امپورٹ کرنے کے لیے ڈیوٹی بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ لیز پر جاری کرنے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے کسی بھی فیصلے میں تین فریق شریک ہوں گے جس میں حکومت پاکستان، پاکستان اسٹیل ملز اور سرمایہ کار شامل ہیں اور اسٹیل ملز کو ریوینیو شیئرنگ کی بنیاد پر لیز پر دیا جائے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین حکومت پاکستان کی ہی ملکیت رہے گی جبکہ پلانٹ اور مشینری نئی کمپنی کو 30 سالہ مدت کے لیے لیز پر دیے جائیں گے۔ نجکاری کمیشن بورڈ کے مطابق خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل ملز کے تمام واجبات اور بقایاجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی اور نئے سرمایہ کار کو کلین بیلنس شیٹ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کے نئے سرمایہ کار کے لیے 5 سال انکم ٹیکس ہالیڈے کی تجویز کو بھی منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں لیز حاصل کرنے والے سرمایہ کار کو پلانٹ اور مشینری امپورٹ کرنے کے لیے ڈیوٹی بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ لیز پر جاری کرنے کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے کسی بھی فیصلے میں تین فریق شریک ہوں گے جس میں حکومت پاکستان، پاکستان اسٹیل ملز اور سرمایہ کار شامل ہیں اور اسٹیل ملز کو ریوینیو شیئرنگ کی بنیاد پر لیز پر دیا جائے گا۔
ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) معروف موسیقار اور جنید جمشید کے دوست سلمان نے جنید جمشید کے ساتھ زندگی کے قیمتی لمحات کی شارٹ فلم خواب جاری کر دی ہے۔ اب خبر یہ ہے کہ بھارت میں اس فلم کے لنک کو کو روک دیا گیا۔سلمان احمد کی جانب سے جاری کی جانے والی فلم میں ان کے جنید جمشید کے ساتھ گزارے گئے لمحات کو دکھایا گیا ہے۔ فلم میں مختلف ویڈیوز اور تصاویر کو یکجا کیا گیا ہے جن میں جنید جمشید کا گلوکاری کا کیریئر جب انہوں نے دنیا بھر میں پرفارم کیا، ان کی مختلف شخصیات سے ملاقاتیں، اور سلمان احمد اور دیگر دوستوں کے ساتھ خوبصورت لمحات قید کیے گئے۔ یاد رہے کہ سابق گلوکار اور معروف نعت خواں جنید جمشید 7 دسمبر کو حویلیاں کے نزدیک ہونے والے فضائی حادثے میں شہید ہوگئے تھے۔ فلم ’ خواب ‘ کے جاری ہوتے ہی بھارت میں یوٹیوب پر اس کے لنک کو بلاک کردیا گیا اس کی شکایت گلوکارسلمان احمد کے بھارتی مداحوں نے ٹوئٹر پر دی ہے۔
ایمز ٹی وی(تعلیم /کراچی ) وفاقی محتسب اعلیٰ پاکستان سلمان فاروقی نے کہا ہے کہ قانون اور قانون سے وابستہ افراد کی قوموں کی تشکیل اور ملکی نظام چلانے میں بڑا اہم کردار ہے۔ وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کراچی کے زیر اہتمام برطانوی جامعات سے اشتراک کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔سیمینار کے مہمان خصوصی سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شاہنواز طارق تھے ،مقررین میں وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء جسٹس (ر ) ڈاکٹر قاضی خالد علی،ایگزیکٹیو ڈائریکٹر(پی این ایس سی ) بریگیڈیئر(ر)راشد صدیقی، سابق اٹارنی جنرل پاکستان انور منصو ر خان، سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر ریاض میمن، وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر افضال الحق، ممبر پاکستان بار کائونسل محمد عاقل شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض ڈائریکٹر فنانس عامر بشیرنے سر انجام دیے۔ سلمان فاروقی نے کہا کہ محتسب اعلیٰ کے طور پر انہوں نے اپنے دور میں 94 ہزارمقدمات کا فیصلہ کیا اور قانون کے بالادستی کے لیے اپنے ادارے کی کارکردگی اور طریقہ کارپر روشنی ڈالی ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر جسٹس (ر ) ڈاکٹر قاضی خالد علی نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا ءنے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنی ڈگری کو نہ صرف برطانیہ میں منظور کرانے کی کوششیں شروع کی ہیں بلکہ ایچ ای سی اور پاکستان بار کائونسل سے منظورشدہ نصاب کو بھی منظورکرانے اور یونیورسٹی کی تعلیم اور ڈگری کو منظور کرانے کی کوشش کی ہے ۔ا یگزیکٹو ڈائریکٹر (پی این ایس سی ) برگیڈیئرراشد صدیقی نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء نے صرف دو سال کی قلیل مدت میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پراپنی پہچان بنائی ہے سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے قانون کی تعلیم کیلئے ریسرچ کی اہمیت پر زور دیا۔
ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ دیسک)ایک سکیورٹی ماہر کے مطابق دنیا بھر کے بنیادی ڈھانچے کو کسی دشمن ملک یا تنظیموں سے نہیں بلکہ گلہریوں سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔کرس ٹامس 2013 سے جانوروں کی جانب سے بجلی منقطع کیے جانے کے واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔کرس ٹامس نے ایک سکیورٹی کانفرنس کو بتایا کہ 1700 سے زائد مرتبہ بجلی منقطع ہونے کے ذمہ دار گلہری، پرندے، چوہے اور سانپ تھے جس کے باعث 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان مسائل کا ریکارڈ اس لیے رکھ رہے ہیں تاکہ ہیکنگ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے واقعات کا سدباب کیا جا سکے۔انھوں نے واشنگٹن میں شموکون سکیورٹی کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ ان کے سائبر سکوئرل ون نامی پروجیکٹ کا مقصد ’حکومت اور کاروباری اداروں کی جانب سے سائبر جنگ کے دعووں کی مضحکہ خیزی واضح کرنا ہے۔‘ ان کے مطابق گلہری 879 ’حملوں‘ کے ساتھ سرفہرست ہے اور جس کے بعد پرندوں کا نمبر آتا ہے جنھوں نے 434 ’حملے کیے جبکہ سانپوں نے 83، ریکون نے 72، چوہوں نے 36، مارٹین نے 22 اور مینڈکوں نے تین ’حملے کیے۔‘ انھوں نے آخر میں کہا کہ حقیقی سائبر حملوں کے باعث ہونے والے نقصانات جانوروں سے لاحق ’سائبر خطرے‘ کی نسبت بہت چھوٹے ہیں۔ زیادہ تر جانوروں کے ’حملے‘ بجلی کی تاروں پر ہوئے ہیں لیکن مسٹر ٹامس نے بتایا کہ جیلی فش نے 2013 میں بجلی گھر کو ٹھنڈے پانی کی ترسیل کرنے والے پائپ مسدود کر دیے جس کے باعث سویڈن کا جوہری بجلی گھر بند ہو گیا۔ انھیں یہ بھی معلوم ہوا کہ انفراسٹرکچر پر ہونے والے جانوروں کے حملوں سے آٹھ افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں، جن میں گلہری کے بجلی کی تاروں کو کاٹنے اور ان کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے چھ افراد بھی شامل ہیں۔ کرس ٹامس نے آغاز میں سائبر سکوئرل ون کے نام سے ٹوئٹر پر مارچ 2013 میں کام شروع کیا۔ ابتدا میں وہ گوگل الرٹ سے معلومات جمع کرتے تھے۔اس کے بعد سے ان کا یہ پروجیکٹ بڑھ گیا ہے اور وہ دیگر سرچ انجنوں اور ویب سے بھی معلومات حاصل کرتے ہیں۔
ایمز ٹی وی (تجارت)ترقی اور منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت ہونے والے سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں متعلقہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے نمائندے شامل تھے، جنھوں نے کراچی سے 11 کلومیٹر دور ساحلی علاقے میں قائم پیراڈائز پوائنٹ پر مستقبل میں مکمل ہونے والے دو جوہری پاور پلانٹس (کے ٹو اور کے تھری)، جن سے مجموعی طور پر 2200 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی، سے قومی گرڈ کیلئے ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے حوالے سے تمام ٹیکنیکل اور سرمایہ کے جزیات کی منظوری دی۔ اجلاس میں قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی سے درخواست کی گئی کہ وہ ٹرانسمیشن لائن کی منطوری دے دیں جس کا تخمینہ 5.6 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس میں 2.6 ارب روپے کا غیر ملکی کرنسی جزو (ایف ای سی) بھی شامل ہے۔ مذکورہ دونوں جوہری بجلی گھر پاکستان اور چینی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت 23-2022 میں تعمیر کرلیے جائیں گے۔ اجلاس میں 11 منصوبوں کیلئے 20 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ خیال رہے کہ مالیاتی قوانین کے تحت سی ڈی ڈبلیو پی کو ایسے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کی اجازت ہے جن کا تخمینہ 3 ارب روپے سے زائد نہ ہو۔ اس تخمینے سے زائد کے منصوبوں کیلئے سی ڈی ڈبلیو پی کو ان منصوبوں کی جانچ پڑتال کا اختیار ہے بعد ازاں اس کی منظوری کیلئے وہ قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھیج دیئے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اجلاس میں 134 ارب روپے کے 7 منصوبوں کی منظوری کیلئے قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو تجاویز بھی بھیجی گئیں۔ دو جوہری بجلی گھروں کی ٹرانسمیشن لائن منصوبے کی منظوری کے علاوہ، سی ڈی ڈبلیو پی نے سونہو-سندھ ریسورسز کے تحت کوئلے سے 1320 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے اور تھر میں 23 ارب روپے کی لاگت سے سندھ اینگرو کول لیمٹڈ کی منظوری دی جس کیلئے 12 ارب روپے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ ان منصبوں کے لیے رقم کی منظوری قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے دی جائے گی۔ اجلاس میں پورٹ قاسم کے قریب صدیق سنز کول-فائر انرجی پاور پلانٹ سے 350 میگا واٹ بجلی فراہمی کیلئے 2.9 ارب روپے لاگت کے منصوبے کی منظوری بھی دی گئی جس میں 1.4 ارب روپے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ مذکورہ تینوں ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعے سے ان کے متعلقہ منصوبوں سے قومی گرڈ میں توانائی شامل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سی ڈی ڈبلیو پی نے اورکرزئی ایجنسی میں گھلجو گریڈ اسٹیشن کی 66 کے وی کی تباہ شدہ لائن کی مرمت کیلئے 14 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ کھاران گریڈ اسٹیشن اور مال گریڈ اسٹیشن کے درمیان 82 کلومیٹر کی 132 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کی منظوری بھی دی جس کی لاگت 65 کروڑ روپے لگائی گئی۔ اجلاس کے دوران چکوال کے 500 کے وی کے ذیلی اسٹیشن کیلئے 7 ارب روپے، جس میں 3.8 ارب روپے ایف ای سی شامل ہے، خیبرپختونخوا کے علاقے لوئر دیر میں کوٹو ہائیڈروپاور کے نظر ثانی شدہ منصوبے کیلئے 14 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی، جس میں 7 ارب روپے کی ایف ای سی شامل ہے، ان منصوبوں کی منظوری کیلئے تجاویز قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھجوائی گئیں ہیں۔ ٹرانسپورٹ اور اطلاعات سی ڈی ڈبلیو پی نے جالکھنڈ اور چیلاس کے درمیان سڑک کی تعمیر کے نظر ثانی شدہ منصوبے کیلئے 7.8 ارب روپے، روہڑی سے کوٹی-تافتان بذریعہ کوئٹہ موجودہ ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کے امکانات کا مطالعہ، جس میں 1022 کلومیٹر سبی-اسپزند ریلوے سیکشن بھی شامل ہے اور کوٹلہ جام سے کوئٹہ کے درمیان 538 کلومیٹر کے ریلوے لنک کی تعمیر کے مطالعے کیلئے مجموعی طور پر 29 کروڑ 20 لاکھ روپے کی منظوری بھی دی۔ منصوبے کا مقصد کوئٹہ اور پشاور کو ریل کے ذریعے منسلک کرنا ہے۔ اجلاس میں آپریشنل اسٹاف کیلئے وی ایچ ایف کمیونیکیشن نظام کی اپ گریڈیشن کیلئے 73 کروڑ 70 لاکھ روپے اور بذریعہ نومل آر سی سی کنوداس پل سے نالٹر ایئر بیس تک 47 کلومیٹر سڑک کی اپ گریڈیشن کیلئے 2.7 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی۔ اس کے علاوہ سی ڈی ڈبلیو پی نے صاف ستھرو سندھ (ایس ایس ایس) پروگرام کیلئے 1.5 ارب روپے کی منظوری بھی دی جس کا مقصد صوبے کے دیہی علاقوں میں صحت و صفائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اجلاس میں پنجاب زراعی پیداواری کو بہتر بنانے کے سیراب منصوبے (پی آئی پی آئی پی) کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری بھی دی جس میں 48 ارب کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ ہائیر ایجوکیشن اور آئی ٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے اسلام آباد کی ایئر یونیورسٹی کیلئے تعلیمی اور تحقیقی سہولیات کی فراہمی کیلئے 1.6 ارب روپے کی منظور دی جس میں 26 کروڑ 90 لاکھ روہے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت قراقرم ہائی وے پر بلا تعطل جی ایس ایم کوریج اور گلگت بلتستان فیز ٹو میں جی ایس ایم نیٹ ورک اپ گریڈ کیلئے 3.3 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری بھی دی۔ اس کے علاوہ پلاننگ کمیشن کی کارکردگی بہتر بنانے اور ادارے کی مضبوطی کیلئے سی ڈی ڈبلیو پی نے 20 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی۔
ایمز ٹی وی(تعلیم /کراچی ) جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے زیر اہتمام دو روزہ پہلی جنوبی ایشیائی ریجنل کانفرنس بعنوان’’سوسائٹی برائے اربن ایکولوجی‘‘ 18 جنوری سے جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ میں شروع ہوگی۔ کانفرنس چیئر اور صدر سوسائٹی برائے اربن ایکولوجی پروفیسر ڈاکٹر جمیل حسن کاظمی کے مطابق کا نفرنس کا تھیم اربن ایکولوجی اینڈ فرنٹیرزآف سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ ہے۔اربن ایکولوجی سے متعلقہ پانچ مختلف موضوعات پر پانچ سیشن ہوں گے جن سے بین الاقوامی اور قومی اسکالرز بشمول یونیورسٹی آف بوچرسٹ رومانیہ کے پروفیسرڈاکٹر کرسٹین آئیوجا، برلن یونیورسٹی جرمنی کے پروفیسرڈاکٹر سلمان قریشی،تہران یونیورسٹی ایران کے پروفیسر ڈاکٹر سعید کاظم علوی پناہ اور چیئرمین شعبہ جغرافیہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی خطاب کریں گے۔ اس موقع پر طالب علموں کے لئے پوسٹرسازی کا مقابلہ بھی منعقد کیا جائے گا۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب صبح 9 بجےمنعقد ہوگی۔شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر مہمان خصوصی ہوں گے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی صدارت کریں گے
ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)آسٹریلیا میں ایک تحقیق کے مطابق حالیہ برسوں میں سانپوں اور دیگر زہریلے جانوروں کے مقابلے میں گھوڑے زیادہ انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنے ہیں .یونیورسٹی آف میلبرن کی ڈاکٹر رونیل ویلٹن نے ہسپتال سے اعداد و شمار اور ناگہانی موت سے متعلق معلومات اکٹھی کی ہیں۔ سنہ 2000 سے سنہ 2013 کے درمیان کم از کم 74 افراد کی موت گھوڑوں کی وجہ سے ہوئی۔ تحقیق کے مطابق دوسرے نمبر میں شہد کی مکھیاں اور دیگر ڈنگ مارنے والے کیڑوں سے اموات ہوئی جن کی تعداد 27 رہی جبکہ سانپ کے کاٹنے سے بھی 27 اموات ہوئیں لیکن ان میں کچھ افراد نے ہسپتالوں سے رجوع نہیں کیا۔ اس عرصہ کے دوران مکڑیوں سے کاٹنے سے کسی کی موت واقع نہیں ہوئی۔ یہ تحقیق انٹرنل میڈیسن جرنل میں شائع ہوئی ہے اور ڈاکٹر ویلٹن کا کہنا ہے کہ یہ آسٹریلیا میں زہریلے جانوروں کے بارے میں پائے جانے والے عمومی خیالات کے برعکس ہے۔ان کی تحقیق کے مرکز ایسے جانور تھے جو ڈنگ مارتے ہیں یا دانتوں سے کاٹتے ہیں لیکن اس کام کے دوران انھیں گھوڑوں سے متعلقہ اموات کے بارے میں معلومات ملیں۔ ڈاکٹر ویلٹن نے آسٹریلیا زہریلیوں چیزوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن حیران کن طور پر سب سے زیادہ افراد کو ہسپتالوں میں علاج کے لیے آتے ہیں وہ کیڑوں کے کاٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر ویلٹن کا کہنا تھا کہ تحقیق کے مطابق کیڑوں کے ڈنگ یا کاٹنے سے پیدا ہونے والی الرجی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔
ایمز ٹی وی(تجارت)وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کم، معیشت بہتر اور سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، پاکستان معاشی طور پر تیزی سے آگے کی جانب بڑھ رہاہے، عالمی میڈیا اور ادارے پاکستان کی معیشت کے معترف ہیں جس سے حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ڈیووس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہدای منصوبے پر بڑی تیزی سے کام ہو رہا ہے ،سی پیک آہستہ آہستہ گیم چینجر بن رہا ہے۔دنیا پاکستان کا رخ کریگی، ناشتہ گوادر میں، دوپہر کا کھانا کوئٹہ میں کھایا جاسکتا ہے ، سڑکوں کا جال بچھنے سے فاصلے کم ہورہے ہیں،معاشی ترقی کے سبب پاکستان میں بیروزگاری کم ہوئی ہے ،ہم ادارے بنارہے ہیں ، توانائی ، معاشی اور سماجی مسائل سے نمٹ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، معاشی اشارئیے دن بدن بہتر ہو رہے ہیں، خوشی ہے کہ تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں موقع مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے خاصی سرمایہ کاری بھی پاکستان میں آ رہی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو بہت بہتر ہے۔ ماضی کے مقابلے میں محصولات میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔