Sunday, 17 November 2024

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ احتیاطی تدابیرمیں ہاتھوں کی صفائی کا اہتمام کرنے اور ہاتھوں کو آنکھ، ناک اورچہرے سے دور رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اسمارٹ ڈیوائس ہر بار چہرے پر ہاتھ لگنے کے بعد خبردار کرے گی

واشنگٹن  سے تعلق رکھنے والی اسٹارٹ اپ کمپنی نے ’’دی ایموٹچ بینڈ‘‘ کے نام سے ایسا اسمارٹ بینڈ بنایا ہے جو ہر بار چہرے پر ہاتھ لگنے کے بعد خبردار کرتا ہے۔

بنیادی طور پر یہ ڈیوائس چہرے کے بال اور خشک جلد کو اکھیڑنے اور ناخن کترنے جیسی عادات کو چھوڑنے میں مدد کے لیے بنائی گئی تھی تاہم واشنگٹن میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کے بعد کمپنی نے اسے ہاتھوں کو چہرے سے دور رکھنے کے لیے متعارف کروانے کا فیصلہ کیا۔

اسمارٹ بینڈ بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے اسے پہننے والا شخص جیسے ہی چہرے کو چھوئے گا یہ ڈیوائس اسے خبردار کردے گی۔ ہر بار اس طرح خبردار ہونے کے بعد بینڈ پہننے والے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں گے۔

یہ بینڈ اسمارٹ فون سے بھی منسلک ہوسکتا ہے اور اس کے علاوہ بلیو ٹوتھ کنیکشن اور فون سے منسلک ہوئے بغیر بھی قابل استعمال ہے۔ تاہم فون سے منسلک ہونے کی صورت میں استعمال کرنے والے کو اس بات کا اندازہ ہوسکے گا کہ اس نے کتنی بار اپنے چہرے کو ہاتھ لگایا اور اس ریکارڈ سے چہرے کو چھونے کی عادت چھوڑنے یا کم سے کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

انسٹاگرام، فیس بُک، اسنیپ چیٹ اور واٹس ایپ کی طرز پر ٹوئٹر بھی 24 گھنٹے بعد غائب ہوجانے والی ٹویٹس کا فیچر لارہا ہے۔
 
’’فلِیٹ‘‘ (Fleet) کے نام سے ایسی ٹویٹس متعارف کروانے کی تیاری شروع کردی ہے جو 24 گھنٹے بعد خودبخود غائب ہوجائیں گی۔
 
ٹیکنالوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر اس فیچر پر پچھلے ایک سال سے کام کررہا ہے جبکہ خود ٹوئٹر انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ نیا فیچر تجرباتی طور پر فی الحال برازیل میں متعارف کروا دیا گیا ہے۔
 
’’فلِیٹ‘‘ فیچر کے تحت بالکل عام ٹویٹس کی طرح ٹویٹس تخلیق کی جاسکیں گی لیکن انہیں ری ٹویٹ نہیں کیا جاسکے گا۔ البتہ ان پر مختصر تبصروں اور ایموجیز کے ذریعے ردِعمل ظاہر کرنے کی سہولت بہرحال موجود ہوگی۔
ٹوئٹر صارفین بھی یہ ’’فلیٹس‘‘ دیکھ سکیں گے بشرطیکہ وہ متعلقہ فرد کو ٹوئٹر پر فالو کررہے ہوں یا پھر وہ فرد ان کے فالوورز میں شامل ہو۔
 
اگرچہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ’’فلِیٹس‘‘ سے ٹوئٹر کا غلط استعمال بڑھے گا یا نہیں لیکن بعض ماہرین کو خدشہ ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں غائب ہوجانے والی ٹویٹس کی وجہ سے ٹوئٹر پر ہراسانی کے خلاف کارروائی مشکل ہوجائے گی کیونکہ ایسی حرکت کرنے والا کوئی بھی فرد اپنی ٹویٹ کے غائب ہوجانے کے بعد مُکر بھی سکتا ہے اور ٹویٹ کی عدم موجودگی میں اس کے خلاف چارہ جوئی بھی تقریباً ناممکن ہو کر رہ جائے گی

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ فی الحال صوبے بھر میں اسکول 16مارچ کو کھولنے کافیصلہ کیا ہے تاہم یہ معاملہ ایک اور اجلاس میں بھی زیر بحث آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کو ہونے والے تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بیشتر شرکا نے اسکول کھولنے کی تجویز دی ،جمعرات کے اجلاس میں مزید فیصلہ کیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ اب تک وائرس مقامی طور پر منتقل ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ جتنے مریض سامنے آئے ہیں انہوں ںے بیرون ملک سفر کیا ہے، یہی سوچ کر اسکولوں کی تعطیلات 14 روز کے لیے دی گئی تھیں کیوں کہ قرنطینہ کا مرحلہ 14 روز پر مشتمل ہوتا ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ تفتان بارڈر سے 13 ہزار سے زائد لوگ پاکستان میں داخل ہوئے۔ فراہم کردہ پہلی فہرست میں 5 سو افراد سندھ آئے۔

اس سے قبل سندھ میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تصدیق کے بعد وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ٹاسک فورس کے اجلاس میں 13 مارچ تک بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو روز میں مزید متاثرین کی تصدیق کے بعد سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے جب کہ ملک میں مجموعی طور پر 20 کیس سامنے آچکے ہیں۔

محکمہ صحت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے تعلیمی ادارروں کے لئے ہیلتھ ایڈوائزری جاری کردی۔ جاری کردہ ہیلتھ ایڈوائزری میں 15 دن کے دوران بیرون ممالک سے آنے والے طلبہ کا اسکول آنا ممنوعہ قرار دیا گیا ہے اور اگر کسی طالبِ علم کا کوئی فیملی ممبر بھی بیرونِ ملک سے 15 دن کے دوران آیا ہو ان کا بھی داخلہ ممنوع ہوگا۔

کوئی بھی طالبِ علم یا عملہ جس میں وائرس کی علامات ہیں ان کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، سانس کے امراض میں مبتلا افراد کا بھی تعلیمی اداروں میں داخلہ منع ہے جب کہ تمام طلبہ کا ہجوم والی جگہوں پر جانا بھی ممنوع ہے۔

تمام طلبہ کو ایک دوسرے سے ڈیسک پر 3 فٹ کے فاصلے سے بیٹھنے کی ہدایت دی گئی اور تمام طلبہ کو صابن، سینیٹائزر اور پانی کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، کھانسی اور چھینک کے درمیان تمام طلبہ منہ ضرور ڈھانپیں، ایڈوائزری میں تمام تعلیمی اداروں میں ہیلتھ ڈیسک کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز کے مابین پی ایس ایل 5کا 25واں میچ بارش کے باعث منسوخ کردیا گیا۔قذافی اسٹیڈیم لاہور میں بارش اور آؤٹ فیلڈ گیلی ہونے کے باعث دونوں ٹیموں کے درمیان میچ ٹاس کیے بغیر منسوخ کر دیا گیا۔میچ منسوخ ہونے کے باعث دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیئے گئے۔

ملتان سلطانز کی ٹیم 12 پوائنٹس کے ساتھ بدستور پوائنٹس ٹیبل پر پہلے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم 7 پوائنٹس کے ساتھ آخری نمبر پر موجود ہے۔آج بروز جمعرات کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کی ٹیمیں شام 7 بجے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں مدمقابل آئیں گی۔

جنیوا: عالمی ادارہ برائے صحت(ڈبلیوایچ او)نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قراردیدیا ہے‘عالمی ادارے نے جنوری میں کووڈ 19 کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا، یہ اصطلاح زیادہ سنگین، اچانک غیرمتوقع وبا کے لیے استعمال ہوتی ہے جو بین الاقوامی سطح پھیل جاتی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت ہوتی ہے

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈراس ادھانوم غیبریسس نے جنیوا میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ”عالمی وبا“ کی اصطلاح کے استعمال میں لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے‘ اگر اس اصطلاح کا غلط استعمال کیا گیا تو یہ غیر ضروری خوف اور مایوسی پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے.انہوں نے کا کہ اس وبا کو عالمی‘ قرار دینے سے عالمی ادارہ صحت کی اس سے نمٹنے سے متعلق کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور دیگر ممالک کو بھی اپنی کوششوں میں تبدیلی نہیں لانی چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کورونا کی عالمی وبا کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی ایسی وبا دیکھی جس پر قابو بھی پایا جا سکے.اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے تمام ممالک کے دروازوں پر دستک دی ہے ہم نے شروع دن سے ہی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں.عالمی ادارے ادارے کی جانب سے دی گئی میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے دنیا بھر میں کیسز میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران 13 گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ متاثرہ ملکوں کی تعداد تین گنا ہو گئی ہے ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت 114 ممالک میں 118000 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ 4291 افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں.چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس اب دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور جہاں اس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے وہیں 4200 سے زیادہ افراد اس سے ہلاک بھی ہوئے ہیںچین کے بعد اٹلی وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں 631 افراد اس وائرس کی وجہ سے موت کا شکار ہو چکے ہیں پاکستان میں اب تک اس سے متاثرہ 20 مریض سامنے آئے ہیں.ڈبلیو ایچ او کی جانب سے عالمگیر وبا کی اصطلاح کسی نئے مرض کے دنیا بھر میں پھیلنے پر استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تعین کسی مرض کے جغرافیائی بنیاد پر پھیلنے، اس کی شدت اور معاشرے پر اس کے اثرات کے تحت کیا جاتا ہے‘عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کہا کہ اسے انفیکشن کی تشویشناک حد تک پھیلنے پر فکرمند ہے مگر عالمگیر وبا کی اصطلاح کا مطلب ہار ماننا نہیں بلکہ اس کی درجہ بندی اور اقدامات کے مطالبے کے لیے ہے.ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے جنیوا میں پریس بریفننگ کے دوران کہا ہم نے پہلے کبھی کسی کورونا وائرس ایسی عالمگیر وبا کو پھیلتے نہیں دیکھا‘خیال رہے کہ اس وقت کووڈ 19 کا کوئی علاج اور ویکسین دستیاب نہیں تاہم اس کی علامات کا علاج کرکے بیشتر افراد صحت یاب ہوجاتے ہیں

چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں ایک پاکستانی شہری بھی اس مہلک وائرس سے ہلاک ہوگیا۔ وزارت خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اٹلی میں کورونا وائرس سے امتیاز احمد نامی پاکستانی شہری ہلاک ہوگیا، اٹلی میں پاکستانی سفارت خانہ اس حوالے سے وہاں کی انتظامیہ اور امتیاز احمد کے اہل خانہ سے مکمل رابطے میں ہے۔

اٹلی میں کورونا وائرس سےہلاکتوں کی مجموعی تعداد 631 ہوگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو گئے ہیں، اٹلی کے 60 فیصد علاقے کو آئسولیٹ کردیا گیا ہے جب کہ عملاً پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہے۔

وزارت خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں ہلاک ہونے والے پاکستانی امتیاز احمد کے حوالے سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔ یہ دنیا بھر میں کورونا وائرس میں کسی پاکستانی شخص کی پہلی ہلاکت ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں بھی آج کورونا وائرس میں مبتلا ایک اور مریض سامنے آیا ہے جس کے بعد پاکستان بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے۔

گذشتہ روز پاکستانی کھلاڑیوں نے سلوانیہ کے خلاف ڈیوس کپ ٹائی گروپ ون میں 3-0 سے کامیابی حاصل کی جس پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے پاک سلوانیہ ڈیوس کپ ٹائی جیتے پر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں اعصام الحق قریشی اور عقیل خان اور انتظامیہ کو مبارکباد دی ہے۔

وفاقی وزیر نے کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی دکھانے پر کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس بی بہت سارے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے باوجود ، وہ ملک میں کھیلوں کی بہتری کے لئے جدوجہد کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ دو سالوں میں پاکستان سپورٹس بورڈ نے نہ صرف کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں تربیتی کیمپ لگائے بلکہ کھلاڑیوں کے غیر ملکی دوروں کی سرپرستی بھی کی ہے اور پی ایس بی کے ساتھ منسلک سپورٹس فیڈریشنوں کو مالی گرانٹ کی فراہمی کو بھی باقاعدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کھیلوں کے ادارہ کی تعمیر نو کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے جس کی بدقسمتی سے گذشتہ کئی سالوں میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ واضع رہے کہ اب قومی ٹیم کا اگلا میچ یوکرین کے ساتھ ہوگا۔

پاکستانی حکومت نے ہیلتھ ڈیکلریشن فارم کے بغیر مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تمام فضائی اڈوں پر مسافروں کی جہاز سے اترنے کی اجازت ہیلتھ ڈیکلیریشن فارم سے مشروط کردی گئی ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تمام ایئرلائنز کو ہدایت کی ہے کہ دوران پرواز ہی مسافروں سے ہیلتھ فارم مکمل کروائیں۔ دوران سفر فارم مکمل نہ کرنے والے مسافروں کو جہاز کی سیڑھیاں اور بورڈنگ بریج فراہم نہیں کیا جائے گا ۔

ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ملکی ایئرپورٹس منیجر کو لکھے گئے ہدایات نامہ میں کہا ہے کہ ہیلتھ فارم مکمل کرنے کی رپورٹ نہ دینے پر طیارے سے مسافروں کو اترنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ملک میں اب تک کورونا وائرس انسان سے انسان میں منتقل نہیں ہوا اور تمام متاثرہ افراد بیرون ملک وائرس کا شکار ہوئے۔جو باہر سے اپنے جسم میں وائرس لے کر آئے ہم انہیں پرائمری کیسز کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بیرون ملک سے آنے والوں اور ان کے عزیزوں کی صحیح طریقے سے اسکریننگ کر لیں تو اس وائرس میں ملک میں پھیلنے سے روک سکتے ہیں‘ظفر مرزا نے وائرس سے متاثرہ افراد کو پکڑنے والے مانیٹرنگ سسٹم میں کمزوری سے متعلق کہا کہ میں خود وزیر اعلیٰ سندھ سے رابطے میں ہوں، معاملے پر وفاق اور صوبائی حکومت مل کر کوششیں کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے زیادہ تر کیسز ایران، عراق و دیگر ممالک سے آئے، چین سے ایک کیس بھی پاکستان نہیں آیا، جب تک ہم نے انسان سے انسان میں وائرس کی منتقلی کو روکا ہوا ہے کیسز صرف بیرون ملک سے آئیں گے، خدا نخواستہ انسان سے وائرس کی منتقل شروع ہوگئی تو گراف بہت اوپر چلا جائے گا۔

عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے کو روناوائرس کو عالمی وباءقراردیئے جانے کے فوری بعد جہاں امریکی سٹاک مارکیٹس میں زلزلہ آگیا ہے وہیں امریکی نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ بھی قراردیا جارہا ہے۔

امریکا کی کئی ریاستوں میں ڈیموکریٹس جماعت کی جانب سے پرائمری انتخابات شروع ہوچکے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوامی اجتماعات پر پابندی کی وجہ سے ڈیموکریٹس کی جانب سے صدارتی امیدوار کے نامزدگی کے لیے مختلف ریاستوں میں جاری پرائمری انتخابات منسوح کردیئے ہیں ۔

واشنگٹن کے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال جلد قابو میں نہ آئی تو صدارتی انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے اور آئین کے تحت صدر ٹرمپ ہنگامی حالت کا اعلان کرکے خود کو اگلی مدت کے لیے صدر نامزد کرسکتے ہیں۔

جنوبی امریکا کے ممالک برازیل‘کولمبیا ‘بولویا‘پیرو‘ارجٹئائن‘کوسٹاریکا ‘ایکواڈوراور چلی میں بھی کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ شروع میں اسے جنوبی ایشیاءاور چین کا علاقائی مسئلہ سمجھتے ہوئے لاتعلق رہی اور اس کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیئے گئے جس کی وجہ سے امریکا میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔واشنگٹن کے سیاسی پنڈت ٹرمپ انتظامیہ کے چین سے امریکی شہریوں کو عجلت میں نکالنے کے فیصلے کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ادھر امریکا ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کے پا س کورونا وائرس کی ٹسیٹ کیٹس بھی ناکافی ہیں اور ہنگامی طور پر مزید ٹیسٹ کٹس کسی دوسرے ملک سے منگوانے یا مقامی طور پر تیار کرنے میں

بھی بہت وقت درکار ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے جنیوا میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس وبا کو عالمی‘ قرار دینے سے عالمی ادارہ صحت کی اس سے نمٹنے سے متعلق کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور دیگر ممالک کو بھی اپنی کوششوں میں تبدیلی نہیں لانی چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کورونا جیسی عالمی وبا کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی ایسی وبا دیکھی جس پر قابو بھی نہ پایا جا سکے عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے تمام ممالک کے دروازوں پر دستک دی ہے ہم نے شروع دن سے ہی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔