Sunday, 17 November 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 45

ایمزٹی وی (تعلیم)اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات محمد دبیر نے انٹرمیڈیٹ آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ اور ہوم اکنامکس گروپس کے ضمنی امتحانات برائے 2015ءکے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔ نتائج کی تفصیلات بتاتے ہوئے انٹربورڈ کے ناظم امتحانات محمد دبیر نے کہا کہ ریکارڈ مدت میں نتائج جاری کئے گئے ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ آرٹس ریگولر گروپ کے ضمنی امتحانات میں 3879امیدوار وں نے رجسٹریشن حاصل کی جبکہ 1254امیدوار کامیاب قرار پائے اس طرح کامیابی کا تناسب 33.76 فیصد رہا۔ آرٹس پرائیویٹ گروپ میں 3737 امیدواروں نے رجسٹریشن کروائی جبکہ 1489امیدوار کامیاب قرار پائے، آرٹس پرائیویٹ کے امتحانات میں کامیابی کا تناسب 41.76 فیصد رہا۔ ہوم اکنامکس گروپ میں 129امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی اور47 امیدوار کامیاب قرار پائے اس طرح کامیابی کا تناسب 37.90 فیصد رہا۔

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) شعیب ملک کا کہنا ہے کہ کرس گیل کو اسپن باولنگ کے ذریعے قابو کرنے کا پلان بنایا اور اس میں کامیاب رہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے سلسلے میں کھیلے گئے میچ میں لاہور قلندرز کیخلاف فتح حاصل کرنے کے بعد کراچی کنگز کے کپتان شعیب ملک کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں کرس گیل سے خطرہ تھا۔ہم جانتے تھے کہ کرس گیل اسپن باولنگ کیخلاف کمزور ہیں اس لیے انہیں اسپن باولنگ سے قابو کرنے کا پلان بنایا تھا۔ اور بنائے گئے پلان سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) بالی وڈ کی مایہ ناز اداکارہ شبانہ اعظمی اس بات کی حامی ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو مل کر فلمیں بنانا چاہئیں۔ اس سے نہ صرف مارکیٹ وسیع ہوگی، بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان قربتیں بھی بڑھیں گی۔

 

شبانہ اعظمی کا کہنا ہے ”پاکستان اور بھارت کو زیادہ سے زیادہ فلمیں مشترکہ طور پر بنانے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے دنیا بھر میں آڈینز کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اسپورٹس کے شعبے کے برعکس جس میں مقابلے کی فضا ہوتی ہے، مشترکہ پروڈکشنز سے تعاون کا ماحول فروغ پائے گا۔ یہی وہ چیز ہے جس کی دونوں ملکوں کواشد ضرورت ہے۔“

پاکستانی فلموں میں کام کے حوالے سے شبانہ نے کہا ”اگر کوئی چینلجنگ اسکرپٹ ملا، کوئی ایسا اسکرپٹ جو مجھے پسند آئے تو میں یقیناً پاکستانی فلم میں کام کر کے خوشی محسوس کروں گی۔“

 

پاکستان فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار اور ڈائریکٹر شان شاہد 1982ء میں بنی شبانہ اعظمی کی ہٹ فلم ’ارتھ‘ کا ری میک ’ارتھ 2‘ کے نام سے بنا رہے ہیں۔ ’ارتھ‘  کو معروف ڈائریکٹر اور پروڈیوسر مہیش بھٹ نے پروڈیوس کیا تھا۔ ری میک کے بارے میں شبانہ اعظمی نے کہا کہ ’’ارتھ کا ری میک کس شکل اور کس انداز میں بنے گا، اس کا انتظار ہے۔“

حال ہی میں شبانہ اعظمی کی ایک فلم تیار ہوئی ہے جس کا نام ہے ’نیرجا‘ جس میں وہ ہائی جیک ہونے والی فلائٹ میں مسافروں کی جان بچاتے ہوئے ہلاک ہونے والی فضائی میزبان راما بھانوٹ کی ماں کا کردار ادا کیا ہے جبکہ راما بھانوٹ کا کردار سونم کپور نے نبھایا ہے۔

 

ایمزٹی وی(تعلیم) جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر ایڈمیشن پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کے مطابق ایوننگ پروگرام کی داخلہ فیس جمع کرانے کی تاریخ میں دودن کی توسیع کردی گئی ہے. ۔جس کے مطابق بیچلرز اور ماسٹرز کے ایسے طلباءوطالبات جن کے نام جاری کردہ داخلہ فیس فہرست میں آ گئے ہیں وہ اپنی داخلہ فیس 08 اور 09 فروری 2016 ءکو دوپہر 00: 3 تا شام00 6:بجے تک جمع کراسکتے ہیں۔

ایمزٹی وی(تعلیم) جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر ایڈمیشن پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کے مطابق ایوننگ پروگرام کی داخلہ فیس جمع کرانے کی تاریخ میں دودن کی توسیع کردی گئی ہے. ۔جس کے مطابق بیچلرز اور ماسٹرز کے ایسے طلباءوطالبات جن کے نام جاری کردہ داخلہ فیس فہرست میں آ گئے ہیں وہ اپنی داخلہ فیس 08 اور 09 فروری 2016 ءکو دوپہر 00: 3 تا شام00 6:بجے تک جمع کراسکتے ہیں۔

ایمزٹی وی(تعلیم ) سندھ میں چھٹی سے دسویں جماعت تک کی ساڑھے تین لاکھ طالبات کو رواں سال ایک ارب روپے کے فنڈ سے فی طالبہ 25سو سے لے کر 35سوروپے وظیفہ دینے کا آغاز کردیاگیا ہے۔ اس ضمن میں سندھ کے سینئر وزیرتعلیم نثار احمد کھوڑونے جمعرات کو کراچی کے گورنمنٹ گرلزاسکول گلشن اقبال میں ایک تقریب کے دوران پہلے مرحلے کی 320طالبات میں وظیفے کے اے ٹی ایمز کارڈز اور پن کوڈ تقسیم کرکے آغاز کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ بھر میں ایک لاکھ چونسٹھ ہزار سات سوسے زائد طالبات کو وظیفے کی رقم ایزی پیسہ ایس ایم ایس کے ذریعے منتقل کردی گئی ہے۔ جبکہ بقیہ طالبات کو اے ٹی ایم کارڈکے ذریعے وظیفے کی رقم کی فراہمی کامرحلہ بھی جلد مکمل کرلیاجائے گا۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ طالبات میں وظیفے کی رقم کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لئے اے ٹی ایم کارڈز اور ایزی پیسہ کی سہولت حاصل کی گئی ہے تاکہ وظیفے کی رقم طالبات تک ہی پہنچ سکے ۔انھوں نے کہا کہ انرولٹمنٹ بڑھنے کی شرط پر اس وظیفے کی رقم میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ طالبات کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لئے انہیں وظیفہ دیا جارہا ہے تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں۔

رپورٹ : سارا گِل

کسی بھی معاشرے کی ترقی کا انحصار اس معاشرے میں رائج معیاری تعلیمی نظام پر ہوتا ہے۔تعلیم ترقی کی عمارت کی بنیادی اکائی ہے، مگر افسوس ہمارے معاشرے میں معیاری تعلیم تو دُوریکساں امتحانی بورڈ تک موجودنہیں ۔ محض چار صوبوں میں 25 امتحانی بورڈز ہیں ۔8 کے پی کے میں،8 پنجاب میں ، 6 سندھ میں، 3 بلوچستان میں اور ہر امتحانی بورڈ کا امتحانی نظام اور معیار مختلف ہے، تو ہم کیسے یہ سوچ سکتے ہیں کہ ایسے حالات میں ہمارے معاشرے میں یکساں تعلیمی نظام قائم ہو سکتا ہے۔

علم کی راہ میں دوہرہ تعلیمی نظام ہی واحد مسئلہ نہیں بلکہ اس مسئلے کے اور بھی کئی ساتھی ہیں۔پاکستان کی آبادی دنیا کی آبادی کا کُل 2.5% ہے اور اسکولز کی تعدادانتہائی کم، کُل 163000 پرائمری، 14000 (lower) لور سیکینڈری، 1000 ہائی سیکنڈری اسکولز ہیں اور یہ تعداد 185.1 ملین آبادی کے لحاظ سے کچھ خاص نہیں۔

 

 موجودہ اسکولز بھی ایسی پست حالی کا شکار ہیں کہ بیان سے باہر، کچھ درسگاہوں میں طلبہ کے بجائے شور مچاتے سناٹوں کے سائے ہیں، کچھ صرف ملبے کا ڈھیر ، کسی عمار ت کا نام تو اسکول ہے مگرتعلیم فراہم کرنے کے بجائے دوسری سرگرمیوں کے لئے زیراستعمال ہیں، 60% اسکولز میں صاف پانی تک مہیا نہیں، 40% میں بجلی کی سہولت میّسر نہیں، کسی اسکول میں استاد نہیں تو کس میں شاگرد۔46% شرح خواندگی کا بیشتر حصہ ایسے پڑھے لکھے افراد پر مشتمل ہے جو با مشکل اپنے دستخط کرنے کے ہنر سے واقف یا جعلی ڈگری کے مالکان ہیں۔ 

عورت اگرتعلیم یافتہ ہوتوپورے گھر کو قابل بنانے اور تعلیم کو نئی نسل تک منتقل کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے اور قوموں کی ترقی یونہی ہوتی چلی آئی ہے ہماری بدقسمتی کہ ملک میں صرف 12% خواتین تعلیم یافتہ ہیں۔اگر تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو غوروفکر کےلئے عمارتوں، مقبروں اور میناروں کے سواءکچھ نہیں رکھا،دوسری جانب مغرب کے آگے بڑھ جانے کاسبب علم کو اہمیت دینا، مستحکم تعلیمی اداروں کا قیام اور بہتر سے بہتر تعلیمی نظام کو فروغ دیناہے پاکستان اور ہند وستان نے ایک ہی وقت میں انگریزوں سے رہائی حاصل کی،مگر آج بھارت نے ہمیں علم کے میدان میں بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے، ایک ہی جیسے مسائل سے دو چار ہونے کے باوجود شرح خواندگی74% ہے اور ہر سال پانچ لاکھ صرف انجینئرتیارکرتے ہیں اور ہمارے ملک میں سالانہ کُل4,45000 بچے گریجویشن کرتے ہیں۔

تعلیمی اعتبار سے اس بدترین حالت کا ذمہ دار اور کوئی نہیں ہم خود ہیں کہ جنہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ ہمارا معاشرہ کس قدر پست حالی کا شکار ہے، مسائل کا حل تلاش کرنے کے بجائے مسائل کے عادی ہوتے چلے جارہے ہیں، کیونکہ ہم نے تعلیم کو اہمیت ہی نہیں دی ۔چند ایک ایسے لوگ جو اپنے بچوں کو اچھے تعلیمی ماحول میں پڑھانے کی استطاعت رکھتے ہیں وہ اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولز میں پڑھاتے ہیں مگر ملک کا بیشتر حصہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

 

حکمران ہیں کہ اس جانب متوجہ ہونے کی مد میں ہی نہیں اور کس قدر غیر ذمہ درانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں جیسے اپنے فرائض سے واقف ہی نہ ہوں، ملک کے بچوں سے جیسے کوئی واستہ ہی نہیں۔تعلیم پر خرچ کے لیے مقررہ بجٹ1.5 سے2.5 فیصد ہے اور اس کا بھی بیشتر حصہ کرپشن کی نظر کر دیا جاتا ہے،سفارشی بنیاد پرغیر تربیت یافتہ اساتذہ کی بھرتیاں، 40,000 تو ایسے اساتذہ جن کا کوئی وجود نہیں مگران کے نام پر تنخواہیں ریلیز کی جاتی ہیں۔

صرف کراچی شہر میں5600 اسکولزجن کا کوئی وجودنہیں مگر اخراجات بہت ہیں،گوسٹ اسکولز اور اساتذہ کے نام پر ریلیز کیا جانے والا بجٹ 145.02 ملین ہے۔5.5ملین بچوں نے کبھی اسکول کا چہرہ نہیں دیکھاحالانکہ آرٹیکل25-A کے تحت حکومت پر یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ ہر 5 سے16 سال تک کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کریں، مگر آئین تو صرف کتابوں کی زینت بن کر رہ گئے ہوں۔

یہ حال کچھ کم نہ تھا کہ دہشتگردی نے بھی تعلیم پر دھاواں بول دیااور بچے کچے تعلیمی اداروں پر بھی تالے پڑگئے۔کیا ہوگا اس قوم کا مستقبل، کون کرے کا علم کا تحفظ ؟حکمراں بھی یوں منہ پھیرے رہیں گے توقوم کے مستقبل کے سر پر دست شفقت کون رکھے گا؟کیسے علم کے چراغ روشن ہوں گے اور کیسے جہالت کے اندھیرے دُورہوں گے؟ 

 

 جہالت کے اندھیروں میں عجب کھویاہواہوں میں

میں ہوں توتہذیب کاحامل ،مگرسویاہواہوں میں

پڑی ہے جہل کی دلسوزگرد میرے چہرے پر

معاشرہ تمدن ہوں ، مگر سہماہو اہوں میں

 

ایمزٹی وی(تعلیم) ضیاء الدین یونیورسٹی کی جانب سے یورپین سوسائٹی آف ٹراسلیشنل میڈیسنز اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے اشتراک سے جاری ٹراسلیشنل میڈیسنزپر پہلی 3روزہ بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی ۔ کانفرنس کے تیسرے اور آخری روز بھی مختلف سیشنز ہوئے جن میں شعبہ طب کے طلبا اور ڈاکٹروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد ٹراسلیشنل میڈیسنزکےمیدان میں بین الاقوامی سطح کے سائنسدانوں ، تعلیمی اداروں اور تحقیقی وترقیاتی اداروں کوا یک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئےضیاء الدین یونیورسٹی کی ڈین ریسرچ ڈاکٹرنگہت صدیقی نے کہا کہ ا س ریسرچ کانفرنس سے علاج اور مختلف بیماریوں کی روک تھام کے لئے حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی ۔ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے طلبا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیق کے شعبے کو اپنائیں ۔اس موقع پر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں امریکہ ، برطانیہ ، آسٹریلیااور بھارت سمیت 14 ممالک سے ماہرین نے شرکت کی اور اپنے تحقیقی مقالے پڑھے ۔ کانفرنس کےپہلے روز ضیاء الدین یونیورسٹی اور یورپین سوسائٹی آف ٹراسلیشنل میڈیسنزکےدرمیان ریسرچ کے شعبے میں ایک ایم او یو پر بھی دستخط کیے گئے۔

ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) راک اسٹار علی ظفر کی پیشہ ورانہ مصروفیات لالی وڈ سے بالی وڈ تک پھیلی ہوئی ہیں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری ہویا بالی وڈ، نوجوانوں کے پسندیدہ ایکٹر اور سنگر علی ظفر کی مانگ سرحد کی دونوں جانب یکساں ہے۔

بھارتی انٹرٹینمنٹ ذرائع کے مطابق علی ظفر اپنی نئی فلم میں عالیہ بھٹ سے رومنس کرتے نظر آئیں گے۔’ رنگ دے بسنتی‘ سے شہرت پانے والے کنال کپوربھی فلم کا حصہ ہوں گے۔ سری دیوی کی کم بیک فلم’ انگلش ونگلش‘ کی ڈائریکٹر گوری شیندے کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم کا نام ابھی طے نہیں کیا گیا۔

علی ظفر اور کنال کپور جیسے ہینڈسم اورخوبرو اسٹارز کی موجودگی کے باوجود گوری شیندے کا کہنا ہے کہ ان کی یہ فلم عام طور پر بنائی جانے والی مصالحہ رومینٹک فلموں سے بالکل مختلف ہوگی۔ علی ظفر اب تک بالی وڈ کی 7 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں جن میں ’تیرے بن لادن‘، چشم بدور‘( ری میک) ،’میرے برادرکی دلہن‘ اور دیگر شامل ہیں۔

علی ظفر ان دنوں اپنی پہلی پاکستانی فلم ’دیوسائی‘ کی پروڈکشن میں مصروف ہیں جبکہ عالیہ بھٹ زوروشورسے اپنی آنے والی فلم ’کپوراینڈسنز‘کی پروموشن میں مصروف ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عالیہ کی اس فلم میں بھی ان کے مقابل ایک اور پاکستانی ہارٹ تھروب فواد خان نے بھی کام کیا ہے۔