ایمز ٹی وی(انٹر ٹینمنٹ)بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکار عرفان خان کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران بھوکے رہنے سے زیادہ بہتر ہے کہ انسان کو اپنا خود تجزیہ کرنا چاہیئے کہ وہ کتنا خود دار ہے اور صرف جانور قربان کردینا ہی عیدالاضحیٰ کا مقصد نہیں بلکہ عیدالاضحیٰ ہمیں اپنی سب سے زیادہ عزیز چیز قربان کرنے کا سبق سکھاتی ہے بجائے اس کے کہ کسی جانور کی قربانی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ مذہبی رسومات کا مقصد جانے بغیر اسے ادا کرنے میں پڑے ہوئے ہیں اور محرم الحرام کو بھی لوگوں نے تہوار بنا لیا ہے۔ اداکار نے مذہبی رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے موضوعات پر لوگوں کی رہنمائی کرنا چاہیئے کیوں کہ لوگ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب اداکار کے بیان پر مذہبی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر ظفریاب گیلابی نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عرفان خان مذہبی رہنما نہیں بلکہ ایک اداکار ہیں اس لئے ان کے مشورے کی ضرورت نہیں جب کہ جمعیت علما ہند کے سیکرٹری مولانا کھتری نے اداکار کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرفان خان کو اپنے بیان پر غور کرنا چاہیے اور اس قسم کے بیانات سے گریز کرنا چاہیئے۔
ایمزٹی وی(صحت)دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلے دو سال میں یہ آلہ عام دستیاب ہوسکے گا، اس آلے کو جسم پرباندھنا پڑے گا اوراسٹیکر کی طرح کے پیچ جسم سے چپکے ہوں گے جو ضرورت کے وقت انسولین جسم کے اندر خارج کردے گا، اس وقت ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریض انسولین کی کمی پر اپنے جسم میں انسولین انجکشن لگاتے ہیں اور روزانہ سوئیوں سے بدن کو چھیدتے ہیں ۔
تاہم الیکٹرانک لبلبے کی بدولت ذیابیطس کے مریضوں کی زندگی میں قدرے آسان ہوسکے گی یہاں تک کہ بعض مریضوں کو دن میں چار سے پانچ مرتبہ انسولین لینا پڑتی ہے لیکن واضح رہے کہ مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار کم ذیادہ ہوتی رہتی ہے جس کے لیے بار بار گلوکوز لیول چیک کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مصنوعی لبلبے کو یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین نے تیار کیا ہے وہ دو آلات کا مجموعہ ہے یعنی ایک آلہ خون میں گلوکوز کی مقدار نوٹ کرتا اور اور دوسرا انسولین خارج کرتا ہے اور پورا نظام ایک دوسرے سے منسلک ہوتا ہے۔ جب اسے شوگر کے مریضوں پر آزمایا گیا تو اکثریت نے اسے بہت پسند کیا کیونکہ مصنوعی لبلبے نے بلڈ ٹٰیسٹ اور انسولین کے نظام کو خودکار کردیا اور ذیابیطس کو بہت اچھی طرح قابو کیا جاسکتا ہے۔ مزید آزمائش کے بعد مصنوعی لبلبے کی تیاری کے بعد 2017 میں امریکا اور 2018 میں یورپ میں یہ آلات عام دستیاب ہوں گے۔
ایمزٹی وی(صحت)آسٹریلیا کے موناش انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں کینسر پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کا کہنا ہےکہ تناؤ کی وجہ سے جسم میں کینسر پھیلنے کی شاہراہیں بن جاتی ہیں، تناؤ رسولی کے لیے باقاعدہ طبعی راستے بناتی ہے جن کے ذریعے کینسر کے سیلز اور رسولی کو پھیلنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ ماہرین نے بریسٹ کینسر میں مبتلا چوہیوں پر خاص تجربات کیے اور ان جانوروں پر کام کرنے والی خاتون پروفیسر کے مطابق تناؤ والی چوہیوں میں عام چوہیوں کے مقابلے میں کینسر 6 گنا زائد تیزی سے پھیلا۔ پروفیسر کاکہنا ہےکہ کینسر کے علاج میں جراحی اور کیموتھراپی سے مریض ذہنی اور جسمانی طور پر شدید متاثر ہوتا ہے۔ دیگر ماہرین کے مطابق بی ٹا بلاکر دوا پروپیرانولول کے استعمال سے تناؤ کو کم کرکے کینسر کے علاج کو مؤثر اور تیز کیا جاسکتا ہے اور اب اس کی آزمائش کی جارہی ہے۔
ایمزٹی وی(صحت)نیگلیریا کے مرض میں مبتلا کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والا 30 سالہ شخص زاہد خان دم توڑ گیا جب کہ کراچی میں نیگلیریا سے ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ زاہد خان کو 4 روز قبل شدید بخار کے باعث نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں خون کے نمونوں کے ٹیسٹ کے بعد ان میں نیگلیریا کی تصدیق کی گئی تھی تاہم دوران علاج وہ چل بسے۔ دوسری جانب انسداد نیگلیریا کمیٹی کے فوکل پرسن ڈاکٹرظفرمہدی نے تصدیق کی ہے کہ زاہد خان کی موت ایسا پانی پینے سے ہوئی ہے جسے کلورین سے صاف نہیں کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ایکسپریس نے مارچ 2016ء کی اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ کراچی میں گرمی کی شدت بڑھنے سے نیگلیریا پھیلنے کا خطرہ موجود ہے اور بتایا گیا تھا کہ صوبائی محکمہ صحت سندھ اور واٹر بورڈ کے ماہرین پر مشتمل ’’نیگلیریا کمیٹی‘‘ بھی خاموشی سے تحلیل کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس نیگلیریا صرف کراچی سے 12 انسانی جانوں کا خراج وصول کرچکا تھا تاہم سرکاری سطح پر اسے نہ تو تسلیم کیا گیا اور نہ ہی اس کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اب پہلی مرتبہ کراچی میں نیگلیریا سے ہونے والی ہلاکت کو تسلیم کیا گیا ہے۔
ایمزٹی وی(صحت)تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ کسی پارک یا پرفضا مقام پرجانے، ہائکنگ کرنے اورکسی پارک میں گزارا گیا ایک گھنٹہ بھی ہائی بلڈ پریشر کو روکتا ہے اور ڈپریشن کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ کوئی سرسبز و شاداب مقام ہو۔ کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق ہفتے میں صرف آدھ گھنٹہ کسی پارک میں گزارا جائے تو ڈپریشن کے واقعات میں 7 فیصد اور ہائی بلڈ پریشر میں 9 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ماہرین کی تحقیق میں لوگوں کے پرفضا مقام پر جانے کے دورانیے، وہاں گزارے گئے وقت اور خود اس مقام کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا گیا یعنی وہاں سبزے کی مقدارکا جائزہ لیا گیا۔ اس میں درمیانے اورشدید درجے کی ڈپریشن اورلوگوں کا بلڈ پریشرنوٹ کیا گیا ۔ اس کے علاوہ پرفضا مقام پر لوگوں کی جانب سے واک اور دیگر جسمانی ورزش کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر ہفتے میں کسی سبزے والی جگہ پر 90 منٹ واک کی جائے تو اس سے دماغی سرکٹ میں مثبت تبدیلی واقع ہوتی ہے جس سے منفی خیالات اور ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔
ایمزٹی وی(کراچی) آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے صرف ایک ہفتے کے دوران سندھ میں تیل اور گیس کا دوسرا بڑا ذخیرہ دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ مذکورہ دریافت صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں کھودے گئے آزمائشی کنویں ’’بِٹ رِزم ویسٹ زیرو ون اے‘‘ سے ہوئی جب کہ او جی ڈی سی ایل کے سیکریٹری احمد حیات لک نے بتایا کہ اس کنویں سے روزانہ 290 بیرل خام تیل اور 43 لاکھ معیاری مکعب فٹ قدرتی گیس یومیہ حاصل کی جاسکے گی۔ ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیربرائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے اجلاس میں بتایا تھا کہ تیل و گیس کے 4 ذخائر صوبہ سندھ اور 2 صوبہ خیبر پختونخوا میں دریافت ہوئے ہیں اور دریافت کی رو سے خیبرپختونخوا سے 31.6 ملین کیوبک فٹ گیس اور 339 بیرل روزانہ تیل نکالا جائے گا جب کہ سندھ سے 2,020 بیرل تیل روزانہ اور 18.5 ملین کیوبک فٹ گیس ملے گی
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)پاکستانی کمسن طالب علم محمد شہزاد نے اخلاقی ہیکنگ (ایتھیکل ہیکنگ) کے میدان میں نمایاں مقام بنا لیا تھا لیکن خود اسے بھی معلوم نہیں تھا کہ آن لائن سیکیورٹی کے کئی نظاموں میں خرابیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرنے پر گوگل نے اس کا نام ’’ہال آف فیم‘‘ میں شامل کرلیا ہے اور ہال آف فیم میں صرف ان ہی افراد کے نام شامل کیے جاتے ہیں جنہوں نے کسی شعبے میں خصوصی اور اہم خدمات انجام دی ہوں۔ شہزاد نے پہلی مرتبہ صرف 12 سال کی عمر میں گوگل اینڈروئیڈ اور اینڈروئیڈ 4.4 لاک بائی پاس میں وی آر پی (Vulnerability Reward Program) کی عدم موجودگی دریافت کی اور گوگل کو اس بارے میں مطلع کرنے پر اسے صرف شکریہ کی ایک ای میل موصول ہوئی۔ شہزاد نے گوگل کو خامیوں سے آگاہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور اس وقت بھی گوگل میں ایسی کئی خرابیاں اور کمزوریاں دور کرنے پر کام جاری ہے جن کی نشاندہی شہزاد نے کی تھی۔ البتہ شہزاد نے یہ کام کسی صلے کی تمنا کے بغیر انجام دیا تھا۔ گوگل نے شہزاد کی اس مہارت پر اس کانام ’’ہال آف فیم‘‘ میں شامل کیا جس پر اس کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنا اور اپنے سے دگنی عمر کے (عالمی شہرت یافتہ) تحقیق کاروں کے ساتھ میرا نام شامل ہوجانا ہی اپنے آپ میں ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ اپنے ہال آف فیم پیج میں شہزاد نے بتایا کہ اس نے گوگل کے علاوہ ایپل کے نظاموں میں بھی سیکیورٹی کی کئی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے۔ چھوٹی عمر میں سافٹ ویئر سیکیورٹی ماہر بننے کے سوال پر شہزاد نے بتایا کہ چھوٹی عمر میں اس کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت موجود تھی اور ایک مرتبہ اس کے والد کا ای میل اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا ۔ یہ اس کی زندگی کا پہلا موقع تھا جب اس نے ہیک کا لفظ سنا تھا تب والد سے وعدہ کیا کہ ایک دن انہیں ان کا ہیک ہونے والا اکاؤنٹ واپس دلاؤں گا تاہم اس وقت اپنا وہ وعدہ پورا نہ سکا لیکن یہی موقع اس کے لیے ہیکنگ کی اس نئی دنیا میں داخل ہونے کی وجہ بن گیا۔ ایک ’’اخلاقی ہیکر‘‘ کی حیثیت سے شہزاد مختلف کمپنیوں کے بنائے ہوئے سافٹ ویئر میں سیکیورٹی کی خامیاں اور کمزوریاں تلاش کرتا ہے اور متعلقہ اداروں کو ان سے آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کمزوریوں کو دور کرسکیں۔ سسٹم سیکیورٹی اور سائبر سیکیورٹی کے علاوہ شہزاد کو ویب ایپلی کیشن ڈیویلپمنٹ اور پی ایچ پی (PHP) پر مہارت حاصل ہے۔ نوعمر ہیکر محمد شہزاد کا خیال ہے کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی انڈسٹری کا مستقبل تابناک ہے لیکن نشوونما کی موجودہ رفتار بہت سست ہے کیونکہ بیشتر نئی ٹیکنالوجی کمپنیاں لوگوں کی زندگیاں بدلنے کی جستجو کےبجائے صرف پیسہ کمانے پر کام کررہی ہیں۔
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)اعدادو شمار کے مطابق انٹرنیٹ پر صارفین کی 46.1 فیصد تعداد ہروقت آن لائن رہتی ہے اور موبائل انٹرنیٹ کی وجہ سے ٹویٹس، فیس بک پوسٹس اورگوگل سرچز کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کے تحت فی سیکنڈ 54 ہزار 907 گوگل سرچز، 7 ہزار 252 ٹوئٹس، ڈھائی لاکھ سے زائد ای میلز اور یوٹیوب پر سوا لاکھ سے زائد ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں۔ اس انٹرنیٹ سیکنڈ کو بڑھایا جائے تو ساڑھے تین لاکھ ٹوئٹس فی منٹ ہوتی ہیں اور اس طرح ایک سال میں 200 ارب ٹوئٹس کیے جارہے ہیں جب کہ پہلا ٹوئٹ 21 مارچ 2006 کو کیا گیا تھا۔ لائیو اعدادوشمار کے مطابق فی سیکنڈ بھیجی جانے والی لاکھوں ای میلز میں سے 67 فی صد اسپیم یعنی اشتہاری اور فالتو ای میلز ہوتی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر گوگل کو 3 ارب مرتبہ سرچ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جب کہ 1998 میں گوگل سروس پیش کی گئی تو اس سال روزانہ صرف 10 ہزار سرچ ہوتی تھیں۔ ٹویٹس اور ای میل سے ہٹ کر ہر سیکنڈ میں انسٹاگرام پر 729 فوٹو اپ لوڈ کیے جارہے ہیں اور اسکائپ پر 2,177 کالز کی جارہی ہیں۔ ہرسیکنڈ میں 5 نئے لوگ فیس بک پر اپنا اکاؤنٹ بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریڈیٹ اور ایلیکسا پر فی سیکنڈ 286 ووٹ کاسٹ کیے جاتے ہیں اور 23 کمنٹس پوسٹ ہوتے ہیں۔ دوسری جانب نیٹ فلکس نے حیرت انگیز اعدادوشمار پیش کیے ہیں کیونکہ اس کے 80 لاکھ صارفین فی سیکنڈ 1,450 گھنٹے کی ویڈیو اور ٹی وی شوز دیکھتے ہیں
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)جرمنی کے ماہرین کے مطابق انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے 3 لینس کو بناکر اور جوڑ کر ایک ’’پن ہیڈ‘‘ کیمرہ بنایا ہے جو نمک کے ایک ذرے جتنا ہوگا اور اس سے سرجری، جاسوسی، روبوٹکس اور کیمرہ صنعت میں انقلاب پیدا کرسکتا ہے۔ اس سے بننے والا چھوٹا کیمرہ سرنج کی سوئی میں سماسکتا ہے اور اسے کسی آپٹیکل تار ( فائبر) کے کنارے پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کے ذریعے جسم کے اندر اینڈوسکوپی کو بہتر بنایا جاسکے گا کیونکہ اتنے باریک کیمرے سے بہت صاف اور واضح تصاویراور ویڈیو لی جاسکیں گی اور اس کے علاوہ اعضا کے اندر جھانکنا بھی ممکن ہوسکے گا۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ ملٹی لینس طریقے سے روبوٹکس اور ڈرون ٹیکنالوجی میں بھی انقلاب آجائے گا، اس سے فائبر امیجنگ سسٹم، آپٹیکل فائبر اور دیگر ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوگی۔
ایمزٹی وی(لاہور) ڈاکٹرعظمٰی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے اسکواڈ میں شامل پولیس کی گاڑی نے ان کی گاڑی کو سامنے سے ٹکر ماری جب کہ اہلکاروں نے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش بھی کی۔
عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمیٰ خان نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بچوں کے ہمراہ گلبرگ سے گزر رہی تھی اس دوران ایک وی آئی پی شخصیت کے اسکواڈ میں شامل پولیس وین نے سامنے سے ان کی گاڑی کو ٹکر ماری جس پر میں گاڑی سے اتری تو ہمیں سڑک سے ایک طرف ہٹا دیا گیا اور مسلح اہلکاروں نے مجھ پر اور بچوں پر بندوقیں تان لیں۔ انہوں نے کہا کہ پروٹوکول میں شامل دوسری گاڑی ہمارے قریب آکر رکی جس میں سوار اہلکاروں نے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر عظمی کا کہنا تھا کہ جب میں نے پوچھا یہ کون سی وی آئی پی
شخصیت ہیں جس پروٹوکول میں سے کسی نے بتایا کہ یہ مریم نواز ہیں، گاڑیاں جس گھر میں رکی انہوں نے بھی کہا کہ مریم نواز آرہی ہیں اور گھر والوں نے یہ بھی کہا ہم آپ کا نقصان پورا کردیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے بھی میرے بچوں کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی جب کہ عام شہری کی کوئی زندگی نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اسلام آباد میں ہیں اور کچھ دیر بعد لاہور روانہ ہوں گی اس لئے ڈاکٹرعظمیٰ کی جانب سے مریم نواز کے اسکواڈ کی گاڑی کی ٹکر اور گارڈ کی بدتمیزی کا دعویٰ بے بنیاد ہے جب کہ مریم نواز نے خود بھی ڈاکٹر عظمیٰ کے دعوے کو حقیقت سے برعکس قرار دیا ہے۔