جمعہ, 17 مئی 2024

 

 


ایمز ٹی وی(کراچی) بے نظیر بھٹو قتل کیس میں اہم پیش رفت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی سماعت کرنے والے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ایوب مارتہ کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔


جج نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 16 جنوری کو طلب کر رکھا تھا جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو مقدمے کے آخری گواہ کے طور پر طلب کیا گیا تھا بینظر بھٹو کے قتل کا مقدمہ اپنے آخری مراحل میں ہے مقدمے کا فیصلہ اسی ماہ سنایا جانے کا امکان تھا۔

 

 


ایمز ٹی وی(لاہور) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ زرداری صاحب وطن واپس آئے ہیں تویہ ان کا اپناوطن ہے ،بلاول بھٹو کو اور کھل کر سیاست کرنے دی جاتی تو اچھا ہوتا۔


پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پیسے کہاں سے آئے ؟کس نے دیے؟اور ٹرانزیکشن کہاں سے ہوئی عدالت میں بتانا پڑے گا پرچیوں سے بات نہیں چلے گی،پانامہ لیکس کیس میں تحریک انصاف کے اچھے وکیل ہیں،نوازشریف کا کیس کمزور ہے،شکست ہوگی،شریف فیملی نے خود جائیداد کا اعتراف کرلیا ہے،وزیر اعظم کو جرح کیلئے خود کو عدالت میں پیش کرنا چاہیے،میری رائے پانامہ لیکس کا فیصلہ بہت جلد آجائے گا۔


پیپلز پارٹی نے لاہور میں اچھا شو کیا ہے،بلاول بھٹو کو اور کھل کرآنے دیا جاتا تو اچھا ہوتا،پارٹی کے اندر کی باتیں میڈیا پر نہیں کروں گا،آصف زرداری صاحب وطن واپس آئے ہیں تو اچھا کیا ہے،شریف برادران بگڑے ہوئے بچے ہیں،اربوں کھربوں کی جائیدادیں بنائی،لاڈلے اور بگڑے ہوئے بچے پیپلز پارٹی پر حملے کررہے ہیں،پیپلز پارٹی کے مفاد پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا

 


ایمزٹی وی (گڑھی خدا بخش)پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چل نکلے ،دونوں باپ بیٹے نے اپنے خطابات کے دوران عدلیہ پر خوب طنز کے تیر برسائے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آمرﺅں نے مارشل لا لگائے لیکن عدلیہ کی تاریخ سب سے خوفناک ہے ،عدلیہ نے ہمارے ساتھ کبھی انصاف نہیں کیا ،دیکھنا ہے کہ آج پاکستان کے ساتھ انصاف کرتی ہے یا نہیں ۔

بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہاکہ جب ضیا الحق نے مارشل لا لگا یا تو بیگم نصرت بھٹو کیس میں اس مارشل لا کو جائز قرار دیا گیا ،پھر شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو کی حکومت کاخاتمہ کیا گیا تو وہ عدالت گئیں لیکن انہیں بھی انصاف نہیں ملا لیکن جب نواز شریف کی اسمبلیاں توڑی گئیں تو انہیں بحال کردیا گیا،جب نواز شریف نے عدالت پر حملہ کیا تو انہیں عدالتوں نے کلین چٹ دے دی ۔چیئر مین پیپلز پارٹی نے استفسار کیا کہ کیا سو موٹو کی تلوار صرف ہمارے لیے ہیں ،میں پوچھتا ہوں اصغر خان کیس کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا ،میں پوچھتا ہوں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا ۔

اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اپنے خطاب میں عدلیہ پر کھل کر بات کی اور کہا سابق حکومت کے دور میں دوججوں نے الیکشن مہم میں حصہ نہیں لینے دیا کیونکہ میں صدر تھا ،اگر صدر غیر سیاسی عہدہ ہے تو اس کو ختم کردیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ سے خوفزدہ نہیں ہیں بلکہ اس کا احترام کرتے ہیں ،امید ہے کہ عدلیہ مستقبل میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے دے گی ۔

 


ایمز ٹی وی(لاہور ) سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے آج بلاول بھٹو زرداری کی پارلیمانی سیاست کی شروعات کرنے کا اعلان متوقع ہے جس کے بعد وہ ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر قومی اسمبلی میں پہنچیں گے اور پارلیمانی سیاست کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک رکن قومی اسمبلی مستعفی ہو گا اور بلاول بھٹو زرداری ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر قومی اسمبلی پہنچیں گے اور اس کیلئے وہ کہیں اور سے نہیں بلکہ اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کے حلقہ این اے 207 لاڑکانہ سے الیکشن میں حصہ لیں گے جہاں 2013ءکے انتخابات میں سابق صدر مملکت کی بہن اور بلاول کی ”پھوپھو“ فریال تالپور کامیاب ہوئیں تھیں۔


پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کے آبائی حلقے سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماﺅں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”آپ کی حمایت سے میں 2018ءمیں پاکستان کا وزیراعظم بنوں گا۔ اگر آپ نے میرے ساتھ کام کیا اور میرے پارٹی کے رہنماﺅں کی حمایت کی تو وہ وقت ضرور آئے گا جب چاروں صوبوں کے وزیراعلیٰ ہاﺅس، وزیراعظم ہاﺅس اور صدارتی ہاﺅس میں پیپلز پارٹی کا جھنڈا لہرا رہا ہو گا۔“


اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی آنٹی فریال تالپور قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیدیں گی اور وہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ پارٹی کے کئی سینئر رہنماﺅں نے بلاول بھٹو زرداری کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 204 سے انتخابات لڑنے کا مشورہ بھی دیا تھا جہاں سے سینئر رہنماءایاز سومرو نے 2013ءکے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی تاہم نامعلوم وجوہات کی بناءپر سائیڈ لائن ہیں۔ دوسری اور تیسری آپشن کے طور پر بلاول بھٹو زرداری کو یہ مشورہ بھی دیا گیا تھا کہ وہ ملیر یا لیاری سے انتخابات لڑ لیں تاہم وہ اپنی والدہ مرحومہ کی نشست سے جیت کر ہی قومی اسمبلی جانے کے خواہشمند ہیں اور قوی امکان ہے کہ وہ این اے 207 سے ہی انتخابات لڑیں گے۔

بلاول کے اعلان کے بعد یہ خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی تھیں کہ 2013ءکے انتخابات میں اس حلقہ سے کامیاب ہونے والی فریال تالپور سے 27 دسمبر کے بعد استعفیٰ لے لیا جائے گا اور آج یعنی 27 دسمبر کو ہی آصف علی زرداری کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کی پارلیمانی سیاست کی شروعات کا اعلان متوقع ہے۔

 


ایمزٹی وی(سندھ) ڈیڑھ سال کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپسی پر آصف علی زرداری نے کارکنوں سے خطاب میں جس خوشخبری کا اعلان کیا تھا اس کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ سابق صدر آج بلاول بھٹو کی پارلیمانی سیاست شروع کرنے کا اعلان کریں گے

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی اوسی) کا نوڈیرو ہاﺅس میں اجلاس ہوا جس میں اہم رہنماءشریک ہوئے۔

شہید بینظیر بھٹو کی 9ویں برسی

ذرائع کے مطابق اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کی پارلیمانی سیاست شروع کرنے پر اتفاق ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ وہ جلد ہی ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر رکن قومی اسمبلی بنیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اعلان کے بعد جلد ہی ایک رکن قومی اسمبلی استعفیٰ دے گا اور بلاول بھٹو زرداری اس استعفے کے باعث خالی ہونے والی سیٹ پر ضمنی الیکشن کے ذریعے قومی اسمبلی پہنچیں گے۔

 

ایمز ٹی وی(کراچی) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سانحہ کار ساز پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ۔


سانحہ کارساز کی تحقیقات کرنے والے سی ٹی ڈی کے افسر نے سابق صدر پرویز مشرف کو دفعہ 160کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے ۔پرویز مشرف سے بیان بے نظیر کے دھمکی سے متعلق خط کے تناظر میں لیا جائے گا ۔بے نظیر بھٹو نے وطن آمد سے دودن قبل اس وقت کی حکومت کو خط لکھا تھا جس میں مختلف افراد اور کالعدم تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے کا بتا یا گیا تھا ۔خط میں لکھا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی جان کو خطرہ ہے

ایمز ٹی وی(لاہور) پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اٹھارتی ( پی ایچ اے ) نے لاہور کی شاہراوں سے پیپلز پارٹی کے بینرز اتار دیے ۔

پی ایچ اے نے بلاول بھٹو کے خیر مقدم کیلئے لگائے گئے بینر ز کو اتار پھینکا جبکہ انہی مقامات پر نواز لیگ کے بینر ز کو کسی نے ہاتھ تک لگانے کی جرات بھی نہیں کی ۔

پی ایچ اے کے ترجمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بینرز لگانے کیلئے اجازت حاصل نہیں کی جس پر کارروائی کرتے ہوئے مال روڈ ، پریس کلب ، جیل روڈ اور دیگر شاہراہوں پر لگے بینر ز کو اتار ا گیا ہے ۔


یاد رہے جیالوں نے پارٹی کے یوم تاسیس کے سلسلے میں پارٹی قائد بلاول کی پنجاب ا?مد پر سینکڑوں خیر مقدمی بینرز لگا رکھے تھے


ایمز ٹی وی(لاہور) بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے یوم تاسیں میں شرکت کیلئے دبئی سے لاہور پہنچ گئے ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے یوم تاسیس کے سلسلے میں لاہور پہنچ گئے ہیں ، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر قمرالزمان کائرہ اور جیالوں نے اپنے قائد کا استقبال کیا جہاں سے وہ بلاول ہاو¿س روانہ ہوگئے۔


بلاول بھٹو زرداری دبئی سے نجی پرواز ای کے 622کے ذریعے لاہور میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے ۔اس موقع پر جیالوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ بلاول بھٹو پارٹی کے 49 ویںیوم تاسیس میں شرکت کیلئے پہنچے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کو سخت سیکیورٹی حصار میں ایئرپورٹ سے بلاول ہاو¿س لے جایا گیا

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قطری شہزادے کے خط کے بعد شکوک و شبہات سو فیصد بڑھ گئے ہیں تاہم جواب دینا وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے اور اب بال انکے کورٹ میں ہے ۔ اگر ہم نے دھرنے میں عمران خان کا ساتھ دیا ہوتا تو نظام ختم ہو جاتا ۔ نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم ہیں تاہم اپنے آپ کو بچانے کیلئے ایک چھوٹے سے ملک کا خط پیش کر دینا شرم اور افسوس کی بات ہے ۔پیپلز پارٹی کو آج بھی اسٹیبلشمنٹ مخالف جماعت سمجھا جاتا ہے ۔

فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں خطاب کیا اور ٹی وی پر بھی قوم سے مخاطب ہوئے مگر پوری داستان میں قطری شہزادے کا تو ذکر ہی نہیں تھا، جانےو الے آرمی چیف کو اچھے حالات نہیں ملے اور نہ ہی آنے والے آرمی چیف کو اچھے حالات ملے ہیں تاہم آرمی چیف کی تبدیلی نارمل چیز ہے ۔ انکے ہمراہ قمر الزمان قائرہ بھی موجود تھے ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے چار چھوٹے سے مطالبات پیش کیے ہیں ”حکومت ہمارے چار مطالبات تسلیم کرے اور باقی ڈیڑھ سال کا عرصہ بھی آرام سے گزارے “۔حکومت کے لاڈلے وزیر وہی بیانات دے رہے ہیں جو بینظیر بھٹو کے خلاف دیے جاتے تھے ۔”نواز شریف بولے گا تو جواب میں خود دونگا “۔

ایک سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے نواز شیرف اب 90 کی دہائی سے بچنا چاہتا ہے اور پارلیمنٹ میں اکر کوئی ثبوت دینا چاہتا ہے یا نہیں کیونکہ بال اب انکے کورٹ میں ہے اور دیکھنا ہے وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں تاہم ہم نے 90کی سیاست چھوڑ دی مگر نواز لیگ نے نہیں چھوڑی ۔”پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو ترجیخ دی“۔ ایک وقت تھا جب حکومت کو ھکا دینے کی بھی ضرورت نہیں تھی بس خاموش رہنے کی ضرورت تھی تو حکومت چلی جاتی مگر ہم نے جمہوریت کا ساتھ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول پارلیمنٹ میں نہیں ہیں تو جمہوریت مکمل نہیں تاہم سابق صدر آصف علی زرداری بھی جلد وطن واپس آئیں گے ۔ ہم 24ویں ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے کیونکہ اگر ہم نے ایسی ترمیم کی حمایت کرنی ہے تو پھر توہمیں سیاست چھوڑ دینی چاہئے۔ قمرالزمان قائر ہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم 90کی دہائی کی سیاست کی طرف نہیں جانا چاہتے تاہم اگر مجبور کیا گیا تو ہم سے زیادہ تاریخ کوئی نہیں جانتا ۔

 

 

ایمز ٹی وی (لاہور) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر بدر طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

بے نظیر بھٹو کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر بدر لاہور کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر بدر کو 2 روز قبل سینے میں درد کے باعث اسپتال لایا گیا جہاں حرکت قلب بند ہونے سے ان کا انتقال ہوگیا۔ جہانگیر بدر کافی عرصے سے جگر اور معدے کے مرض میں مبتلا تھے جس کے باعث انہوں نے اپنی جماعت کی سرگرمیوں اور تقاریب میں جانا بھی محدود کردیا تھا۔


سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور ماہر قانون دان عاصمہ جہانگیر نے جہانگیر بدر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آصف علی زرداری کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ جہانگیر بدر نے ضیا دور میں جیلیں کاٹیں جب کہ بلاول بھٹو کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جہانگیر بدر کے بغیر اپنے سیاسی سفر کو مکمل کرنا پڑے گا۔عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ جہانگیر بدر کارکنوں کا درد رکھنے والے سیاستدان تھے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی جہانگیر بدر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہلخانہ سے تعزیت اور مرحوم کی مغفرت کیلئے دعا کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر بدر کی جمہوریت کے لئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، جہانگیر بدر کی کمی ہر پاکستانی کو محسوس ہو گی۔

جہانگیر بدر 25 اکتوبر 1944 میں لاہور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی۔ جہانگیر بدر پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے 2 مرتبہ وفاقی وزیر رہے۔ جہانگیر بدر نے 60 کی دہائی میں طلبا سیاست سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا اور باقاعدہ طور پر پہلی مرتبہ 1988 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور وہ وفاقی وزیراور سینیٹ میں لیڈرآف دی ہاؤس بھی رہ چکے ہیں

Page 4 of 5