ھفتہ, 27 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

ایمز ٹی وی (صحت)ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی جگہ پر کام کے دوران موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ ماہرین نے تجویز کیا کہ مختلف کمپنیاں اپنے ملازمین کو کام کے دوران موسیقی سننے کی ترغیب دیں۔لندن میں مختلف چھوٹی بڑی کمپنیوں میں کیے جانے والے سروے سے پتہ چلا کہ جن ملازمین نے کام کے دوران موسیقی سنی انہیں اپنی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ محسوس ہوا اور انہوں نے اپنی مجموعی کارکردگی سے بڑھ کر کام کیا۔یہی نہیں ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ پس منظر میں موسیقی کسی دفتر کے مجموعی ماحول کو بھی بہتر بناتی ہے اور ملازمین ایک دوسرے کے مخالف کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔اسی طرح کا ایک سروے تائیوان میں بھی کیا گیا جہاں سے یکساں نتائج موصول ہوئے تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ وہ موسیقی جن میں شاعری ہو وہ ملازمین کی توجہ کو بھٹکا سکتی ہے۔ اس کے برعکس بغیر بولوں والی موسیقی ملازمین کو کام پر توجہ مرکوز کرنے اور ان کی استعداد میں اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

اس سے قبل کی جانے والی ایک اور تحقیق کے مطابق مختلف اداروں میں موزوں موسیقی وہاں کام کرنے والے افراد کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے پر مائل کرتی ہے۔اس تحقیق کے لیے ایک تجربہ کیا گیا جس میں ایک آفس کے ایک حصہ میں دھیمی آواز میں ہیجان انگیز اور دوسرے حصہ میں اداس شاعری و موسیقی والا گانا چلایا گیا۔پہلے حصہ میں جہاں ہیجان انگیز موسیقی اور شوخ و شنگ بولوں والا گانا چل رہا تھا وہاں لوگوں نے ایک دوسرے سے مسکراہٹوں کا تبادلہ کیا اور آپس میں ایک دوسرے سے بات بھی کی۔دوسرے حصہ کے لوگ گانے کے دوران خاموش رہے اور ایک دوسرے سے ضرورت کے تحت انتہائی مختصر بات چیت کی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسیقی کے دل و دماغ پر منفی اور مثبت اثرات حقیقت ہیں اور صدیوں سے موسیقی کو انسانی جذبات کو تبدیل کرنے اور مختلف بیماریوں کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔۔

ایمز ٹی وی (کراچی) سرکاری اسپتالوں کو این جی اوز کے حوالے سے پیرا میڈیکل اسٹاف ویلفیئر ایسو سی ایشن کا ہنگامی اجلاس زیر صدارت مرکزی صدر اخلاق احمد سول اسپتال کراچی میں منعقد ہوا۔ جس میں مرکزی سیکرٹری جنرل سید اسلام الدین شاہ،مرکزی سینیئر جوائنٹ سیکرٹری یوسف خان ، ساجد حسین، محمداعجاز، محمد اسحاق، شاہد علی ،شازیہ ، عبدالحئی، عبد القادر، محمد سمیع، عبداللہ شیخ اور دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔

 

اجلا س میں سرکاری اسپتالوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پورے سندھ کے تمام پیرا میڈیکل اسٹاف4اکتوبر منگل کو کراچی پریس کلب پر ایک بھر پور احتجاجی مظاہرہ کرینگے۔اس موقع پر مرکزی صدراخلاق احمد خان نے کہا کہ ہم متعدد مرتبہ محکمہ صحت کے افسران بالا سے یہ اپیل کرچکے ہیں کہ خدارا سرکاری اسپتالوں کو این جی اوز کے حوالے نہ کیا جائے۔

ایمز ٹی وی ( صحت )صحت مند افراد کے لیے دن بھر میں 100گرام گوشت کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن اگر اس مقدار سے زیادہ کھایا جائے تو نقصان دہ ہوتا ہے۔زیادہ مقدار میں گوشت کھانے والے افراد بدہضمی، اسہال ، پیٹ کے درد اور بخار کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر، جوڑوں کے درد، اور بخار کے علاوہ ہائی بلڈپریشر، جوڑوں کے درد، امراض میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ایسے افراد کے جسموں میں کیلسئیم کم ہوجاتا ہے، جس کے باعث ان کی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں اور بہ آسانی ٹوٹ جاتی ہیں۔ گوشت اگر اعتدال کے ساتھ کھایا جائے تو یہ نہ صرف جسم میں لحمیات (پروٹینز) کی کمی کو پورا کرتا ہے، بلکہ خون میں سرخ خلیات بھی بناتا ہے۔ گوشت کھانے والے افراد کو گوشت کھانے کے ساتھ ساتھ پھل اور سبزیاں بھی کھانی چاہییں، تاکہ غذا کے متوازن ہوجانے کی وجہ سے وہ گوشت کے نقصانات سے محفوظ رہیں۔

گائے کے گوشت کے مقابلے میں اونٹ کا گوشت زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ اونٹ کا گوشت بازاروں میں کم ہی دستیاب ہوتا ہے، البتہ عیدالاضحی پر بہ آسانی مل جاتا ہے۔ لوگ عید پر اونٹ کی قربانی کرتے ہیں اور محلے میں گوشت تقسیم کردیتے ہیں۔اس طرح لوگوں کو اونٹ کا گوشت کھانے کومل جاتا ہے۔

اونٹ کا گوشت بہت سے امراض سے بچاتا ہے۔ یہ گوشت نمکین ہوتا ہے، اس لیے ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اونٹ کا گوشت پرانے بخار، یرقان ، ہیپاٹائٹس سی، عرقی النسا (شیاٹیکا) اور پیشاب کی جلن دور کرنے میں مفید ہے۔ بواسیر کو ختم کرنے کے لیے اونٹ کی چربی کالیپ کرنا فائدہ مند ہوتا ہے۔ یہ چربی جوڑوں کا درد بھی ختم کردیتی ہے۔ اونٹ کا گوشت اعصابی اور جسمانی کمزوریوں کو ختم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ اعضا ئے ریئسہ (دل ، جگر اور دماغ کو طاقت بخشتا ہے۔ قاہرہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اونٹ کا گوشت امراض قلب دور کرنے میں بھی مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کے گوشت میں تمام ضروری معدنیات اور لحمیات پائی جاتی ہیں۔ تقویت باہ کے لیے بھی اونٹ کا گوشت کھانا فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ اونٹ کاگوشت ہفتے میں دو تین بار 100گرام کی مقدار میں کھائیے اور صحت مند وتوانا رہیے۔

ایمزٹی و(صحت)کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں انسداد پولیو مہم شروع کردی گئی ہے۔
کراچی میں 6 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے سوبھراج اسپتال سے کیا۔ انسدداد پولیو مہم کے دوران 5 سال تک کے 22 لاکھ 71 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ کراچی میں ساڑھے 3 ہزار سے زائد ٹیمیں گھروں اور تعلیمی اداروں میں جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ جت قطرے پلائیں گی جب کہ آئی جی سندھ نے اے آئی جی کو انسداد پولیو ٹیموں کے اہلکاروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی 4 روزہ انسداد پولیو مہم شروع کردی گئی ہے جو 26 ستمبر سے لے کر 29 ستمبر تک جاری رہے گی۔ میئر اسلام آباد شیخ انصر کا اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، انسداد پولیو مہم کے دوران اسلام آباد کو 21 زونز میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے لئے 600 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
شیخ انصر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد 2000 سے پولیو فری سٹی ہے، پولیو مہم میں اچھے نتائج دینے والوں کو انعام دیں گے جب کہ خراب کارکردگی دیکھانے والوں سے بازپرس بھی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہیلتھ سٹی پراجیکٹ کو 2 سال میں مکمل کریں گے۔
بلوچستان کے 30 اضلاع میں بھی 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ صوبائی کو آرڈینیٹر ای او سی بلوچستان سید فیصل احمد کا کہنا ہے کہ مہم کے دوران 24 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کے لئے 6 ہزار 647 ٹیمیں، 5 ہزار 182 موبائل ٹیمیں اور 860 فکسڈ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
فاٹا اور فرنٹیئر ریجنز میں بھی انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا ہے جس کے دوران 9 لاکھ 82 ہزار 30 بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ پولیو ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے مطابق انسداد پولیو مہم میں 3 ہزار 996 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، 3 ہزار 599 موبائل ٹیمیں، 292 فکسڈ اور 105 ٹرانزٹ ٹیمیں بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گی۔
کوآرڈینیڑ ای او سی فاٹا محمد اکبر خان کا کہنا ہے کہ چیلنجز کے باوجود کے پی میں انسداد پولیو کی کامیاب کاوشیں کی جارہی ہیں جب کہ پولیو مہم کے لیے سیکورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ پولیو ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے مطابق رواں سال فاٹا سے صرف 2 کیسز جنوبی وزیرستان ایجنسی سے رپورٹ ہوئے، دونوں پولیو کیسز عارضی بے گھر افراد کی افغانستان سے واپسی کے موقع پر سامنے آئے۔
آزاد کشمیر میں بھی دو روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہو گئی ہے جس کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ دوسری جانب تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر لیڈیز ہیلتھ ورکرز نے پولیو مہم کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے


ایمزٹی وی(صحت) صحت اور غذا کے عالمی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ناقص غذا کی وجہ سے دنیا میں ہر تین میں سے ایک شخص کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔غریب ممالک میں 25 فیصد بچے ناکافی یا ناقص خوراک کی وجہ سے اپنے پورے قد تک نہیں پہنچ پاتے تو دوسری جانب 2030 تک دنیا کی ایک تہائی آبادی بسیار خوری کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہوجائے گی۔
اقوامِ متحدہ کے تحت ’غذا کی عالمی تنظیم‘ کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی 2 ارب آبادی کو جسم کے لیے ضروری وٹامن اور معدنیات میسر نہیں جو ان کو صحتمند رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔ اس کمی کی وجہ سے عالمی آبادی مختلف امراض سے دوچار ہورہی ہے جن میں امراضِ قلب، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دیگر بیماریاں شامل ہیں اور اس کا معاشی اور معاشرتی نقصان ہورہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق پروسیس شدہ غذا اگرچہ امیر ممالک میں بیماریوں کی وجہ بن رہی ہے لیکن اس کے امراض اب کم ترقی یافتہ اور غریب ممالک میں بھی عام ہورہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگلے 20 برس میں یہ صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی۔ اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو یہ ملیریا اور ایڈز کی طرح سلگتا عالمی بحران بن جائے گا۔
پاکستان اور دیگر ممالک میں ماں اور بچے کی صحت، بلڈ پریشر اور دیگر امراض ایک چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ اگرچہ دنیا بھر میں یہ صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن دنیا میں 80 کروڑ افراد کو روزانہ کی بنیاد پر بھوک اور کھانے کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کی شکار خواتین ایسے بچوں کو جنم دے رہی ہیں جن کے امراض زندگی بھر ان بچوں سے چمٹے رہتے ہیں۔
دوسری جانب چین میں 2030 تک چین کا نصف آبادی موٹاپے کی شکار ہوجائے گی جب کہ افریقی خواتین میں خون کی زبردست کمی نوٹ کی گئی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ بھوک اور اس سے جڑی بیماری اقوام کی معیشت کو شدید نقصان پہنچارہی ہے یعنی صرف افریقا اور ایشیا میں ہی جی ڈی پی کا 3 سے 16 فیصد ضائع ہورہا ہے۔

  • بڑھاپا روکیں،اور دیرپا جوان رہیں ایمز ٹی وی (صحت) بڑھاپا ایک فطری عمل ہے۔ آپ چاہے اپنی زندگی جیسی بھی گزاریں بڑھاپا اپنے وقت پر ضرور آئے گا۔ بڑھاپے کے ساتھ بے شمار بیماریاں بھی ساتھ آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو بچپن میں کوئی گہری چوٹ لگی ہے او وہ ٹھیک بھی ہوگئی تب بھی وہ بڑھاپے میں پھر سے تکلیف کا باعث بنے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر بچپن ہی سے احتیاط کی جائے اور اپنے جسم کا خیال رکھا جائے تو بڑھاپے میں ہونے والی بیماریوں سے کسی حد تک بچا جاسکتا ہے اور ایک صحت مند بڑھاپا گزارا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں اگر باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو بڑھاپے کی رفتار کو کم کیا جاسکتا ہے یعنی آپ تا دیر جوان رہ سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد اپنی روزمرہ کی خوراک میں مچھلی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ زیادہ دیر تک جوان رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہفتہ میں 2 سے 3 بار مچھلی کھانا آپ کی عمر کی رفتار میں 42 فیصد کمی کرسکتا ہے۔ سبز چائے صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے اور یہ شمار فائدوں کا سبب بنتی ہے۔ یہ ذہنی دباؤ کم کرنے، وزن گھٹانے، دماغی کاکردگی میں اضافے کے لیے معاون ہے اور ذیابیطس اور کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرسکتی ہے۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ آپ کو زیادہ عرصہ تک جوان رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ زیتون کے تیل میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس بڑھاپے کی کئی بیماریوں سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں زائد چربی کو ذخیرہ ہونے سے روکتا ہے اور بعض ماہرین کے مطابق یہ کینسر اور امراض قلب کی شرح میں بھی کمی کرتے ہیں۔مختلف اقسام کی بیریز جیسے بلو بیریز، بلیک بیریز، اسٹرابیریز میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس عمر بڑھنے کی رفتار میں کمی کے ساتھ دماغی کارکردگی میں اضافہ اور پٹھوں کی صحت کو بہتر کرتی ہے۔ 

پاکستان صحت کے شعبے میں پھر پیچھے رہ گیا ایمز ٹی وی (صحت) نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی کے عنوان سے جائزہ کا افتتاح ایک خصوصی تقریب میں کیا گیا۔ مطالعے میں تمام ممالک کی ترتیب صفر سے 100 تک کے انڈیکس اسکور کے ذریعے کی ہے۔ پاکستان کا اسکور بنگلہ دیش اور موریطانیہ کے ساتھ 38 ہے جو ہندوستان سے 6 درجے جبکہ ایران سے کئی درجے کم ہے۔ آغاخان یونیورسٹی سینٹر فار ایکسی لینس ان ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے بانی ڈائریکٹر اور اسٹڈی کے شریک مصنف پروفیسر ذوالفقار بھٹہ کا کہنا تھا کہ 'یہ مطالعات پاکستان کے لیے تنقیدی لحاظ سے بہت اہم ہے تاکہ وہ اس کی مدد سے موجودہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ صحت اور ایس ڈی جی سے متعلق اہداف حاصل کرسکتے ہیں'۔ مطالعے کے مطابق نظام میں وسعت، خاندانی منصوبہ بندی تک باآسانی رسائی، نومولود اور 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں کمی سمیت کئی امور میں بہتری ایس ڈی جی میں بہتر پوزیشن کے لیے مددگار ہیں۔ دوسری جانب ہیپاٹائٹس بی، بچوں میں موٹاپا، جرائم اور الکوحل کا استعمال کی حالت دگرگوں ہو چکی ہے۔ آئس لینڈ 85 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ برطانیہ اور کینیڈا بالترتیب 82 اور 81 پوائنٹس حاصل کرکے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہیں جبکہ افغانستان نچلی سطح پر موجود 10 ممالک میں شامل ہیں اور وسطی افریقی ریاستیں کم تر سطح کے 20 ممالک کے ساتھ فہرست میں موجود ہیں۔ کینیا کی ایس ڈی جی میں اسکور کی پوزیشن 2000 سے 2015کے دوران 33 سے 40 درجے کے ساتھ بہتر ہوئی ہے۔ اسٹڈی کے نتائج میں آمدنی، تعلیم اور پیدائش کی شرح کو صحت کی بہتری کے طورپر بھی اجاگر کیا گیا ہے اور ان معاملات پر صرف سرمایہ کاری کو ناکافی قرار دیا گیا ہے۔ ممالک انفرادی طور پر اپنے اہداف کے حصول میں متحرک ہیں جس کی ایک مثال سروے میں شامل اکثر ممالک میں شرح اموات ایک لاکھ کی پیدائش کی تناسب میں 70 اموات ہیں جو ایس ڈی جی کے اہداف کو موثر طور پر چھو رہا ہے، اس کے برعکس کوئی بھی ملک بچوں میں موٹاپے کے خاتمے یا ایچ آئی وی اور تپ دق جیسے متعدی امراض کو جڑ سے ختم کرنے کے ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔

جمعرات, 22 ستمبر 2016 17:05

مسلز بنائے اب آسان طریقے سے

ایمز ٹی وی (صحت)طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ انہوں نے اس کا مثالی طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔یہ دعویٰ کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔میک ماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مسلز بنانے اور فالتو چربی سے جلد چھٹکارے کے لیے سخت ورزش اور عام معمول کی غذا میں کمی لانا بہترین طریقہ ہے۔اس حوالے سے ماہرین نے 40 نوجوانوں کو دو گروپس میں تقسیم کرکے تجربہ کیا۔دونوں گروپس کو کم کیلوریز والی غذا اور مہینے میں چھ روز کی ورزش کے معمول کو اپنانے کی ہدایت کی گئی، جس میں سے ایک گروپ کو دوسرے کے مقابلے میں زیادہ پروٹین کا استعمال کرایا گیا۔محققین نے تجربے کے اختتام پر دریافت کیا کہ جس گروپ کو زیادہ پروٹین کا استعمال کرایا گیا ان کے مسلز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ فالتو چربی بھی کافی حد تک کم ہوگئی۔دوسرے گروپ میں مسلز تو نہیں بڑھے مگر اس میں کوئی کمی بھی نہیں آئی جبکہ چربی کافی حد تک ضرور کم ہوگئی

 

۔محققین نے تسلیم کیا ہے کہ یہ کافی سخت عمل ہے، ہم بس دیکھنا چاہتے تھے کہ لوگ کتنی تیزی سے بہتر جسمانی ساخت میں آجاتے ہیں، ان کے مسلز بہتر اور فٹنس بہتر ہوتی ہے۔ان کے بقول ورزش خاص طورپر وزن اٹھانا مسلز کو سگنل دیتے ہیں کہ اب اضافہ ہونا چاہئے چاہے کھانے کی مقدار میں نمایاں کمی ہی کیوں نہ کردی جائے۔تاہم انہوں نے زور دیا ہے کہ اس طریقہ کار کو زیادہ طویل دورانیے تک اپانا نہیں چاہئے اور ایک ماہ سے زیادہ اس پر عمل نہیں کرنا چاہئے۔یہ تحقیق طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن میں شائع ہوئی۔

 
 

ایمز ٹی وی (صحت)گر آپ کو چاکلیٹ کھانا پسند ہے تو خوش ہوجائیے کیونکہ ماہرین کے مطابق ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ اور وزن میں کمی کر سکتا ہے۔یہ تحقیق نیویارک کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی جہاں 23 سے 80 سال تک کی عمر کے 968 افراد کا جائزہ لیا گیا۔ ان لوگوں نے ایک عرصہ تک اپنے ناشتہ میں چاکلیٹ کا استعمال کیا۔اس سے قبل بھی تل ابیب کے طبی ماہرین نے تحقیق پیش کی تھی کہ وہ ایک طویل عرصہ تک روز صبح ناشتہ میں چاکلیٹ کا استعمال کرتے رہے۔ اس سے ان کی دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوا ور وہ اپنے کام کو بہتر طریقے سے کرنے میں کامیاب رہے۔طبی ماہرین کے مطابق جب آپ صبح سو کر اٹھتے ہیں تو آپ کے دماغ کو فوری طور پر توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

اس وقت آپ جو بھی غذا کھاتے ہیں وہ آپ کے دماغ کو توانائی پہنچانے میں صرف ہوجاتی ہے۔اس کے برعکس دن کے درمیانی حصہ میں ہم جو بھی کھاتے ہیں وہ ہمارے جسم کا حصہ بن جاتی ہے اور ذخیرہ ہوکر چربی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ایک عام تصور یہ بھی ہے کہ چاکلیٹ وزن میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے جبکہ ڈائٹنگ کرنے والے افراد چاکلیٹ کھانا چھوڑ دیتے ہیں، تاہم تحقیق کے مطابق چاکلیٹ وزن میں کمی کرنے کے لیے بھی معاون ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ صبح 9 بجے سے قبل زیادہ مقدار میں چاکلیٹ کھائیں گے تو وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔ لیکن اگر اس کے بعد آپ کم مقدار میں بھی چاکلیٹ کھائیں گے تو وہ آپ میں موٹاپے کا سبب بنے گی۔ماہرین کے مطابق چاکلیٹ میں وہی فائدہ مند اجزا پائے جاتے ہیں جو بغیر دودھ کی چائے، اور پودوں پر لگنے والے پھلوں جیسے انگور اور سیبوں میں پائے جاتے ہیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) ہلدی میں موجود بعض اجزا کئی طرح کے کینسر کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ہلدی کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے اور انہیں معمول سے زیادہ ہلدی کھلائی۔امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود ایک عنصر ’’سرکیومن‘‘ چوہیا میں بریسٹ کینسر پھیلنے میں اہم رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں الزائیمر کی وجہ بننے والے اجزا کو بھی ہلدی ختم کرنے میں جادوئی کردار ادا کرتی ہے۔

 

اسی بنیاد پر ماہرین کھانے میں ہلدی کی زیادہ مقدار پر زور دے رہے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن میں ایک اور دلچسپ تجربہ کیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ آیا ہلدی ہمارے جین کو تبدیل کرسکتی ہے یا نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ جینیاتی تبدیلیاں بہت سارے امراض کی وجہ بنتی ہیں۔اس ٹیسٹ میں جین کے اطراف موجود بعض اجزا کو نوٹ کرنا تھا۔ وومن کینسر انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان کے مطابق اسے جین کا پیکج کہا جاسکتا ہے جو کسی سافٹ ویئر کی طرح جین کو کہتا ہے کہ اسے کیا کام کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اسے جینیاتی زبان میں میتھائلیشن کہتے ہیں اور اس کی ہدایات بیماری بھی پیدا کرسکتی ہیں۔

 

اس کے لیے 40 سے 50 سال تک کے 100 رضاکار بھرتی کیے گئے اور انہیں 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ کو ہلدی کے کیپسول دیئے گئے جس میں 3.2 ملی گرام ہلدی، ایک گروہ کو فرضی کیپسول اور تیسرے کو ایک چمچہ ہلدی دی گئی اور وہ بھی روزانہ 6 ہفتے تک کھلائی گئی۔ اس کے بعد ان کے خون کے ٹیسٹ لیے گئے تو ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ تمام افراد کے خون میں امنیاتی خلیات پہلے کے مقابلے میں تھوڑے کم تھے۔ لیکن اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہوئی کہ دمے، ڈپریش، الرجی، کینسر اور دیگر امراض کی وجہ بننے والے جین میں تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ہلدی بیماریوں کی وجہ بننے والے جین کو بھی تبدیل کرسکتا ہے۔ اس طرح اب ہلدی میں پہلی بار جین تبدیل کرنے والے خواص دریافت ہوئے ہیں۔