اسلام آباد:انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی وی عمارت اورپارلیمنٹ حملہ کیسز میں وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں 2014 کے دھرنوں کے دوران پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان کے وکیل بابراعوان نے اپنے موکل کی حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائرکی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ملزم ایک سے زیادہ ہوں تو شریک ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ مل سکتا ہے۔ وکیل استغاثہ نے بھی بابراعوان کی درخواست پراعتراض نہیں کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے دیا۔ عمران خان کی طرف سے بابراعوان نے پیشی کے لیے بیان حلفی جمع کروادیا۔ جس میں کہا گیا کہ اپنے موکل کی جگہ وہ خود پیش ہوں گے۔ کیس کی سماعت کے دوران کسی مرحلے پرضرورت پڑی توعمران خان پیش ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اس وقت کی حکومت کے خلاف دھرنے دیئے تھے۔ اس دوران مشتعل ہجوم نے پی ٹی وی اورپارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا۔ ان مقدمات میں صدرمملکت عارف علوی بھی نامزد ہیں۔
اسلام آباد: نو منتخب صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نےقومی اسمبلی کی نشست سےاستعفیٰ دےدیا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹرعارف علوی نےاپنااستعفیٰ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کوبھجوادیا۔
ڈاکٹر عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے قیام سے قبل ہی عمران خان کے ساتھیوں میں سے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے آئین کے مصنفین میں ایک عارف علوی بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کےسرگرم کارکنوں کے مطابق لاہورکے ایک مال میں مظاہرے کے دوران ان پر فائرنگ ہوئی جس میں وہ زخمی ہوئے جس کے بعد انہوں نے فخریہ انداز میں اپنادائیں بازو بلند کیا (جس میں گولی لگی تھی) اورگولی کےنشان کوکہا کہ یہ پاکستان میں جمہوریت کے لیے ان کی جدوجہدہے۔
اسلام آباد: تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی ملک کے 13ویں صدر منتخب ہوگئے۔
صدر مملکت کے لیے تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور 4 اپوزیشن جماعتوں (مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی) کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ تھا۔
پارلیمنٹ میں مجموعی طور پر 424 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں عارف علوی نے 212، مولانا فضل الرحمان نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81 ووٹ حاصل کیے۔
پنجاب اسمبلی میں 354 میں سے 351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جب کہ سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ووٹ کاسٹ ہوئے۔
اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں 61 میں سے 60 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے اور ایک رکن نواب ثناء اللہ زہری نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا جب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 112 میں سے 111 ارکان نے ووٹ ڈالے،آزاد رکن اسمبلی امجد آفریدی نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
بلوچستان اسمبلی میں عارف علوی نے 46 اور مولانا فضل الرحمان نے 15 ووٹ حاصل کیے جب کہ پیپلز پارٹی کی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں اس لیے اعتزاز احسن کو کوئی ووٹ نہ ملا۔
گزشتہ روز چکوال کے ڈپٹی کمشنر غلام صغیر شاہد نے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھ کر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ذوالفقار علی خان پر سرکاری کاموں میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے پر وزیراعظم کو غیر رسمی رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔ رپورٹ میں ڈی سی غلام صغیر شاہد کو مسلم لیگ (ن) کا ہمدرد قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈی سی کو پہلے بھی سیاسی جانبداری کا مظاہرہ کرنے پر وارننگ دی جا چکی ہے۔
تاہم عمران خان نے اپنے ارکان قومی اسمبلی کو انتظامیہ میں سیاسی مداخلت سے روک دیا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو ارکان قومی اسمبلی کو متنبہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان کو انتظامی معاملات سے دور رہنے کی ہدایت کی جائے۔ ذرائع کے مطابق باقاعدہ رپورٹ موصول ہونے کے بعد ڈی سی غلام صغیر شاہد کے خلاف محکمانہ کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر چکوال غلام صغیر شاہد نے الزام لگایا ہے کہ 31 اگست کو ذوالفقار علی خان نے انہیں محکمہ مال کے 17 اہلکاروں کی فہرست بھیجی اور ان کی من پسند تقرریوں اور تبادلوں کا کہا۔ دوسری جانب ذوالفقار علی خان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ڈپٹی کمشنر کو فون کرکے صرف ایک پٹواری کا تبادلہ نہ کرنے کا کہا تھا تاہم 17 افسروں کے تبادلے کا حکم دینے کے الزام کی تردید کی۔
ایمزٹی وی (پشاور)خیبرپختونخوا اسمبلی کے 6 ارکان ارب پتی، 28 پیشہ ور سیاستدان جب کہ 2 خواتین انڈر میٹرک ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے موجودہ ارکان کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق اسمبلی کے موجودہ ارکان میں سے56ایسے ہیں جو اپنی متعلقہ پارٹیوں کو چندہ دیتے ہیں جن میں تحریک انصاف46،اے این پی 5، پیپلزپارٹی3 اور مسلم لیگ (ن) کے 2ارکان شامل ہیں۔ اراکین صوبائی اسمبلی میں2ارکان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب سے زائد جبکہ4کی 51کروڑسے ایک ارب تک ہے، 11 ارکان کے اثاثے 50 کروڑ، 12کے 10کروڑ، 45 کے 5 کروڑ، 25کے ایک کروڑ اور4کے اثاثوں کی مالیت دس لاکھ سے کم ہے۔ اسمبلی ارکان میں سے28پیشے کے اعتبار سے کل وقتی سیاستدان ہیں جن میں8 خواتین اور 20 مرد ارکان شامل ہیں،27 زراعت پیشہ ولینڈلارڈز، 26بزنس مین،اسکول مالکان ودکاندار،5خواتین ارکان گھریلو خواتین ہیں،5قانون کے شعبہ سے وابستہ ہیں جن میں ایک خاتون رکن بھی شامل ہے۔2 ڈاکٹر ہیں جن میں سے ایک خاتون اورایک مرد رکن شامل ہیں،ایک صنعت کار،ایک رٹائرڈآرمی افسر،ایک معلم اورچاردیگرشعبہ جات سے تعلق رکھتے ہیں۔ ارکان میں ایک پوسٹ گریجویٹ،2خواتین ارکان انڈرمیٹرک،2مرد ارکان انجینئر،3مدارس کے ڈگری ہولڈرز،4ایم بی بی ایس کی ڈگری رکھتے ہیں 22 ایم اے،ایم ایس سی یا اس کے مساوی ڈگری رکھنے والے ارکان میں 3خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 37بی اے ،بی ایس سی یا اس کے مساوی ڈگری رکھتے ہیں جن میں 4 خواتین ارکان بھی شامل ہیں۔