پیر, 06 مئی 2024

Displaying items by tag: Health

 

ایمز ٹی وی(صحت)نمونیا سے بچائو کیلئے پرہیز پر توجہ دی جائے، یہ بات ماہرین نے فارمیسی گریجویٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام " نمونیہ سے بچاؤ پر منعقدہ آگہی سیمینار خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار سے خطاب میںسربراہ فارمیسی گریجویٹس ایسوسی ایشن ڈاکٹرزین الحسنین نے کہاکہ نمونیہ کامرض دراصل پھیپھڑوںپرجراثیم کے حملے میں ہونے والی سوزش کانتیجہ ہے جس میں عمو ماًبچے اورعمررسیدہ افرادجلد مبتلا ہوجاتےہیں چنانچہ عوامی سطح پر کلینیکل اورکمیونٹی فارمیسی پریکٹس کے ذریعے فارماسسٹ احتیاطی تدابیر اور بروقت علاج کی آگاہی فراہم کریں ۔ مہمان خصوصی سیکرٹری فارمیسی کونسل سندھ ڈاکٹرتنویر احمدصدیقی نے کہاکہ نمونیہ سے بچاؤکے لیے دوماہ کی عمر سے ایک ایک ماہ کے وقف سے ٹیکے لگائے جاتے ہیں اور موسم سرما میں نمونیہ سے تحفظ کے لیے فلوویکسین بھی لگائی جاتی ہے کنسلٹنٹ ڈاکٹر رفعت انوارصدیقی نے کہاکہ نمونیہ لاحق ہونے کی مختلف وجوہ ہیں جن پر اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے پسلیوں کے چلنے کی صورت میں فوری طور پر فزیشن اورفارماسسٹ سے رجوع کرکے اسپتال میں داخل کروائیں تاکہ بروقت آکسیجن دی جائے یا پھر نپولائزکیا جائے۔ صدر پی جی اے ڈاکٹر امرعلی نے کہاکہ نمونیہ سے بچنے کے لیے بچوں کا ہوا، گلاخراب کرنے والی کھٹی میٹھی ٹافیوں ، ٹماٹوکیچپ، ٹھنڈاپانی اور مشروبات وغیرہ سے پرہیز کروائیں، سیمینار سے ڈاکٹر تسنیم زیدی، ڈاکٹر یسرح خاں نے بھی خطاب کیا۔

 

ایمز ٹی وی(صحت) جاپان میں جہاں ملازمین سخت محنت اور کام کی وجہ سے بے آرامی اور تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں، وہیں ایسے لوگوں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے مشروب ساز کمپنی نے ان کے لیے ایسا مشروب تیا ر کیا ہے، جسے پیتے ہی انہیں نیند آجائے گی۔

مشروب بنانے والی معروف کمپنی کوکا کولا نے نیند پوری نہ کرپانے والے افراد کے لیے ’گلوکوسلیپ واٹر‘ کے نام سے 'خواب آور پانی'متعارف کرایا ہے۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ مشروب پینے کے بعد ہرطرح کے لوگوں کو بہتر اور آرام دہ نیند آنے لگتی ہے، جب کہ مشروب ایسے افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو رات کو سوتے وقت بے خوابی یا نیند کے دوران دیگر مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔

نشریاتی ادارے ’آڈیٹی سینٹرل‘ کے مطابق خواب آور مشروب کے اجزاء میں ایک خاص قسم کا ایسڈ’ایل تھینائن‘ملایا گیا ہے، جو بے چینی اور اسٹریس کو کم کرکے سکون فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کمپنی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جو لوگ 8 گھنٹے کی مکمل نیند نہیں کرپاتے اور جنہیں آرام کے لیے چند گھنٹے ہی ملتے ہیں، وہ اس مشروب کو پینے کے بعد چند گھنٹوں میں مکمل نیند جیسا سکون حاصل کر پائیں گے۔

ایمز ٹی وی(صحت)ایک تحقیق کے مطابق بہت جلد فکرمند ہونے والے افراد اپنے لیے دل کی بیماریوں اور بالخصوص ہارٹ اٹیک کے خدشے کے امکانات کو واضح حد تک بڑھا لیتے ہیں۔فکر اور پریشانی میں فعال ہونے والا دماغ کا مخصوص حصہ(amygdala) بون میرو کی فعالیت کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی رگوں میں سوزش ہو جاتی ہے، اور یہ ہارٹ اٹیک کا سبب ہوسکتا ہے۔

امریکا کے میساچوسٹس جنرل ہسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والے سینئر محقق، احمد توکل کے مطابق ان کی یہ تحقیق دل کے امراض میں تناؤ کے عمل دخل کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

احمد توکل کا مزید بتانا تھا کہ اس تحقیق سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تناؤ پر قابو پا کر بڑی حد تک دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے، ویسے تو ذیابیطس، بلند فشار خون اور سگریٹ نوشی کو دل کی بیماریاں بڑھانے میں اہم ترین عوامل سمجھا جاتا ہے تاہم ذہنی تناؤ اور دل کی بیماریوں کے درمیان سامنے آنے والا یہ براہ راست تعلق طب کے شعبے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔

امریکا میں ہونے والی تحقیق میں 293 افراد پر جانچ کی گئی اور دباؤ سے ان کے دماغ، بون میرو اور دل کی شریانوں پر پڑنے والے اثرات کا معائنہ کیا گیا۔3 سال اور 7 ماہ تک تحقیق کے عمل سے گزرنے والے افراد میں اس بات کا معائنہ کیا گیا کہ کیا یہ افراد تناؤ کی وجہ سے عارضہءِ قلب کا شکار ہوتے ہیں؟ حیرت انگیز طور پر معائنے میں شامل 22 مریض ایسے تھے، جن میں دل کی بیماری اور کمزوری کی علامات سامنے آئیں اور انہیں انجائنا یا ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑا۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی دل کے امراض کی نرس ایمیلی ریو کہتی ہیں کہ اس تحقیق کے نتائج دل کے امراض سے بچاؤ میں مدد فراہم کریں گے، کیونکہ اس سے پہلے تک دباؤ کے دوران لوگوں کی عادات (سگریٹ نوشی، شراب نوشی، اضافی کھانے کی عادت) کو ہی دل کی بیماریوں کی ممکنہ وجہ قرار دیا جاتا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے دھاگے کھینچنے سے گھومنے والے پہیئے کے طرح کاغذی پہیہ بنایا ہے جس کی قیمت صرف 15 روپے ہے اور یہ 90 سیکنڈ میں خون میں چھپے جراثیم ظاہر کرسکتا ہے۔

اسے ’پیپر فیوج‘ کا نام دیا گیا ہے جو اصل سینٹری فیوج مشینوں کی طرح کام کرتا ہے۔ خون کے اجزا الگ کرنے والی ان مشینوں کی قیمت 2 سے 10 لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔ مشینوں میں خون نے نمونے رکھ کر انہیں تیزی سے گھمایا جاتا ہے جس سے خون کے اجزا الگ الگ ہونے لگتے ہیں ۔ عین اسی اصول پر خون میں موجود بیماریوں کے جراثیم بھی الگ الگ کرکے دیکھا جاسکتا ہے کہ مرض کس مرض میں مبتلا ہے۔

اسی اصول پر پیپرفیوج کام کرتا ہے جو پہلی مرتبہ دیکھنے پر ایک کھلونا لگتا ہے۔ اسے غریبوں کی ایجاد کہا جاسکتا ہے جو صرف 90 سیکنڈ میں خون کے نمونے میں ملیریا اور ایچ آئی وی شناخت کرسکتی ہے۔ ایجاد کو بجلی سے محروم انتہائی غریب علاقوں کے لیے بنایا گیا ہے۔

گول کارڈ کے دونوں حصے کھول کر ان میں خون بھری باریک کیپلری ٹیوبس چپکادی جاتی ہین اور اس کے بعد ڈسک کو گول گھما کر دھاگے کھینچ کر مزید تیزی سے گھمایا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ اس کا گھماؤ آخری رفتار تک ہوجاتا ہے ۔ اسطرح صرف ڈیڑھ منٹ میں خون کے بنیادی ذرات الگ ہونے لگتے ہیں۔ مجموعی طور پر پیپرفیوج ایک منٹ میں 125000 چکر لیتا ہے۔

اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے طالبعلم مانوو پرکاش کے مطابق یہ انسانی قوت سے چلنے والا تیز ترین گھماؤ والی سادہ مشین ہے۔ پوری دنیا میں مہنگی سینٹری فیوج مشینوں سے ملیریا، ایچ آئی وی، ٹی بی اور سلیپنگ سِکنیس ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ اس گھماؤ سے مرض کے جراثیم الگ ہوجاتے ہیں اور ان کی شناخت آسان ہوجاتی ہے۔ لیکن پسماندہ ممالک میں کہیں یہ مشینیں نہیں کیونکہ یہ بہت مہنگی ہوتی ہیں۔ کہیں انہیں چلانے والے عنقا ہیں تو کہیں بجلی غائب ہوتی ہے۔ پرکاش کے مطابق دنیا کی ایک ارب آبادی بجلی ، پینے کے صاف پانی اور پکی سڑکوں سے محروم ہے۔ لیکن انہوں نے یہ مشین ملیریا کی شناخت کے لیے تیار کی ہے۔

اسے بنانے کے لیے کئی ڈیزائن تیار کئے گئے اورآخر کار سب سے تیز گھماؤ والی ڈسک بن گئی جو سوالاکھ چکر کھاتی ہے۔ تجربہ گاہ میں صرف 15 منٹ گھماؤ سے خون کی کے سرخ خلیات الگ ہوجاتے ہیں جبکہ ملیریا کا پلازموڈیم ڈیڑھ سے دو منٹ میں بقیہ خون سے دور ہوکر شناخت کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) اگر آپ صرف9دن کے لئے چینی کھانا چھوڑ دیں تو یہ ڈرامائی طور پر آپ کی صحت کو ٹھیک کرسکتا ہے۔ جرنلObesityمیں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر آپ اپنی خوراک سے چینی کو صرف9دن کے لئے نکال دیں تو آپ کی صحت تیزی سے ٹھیک ہونے لگتی ہے۔ تحقیق کار ڈاکٹر لسٹنگ کا کہنا ہے کہ چینی چھوڑنے سے جسم کی ہرچیز ٹھیک ہونے لگتی ہے ۔

”والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی غذا سے چینی کی مقدار کوکم کرتے جائیں کہ اس طرح ان کی صحت ٹھیک رہے گی۔“ اس کا کہنا ہے کہ چینی کیلوریز کی وجہ سے خطرناک نہیں بلکہ اس کی وجہ سے میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیق میں 43موٹے بچوں کی غذا میں چینی کی جگہ سٹارچ کھانے کو دیا گیا۔

”چینی میں کیلوریز کی وجہ سے یہ خطرناک نہیں بلکہ اس کی تاثیر کی وجہ سے میٹابولزم پر خطرناک اثرات ہوتے ہیں۔“اس کا کہناہے کہ چینی کی کیلوریز اس لئے خطرناک ہوتی ہیں کہ وہ جگر میں چربی میں تبدیل ہوتی ہیں اور انسولین کے لئے مدافعت پیدا کرتی ہیںجس کی وجہ سے ذیابیطس ، دل کے امراض اور جگر کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔اس کا کہناتھا کہ چینی کی وجہ سے موٹاپا تو آتا ہی ہے لیکن ساتھ ہی یہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کی بڑی وجہ ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت) اگرآپ کم کیلوریز والی مصنوعی چینی(سویٹنر)استعمال کرکے سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ سے آپ کا وزن کم ہوگا تو آپ بالکل غلط سوچ رہے ہیں۔حال ہی میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ مصنوعی چینی استعمال کرتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ موٹے ہوتے ہیں جو عام مٹھاس استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کارڈاکٹر چی چیا نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی چینی ہمارا وزن کم کرنے کی بجائے اسے بڑھانے میں اہم کردار اداکرسکتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چینی کا متبادل ہمارے میٹابولزم پر اثرانداز ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ پر اضافی چربی جمع ہونے لگتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس بات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ لوگوں کی کثیر تعداد مصنوعی چینی یہ سوچ کر استعمال کرتی ہے کہ اس کی وجہ سے وزن کم ہوگا۔

تحقیق میں1984ءسے 2012ءکے درمیان 1454مردوخواتین کی عادات کا مطالعہ کیا گیا اور دیکھا گیا کہ جو لوگ مصنوعی چینی استعمال کرتے ہیں ان پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں سے موٹاپے کی شرح میں دنیا بھر میںاضافہ ہوا ہے اور 2025ءتک ایک ارب سے زائد لوگ موٹاپے کا شکار ہوچکے ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو چاہیے کہ مصنوعی چینی کھانے کی بجائے کم چینی کھانے کو ترجیح دیں کہ اس کا زیادہ فائدہ ہوگا۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) جسم کے مختلف حصوں کوصاف رکھنا ایک اچھی عادت ہے لیکن اگر آپ اپنے کان کو کسی تیلی یا کاٹن بڈسے صاف کرتے ہیں تو اس عادت کو ابھی چھوڑ دیں کیونکہ اس کی وجہ سے آپ کی سننے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔

کتنی مرتبہ استعمال کے بعد بالوں کا برش یا کنگھی اچھی طرح دھولینی چاہیے اوریہ نہ کیا جائے تو کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ امریکن اکیڈیمی آف Otolaryngologyمیں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کان میں کوئی بیرونی چیزجیسے کاٹن بڈ داخل کرنے سے اس میں اس کی کینال متاثر ہونے کے ساتھ اس میں پس پڑتی ہے جس کی وجہ سے سننے کے مسائل بڑھتے ہیں۔

کان کو ان طریقوں سے صاف کرنے سے کان کی ہڈی کے متاثر ہونے اور اس کی وجہ سے پیچیدہ مسائل پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔اس معمولی حرکت سے آپ کے کان میں خارش ہونے کے ساتھ گھنٹیوں کی آوازیں،قوت سماعت میں کمی اور اس طرح کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔تحقیق کار ڈاکٹر سیٹ شوارٹز کا کہنا ہے کہ لوگ کان میں موجود ویکس کو تیلی یا کاٹن بڈسے صاف کرکے یہ سمجھتے ہیںکہ اس طرح ان کا کان صاف ہوجائے گا لیکن حقیقت میں ان کی اس عادت کی وجہ سے سماعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ”ویکس پوری طرح کان سے نکلنے کی بجائے کاٹن بڈ کی وجہ سے اندر چلی جاتی ہے اور مسائل کا آغاز ہوجاتا ہے۔“

اس کا کہنا ہے کہ ہمارا جسم کان میں ویکس پیدا کرتا رہتا ہے جو کہ ایک نارمل عمل ہے لہذا اسے بلاوجہ نہیں نکالنا چاہیے۔ ”اگر ویکس نکالنا ہوتو کوئی کان کے قطرے (سوڈیم بائی کاربونیٹ) استعمال کرنے چاہیے اور انتظار کرنا چاہیے کہ یہ ویکس خود باہر نکل جائے۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت)جگر جسم کا چند بڑے اور اہم ترین اعضاءمیں سے ایک ہے جو کہ خون کی صفائی، زہریلے مواد کے جسم سے اخراج، غذائیت کو توانائی میں بدلنے اور وٹامنز وغیرہ کو ذخیرہ کرنے سمیت 500 اہم افعال سرانجام دیتا ہے۔

مگر کیا آپ کی اس کی صحت کا خیال رکھتے ہیں ؟ یا یوں کہہ لیں کہ مناسب مقدار میں پانی پیتے ہیں یا نہیں؟اگر نہیں تو یہ بری عادت آپ کو جگر کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

فنکشنل میڈیکل انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر جسم میں پانی کی کمی ہوجائے تو یہ براہ راست جگر کی زہریلے مواد کے اخراج کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔تحقیق کے مطابق جب جگر پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو یہ جسم کا خیال رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہونے لگتا ہے اور ایسا ہونے پر مختلف امراض کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ مناسب مقدار میں صاف پانی پینے کو اپنی عادت بنالینا جگر کے امراض کا خطرہ کافی حد تک کم کرتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ چینی کا بہت زیادہ استعمال بھی جگر کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے خاص طور پر اگر کولڈ ڈرنکس کی شکل میں مٹھاس کا زیادہ استعمال کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پورا جسم گلوکوز کو میٹابولز کرنے کا کام کرتا ہے مگر جگر کے خلیات ہی چینی کو بدلنے کا کام کرسکتے ہیں اور اگر بہت زیادہ مٹھاس جسم کا حصہ ہو تو جگر کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)کیا آپ ناشتے میں انڈے کھانا پسند کرتے ہیں؟ تو اچھی خبر یہ ہے کہ اس عادت کے نتیجے میں دماغی امراض کا خطرہ نہیں بڑھتا۔یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتے میں انڈوں کا استعمال دماغی افعال کو بہتر بنانے کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق کے مطابق انڈوں کے روزانہ استعمال کے نتیجے میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا اور لوگوں کو اس حوالے سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔اس تحقیق کے دوران محققین نے 42 سے 60 سال کی عمر کے ڈھائی ہزار کے قریب افراد کی غذائی عادات کا جائزہ بائیس سال تک لیا۔

اس عرصے کے دوران 337 افراد میں دماغی امراض جیسے الزائمر کی تشخیص ہوئی مگر یہ بات واضح ہوئی کہ انڈوں کے نتیجے میں دماغی امراض کا خطرہ نہیں بڑھتا بلکہ دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ انڈے کھانے کی عادت رکھنے والے افراد نے یاداشت اور مختلف ذہنی آزمائشوں میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ایک انڈے میں چھ گرام پروٹین سمیت اینٹی آکسائیڈنٹس، زیاکسنیتھ، وٹامن ای، ڈی اور اے شامل ہوتے ہیں۔

اس سے قبل نومبر 2016 میں ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ ایک انڈہ کھانا فالج کا خطرہ 12 فیصد تک کم کردیتا ہے۔یہ نئی تحقیق طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئی۔

 

جمعرات, 12 جنوری 2017 12:35

اپینڈکس ایک کام کا جسمانی حصہ

 

ایمز ٹی وی (صحت)اپینڈکس انسان کی بڑی اور چھوٹی آنت کے سنگم پر موجود ہوتا ہے اور اوسطاً اس کی لمبائی 9 سینٹی میٹر ہوتی ہے لیکن یہ 2 سے 20 سینٹی میٹر تک بھی ہوسکتا ہے۔ پوری دنیا میں پتے کے بعد آپریشن کے ذریعے سب سے ذیادہ آپریشن کے ذریعے نکالے جانے والا عضو غریب اپینڈکس ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے اور اپینڈیکس پھٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

لیکن اب ماہرین کہتے ہیں کہ اپینڈکس جسم کے لیے مفید بیکٹیریا کا ایک گڑھ ہوتا ہے جو پورے انسان پر مفید اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اپینڈکس ایک چھوٹی سی تھیلی کی مانند ہوتا ہے جو لمفی ٹشو پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ انسانوں کے علاوہ بھی دودھ پلانے والے 500 ممالیوں میں اپینڈکس ہوتا ہے جن میں خرگوش اور بن مانس وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ اب تک ماہرین اس کی معقول وجہ بتانے سے قاصر رہے ہیں۔

 

Page 11 of 36