Sunday, 17 November 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 45
 
ایمز ٹی وی (کراچی) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 16 خطرناک دہشت گردوں سے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی منظوری دے دی تاہم لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کا فیصلہ نہ ہوسکا۔
سندھ حکومت نے 16 خطرناک دہشت گردوں سے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے تاہم لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردوں سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی درخواست سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کی گئی تھی جس کی وزیراعلیٰ سندھ نے منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں رینجرز، سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کے حکام بھی شامل ہوں گے جب کہ ٹیم اپنی رپورٹ 7 روز میں پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم سے متعلق بھی تفتیش کرے گی۔
واضح رہے رینجرز نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو کچھ دن قبل کراچی سے گرفتار کیا تھا اور ملزم سے تفتیش کے لیے بھی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے جے آئی ٹی کی درخواست کی گئی ہے۔

ایمزٹی وی(کراچی) ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت ہفتہ طلباءکے تیسرے روز بورڈ کی سماعت گاہ میں مقابلہ اردو تقاریر کا انعقاد کیا گیاجس میں127اسکولوں کے طلباءو طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق پروگرام کی صدارت بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی نے کی، منصفین کے فرائض اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار دانش، ایم کفایت اللہ ہاشمی، درخشاں محبوب نے ادا کئے جبکہ نظامت ڈاکٹر فہیم دانش کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ انسان کو خدا نے لطف کی دولت سے مالا مال کیا ہے اس نعمت کا صحیح استعمال کرنا ہمارا فرض ہے اس لئے جو طلبہ فن تقریر سے آگاہ ہو رہے ہیں، وہ اس نعمت کو ادا کرسکتے ہیں۔ پروگرام میں اسکولوں کے اساتذہ کرام، والدین اوردیگر نے بھی شرکت کی۔ نتائج کے مطابق پہلی پوزیشن گاحنا فاطمہ، نوید سیکنڈری اسکول ، دوسری پوزیشن سید الریحان، اقرا حفاظ بوائز سیکنڈری اسکول۔ سیدہ ساجیحا سبزواری، اے ایس ایف اسکول نے حاصل کیں۔ مقابلوں پر مشتمل ہفتہ طلبہ کاچوتھا پروگرام جمعرات کو منعقد ہو گا۔

ایمزٹی وی(اسپورٹس) بھارتی کرکٹ بورڈ نے ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں پاکستانی ٹیم کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے حال ہی میں کہا تھا کہ آئی سی سی میٹنگز کے دوران انھوں نے پاکستان کے ورلڈ ٹوئنٹی 20 میچز نیوٹرل وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز دی کیونکہ حکومت ٹیم بھارت بھیجنے کی اجازت دینے سے انکارکرسکتی ہے۔ اس پر بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے کہاکہ ہم انتہائی منظم انداز میں ایونٹ کا انعقاد کرنے والے ہیں، شریک ٹیموں کی مکمل حفاظت کی جائے گی، اس سے قبل بھی ہم ورلڈ کپ اور انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کرچکے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ کسی ٹیم کو یہاں غیرمحفوظ سمجھنا چاہیے۔ انوراگ نے واضح کیا کہ پاکستان کوہی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسے بھارت میں کھیلنا ہے یا نہیں، انھوں نے کہا کہ باہمی سیریز یکسر مختلف موضوع ہے، ورلڈ کپ میں دنیا کے مختلف حصوں سے ٹیمیں شریک ہوتی ہیں، اس بار بھی 16 ٹیموں میں پاکستان بھی شامل اور دیگر سائیڈز کی طرح بھارتی حکومت اسے بھی مکمل سیکیورٹی فراہم کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس ایونٹ کیلیے کوالیفائی کرنے والی تمام ٹیموں کو بھارت آنا اور میگا ایونٹ میں شریک ہونا چاہیے، البتہ اگر کسی ملک کے کچھ اپنے ایشوز ہیں تو پھر اسے خود ہی اس بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل شہریار خان ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے بائیکاٹ کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔

 
ایمز ٹی وی (لاہور) کئی کئی ماہ پنجاب اسمبلی کااجلاس نہ بلانے پر اپوزیشن کا احتجاج رنگ لے آیا ، حکومت پنجاب نے پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں کے لئے پارلیمانی کیلنڈر جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ اپوزیشن دو سال سے پنجاب اسمبلی کے اجلاس بلانے کے لئے پارلیمانی کیلنڈر کا مطالبہ کر رہی تھی جو بالا آخر تسلیم کرلیا گیا ہے ۔ اب اسمبلی کے رولزمیں ترمیم کرکے یکم جون 2016 سے پارلیمانی کیلنڈر لازم قرار دیا جا رہا ہے ۔ پورے سال میں کن دنوں میں پنجاب اسمبلی کااجلاس ہوگا ، ارکان کو پورا شیڈول دیا جائے گا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے حوالے سے بھی اہم فیصلہ کیا گیا ہے جس کے مطابق آئندہ سے اسمبلی کی وہی کارروائی سرکاری تصور ہوگی جو اسمبلی کی سرکاری کتاب میں شائع ہوگی ۔ میڈیا میں کارروائی کی خبروں کی بنیاد پر پنجاب اسمبلی کے خلاف کوئی شخص عدالتی چارہ جوئی نہیں کرسکے گا ۔ سپیکر کے حذف شدہ الفاظ جو میڈیا جاری کردیتا ہے وہ اسمبلی کے لئے قابل گرفت نہیں ہوں گے
 
ایمز ٹی وی (اسلام آباد) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے میڈیا ہاؤسز کو آٹو میٹک اور جدید ہتھیاروں کے لائسنس جاری کرنے اور ایف سی کے گارڈز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت میڈیا ہاؤسز اور اسکولوں کی سیکیورٹی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں اسکولوں اور میڈیا ہاؤسز کے نمائندوں، پولیس حکام اور سی ڈی اے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں لیکن دہشت گرد انتہائی منظم اور تربیت یافتہ ہیں اور وہ ملک میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں، حفیہ اداروں کی رپورٹس کے تبادلے سے دہشت گرد ہوشیار ہوجاتے ہیں اس لئے اب سیکیورٹی سے متعلق ضروری معلومات ہی میڈیا کے سامنے پیش کی جائیں گی، میڈیا ہاؤسز بھی دہشت ذدہ تصاویر چھاپنے سے گریز کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی گارڈز کھڑے کرنے سے سیکیورٹی بہتر نہیں ہوجاتی بلکہ اس کے لئے تربیت یافتہ سیکیورٹی عملے کا ہونا ضروی ہے، پہلے مرحلے میں صرف میڈیا ہاؤسز کو اسلحہ لائسنس جاری کئے جائیں گے اور ضرورت پڑنے پر میڈیا ہاؤسز کو ایف سی کے گارڈز بھی فراہم کئے جاسکتے ہیں۔
چوہدری نثار نے مارکیٹس کی نگرانی کے لئے پولیس حکام کو تاجروں کے ساتھ مل کر مؤثر نظام وضع کرنے کی ہدایت کی۔ اسکولوں سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے 350 پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو رہائشی علاقوں سے فوری طور پر نہیں نکالے گا بلکہ تعلیمی اداروں کے لئے متبادل بندوبست کے بعد ہی رہائشی علاقے خالی کرائے جائیں گے۔
 
ایمز ٹی وی (راولپنڈی) سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 12 دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 12 دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کردی جن کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا جب کہ سزائے موت پانے والے دہشت گرد بنوں جیل توڑنے، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے جنہیں فوجی عدالتوں نے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا۔
سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف نے جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی ان میں محمد عربی ولد حافظ محمد صادق، رفیع اللہ ولد محمد مسکین، قاری آصف محمود ولد محمد انور، شاہ ولی اللہ ولد گل خان، محمد ذیشان ولد عبدالقیوم خان، ناصرخان ولد خان افسرخان، شوکت علی ولد عبدالجبار،امداداللہ ولد عبدالواجد، محمد عمر ولد سیدا جان، صابرشاہ ولد سید احمد شاہ، خاندان ولد دوست محمد خان اور انور علی ولد فضل غنی شامل ہیں۔

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) حالیہ برسوں میں جدید اسمارٹ فونز اور اِس میں نصب کیمرے نے ایک انقلاب پیدا کر دیا ہے۔ سمارٹ فونز استعمال کرنے والے اب باقاعدہ کیمرے کے بجائے تصویر بنانے کے لیے اسمارٹ فونز کو ہی استعمال کرنے لگے ہیں۔ اسمارٹ فونز کے عروج سے جاپان کی مضبوط کیمرہ سازی کی صنعت روبہ زوال ہے۔ آج بھی جاپان کے کیمرے عالمی سطح پر انتہائی مقبول اور پسند کیے جاتے ہیں۔ ان میں کینن، اولمپس، سونی اور نائیکون خاص طور پر مشہور اور اہمیت کے حامل ہیں۔

اسمارٹ فونز کی آمد کی وجہ سے ڈیجیٹل کیمروں کی مانگ کم ہو چکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ کسی زمانے میں ڈیجیٹل کیمروں نے حقیقت میں فوٹوگرافی کی دنیا میں انقلاب برپا کیر دیا تھا۔

تقریباً پانچ برس قبل یعنی سن 2011 میں شائقینِ فوٹوگرافی نے 130 ملین کیمرے خریدے تھے اور چار برس بعد سن 2015 میں صرف 47 ملین کیمرے فروخت ہوئے۔ کیمرہ انڈسٹری میں مالیاتی زوال کے اعداد و شمار حال ہی میں شائع کیے گئے ہیں۔ اِس صورت حال میں کیمرہ انڈسٹری نے زوال سے نکلنے کی کروٹ لیتے ہوئے عام ڈیجیٹل کیمروں میں ویب فرینڈلی آپشنز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسٹینڈ کے ساتھ تصویر بنانےکے مقابلے میں اسمارٹ فونز سے ’سیلفی‘ لینے سے پرسنل فوٹوگرافی میں ایک نئی جہت سامنے آئی ہے۔ اب سیلفی بنانے کے شائقین کے لیے سیلفی اسٹک بھی متعارف کروا دی گئی ہے۔ دنیا بھر کے نوجوانوں کی طرح جاپانی نوجوان بھی اسمارٹ فونز اور سیلفی کے دیوانے بن چکے ہیں۔ کیمرہ انڈسٹری کے زوال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جاپانی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز اب سب کچھ ہیں اور اِس کے مقبول ہونے پر کیمرہ انڈسٹری کو شاکی ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ بھی جدید عہد کی ضروریات کو سمجھے۔

کیمرہ انڈسٹری کے لیے بظاہر یہ ایک اچھی خبر ہو سکتی ہے کہ ایک دو ہفتے قبل اسمارٹ فونز کے ورلڈ لیڈرز ایپل اور سام سنگ نے بتایا ہے کہ اُن کے فونز کی خرید میں کمی کا رجحان ظاہر ہو رہا ہے۔ اسمارٹ فونز میں کیمرہ و کمپیوٹر کو ایک ساتھ یکجا کرنے کے حوالے سے کیمرہ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کی تصویر جتنی بھی ہائی کوالٹی ہو جائے وہ ڈیجیٹل کیمرہ کے مساوی نہیں ہو سکتی۔ اِس تناظر میں مارکیٹ ریسرچ کے جرمن ادارے جی ایف کے(GFK) کے تجزیہ کار ہیریبیرٹ ٹِپنہاؤر کا کہنا ہے کہ انتہائی اعلیٰ کوالٹی کی جب بھی بات ہو گی تو وہاں کیمرہ انڈسٹری اسمارٹ فونز پر سبقت اور برتری کی حامل رہے گی۔ ٹپنہاؤر کے مطابق اسمارٹ فونز نے سستے کیمروں کو مارکیٹ سے تقریباً پوری طرح ختم کر دیا ہے اور یہی گلوبل کیمرہ انڈسٹری کا بہت بڑا نقصان ہے۔

سونی اور پیناسونک نے اپنے جرمن کیمرہ ساز حریف ادارے لائیکا کے ساتھ مشترکہ پراجیکٹ کے تحت جدید ڈیجیٹل کیمرہ تیار کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اولمپس نے اپنی کیمرہ انڈسٹری کو میڈیکل کے شعبے میں استعمال ہونے والے کیمروں کی جانب منتقل کر دیا ہے۔ کونیکا مینولٹا نے کیمرہ سازی کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے پرنٹ اور آپٹیکل ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔ اسی طرح فیوجی فلمز بھی دوسرے کاروبار کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔