ایمز ٹی وی (سوات)خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جن کی شدت 4 اعشاریہ 4 ریکارڈ کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4 اعشاریہ 4 تھی جب کہ اس کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ بتایا گیا ہے ۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی گہرائی 193 کلومیٹر تھی۔
ایمز ٹی وی (صحت) کینو بھی موسم سرما کا ایک ایسا پھل ہے جو اپنے منفرد ذائقہ کی بدولت پسند کیا جاتا ہے، کھٹا اور میٹھا یہ پھل اپنے اندر بے شمار غذائیت رکھتا ہے اور اس کا استعمال ہماری صحت مند زندگی کے لئے ضروری ہے
سرطان سے بچاؤ میں مفید؛
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینو کا استعمال سرطان جیسے موذی مرض سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے کیونکہ کینو میں شامل سٹرس لیمینائڈ جلد، پھیپڑے، چھاتی اور معدے سمیت متعدد قسم کے سرطان سے بچاتا ہے۔
گردے کے لئے مفید ؛
روزانہ ایک گلاس اگر کینو کا جوس پی لیا جائے تو اس سے نہ صرف گردے کی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے بلکہ گردے میں ہونے والی پتھری سے بچاؤ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
صحت مند دل کے لئے مفید ؛
انسان کی صحت کا زیادہ تر دارومدار اس کے دل کی فٹنس پر ہوتا ہے جتنا اس کا دل صحت مند اور بیماریوں سے پاک ہوگا اتنی ہی اچھی زندگی آپ گزار سکیں گے اور دل کو مکمل فٹ رکھنے کے لئے کینو کا استعمال کریں کیونکہ اس میں پوٹاشیم شامل ہوتا ہے جو امراض قلب سمیت کولیسٹرول کو بھی قابو میں رکھتا ہے
رپورٹ سارا گِل
ایمز ٹی وی (ہیلتھ رپورٹ) تھرپارکر سندھ کا ایک ایسا علاقہ جہاں کے باسی زندگی جیسے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔حالات کے مارے،بے بسی کے عالم میں لاچار ماں باپ اپنے بچوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے دم توڑتا دیکھنے پر مجبور ہیں۔تھر میں غذائی بحران کے باعث گزشتہ دو ماہ میں93 بچے موت کی نیند سو چکے ہیں۔
بچوں کی اموات کا یہ افسوس ناک معاملہ نئی بات نہیں،گزشتہ سال بھی350سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں اور 2014ءمیں بھی لگ بھگ اتنی ہی اموات ہوئیں۔پھر بھی سندھ حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور رواں سال بھی بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔80 سے زائد بچے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج تو ہیں مگر طبعی سہولیات سے محروم ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات میسر نہیں ،ضلع میں ڈاکٹرز کی 1298سامیاں خالی ہیں۔ڈاکٹرز صاحبان کی قلت سے شہری سخت پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ ڈاکٹرز ایسے پسماندہ علاقوں کا رخ کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔اس مسئلے کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ ادویات کی فراہمی میں کمی ہے،ڈسپنسریز کے لئے ماہانہ صرف تین ہزار روپے کا بجٹ دیا جاتا ہے اور ان مختصر تعدادمیں ادویات کو بھی پرائیوٹ اسٹورز کی نظر کر دیا جاتا ہے۔
مشینری استعمال نہ ہونے اور اپنی مدت پوری ہوجانے کے باعث زنگ آلود ہو کرناکارہ ہو چکی ہیں۔صوبائی حکومت کی اتنی بھی کیا سست روی کہ بچے بھوک سے مر جائیں، محکمہ صحت ایسے کون سے کام سر انجام دینے میں مصروف ہے کہ اپنی ذمہ داری کا بھی ہوش نہیں۔ہر روز کسی نہ کسی ماں کی گود اُجڑ جاتی ہے۔
عوام کے بچے ہمیشہ کی نیند سو رہے ہیں حکمران کب جاگیں گے؟ خدا کا خوف کرتے ہوئے اور انسانیت کی بقا کو اولین ترجیح دیتے ہوئے حکو مت کو فوری اور بہتر اقدامات کرنے چاہئیں۔
ایمز ٹی وی (اسپورٹس )پاکستانی ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے بولرزکی ذہنی کمزوری کو پکڑ لیا،انھوں نے کہاکہ ایک بار کیویز کو دباؤ میں لانے کے بعد اننگز کے آخر میں پیسرز نے دماغ کا استعمال نہیں کیا، یارکر کے بجائے حد سے زیادہ شارٹ گیندوں نے میزبان ٹیل اینڈرز کو کھل کر رنز بنانے کا موقع دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق صرف99رنز پر 6وکٹیں گنوانے کے باوجود کیویز نے 280کا مجموعہ حاصل کرلیا، پاکستانی ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے اسے بولرز کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا، میچ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیسرز نے اننگز کے اختتامی اوورز میں دماغ کا استعمال نہیں کیا، ابتدا میں شارٹ گیندوں پر کامیابیاں حاصل ہوئیں، بعد ازاں مختلف تکنیک اپنانے کی ضرورت تھی لیکن گرین شرٹس ایک ہی روش پر چلتے رہے،یارکرز کیلیے مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
بولرز ان کا زیادہ استعمال کرتے ہوئے حریف کیلیے رنز کا حصول دشوار بناتے ہوئے وکٹیں بھی گرا سکتے تھے،مگر ایسا کرنے کے بجائے انھوں نے پچ میں باؤنس کا فائدہ اٹھانے کی حد سے زیادہ کوشش میں ناکامی اٹھائی، انھوں نے کہا کہ کوچز کھلاڑیوں کو پیغامات دے سکتے ہیں لیکن میدان میں عمل درآمد تو انہی کو کرنا ہوتا ہے۔
ایک اچھے آغاز کے بعد ہمیں میزبان ٹیم کی بساط 200 تک لپیٹ دینا چاہیے تھی لیکن ٹیم نے اپنی مشکلات خود بڑھالیں،بعد ازاں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے کئی وکٹیں بھی آسانی سے گنوائیں، ہم شام کو بیٹنگ کیلیے سازگار ہوجانے والی پچ کا فائدہ نہیں اٹھاسکے، فلاور نے کہا کہ پلیئرزاپنی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے، آپ کو ایک پروفیشنل کے طور پر تنخواہ ملتی ہے غلطیاں دہرانے پر سوالات تو اٹھائے جائینگے۔
ایمزٹی وی(تعلیم)شدید سردی کی حالیہ لہر کے باعث حکومت پنجاب کے تعطیلات کے اعلان کے بعد راولپنڈی کے تمام سرکاری و نجی ادارے بند ہو گئے ہیں۔ جبکہ اسلام آباد میں سرکاری اسکول و کالجز کھلے رہیں گے۔وفاقی دارالحکومت کے نجی اسکولوں میں بھی سردی کے با عث تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے۔ تا ہم ڈائریکٹر جنرل وفاقی نظامت تعلیم کا کہنا ہے کہ شہر کے تمام سرکاری تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔
ایمزٹی وی(تعلیم) گورنمنٹ اسکولز ٹیچرز ایسوسی ایشن (گسٹا) کراچی کے صدر محمد اسلم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اساتذہ کی اکثریت ابھی تک ٹائم اسکیل اور تدریسی الائونس سے محروم ہے۔ انہوں نے سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو اور سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو سے اپیل کی ہے کہ وہ اے جی سندھ کو پابند کریں کہ وہ سابق ناظم تعلیمات کے احکامات پر عملدرآمد کرائیں اور آئندہ ٹائم اسکیل اور تدریسی الائونس کے اختیارات ڈی ڈی او کو منتقل کئے جائیں۔
ایمزٹی وی(تعلیم) پی اے ایف کیٹ یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس میں آئی ٹی ایونٹ” کمبیٹ“ کا انعقاد 22اور23فروری کوہوگا۔ جس میں پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں کے طلباوطالبات حصہ لیں گے۔
ایمز ٹی وی(اسپورٹ) ٹی ٹوئنٹی کے کپتان شاہد خان آفریدی کا کہنا ہے کہ ان سے جس قدر ہو سکا احمد شہزاد اورعمر اکمل کی حمایت کی اب دونوں کو ٹیم میں رہنے کے لیے تسلسل سے پرفارم کرنا ہوگا۔
آرمی پبلک اسکول پشاورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اسکول کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے بہت نقصان ہورہاہے، کرکٹ میں ہمیں مشکل وقت سے گزررہے ہیں، ٹیم کی وہ پرفارمنس نہیں جوہونی چاہئے، ہمیں ایسے چیلنج کے طورپرلیناچاہے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ دیگرکھلاڑیوں کے مقابلے میں میری کارکردگی اچھی ہے، میں کھیل کے کسی نہ کسی شعبے میں اپنی موجودگی کااحساس ضروردلاتا ہوں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیم کی کارکردگی متاثرکن نہیں تھی، کرکٹ ٹیم گیم ہے اس میں سب کو کارکردگی دکھانا پڑتی ہے، اب مزید غلطیوں کی گنجائش نہیں، جو کارکردگی دکھائے گا وہی کھیلے گا جب کہ مجھ سے جس قدر ہو سکا احمد شہزاد اورعمر اکمل کی حمایت کی اب دونوں کو ٹیم میں رہنے کے لیے تسلسل سے پرفارم کرنا ہوگا۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ آرمی پبلک اسکول کے بہت سے بچوں کو پی ایس ایل میں لے کرجائیں گے جب کہ پاکستان سپر لیگ سے 2 یا 3 کھلاڑی ورلڈ کپ مین شامل کریں گے، ہمیں جیت کی اشد ضرورت ہے، قومی ٹیم کے 7 یا 8 کھلاڑیوں کو جیت کے لئے پرفارمنس دینا ہوگی، ہرایک کو ذمہ داری کے ساتھ کارکردگی دکھانی چاہئے کیونکہ ہار جیت کا مسئلہ نہیں بلکہ لڑ کرہاریں تو اچھا ہو گا، ٹیم کو چھوٹی چھوٹی غلطیوں پرقابوپاناہوگا کیونکہ ٹی 20 میں جو ٹیمں کم غلطیاں کرتی ہیں وہ آگے جاتی ہیں۔ آفریدی نے کہا کہ سپر لیگ کے بعد سلیکشن کمیٹی کی مشاورت سے ٹیم میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔