Monday, 18 November 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 45

 

ایمزٹی وی (تعلیم) کراچی کے کچھ سرکاری کالجوں کی جانب سے پریلیئم امتحانات اور پریکٹیکل جرنلز کی تصدیق کے نام پر طلبہ سے رقم لینے کا انکشاف ہوا ہے جس کا ڈی جی کالجز نے نوٹس بھی لے لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کالجز میں پریلیئم امتحانات کے دوران طلبہ کو کاپیوں (جوابی کاپیاں) فراہم کرنے کے بجائے کاپیوں کی فروخت شروع کر دی گئی ہے اور ہر پرچے میں فی کاپی 20روپے کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے اور پرچے دینے والے طلبہ کو ایک امتحان میں ایک سے زائد امتحانی کاپیاں استعمال کرنے کیلئے فی کاپی 20روپے کے حساب سے خریدنی پڑ رہی ہے۔ بظاہر طلبہ سے کہا جارہا ہے کہ کالج انتظامیہ انہیں امتحانی کاپیاں فراہم نہیں کرے گی وہ اپنے ساتھ کاپیاں لا سکتے ہیں تاہم عملی طور پر صرف ایسے طلبہ ہی امتحان میں شریک ہو رہے ہیں جو کالج میں مختلف افراد کی جانب سے فروخت ہونے والی کاپیاں خرید رہے ہیں جبکہ کالج انتظامیہ اس سلسلے میں موجود بجٹ کو طلبہ کے لئے استعمال کرنے پر تیار نہیں ہے۔
جبکہ دوسری جانب کئی کالجوں سے پریکٹیکل جرنلز کی تصدیق رقم کے عوض کئے جانے کا بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل کالج سندھ پروفیسر ڈاکٹر ناصر انصار نے اس کا نوٹس لے لیا ہے ان کی جانب سے کالجوں کے لئے ایک مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کالجوں سے کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض کالجوں کے پرنسپلز اور عملے کے افراد پریکٹیکل جرنلز اور پریلیئم امتحانات کے نام پر طلبہ سے رقم وصول کر رہے ہیں جو خلاف قانون ہے۔ مراسلے میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس سلسلے کو فوری روکا جائےاگر کسی کالج کی انتظامیہ اس عمل میں ملوث پائی گئی تو اس کیخلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایمزٹی وی(تعلیم) حیدرآباد تعلیمی بورڈ نے 28 مارچ سےشروع ہونے والے نویں اور
دسویں جماعت کے امتحانات کا شیڈول جاری کردیا ہےجبکہ ‘کاپی کلچر کے حوالے سے ضلع حیدرآباد کے 7سینٹر حساس قرار دیئے گئے ہیں‘ کسی طالبعلم کا امتحان دیتے وقت کوئی دوسرا شخص پکڑا گیا تو اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی رینجرز کی جانب سے ہر سینٹر پر ایک دفعہ گشت کیا جائے گا۔
 
تفصیلات کے مطابق حیدرآباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حیدرآباد تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن نویں اور دسویں جماعت کے 132402طلباءامتحانات دینگے جبکہ امتحانات کو شفاف بنانے کے لئے انتظامیہ سے خصوصی مدد حاصل کی گئی ہے جبکہ کمشنر حیدرآباد نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو امتحانات کے دوران سینٹرز پر پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی‘ فوٹو اسٹیٹ مشینوں کو بند رکھنے ‘ بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے سمیت دیگر احکامات جاری کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاپی کلچر کے حوالے سے حساس مراکز کا رینجرز دن میں ایک دفعہ گشت کرے گی جبکہ ہماری جانب سے نقل کو روکنے کے لئے ہر قسم کے اقدامات کئے گئے ہیں۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر میں چیف جسٹس ہوتا تو دیکھتا کہ پرویز مشرف کیسے ملک سے باہر جاتے، انہیں بیرون ملک بھیجنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج ہے اور غداری کے ملزم کو باہر بھیجنا آئین کی خلاف ورزی ہے اور اس پر وزارت داخلہ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو ایک اور این آر او کے تحت بیرون ملک بھیجا گیا، انہیں باہر بھیج کر حکومت نے احسان کا بدلہ احسان سے چکایا ہے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 کے تحت مقدمے کی سماعت 31 تاریخ کو ہونا تھی لیکن ملزم کو سہولت دینے کے لئے اسے باہر بھیج دیا گیا تاکہ ملزم عدالت کے سامنے پیش نہ ہوسکے، کس کے پاس گارنٹی ہے کہ وہ وطن واپس آئیں گے یا انہیں واپس کون لائے گا۔

ایمز ٹی وی (سائنس) عمر بڑھنے کے ساتھ ہی انسان کی یاداشت ( میموری) کم ہونے لگتی ہے اور بڑھاپے میں انتہائی کم ہوجانے سے انسان الزائمر اور ڈائیمینشئا جیسی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے لیکن اب اس کم ہوتی یادداشت کو روکنے کے لیے سائنس دانوں نے روشنی کے زریعے اسے بحال کرنے کا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ میساچوسس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین طب اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ روشنی کے ذریعے کھوتی یادداشت کے روکنے کے اس طریقہ علاج یعنی روشنی سے علاج کو آپٹو جینٹک کا نام دیا گیا ہے جس کا تجربہ ابھی تک صرف چوہوں پرکیا گیا ہے تاہم انہیں امید ہے کہ جو لوگ الزائمر کی ابتدائی اسٹیج پر ہوں ان کا علاج اب ممکن ہوگا۔ تحقیق کے بانی سوسومو ٹونی گاوا کا کہنا ہے کہ انسان کی میمیوری جب کھو جاتی ہے تو بھی وہ دماغ میں موجود رہتی ہے اور اصل میں اس میموری یعنی یادداشت کو واپس لانا ہی اصل مسلہ تھا لیکن روشنی کے طریقہ علاج سے اس مسئلے کا حل نکال لیا گیا ہے۔ ٹونی گاوا کی ہی لیب میں کی گئی گزشتہ تحقیق میں اس بات کی نشان دہی کی گئی تھی کہ دماغ میں یادداشت کو سیل ’ہیپو کیمپس‘ محفوظ رکھتے ہیں جبکہ اس تحقیق میں کہا گیا تھا کہ یادداشت کے مختلف حصے ’این گرامز‘ کو سرگرم کر کے موجودہ یادداشت کو فعال کیا جا سکتا ہے۔ اپنے تحقیقاتی مقالے میں ٹونی گاوا اور اس کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کا تجربہ چوہوں پر کیا گیا جس کے لیے انہیں لیب میں خوف دلانے والی فٹ شاک دی گئی اور ایک گھنٹے بعد انہیں دوبارہ چمیبر میں رکھ دیا گیا۔ کچھ دنوں بعد دیکھا گیا کہ جو چوہے نارمل تھے انہوں نے ہی خوف کا اظہار کیا جبکہ جو چوہے یادداشت کے کھونے کی بیماری الزائمر کا شکار تھے انہوں نے کسی خوف کا اظہار نہیں کیا تاہم یہ بات بھی سامنے آئی کہ خوف کھانے کا جذبہ ان میں موجود ہے لیکن غیر فعال تھا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ این گرام سیلز کے ساتھ حساس لائٹ پروٹان لگا کر روشنی کےذریعے انہیں فعال کیا گیا جس سے کھوئی ہوئی یادداشت بحال ہونے لگی۔ سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ براہ راست این گرام سیلز کو فعال کرنے سے میموری ایک بار پھر کام کرنے لگتی ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ہی انسان کی یاداشت ( میموری) کم ہونے لگتی ہے اور بڑھاپے میں انتہائی کم ہوجانے سے انسان الزائمر اور ڈائیمینشئا جیسی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے لیکن اب اس کم ہوتی یادداشت کو روکنے کے لیے سائنس دانوں نے روشنی کے زریعے اسے بحال کرنے کا طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ میساچوسس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین طب اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ روشنی کے ذریعے کھوتی یادداشت کے روکنے کے اس طریقہ علاج یعنی روشنی سے علاج کو آپٹو جینٹک کا نام دیا گیا ہے جس کا تجربہ ابھی تک صرف چوہوں پرکیا گیا ہے تاہم انہیں امید ہے کہ جو لوگ الزائمر کی ابتدائی اسٹیج پر ہوں ان کا علاج اب ممکن ہوگا۔ تحقیق کے بانی سوسومو ٹونی گاوا کا کہنا ہے کہ انسان کی میمیوری جب کھو جاتی ہے تو بھی وہ دماغ میں موجود رہتی ہے اور اصل میں اس میموری یعنی یادداشت کو واپس لانا ہی اصل مسلہ تھا لیکن روشنی کے طریقہ علاج سے اس مسئلے کا حل نکال لیا گیا ہے۔ ٹونی گاوا کی ہی لیب میں کی گئی گزشتہ تحقیق میں اس بات کی نشان دہی کی گئی تھی کہ دماغ میں یادداشت کو سیل ’ہیپو کیمپس‘ محفوظ رکھتے ہیں جبکہ اس تحقیق میں کہا گیا تھا کہ یادداشت کے مختلف حصے ’این گرامز‘ کو سرگرم کر کے موجودہ یادداشت کو فعال کیا جا سکتا ہے۔ اپنے تحقیقاتی مقالے میں ٹونی گاوا اور اس کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کا تجربہ چوہوں پر کیا گیا جس کے لیے انہیں لیب میں خوف دلانے والی فٹ شاک دی گئی اور ایک گھنٹے بعد انہیں دوبارہ چمیبر میں رکھ دیا گیا۔ کچھ دنوں بعد دیکھا گیا کہ جو چوہے نارمل تھے انہوں نے ہی خوف کا اظہار کیا جبکہ جو چوہے یادداشت کے کھونے کی بیماری الزائمر کا شکار تھے انہوں نے کسی خوف کا اظہار نہیں کیا تاہم یہ بات بھی سامنے آئی کہ خوف کھانے کا جذبہ ان میں موجود ہے لیکن غیر فعال تھا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ این گرام سیلز کے ساتھ حساس لائٹ پروٹان لگا کر روشنی کےذریعے انہیں فعال کیا گیا جس سے کھوئی ہوئی یادداشت بحال ہونے لگی۔ سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ براہ راست این گرام سیلز کو فعال کرنے سے میموری ایک بار پھر کام کرنے لگتی ہے۔

 

ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) تاریخ میں پہلی بار اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں یوم پاکستان کے سلسلے میں صوفی نائٹ منعقد ہوئی۔ جس میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں امریکا، برطانیہ، خلیجی ممالک سمیت متعدد ممالک کے سفراء اور اقوام متحدہ کے اعلی عہدیدارن نے بھی شرکت کی۔
معروف گلوکار راحت فتح علی نے صوفی نائٹ میں فن کا مظاہرہ کیا۔ ان کی قوالیوں پر حاضرین جھوم اٹھے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں پاکستانی ثقافت پیش کرنے پر فخر ہے، 140 ممالک کے نمائندے ہماری موسیقی اور کلچر کو دیکھنے اور سننے آئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل بان کی مون نے یوم پاکستان پر مبارکباد کا پیغام دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک موجود ہونے کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہیں کرسکے جس پر انھیں افسوس ہے

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) یوم دفاع کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل سہیل امان نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہیں، ملک کے دفاع کی ذمہ داری ہرصورت میں نبھائیں گے، مادر وطن کے خلاف دہشت گردی کی سازش کسی طور کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاک فضائیہ کے جوان ملکی دفاع کے لیے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے، مسلح افواج کا جذبہ دہشت گردوں کو ٹہرنے نہیں دے گا۔
ایئرچیف مارشل کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ناکام بنانے والے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، اللہ شہدا کی شہادت کوقبول فرمائے، شہدا کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائے گی۔

ایمز ٹی وی (کھیل) ویمنز ورلڈ ٹی 20 میں آج پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں میدان میں اتریں گی ، دونوں ٹیمیں دہلی کے فیروز شاہ کوٹلا اسٹیڈیم میں ان ایکشن ہوں گی۔ گروپ بی کی کمزور بنگالی ٹیم کیخلاف فتح سے پاکستانی لڑکیوں کی سیمی فائنل میں رسائی کا امکان روشن ہو سکتا ہے۔ وا ضح رہے کہ گروپ بی کے پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان کا چوتھا اور بنگالی ٹائیگرز کا پانچواں نمبر ہے.

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ): فلم بین صرف سنجیدہ ہی نہیں ایکشن اور کامیڈی فلمیں بھی پسند کرتے ہیں فلم میکرز کو ہلکے پھلکے موضوعات پر مبنی فلمیں بنانی چاہیں جن سے لوگ زیادہ سے زیادہ انٹرٹین ہوسکیں ہیں۔ ”سکندر“ میرے کیرئیر کی بہترین فلموں میں سے ایک ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار اداکارہ حیا سہگل نے ایمز تی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حیا سہگل کا کہنا تھا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ چند لوگوں نے رسک لے کر فلمیں بنائیں تو ان کی یہ کاوش کامیاب رہی۔ اب تو ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی فلم میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لینے لگی ہیں۔ فلم اور سینما انڈسٹری کا ایک اچھا ماحول بن چکا، فلم بینوں کا اچھا رسپانس نے فلم میکرز پہلے زیادہ محنت کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ اب فلم بینوں کی پسند کو سامنے رکھ کر کام کرنیوالا پروڈیوسر اور ڈائریکٹر باکس ا?فس پر کامیابی حاصل کرے گا۔ جس وقت فلم انڈسٹری کا میں حصہ بنی ا س وقت یہ برے دور سے گزر رہی تھی ، اس کے باوجود جتنی بھی فلمیں کیں ان میں میرے کام کو سراہا گیا۔نئے فلم میکرز ایک اچھی فلم بنانے کے لیے تمام تر توانائیاں بروئے کار لارہے ہیں ، مگر وہ زیادہ سنجیدہ موضوع پر فلمیں بنار ہے ہیں۔ اب انھیں چاہیے کہ وہ ایکشن، رومانٹک ، کامیڈی اور میوزیکل بھی فلمیں بنائیں جو کمرشل سینما کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔حیا سہگل نے کہا کہ فلم ”سکندر“ ایک مکمل پیکیج ہے جس میں فلم بینوں کو کامیڈی ، ڈرامہ ، ایکشن سمیت سب کچھ دیکھنے کو ملے گا۔ اس کی آدھی سے زیادہ شوٹنگ ہوچکی ہے جس میں مجھ سمیت پوری کاسٹ نے اپنے اپنے سین عکسبند کروائے ہیں جب کہ ایک اسپیل جو دوہفتوں پر مشتمل ہوگا۔ اس کے مکمل ہوتے ہی گانے رہ جائیں گے جنھیں معمر رانا یورپ میں شوٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اداکارہ نے کہا کہ اس وقت میری پوری توجہ ”سکندر“ پر ہی مرکوز ہے جو سال رواں کی بہترین فلموں میں سے ایک ہوگی۔

 

ایمزٹی وی(تعلیم) ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بیرون ممالک پی ایچ ڈی پروگرام کیلیے کل 4 ہزار 412 طالب علموں کیلیے اسکالرشپس دی ہیں جن میں سے 200 سے زائد پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان ہی نہیں آئے اور جو پاکستان آئے ان میں اکثر لوگ بے روزگار ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گزشتہ سال 2015 میں کل79 ہزار 554 طالب علموں کو ملکی اور غیرملکی اسکالرشپس دی ہیں جن میں سے 2 ہزار 825 پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ اسکالرشپس کیلیے ملکی اورغیر ملکی یونیورسٹیوں میں بھیجے گئے جبکہ ملکی سطح پرایچ ای سی نے وزیراعظم فی ری ایمبرسمنٹ پروگرام کے تحت 50 ہزار296 ایم ایس اور ایم فل اسکالرشپس فراہم کی ہیں جب کہ 26 ہزار 433 طالبعلموں کویو این اسکالر شپ نیڈ پروگرام کے تحت انڈرگریجویٹ لیول میں ملکی تعلیمی اداروں میں اسکالرشپس دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق ایچ ای سی ایک پی ایچ ڈی اسکالر شپ کے لیے70ہزارسے ایک کروڑ روپے تک خرچ کرتا ہے تاہم ناقص مانیٹرنگ نظام اوربیروزگاری کے خدشے کے باعث کچھ طلبا پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے باوجود واپس پاکستان آتے ہی نہیں،بیرون ممالک پی ایچ ڈی پروگرامز کے لیے طلبا سے ایک معاہدہ کیا جاتا ہے۔

 

جس کے تحت پی ایچ ڈی کے بعد پاکستان میں5 سال تک رہنا لازمی ہوتاہے،پی ایچ ڈی مکمل کرکے واپس آنے والوں کوایک سال تک ایک لاکھ روپے ماہانہ معاوضہ فراہم کیاجاتاہے تاہم ایک سال بعدحالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔