جمعہ, 26 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے مانچسٹر کے ایک سائنسداں کی نگرانی میں ایک چھوٹا الیکٹرک سینسر تیار کیا ہے جو دل کے دورے کی اطلاع دے کر دنیا میں لاکھوں کروڑوں افراد کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
دنیا بھر میں دل کے امراض اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں جو تمام اقسام کے کینسر سے ہونے والی اموات کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ ہے۔ لیکن دل کے دورے کو فوری طور پر شناخت کرنا اب تک ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ لیکن ہارٹ اٹیک کی صورت میں خون کے اندر کئی خاص کیمیکل شامل ہوجاتے ہیں جن کی شناخت سے اس جان لیوا دورے کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
مانچسٹر اسکول آف مٹیریلز کے سائنسدان نے بھارت میں انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ( آئی این ایس ٹی) کے تعاون کے بعد نینوپیمانے پر تیار کردہ ایک سینسر بنایا ہے جو سیاہ فاسفورس پر مشتمل ہے اور اس پر ڈی این اے کی پرت چڑھائی گئی ہے۔ دل کے دورے کی صورت میں ایک کیمیکل مایوگلوبن خارج ہوتا ہے جو ڈی این اے میں آکر پھنس جاتا ہے اور اس کی شناخت ہوجاتی ہے۔
یہ سینسر دل کے دورے کی پیمائش کا حساس، تیز اور درست طریقہ ہے۔ ماہرین کے مطابق سینسر میں آنے والی مایوگلوبن کی مقدار سے دورے کی شدت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سینسر کو عام کلینک میں فراہم کرکے وہاں پہنچنے والے لوگوں میں دل کی کیفیت معلوم کرکے بڑی تعداد میں جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
سائنسدان کا کہنا ہےکہ یہ سینسر ایک انقلابی اہمیت اختیار کرجائے گا اور اس سے لوگوں کو جان لیوا دل کے دورے کے بعد بچانا ممکن ہوگا کیونکہ شناخت کے بعد علاج آسان ہوجاتا ہے۔

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل شیخ 35 سال سے یوم عرفہ کے موقع پر مسجد نمرہ سے خطبہ حج دے رہے ہیں تاہم اس سال انہوں نے خرابی صحت کے باعث خطبہ حج دینے سے معذرت کر لی ہے جس کے بعد اب الشیخ صالح بن حمید خطبہ حج دیں گے۔ مفتی اعظم سعودی عرب 1981 سے مسلسل خطبہ حج کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جنہیں 1999 میں شیخ عبدالعزیز بن باز کے انتقال کے بعد مفتی اعظم کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جب کہ مفتی اعظم سعودی عرب کی عالم دین کونسل اور افتا کونسل کے چیرمین بھی ہیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) محققین نے کہا ہے کہ ترش ذائقے والے پھلوں کا استعمال دل اور جگر کی بیماریوں‘ شوگر کے نقصان دہ اثرات سے بچاو کے لیے مفید ہے۔ ترش پھل مثلاً سنگترہ‘ لیموں، چکوترا اور مسمی وٹامنز اور غیرتکسیدی مادوں مثلاً اینٹی آکسڈنٹس اجزاءسے بھرے ہوتے ہیں جو فری ریڈیکلز کے خلاف ہماری حفاظت کرتے ہیں۔ ترش پھلوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی ایک کلاس فلیونائیڈز (کیمیائی مرکبات) موٹاپے کے نقصان دہ اثرات کا خاتمہ ممکن بناتی ہے۔

محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ مستقبل میں ترش پھلوں میں موجود مرکبات کو انسانوں میں موٹاپے کی وجہ سے پیدا ہونے والے دائمی امراض کے علاج کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ انسان جب زیادہ مرغن غذائیں کھاتا ہے تو جسم پر چربی کے خلیات جمع ہو جاتے ہیں جو موٹاپے کے شکار لوگوں میں دل اور جگر کی بیماریوں اور شوگر کے خطرے کو دوچند کر دیتے ہیں۔ محققین کے مطابق انہیں ابھی تک ترش پھلوں اور موٹاپے میں کمی کے مابین کوئی تعلق نہیں ملا تاہم ترش پھلوں میں موجود کیمیائی مرکبات ان بیماریوں کیخلاف مضبوط بند باندھ دیتے ہیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔ لیکن اکثر افراد کو علم نہیں ہو پاتا کہ انہیں یا ان کے قریب بیٹھے شخص کو فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب *

دن بھر میں 10 منٹ کی ورزش فالج سے بچائے *

اس سلسلے میں ماہرین کچھ طریقہ تجویز کرتے ہیں جن کو اپنا کر فالج کی تشخیص کی جاسکتی ہے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ فالج کی پہچان کرنے کے لیے 4 آسان طریقوں پر عمل کریں۔ اگر آپ کو کسی شخص پر گمان ہو کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے تو اسے مسکرانے کے لیے کہیں۔ فالج کا شکار شخص مسکرا نہیں سکے گا کیونکہ اس کے چہرے کے عضلات مفلوج ہوچکے ہوں گے۔

ایسے شخص سے کوئی عام سا جملہ ادا کرنے کے لیے کہیں، جیسے آج موسم اچھا ہے یا سب ٹھیک ہے۔ اگر اسے یہ بھی ادا کرنے میں مشکل ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے۔ اٹیک کے شکار شخص سے دونوں ہاتھ اٹھانے کے لیے کہیں۔ ایسی صورت میں فالج کا شکار شخص مکمل طور پر اپنے ہاتھ نہیں اٹھا سکے گا۔ فالج کے اٹیک کا شکار شخص اپنی زبان کو سیدھا نہیں رکھ سکے گا اور اس کی زبان دائیں یا بائیں جانب ٹیڑھی ہوجائے گی۔ یہ تمام کیفیات فالج کی واضح علامات ہیں، اگر آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر یہ کیفیات دیکھیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع

ایمز ٹی وی (صحت) تمباکو نوشی ایک ایسی لت ہے جسے چھوڑنا بہت مشکل ہے۔ لیکن ایک چیز ایسی ہے جو چین اسموکر کو بھی سگریٹ چھوڑنے پر مجبور کرسکتی ہے اور وہ سگریٹ چھوڑنے کے عوض معاوضہ ہے سوئٹزر لینڈ کے ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ایک سروے منعقد کیا گیا جس میں جائزہ لیا گیا کہ وہ کون سی ترغیبات ہیں جو سگریٹ نوشی کے عادی افراد کو اس لت کو چھوڑنے پر مجبور کرسکتی ہیں۔ سروے میں رشتوں، سماجی تعلقات اور کیریئر کی بہتری اور سگریٹ نوشی کے تعلق سے متعلق سوالات کیے گئے۔

ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو مالی طور پر کمزور تھے جب انہیں سگریٹ چھوڑنے کے عوض پیسہ دینے کی پیشکش کی گئی تو وہ بخوشی سگریٹ چھوڑنے پر راضی ہوگئے۔ یہی نہیں انہوں نے اس کے لیے کوشش بھی کی اور مقررہ مدت میں وہ اپنی اس لت کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان افراد کو سگریٹ نوشی کے کیریئر، صحت اور سماجی تعلقات پر منفی اثرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس پر ان افراد نے سگریٹ چھوڑنے کا عزم ضرور کیا لیکن وہ عملی طور پر اس میں ناکام رہے۔

اس کے برعکس معاوضہ کی پیشکش کو انہوں نے سنجیدگی سے لیا اور دن بھر میں سگریٹ پینے کی تعداد کم کردی۔ واضح رہے کہ تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہر سال 60 لاکھ افراد کی جانیں لے لیتی ہے۔ عالمی ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر کے بعد اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔

 


ایمز ٹی وی (صحت) بارش کا موسم تو سب کو پسند ہوتا ہے لیکن اگر آپ جسم کے کسی حصے میں درد کا شکار ہیں تو یہ موسم درد کی شدت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ مانچسٹر یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بارش اور سورج کی روشنی نہ ہونا شدید درد کی شکایت کو بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق موسم جسم پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے خاص طور پر بارش کے دوران درد کی شدت میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے۔

اسی طرح جب سورج آسمان پر چمک رہا ہوتا ہے تو درد کی شدت میں کمی آتی ہے۔ تحقیق کے مطابق برسات کے دوران شدید درد کے شکار مریضوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ موسم مرطوب ہوتا ہے جبکہ سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے۔ محققین کے مطابق یہ ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ضرور ثابت ہوگئی ہے کہ موسم انسانی درد پر اثر انداز ہوتا ہے اور مریضوں کو اس حوالے سے اپنی سرگرمیوں کو پلان کرنا چاہیے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیق میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کیا جائے گا اور ان کی علامات کو ایک اسمارٹ فون ایپ کی مدد سے جانا جائے گا۔ تاہم ان کے بقول اگر آپ شدید درد کے شکار ہیں تو بارش کے موسم میں احتیاطی تدابیر کو اختیار کیا جانا چاہئے۔


ایمز ٹی وی (صحت) موٹاپا دنیا میں تیزی سے پھیلتا ایسا عارضہ ہے جو مختلف امراض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے اور پاکستان میں بھی یہ عارضہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

جامعہ کراچی میں موٹاپے کے خلاف کوشش اور ویب پورٹل کے موضوع پر ہونے والی تقریب میں ڈاؤ ہیلتھ یونیورسٹی ہیلتھ سائنز کے اسسٹنٹ پروفیسر سرجری انچارج لرننگ ڈاکٹر مسعود جاوید نے بتایا بین الاقوامی سطح پرموٹاپا تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے، ہر چوتھا آدمی اس مرض کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں موٹاپے کے مرض میں پاکستان کا شمار 9 ویں نمبر پر ہوتا ہے، دنیا کی 1.7 ارب آبادی اس کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں’موٹاپے کے خلاف کوشش اور ویب پورٹل‘ کے ذریعے موٹاپے کے مرض کے خلاف لوگوں کو آگاہ کیا جائے گا۔ ڈاکٹرمسعود جاوید نے صحت سے متعلق اس ویب پورٹل کے متعلق شرکاء کو آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ویب پورٹل موٹاپے کے شکار افراد کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا، متعلقہ مرض پر یہ پلیٹ فارم تعلیم و آگاہی فراہم کریگا اورمسائل کے تدارک کے لئے ماہرین و متاثرین کے درمیان ایک تعلق قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا جبکہ مریضوں اور ان کے وارثین کو ایک دوسرے سے بہتر تعلق رکھنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا موٹاپے کا مرض دیگر مہلک امراض کی پیدائش کا سبب بھی ہے، جس میں عارضۂ قلب، ذیابطیس، فشارخون یا ہائی بلڈپریشر اور بدہضمی وغیرہ جیسے امراض بھی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا موٹاپے کے اسباب میں موروثی عوامل، بسیار خوری، ورزش سے دوری وغیرہ شامل ہیں جبکہ بچپن کا موٹاپا خود ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ انھوں نے کہا امرض سے بچنے کے لئے لوگ صحت مندانہ طرزِ زندگی اختیار کریں اور فاسٹ فوڈ کے بجائے متوازن غذا استعمال کریں جبکہ جسمانی ورزش کو معمول بنائیں۔

ایمز ٹی وی (صحت) امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کینسر کی نئی اور مؤثر ترین دوا استعمال کرنے کی منظوری انتہائی کم وقت میں دے دی جس پر عالمی طبّی حلقے حیرت میں مبتلا ہیں۔
ادویہ سازی میں عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ کسی نئی دوا کے دریافت ہونے سے لے کر اس کی منظوری تک میں کم و بیش 10 سال کا عرصہ اور 80 کروڑ ڈالر خرچ ہوتے ہیں جب کہ کسی بھی نئی دوا یا طریقہ علاج کو منظور کرنے میں ایف ڈی اے بہت وقت لے لیتا ہے لیکن اس ادارے نے کینسر کی نئی دوا کو غیرمعمولی طور پر بہت کم وقت میں منظور کرلیا ہے۔
وینیٹوکلاکس (Venetoclax) نامی یہ دوا آسٹریلیا میں طویل تحقیق کے بعد تیار کی گئی ہے جو کینسر کی ایک خاص قسم ’’سی ایل ایل‘‘ (کرونک لمفوٹک لیوکیمیا) کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے۔ آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ ’’سی ایل ایل‘‘ خون اور ہڈیوں کے گودے میں ہونے والے کینسر کی ایک قسم ہے جو خاصی عام ہے۔
وینیٹوکلاکس کی طبّی آزمائشیں امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جرمنی، پولینڈ اور آسٹریلیا کے 31 تحقیقی مراکز میں گزشتہ چند سال سے جاری تھیں۔ دوسرے مرحلے کی طبّی آزمائشوں (فیز ٹو کلینیکل ٹرائلز) کے دوران اسے سی ایل ایل کے 18 سال سے زائد عمر کے ایسے 107 مریضوں کو استعمال کرایا گیا جو اس سے پہلے کینسر کے علاج کی کم از کم ایک تدبیر اختیار کرکے ناکام ہوچکے تھے۔
ان مریضوں کو مسلسل 5 ہفتے تک وینیٹوکلاکس کی خوراک دی گئی جسے شروع میں 20 ملی گرام سے بتدریج بڑھاتے ہوئے 400 گرام روزانہ تک پہنچایا گیا۔ آزمائشوں کے دوران 80 فیصد مریضوں کو افاقہ ہوا اور ان میں لیوکیمیا کا مرض جزوی یا مکمل طور پر ختم ہوگیا۔ علاوہ ازیں بہت کم مریضوں میں وینیٹوکلاکس کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) دیکھنے میں آئے۔
دلچسپی کی بات تو یہ ہے وینیٹوکلاکس تیاری اور اس پر تحقیق کا سارا کام آسٹریلیا میں ہوا ہے لیکن اب تک آسٹریلوی حکام نے اسے منظور نہیں کیا ہے جب کہ امریکا میں اسے منظوری مل چکی ہے۔ یہ دوا کینسر زدہ خلیات کو براہِ راست نشانہ بنانے کے بجائے جسم کے قدرتی امنیاتی نظام (امیون سسٹم) کا توازن بحال کرتے ہوئے کینسر میں مبتلا خلیات کو از خود ختم ہونے پر مجبور کرتی ہے۔


ایمز ٹی وی (صحت) عالمی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ زکا وائرس کے دوبارہ پھیلنے سے افریقا، ایشیا سمیت دنیا کی ایک تہائی آبادی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے ایشیا کی آب وہوا بھی زکا مچھر کی افزائش کےلئے موزوں ہے۔ تفصیلات کے مطابق زکا وائرس دنیاکی ایک تہائی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتاہے۔ ماہرین صحت نے سب کو خبردار کر دیا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ صر ف بھارت میں ایک اعشاریہ دو ارب افراد اس موذی وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ جنوبی امریکا اور کریبین کے ممالک کا ماحول بھی ان مچھروں کی پیدائش کیلئے موزوں ہے۔ ایشیا‘ بحرالکاہل اور افریقا ابھی تک تو زکا وائرس پھیلانے والے مچھروں سے محفوظ ہیں لیکن اگر ان علاقوں میں اس مچھر کی بہتات ہوئی تو دنیا کی ایک تہائی آبادی اس کی زد میں آجائےگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وائرس حملہ آور ہوا تو صرف بھارت میں ایک اعشاریہ دو ارب افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ چین کے چوبیس کروڑ، انڈونیشیاکے انیس کروڑ، نائیجیریا کے سترہ کروڑ نوے لاکھ، پاکستان کے سولہ کروڑ اسی لاکھ اور بنگلہ دیش کے سولہ کروڑ افراد اس کی زد میں آ سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ بہت خطرناک صورتحال ہو گی


ایمز ٹی وی (صحت) عالمی ادارہ صحت نے سری لنکا کو ملیریا سے پاک ملک قرار دے دیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے ملیریا کے خلاف تین سالہ حکومتی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد سری لنکا کو ملیریا سے پاک ملک قرار دے دیا جس کے بعد سری لنکا خطے کا دوسرا ملک بن گیا جسے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ملیریا فری سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا جب کہ اس سے قبل مالدیپ کو گزشتہ سال دسمبر میں یہ سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر پونم کیتھراپل سنگھ کا کہنا ہے کہ سری لنکا نے ملیریا کے خلاف قابل ستائش اقدامات کئے جو 20ویں صدی کے وسط میں سب سے زیادہ ملیریا سے متاثرہ ملک تھا لیکن اب یہ ملیریا سے پاک ہوچکا ہے۔

دوسری جانب وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے 2012 میں ایک ٹیم بھیجی جس نے ملیریا سے متعلق تمام ریکارڈز جمع کیا جب کہ گزشتہ 3 سال کے دوران عالمی ادارے نے ملیریا سے ہلاکت کا کوئی ایک کیس بھی نہیں دیکھا جس کے بعد سری لنکا کو ملیریا سے پاک کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ سری لنکا کی انسداد ملیریا مہم کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران ملک بھر میں 180 کیسز سامنے آئے تاہم تمام کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد میں تشخیص کیا گیا تاہم ان تین سال کے دوران ملیریا سے ہلاکت کا کوئی ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا جس کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ سری لنکا ملیریا سے پاک ملک ہے۔