ایمز ٹی وی (گلگت ) گلگت بلتستان ہوٹل ایسو سی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان ہوٹلوں کو ہوٹل انڈسٹری کا درجہ دیا جائے اور گلگت بلتستان ہوٹل مالکان کو وہ تمام حقوق دئے جائیں جو ملک کے دیگر صوبوں کے ہوٹل مالکان کو حاصل ہیں۔ صوبائی حکومت کے امن دوست اقدامات کی وجہ سے گلگت بلتستان میں ہوٹل انڈسٹری زندہ ہوگئی ہے۔ علاقے میں امن و امان کی بہتر صورتحال کیوجہ سے ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کا رخ کیا۔
ان خیالات کا اظہار صدر ہوٹل ایسو سی ایشن ناصر علی مقپون نے ہوٹل ایسو سی ایشن کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اچھے اقدامات کیوجہ سے گلگت بلتستان کے ہوٹل مالکان نےبہتر آمدن کیوجہ سے سکھ کا سانس لیا ہے۔
ہوٹل ما لکان بھی گلگت بلتستان محکمہ سیاحت کے ساتھ رجسٹرڈ ہونا چاہتے ہیں۔ محکمہ سیا حت ہوٹلوں کو انڈسٹری کادرجہ دیکر گلگت بلتستان کے ہوٹل مالکان کے بنیادی مطالبہ منظور کرے تاکہ گلگت بلتستان میں ہوٹلوں کو دیگر صوبوں کی طرح ہوٹل انڈسٹری کا درجہ مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل کا عملہ صفائی کے نام پہ ہوٹلوں پہ چھاپے مارتے ہیں اور ہزاروں روپے جرمانے کرتے جسکی وجہ سے ہوٹل مالکان کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہوتا ہے ۔ کئی مالکان نے جیل کی ہوا بھی کھائی ہے۔ وزیر اعلیٰ اس سلسلے کا نوٹس لیں اور ہوٹل مالکان کے تحفظات کو دور کریں۔
ایمز ٹی وی(کشمیر) جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی سیاحوں بالخصوص جرمن باشندوں کو وادیِ نیلم کی سیر کیلئے این او سی جاری کرے تو پاکستان میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ وادیِ نیلم بہت خوبصورت ہے اس میں سیا حت کو فروغ دیا جائے ، جرمن سیاح صفائی پسند اور ماحول دوست ہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹورزم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن چوہدری عبدالغفور خان سے ملاقات کے دوران کیا۔ ایم ڈی پی ٹی ڈی سی نے کہاکہ جرمنی اپنے شہریوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کرے تا کہ زیادہ سے زیادہ جرمن سیاح پاکستان کا وزٹ کریں ۔ جرمن سرمایہ کاروں کیلئے بھی پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
ایمز ٹی وی (گلگت بلتستان) کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ چترال میں گرم چشمہ کے علاقے موغ گاؤں میں پچھلے ہفتے شدید برف باری ہوئی جسکے نتیجے میں قریبی پہاڑی سے آس پاس کے آبادی پر برفانی تودے گر رہے ہیں جو مالی نقصان کے ساتھ ساتھ قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں۔ اب تک چترال میں برفانی اور پہاڑی تودے گرنے کی وجہ سے تقریباً بیس افراد جان بحق جبکہ چودہ زحمی ہوئے ہیں۔ مسلم شاہ بھی ان بدقسمت لوگوں میں شامل ہے جن کا گھر برفانی تودے کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوا تاہم گھر کے مکین حفظ ماتقدم کے طور پر گھر سے محفوظ مقام پرمنتقل ہوئے تھے۔ مسلم شاہ کے گھر کے ساتھ مال مویشی بھی ہلاک ہوئے تھے اور گھر کے تمام کمرے،برآمدہ ، باورچی حانہ وغیرہ سب کچھ ملبے تلے دب کر تباہ ہوئے۔ علاقے کے لوگوں نے رضاکارانہ طور پر اس کے گھر سے ملبہ تو ہٹایا مگر گھر کے اندر سارا سامان ٹوٹ چکا تھا اور گھر کے لکڑی اور تعمیراتی سامان بھی برف کابوجھ برداشت نہ کرتے ہوئے ختم ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بچے یعنی اہل خانہ کسی رشتہ دار کے گھر میں رہنے پر مجبور ہیں اور اسکے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ اپنا تباہ شدہ گھر دوبارہ تعمیر کرسکے۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ نیشنل اور پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے مالی مدد کی جائے تاکہ وہ اپنا تباہ شدہ گھر دوبارہ تعمیر کر سکے اور وہ اور اس کے بچے در در کے ٹوکرے نہ کھائے۔ انہوں نے مخیر حضرات سے بھی امداد کی اپیل کی ہے۔
ایمز ٹی وی(گلگت بلتستان ) گلگت بلتستان کونسل کا مالی سال 2016/17 کے لیے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیا گیا ۔بجٹ میں اخراجات کا کل تخمینہ 1281 ملین روپے رکھا گیا ہے جس میں سے 654 ملین روپے سے زائد ترقیاتی اخراجات ہیں ۔626 ملین روپے غیر ترقیاتی اخراجات خرچ پرکیے جائیں گے۔گلگت بلتستان کونسل کے بجٹ اجلاس کی پہلی نشست وائس چیئرمین گلگت بلتستان کونسل و گورنر گلگت بلتستان میر غضنفرعلی خان کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوئی۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اُمورکشمیر وگلگت بلتستان نے 1521 ملین سے زائد کا بجٹ پیش کیا ۔ بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ تقریباً 1521 ملین روپے رکھا گیا ہے۔ جس میں سے 1235 ملین روپے سے زائد رقم ٹیکس محصولات کی مد میں ملے گی جب کہ نان ٹیکس محصولات کا ہدف 274 ملین اور کیپٹل ریسٹیس کی مد میں12 ملین روپے کا ہدف ہے۔ترقیاتی اخراجات سے 354 ملین روپے سے زائد کی رقم گلگت بلتستان کونسل ممبران کے ترقیاتی پروگرام کے لیے رکھی گئی ہے جب کہ 100 ملین روپے کی رقم اسلام آباد میں جی بی کونسل سیکرٹریٹ کی عمارت کی تعمیر اور 200 ملین روپے کی رقم گلگت میں جی بی کونسل کے دفاتر کے لیے درکار زمین کی خریداری پر خرچ کیے جائیں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ اس پورے خطے خصوصاً گلگت بلتستان اور بلوچستان کے لیے خوشحالی کا ایک نیا دور لے کر آ رہا ہے