کراچی: عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کا پچیسواں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد این ای ڈی یورنیورسٹی میں منعقد کیا گیا۔
تقریب کی صدارت پرو وائس چانسلر این ای ڈی یورنیورسٹی ڈاکٹر طفیل احمد نے کی۔
جلسہ تقسیم اسناد میں 247 طلبہ کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ الیکٹریکل انجینئرنگ بیچ 2018 سے 129طلبہ، بیچلرزآف کمپیوٹرسائنس سے 56 طلبہ جبکہ بیچلرزآف سافٹ ویئرانجینئرنگ سے 62 طلبہ کو ڈگریاں تفوویض کی گئیں۔ تینوں شعبوں میں نمایاں کارکردگی حاصل کرنے والے6 طلبہ کو سونے کے تمغوں کے ساتھ 25 ہزار نقد انعامات دیئے گئے جبکہ شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے 4 طلبہ کوانسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ پاکستان آئ ای پی کی جانب سے بھی گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
پرو وائس چانسلراین ای ڈی یورنیورسٹی ڈاکٹر طفیل احمد نے تمام طلبہ کو ڈگری تفویض کی اور مبارک باد دی، انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ یہ عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور این ای ڈی یورنیورسٹی دونوں کے لئے فخر کی بات ہے کہ یوآئی ٹی ایک انسٹیٹیوٹ سے یورنیورسٹی بن چکی ہے یو آئی ٹی نے اپنی انتھک محنت کے بعد یورنیورسٹی کا درجہ حاصل کیاہے۔
اس موقع پر ڈائیریکٹرعثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ڈاکٹر شعیب زیدی نے کہا کہ ہم پاکستان کی وہ واحد یورنیورسٹی ہین جنہوں نے دس کمپیوٹر چپ ڈیزائن کی ہیں یہی نہیں اسی طرح کئی شعبوں میں یوآئی ٹی اپنا نام منوا چکی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی یورنیورسٹی کے سائز پر منحصر نہیں ہوتی کہ وہ کتنی بڑی ہے کامیابی محنت اور بڑی سوچ سے ملتی ہے۔
اس موقع پر رجسٹراراین ای ڈی یورنیورسٹی غضنفر حسین ، بورڈ میمبر عثمان میموریل فاونڈیشن چانسلر یو آئی ٹی یورنیورسٹی قاسم ہشام، وائس چانسلر یو آئی ٹی یورنیورسٹی جوہر علی ودیگر کے ہمراہ یوآئ ٹی کے اساتذہ اورانڈسٹری سے بڑی تعداد میں مہمانوں نے بھی شرکت کی۔
کراچی (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان سرفراز احمد کی شاندار کارکردگی پر والدہ خوشی سے سرشار ہوگئیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں سرفراز احمد کی والدہ نے بیٹے کی سنچری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت اچھا لگا، میں نے اپنے بیٹے کی سنچری کے لیے بہت دعائیں کی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ 4 سال ٹیم سے باہر ہونے پر بھی سرفراز نے کسی کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا اور کسی کی برائی نہیں کی۔سرفرازکی والدہ کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور اپنے ملک کے لیے کھیلا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دوسری اننگز میں سرفراز احمد کی فائٹنگ سنچری کے باعث پاکستان ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرا ٹیسٹ ڈرا کیا تھا۔
لاہور: سرفراز احمد 3یا کم ٹیسٹ میچز کی سیریز میں زیادہ رنز بنانے والےپہلے پاکستانی وکٹ کیپر بن گئے۔
نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز میں سرفراز احمد کی قومی ٹیم میں واپسی ہوئی،انھوں نے اس موقع کو شاندار کارکردگی سے یادگار بنا لیا،سرفراز 3 یا کم میچزکی سیریزمیں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی وکٹ کیپر بیٹربن گئے، انھوں نے 2مقابلوں میں 317 رنز بنائے،وہ مسلسل 3ففٹیز کے بعد سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔
محمد رضوان نے 43اننگز میں 38.13کی ایوریج سے 1373رنز بنائے، ان میں 2سنچریاں اور 7ففٹیز شامل ہیں، تیسرے نمبر پر کامران اکمل نے 92اننگز میں 30.37کی اوسط سے 2648رنز اسکور کیے ہیں۔
دریں اثنا سعود شکیل مسلسل اننگز میں 20سے زائد رنز بنانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگئے،انھوں نے گذشتہ 10اننگز میں 20یا اس سے زائد رنز بنائے، ویسٹ انڈین ایورٹن ویکس نے مسلسل 14اننگز میں یہ اعزاز پایا تھا، سعود شکیل نے آسٹریلوی سڈ بیرن اور کیتھ ملر کو پیچھے چھوڑا، پاکستان نے کسی ٹیسٹ میچ کے آخری روز زیادہ اسکور کا اپنا ریکارڈ بہتر کرلیاْ
میزبان ٹیم نے نیوزی لینڈ کیخلاف 9وکٹ پر 304 رنز بنائے، اس سے قبل شارجہ ٹیسٹ 2014میں سری لنکا کیخلاف 302رنز اسکور کیے تھے، لیڈ ٹیسٹ 1948میں انگلینڈ کیخلاف 404رنز بنانے والا آسٹریلیا سرفہرست ہے، مجموعی طور پر 7بار آخری روز 300 سے زائد رنز بنے ہیں۔
کراچی : جامعہ کراچی کے تحت مالی مشکلات کی وجہ سے داخلہ فیس دینے سے قاصر طلبہ کی فیس ایڈمیشن فنڈ سے فراہم کی جائے گی
انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنز جامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر کے مطابق ایسے طلباوطالبات جو محض مالی مشکلات کی وجہ سے داخلہ فیس دینے سے قاصر ہیں وہ 05 جنوری 2023 ء تک صبح10:00 تاشام4:00بجے تک جمنازیم ہال جامعہ کراچی میں واقع اسٹوڈنٹس ایڈمیشن فنڈکے کاؤنٹرسے فارم حاصل کرکے جمع کراسکتے ہیں۔
ایسے طلبہ جو اسٹوڈنٹس ایڈمیشن فنڈ سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں وہ فارم کے ساتھ والد/ سربراہ کے ذرائع آمد ن کے سرٹیفیکٹ، دیگر متعلقہ دستاویزات، طالبعلم،والد/ سرپرست کی شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی،ب فارم کی فوٹوکاپی اور گذشتہ ماہ کے یوٹیلیٹی بلز جس میں بجلی،گیس،پانی، ٹیلی فون ودیگر شامل ہیں منسلک کریں۔
ڈاکٹر صائمہ اختر نے بتایا کہ شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر خالد محمود عراقی کی خصوصی ہدایت ہے کہ حصول علم کے خواہشمند طلباوطالبات کا محض مالی مشکلات کی وجہ سے تعلیمی سال ضائع نہیں ہونا چاہیئے اور مذکورہ فنڈ کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ایسے طلباوطالبات جو محض مالی مشکلات کی وجہ سے داخلہ فیس دینے سے قاصر ہیں ان کی داخلہ فیس مذکورہ فنڈ سے فراہم کی جائے گی
کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کے تحت ایف سی پی ایس 2 ریزیڈنسی پروگرام 2023اے (ڈنٹسٹری )میں داخلے کیلئے ٹیسٹ کا انعقاد کیاگیا۔
ناظم امتحانات ڈاکٹر انیتا شاہ کی زیر نگرانی ہونےوالے امتحان میں 200 کے قریب امیدواروں نے آرتھوڈونٹکس، پروستھوڈونٹکس اورآپریٹو ڈنٹسٹری کی نشستوں پر داخلے کیلئے شرکت کی۔
اس سلسلے میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نےداخلہ امتحان کے شفاف انعقاد کو سراہتے ہوئےکہاکہ دور جدید کے صحت کے شعبے میں دانتوں کے ڈاکٹر ز اہم کردار ادا کررہے ہیں اور اسکی تصدیق ہر وہ شخص کریگا جنہیں دانتوں یا منہ کے کینسر جیسے مسائل کا سامنا ہو، صحت مند منہ صحت مند زندگی کی علامت ہے لہٰذا انہیں امید ہےکہ ایف سی پی ایس 2 ریزیڈنسی پروگرام میں داخلہ کے بعد جامعہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پروفیشنلز معاشرے میں دندان سازی کے شعبے میںجدید رجحانات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مثبت کردار اداکرینگے اورشہریوںکو قابل ڈاکٹرز بھی میسر آسکیںگے۔
جامعہ کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان نے کمرہ امتحان کا دورہ کیااور انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا، امتحان گاہ میں شعبہ امتحانات اور ایڈمیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے خدمات انجام دی گئیں۔
کراچی: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں "کوسٹل کلائمیٹ چینج چلینجز" کے عنوان پر لیکچرکااہتمام کیا گیا۔
لیکچر سے خطاب کرتےہوئےسابق سینیٹر اور چیئرمین واٹر انوائرمینٹ فورم پاکستان نثار احمد میمن نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں گرین ہائوس گیس کا کنٹریبیوشن 08. فیصد ہے جبکہ اسکے برعکس اسکا شمار فضائی آلودگی سے متاثر سرفہرست ممالک میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برصغیر کا بٹوارہ سن سنتالیس میں ہوا مگر دونوں ملکوں کے درمیان پانی کا بٹوارہ ساٹھ کی دہائی میں طے ہوا جس کی وجہ سے ہم پانی پر جنگ کی صورتحال سے بچ گئے۔ دریائوں کے راستے بدلنے کی وجہ سے سیلاب جیسی صورتحال درپیش آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈس ایریگیشن سسٹم کا دنیا کا سب سے وسیع اور بڑا ایریگیشن سسٹم ہے۔ اس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم مستقبل میں بڑی تباہی سے بچ سکتے ہیں۔ نثار میمن نے کہا کہ کراچی دنیا کا گیٹ وے ہے، یہاں پر دو پورٹس ہیں مگر ہم نے اس سمندر کے ساتھ کیا حشر کیا ہے کہ سارا صنعتی فضلہ سمندر میں چھوڑ دیتے ہیں۔ جسکی وجہ سے اسکا رنگ ہی تبدیل ہوچکا ہے جبکہ ٹھٹھہ اور بدین کی ساحلی پٹی میں سمندر کا رنگ سفید ہے۔ جسکی وجہ سے ہم مزید معاشی بحران سے بھی نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2075 تک ہم ایس ڈی جیز میں طے کیے گئے مقاصد ایس ڈی جیز حاصل نہیں کیے تو دنیا میں اس سرزمین پر انسان کیلئے رہنا بھی مشکل ہوجائے گا۔
پاکستان کے گرد چین اور بھارت ہیں جن کی وجہ سے پاکستان صفر عشاریہ آٹھ فیصد کاربان امیشن کے باوجود اس سے کئی گنا زیادہ ماحیولیاتی آلودگی کا سامنا کرتا ہے۔ انہوں نے ایس ایم آئی یو کے طالبعلموں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک فورم بنائیں اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے پارٹنرز انسٹیٹیوشنز کے ساتھ ملکر کام کریں۔ انہوں نے ایس ایم آئی یو میں مدعو کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کا شکریہ ادا کیا۔
وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ ہم نے لیکچر سیریز شروع کی ہے اور آج اس سلسلے میں یہ پہلا لیکچر تھا۔ ہمارے پاس نوجوانوں کی صورت میں بہت بڑی انرجی موجود ہے۔جو ماحولیاتی تبدیلی کیلئے اپنا کردار بخوبی ادا کرسکتے ہیں۔لیکچر کے اختتام پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے مہمان کو شیلڈ بھی پیش کی۔پروگرام میں ڈینز، رجسٹرار، ڈائریکٹر فنانس، چیئرپرسنز، اساتذہ، افسران سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اور آغا خان یونیورسٹی (AKU) نے جینوم سیکوینسنگ کے ذریعے کورونا وائرس کے اومیکرون اسٹرین کے انتہائی متعدی ذیلی قسم کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، NIH اور AKU نے تصدیق کی ہے کہ XBB، چین میں تباہی پھیلانے والے Omicron ویرینٹ کی تین اقسام میں سے ایک، پاکستان میں پایا گیا ہےتاہم ملک میں کورونا وائرس کی نئی لہر کا کوئی آسنن خطرہ نہیں ہے۔ تاہم، NIH مسلسل صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب اے کے یو کے ڈاکٹر فیصل محمود نے خبردار کیا کہ ملک میں BF.7 گردش کر سکتا ہے۔ تاہم، مکس اینڈ میچ کورونا وائرس ویکسین کی وجہ سے پاکستانیوں نے چینیوں سے بہتر قوت مدافعت پیدا کر لی ہے
یہ نتائج گزشتہ روز پنجاب کے ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کی جانب سے بلائے گئے اجلاس کے دوران نکالے گئے۔ کمیٹی نے وائرس کی ساتویں لہر سے نمٹنے میں کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول (CDC) پنجاب کو نمایاں کردار دینے کا عزم کیا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک ذرائع نے اجلاس کو بتایا کہ پنجاب میں کوویڈ 19 کی 7ویں لہر کے دوبارہ نمودار ہونے کا ممکنہ خطرہ ہے۔
انہوں نے ذکر کیا کہ Omicron BQ-1 کے نئے ذیلی قسم میں بہت زیادہ ٹرانسمیسیبلٹی ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اس نے ملک میں لاکھوں نئے کیسز کے نتیجے میں چین میں ایک ناخوشگوار صورتحال پیدا کر دی ہے۔
اہلکار کے بیان کی بنیاد پر، جواب دہندگان نے تسلیم کیا کہ Omicron کے نئے ذیلی ورژن کو پنجاب میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام موجودہ منصوبوں کو دوبارہ فعال کرتے ہوئے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔حکام کو معاملات کی نگرانی اور ترتیب، جینومک سیکوینس، فیلڈ انویسٹی گیشن، لیبارٹری کی تشخیص وغیرہ کو بہتر بنانے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے۔
اسلام آباد: قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کورونا کےنئے ویرینٹ سے متعلق خبروں کی تردید کر دی ہے۔
این آئی ایچ کے مطابق کورونا کی نئی قسم کا تاحال کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا البتہ ملک میں نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے حوالے سے انتظامات مکمل ہیں۔
محکمے نے بتایا کہ ملک میں کورونا ویرینٹ اومی کرون سر اٹھانے لگا ہے اور ایک ہفتے میں 29 اومی کرون XBB کیسز رپورٹ ہوئے، یہ کورونا کا پرانا ویرینٹ ہے۔
این آئی ایچ نے واضح کیا کہ ملک بھی ابھی تک چین کا نیا ویرینٹ BF7 رپورٹ نہیں ہوا۔
کراچی: اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان پرانے ماسٹر پروگرام اور دو سالہ گریجویشن پروگرام کی بحالی کے تمام امکانات کو مسترد کردیا۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نےمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئےبتایا کہ ہم اب پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے بلکہ جو نئے پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں ان کی خامیاں درست کرنے کی کوشش کررہے ہیں اب یہی پروگرام اور اس کی جگہ بی ایس تھرڈ اور دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری(ای ڈی) پروگرام ہی کو جاری رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے جبکہ گریجویشن کا دورانیہ بھی 4 سال بی ایس کی صورت میں ہی جاری رہے گا۔
یہ بات چیئرمین اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد نےمیڈیاسے بات چیت میں کہی ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ پرانا ماسٹرز پروگرام (ایم اے ، ایم ایس سی اور ایم کام) جبکہ دو سالہ گریجویشن پروگرام(بی اے ، بی ایس سی اور بی کام) اب کسی صورت بحال نہیں ہوگا جاری رہیں گے۔
ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ پرانے ماسٹرز پروگرام اور دو سالہ گریجویشن پروگرام کے بجائے ایچ ای سی نے عالمی معیارات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ پروگرام تشکیل دیئے ہیں۔
ایک سوال پر چیئرمین ایچ ای سی کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے کسی بھی یونیورسٹی کو پرانے پروگرام کی بحالی کے لیے این او سی جاری نہیں کی نہ ہی کوئی نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے۔
کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ’’اقتصادی ترقی میں تعلیمی اداروں کا کردار‘‘ کے موضوع پر ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا ۔
سیشن کے مقرر دہران ٹیکنو ویلی، کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز کے ڈپٹی ایگزیکیٹو آفیسرپروفیسر ڈاکٹر حلیم حامد رضوی تھے ۔
دہران ٹیکنو ویلی کے ڈپٹی ایگزیکیٹو آفیسرپروفیسر ڈاکٹر حلیم حامد رضوی نےسیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہران ٹیکنو ویلی ایک ایسا ادارہ ہے جو دہران میں نالج پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور یہ نہ صرف انٹرپرینور شپ کامرکز ہے، بلکہ کنگ فہدیونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز کے جدت کاروں اور جامعہ سے باہر کے جدت کاروں کا پلیٹ فارم بھی ہے ۔ ٹیکنو ویلی میں پہلے سے ہی20 سے زائد بڑے ٹیکنالوجی مراکز اور متعدد اسٹارٹ اپس کا ایک فروغ پزیر ماحولیاتی نظام موجود ہے جس کا مقصد کامیاب چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تشکیل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمار امشن مملکت سعودی عرب کے اندر اور ملک سے باہر سائنس، انجینئرنگ اور بزنس کے شعبوں میں ایسی تبدیلی لانا ہے جو ہ میں دیگر اداروں سے ممتاز کرے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ توانائی کے میدان میں ہمارا ادارہ عالمی سطح پر قابل گریجویٹس ، جدیدتحقیق اور لیڈرشپ کی بنیاد پر شناخت کیا جائے ۔ان کا کہنا تھاکہ صنعتکاروں کے تعاون کے بغیرتحقیق ممکن نہیں ۔ ہم کیا چاہتے ہیں ، یہ اہم نہیں ہے بلکہ ہ میں یہ دیکھنا ہوگا کہ صنعتکار کیا چاہتے ہیں ۔
پروفیسر ڈاکٹر حلیم حامد رضوی نے بتایا کہ کنگ فہدیونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلزایک عالمی شہرت رکھنے والی ایک ممتاز جامعہ ہے جو عالمی سطح پر مسلسل دنیا کی ٹاپ200 جامعات میں شامل ہے اور عرب میں تیسرے نمبر پر ہے ۔ ۔ جامعہ کی فیکلٹی، عملہ، اور طلباء کی کثیرالثقافتی کمیونٹی 57 قومیتوں کی نمائندگی کرتی ہے ۔
وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ولی الدین نےاپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ تساہل پسندہیں ، انکی ذہنیت کو بدلنا بہت مشکل ہے ۔ اب صرف درس و تدریس پر اکتفا نہیں کیاجاسکتا ۔ ترقی اور آگے بڑھنے کے لیے مزید راستے تلاش کرنا ہوں گے ۔ صنعت کے ساتھ اچھے اور مضبوط روابط وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے ۔
قبل ازیں ڈین، فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈکمپیوٹرانجینئرنگ، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے سرسید یونیورسٹی کی کارکردگی اور ترقی پر ایک جامع اور معلوماتی پریزنٹیشن دی ۔