ھفتہ, 04 مئی 2024
لاہور: سینئر اداکار ماجد جہانگیر اپنے علاج کیلئے بحریہ ٹاﺅن ہسپتال میں داخل ہوگئے۔انہوں نے اپنے کراچی جانے کا ارادہ ملتوی کردیا۔وہ علاج کے بعد کراچی جائنگے۔ماجد جہانگیر کا کہنا تھا کے میری خواہش ہے کہ میں جلد صحت یاب ہو کر فنی خدمات پیش کروں تاکہ مجھے روزگار مل جائے۔
ماجد جہانگیر ضمنی انتخابات میں سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کی انتخابی مہم چلانے کیلئے کراچی سے لاہور آئے تھے.

اسلام آباد: قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے جس کے مطابق قومی اسمبلی کی 11 نشستوں میں سے پی ٹی آئی اور (ن) لیگ نے چار چار، ق لیگ نے دو اور ایم ایم اے نے ایک نشست حاصل کرلی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ملک کے 35 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا۔ قومی اسمبلی کے 11 اور صوبائی اسمبلیوں کے 24 حلقوں میں 370 امیدوار کے درمیان مقابلہ ہوا جس کے لیے 95 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔
پنجاب میں قومی اسمبلی کی 8، سندھ، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں ایک ایک نشست پر الیکشنز ہوئے جب کہ پنجاب اسمبلی کی 11، خیبر پختونخوا کی 9، سندھ کی 2 اور بلوچستان اسمبلی کی بھی 2 نشستوں پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ ہوئی۔
92 لاکھ 83 ہزار 74 ووٹرز کو حق رائے دہی کی سہولت دینے کے لیے ساڑھے 7 ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے۔ مختلف حلقوں کے1727 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔
قومی اسمبلی کی 11 نشستوں پر پولنگ ہوئی جن میں 8 نشستیں پنجاب سے جبکہ ایک ایک نشست سندھ، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد سے ہے۔
این اے 35 بنوں سے ایم ایم اے کے امیدوار زاہد اکرم درانی ایک لاکھ 45 ہزار ووٹ لے کر جیت گئے جب کہ ان کے مدمقابل آزاد امیدوار ملک عدنان خان نے 1 لاکھ 40 ہزار 258 ووٹ حاصل کرلیے۔
این اے 53 اسلام آباد سے پی ٹی آئی کے امیدوار علی نواز اعوان 50 ہزار 943 ووٹ لے کر جیت گئے۔
این اے 56 اٹک سے (ن) لیگ کے امیدوار ملک سہیل خان ایک لاکھ ووٹوں 15 ہزار 272 ووٹ سے کامیاب ہوگئے ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار ملک خرم خان نے 80 ہزار 92 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 60 راولپنڈی سے تحریک انصاف کے امیدوار اور شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق نے 44 ہزار 483 حاصل کرکے کامیابی حاصل کرلی جب کہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سجاد خان نے 43 ہزار 836 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 63 ٹیکسلا سے پی ٹی آئی کے منصور حیات خان 67 ہزار 422 ووٹ لے کر جیت گئے جب کہ (ن) لیگ کے امیدوار بیرسٹر عقیل 40 ہزار 278 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 65 چکوال سے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے امیدوار اور چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین جیت گئے جنہوں نے 98 ہزار 364 ووٹ حاصل کیے جب کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار محمد یعقوب 34 ہزار 811 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 69 گجرات سے (ق) لیگ کے امیدوا مونس الٰہی 65 ہزار 759 ووٹ لے کر جیت گئے جب کہ ان کے مدمقابل (ن) لیگ کے امیدوار عمران ظفر نے 14 ہزار 956 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 103 فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار علی گوہر خان 76 ہزار 626 ووٹ لے کر جیت گئے جب کہ پی ٹی آئی کے امیدوار محمد سعد اللہ 65 ہزار 583 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
این اے 131 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سعد رفیق نے فتح حاصل کرلی، انہوں ںے 60 ہزار 352 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار ہمایوں اختر خان نے 50 ہزار 155 ووٹ حاصل کیے۔
این اے 124 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی 75 ہزار 12 ووٹ لے کر فتح یاب ہوگئے جب کہ پی ٹی آئی کے امیدوار غلام محی الدین 30 ہزار 115 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ خاقان عباسی نے اپنے مدمقابل امیدوار پر 45 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل کی۔
این اے 243 کراچی سے پی ٹی آئی کے امیدوار اور فکس اٹ مہم کے بانی عالمگیر خان 35 ہزار 727 ووٹ لے کر جیت گئے جب کہ ایم کیو ایم کے امیدوار عامر ولی چشتی 15 ہزار 113 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ہائی کورٹ نے الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ نے دو رکنی بنچ نے الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
اعتراض کنندہ کے وکیل مسعود عباسی ایڈووکیٹ کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ شاہد خاقان عباسی نے ہائی کورٹ میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات کاغذات نامزدگی کے برعکس جمع کروائیں، شاہد خاقان عباسی نے ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی دستاویز میں اسلام آباد کے گھر کی مالیت 20 کروڑ روپے ظاہر کی جب کہ کاغذات نامزدگی میں انہوں نے اسی گھر کی مالیت 3 لاکھ روپے ظاہر کی تھی، شاہد خاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی میں ائیر بلیو کی مالیت 6 کروڑ روپے ظاہر کی تھی جب کہ انہوں نے ان ہی کاغذات نامزدگی میں ایڈشنل کاغذ لگا کر اس کی مالیت 90 کروڑ ظاہر کی، انہوں نے آبائی گھر کی مالیت پہلے ایک لاکھ روپے بتائی جو اب 20 کروڑ ہوگئی ہے، مری میں قائم ہوٹل کی مالیت کاغذات نامزدگی میں 10 لاکھ جبکہ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں 20 کروڑ ظاہر کی ہے.
وکیل شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایئر بلیو کے کل شیئرز 9 کروڑ ہیں جن میں سے شاہد خاکان عباسی کے ملکیتی شیئرز 6 کروڑ ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس میں ان سفیر کے شیئرز بھی ہیں جو ابھی امریکا میں تعینات ہوئے ہیں اور نیب ان کی تلاش میں یے۔ عدالت عالیہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن ایپلیٹ ٹربیونل نے شاہد حاقان عباسی کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)موٹروے پولیس اہلکاروں نے تیز رفتاری پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو 750 روپے جرمانہ کردیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق موٹروے پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گاڑی کا چالان ہوگیا۔ موٹر وے پولیس اہلکاروں نے سابق وزیراعظم کی گاڑی کو لاہور راوی ٹول پلازہ کے قریب روکا اور تیز رفتاری پر 750 روپے جرمانہ کردیا۔
گاڑی سابق وزیر اعظم کا ڈرائیور سید مقصود چلا رہا تھا۔موٹروے پولیس اہلکاروں نے چالان کرنے کے بعد سابق وزیر اعظم کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اقتصادی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے یہ غلط دعویٰ کیا کہ پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کا حجم 5 سال پہلے کے مقابلے میں کم ہوگیا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں وزیر اعظم نے تمام وفاقی ملازمین کے لیے 3 اعزازی تنخواہیں دینے کی بات کو دہرایا تاہم ان کے فوری بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اس حوالے سے جھجک کا شکار رہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے یہ دعویٰ کیا کہ مالی سال 2016-17کے اختتام تک مجموعی قومی پیداوار کے حوالے سے غیر ملکی قرضے 20.5فیصد رہے جو پیپلزپارٹی کی حکومت کے آخری سال کے مقابلے میں 21.4 فیصد کم ہیں۔
وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے خاتمے سے 3 روز قبل کی گئی پریس کانفرنس میں غلط اعداد و شمار پیش کیے، بظاہر وزیر اعظم کی اس پریس کانفرنس کا مقصد ن لیگ کی حکومت پر قرضوں کے حوالے سے کی جانے والی مسلسل تنقید کو کم کرنا تھا۔

 

ایمزٹی وی(حویلیاں)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 100 دن کا پلان پیش کرنے والے 5 سال صرف رکاوٹیں ڈالتے اور دھرنے دیتے رہے۔
حویلیاں میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے جووعدے کیے اس کو پورا کررہے ہیں، حویلیاں موٹروے کوئی چھوٹا منصوبہ نہیں ہے، نومبرتک موٹروے مکمل ہوجائے گا، اس منصوبے کی لاگت 142 ارب روپے ہے، وہ وقت دورنہیں جب عوام موٹروے پرخنجراب تک سفر کریں گے۔
 
مسلم لیگ (ن) کے ترقیاتی منصوبوں کا ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں دس سال آمریت رہی، اس کے بعد جمہوری دورآیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی، گیس اور یونیورسٹی کے منصوبے مکمل کیے، مسلم لیگ (ن) کے دورمیں جو ترقی ہوئی وہ 65 سال میں نہیں ہوئی اور یہ سب عوام کے ووٹ کا ہی نتیجہ ہے، ہماری کوشش تھی کہ حکومت مدت پوری کرے، 25 جولائی کوالیکشن ہوگا، ہمارا پانچ سال کا کام ختم ہوگیا اب 25 جولائی کو عوام کو فیصلہ کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دورمیں ترقی ہوتی ہے جب کہ باقی لوگوں کے دور میں صرف باتیں ہوتی ہیں۔ 100 دن کا پلان پیش کرنے والوں نے 5 سال صرف باتیں کیِ، وہ رکاوٹیں ڈالتے اور دھرنے دیتے رہے، مجھے نظر نہیں آتا کہ لوگ دھرنے دینے والوں کو ووٹ دیں گے، ووٹ صرف خدمت، ترقی اورشرافت کی سیاست کوملے گا اوریہ سیاست صرف مسلم لیگ (ن) اورنوازشریف نے کی ہے۔ عوام موجودہ سیاست کودیکھ کرفیصلہ کرے، 25 جولائی کوعوام جو فیصلہ کریں گے وہی قابل قبول ہوگا۔

 

 

ایمزٹی وی(گلگت بلتستان)وزیرِاعظم شاہدخاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اختلاف رائے سب کاحق ہوتا ہے، لیکن اپوزیشن کا اختلاف اصولوں پر ہونا چاہیے انہیں حکومت کا مؤقف بھی سننا چاہئے۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018 کی منظوری کے موقع پر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جی بی آرڈر پر گزشتہ 8 ماہ سے کام کیا جا رہا تھا، آج کا آرڈر چند روز کا کام نہیں تھا، بہت سے لوگ اختیارات کی منتقلی نہیں چاہتے تھے سب سے بڑی مخالفت ہماری حکومت کے اندرتھی لیکن آج (ن) کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ گلگت بلتستان کی اپنی سول سروس بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے پاکستان کی سول سروس میں بھی جی بی کو کوٹا دیاجائےگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کا دن گلگت بلتستان کے لیے سنگ میل ہوگا، جوحقوق دیگرصوبوں کوحاصل ہیں وہی حقوق اب گلگت بلتستان کوحاصل ہیں، علاقے میں ترقی ہوگی اور آئین کے مطابق عوام کو بھی ان کے بنیادی حقوق حاصل ہوں گے، گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری کے پاس تمام ضروری اختیارات ہوں گے، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، ججز حتیٰ کہ گورنر بھی گلگلت بلتستان سے ہی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے رویئے پرحیران ہوں، ہمارے اس اقدام کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے اورکون کر رہا ہے ؟ اختلاف رائے اپوزیشن کا حق ہے لیکن اختلاف اصولوں پر ہونا چاہیے ہمارامؤقف بھی سنا جانا چاہئے۔ گلگت بلتستان میں عشروں سے بند سرکاری اسکیمیں (ن) لیگ نے مکمل کیں، جوکام کیے سب کے سامنے ہیں ہمیں اپنے ترقیاتی کاموں پر فخر ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان آج ایک اور ملاقات ہوگی۔
حکومت کی مدت ختم ہونے میں 7 دن باقی ہیں جب کہ نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہونے والی گزشتہ 5 ملاقاتوں میں کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہوا تاہم آج ایک مرتبہ پھر دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوگی۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نام فائنل نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کا امکان ہے۔
حکومت کی طرف سے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور جسٹس (ر) ناصرالملک کے نام پیش کرنے کی توقع ہے جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ذکاء اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے معاملے پر حکومت اور تحریک انصاف میں ڈیل ہوچکی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا، اجلاس میں جے یوآئی (ف) کی نمائندگی ایم این اے جمال الدین نے کی جب کہ پشتونخوا میپ کی طرف سے عبدالقہار وڈان شریک ہوئے تاہم دونوں رہنما کچھ ہی دیر بعد واک آوٹ کرگئے۔
جے یوآئی (ف) اور پشتونخوا میپ کے واک آؤٹ کے بعد دیگر پارلیمانی جماعتوں نے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے اور فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں منظوری کے بعد فاٹا انٹیرم گورننس ریگولیشن بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، آئینی بل کے مطابق پاکستان کے تمام قوانین اب فاٹا پرلاگو ہوں گے، علاقے میں صدر اور گورنر کے بجائے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اختیارات نافذ ہوں گے اور فاٹا کو اگلے 10 سال تک سالانہ ایک ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں اضافی ملیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لئے بہترین پیکج دیا گیا ہے اور اس سے ایف سی آر کا خاتمہ ہوجائے گا۔
فاٹا کی آئندہ عام انتخابات 2023 تک قومی اسمبلی کی موجودہ 12 نشستیں اور 6 سال تک سینیٹ کی نشستیں برقرار رہیں گی جب کہ 2019 میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوں گے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں اور مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف دونوں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس اور نواز شریف سے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پالیسی ہے کہ کسی ریاست کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، نوازشریف سے منسوب بیان کے کچھ حصے درست نہیں، انہوں نے قومی سیکیورٹی اجلاس کے بعد نواز شریف سے ملاقات کی، ملاقات میں نواز شریف نے کہا ان کا انٹرویو غلط انداز میں پیش کیا گیا، نوازشریف نے بتایا کہ انہوں نے ممبئی حملوں سےمتعلق ایسا بیان نہیں دیا، ان کا بیان توڑ مروڑ پر پیش کیا گیا، انہوں نے نہیں کہا کہ حملہ آور منصوبہ یا پلان بناکر یہاں سے بھیجے گئے، جو کچھ کہا گیا وہ ایک مفروضہ تھا۔ بھارتی میڈیا نے اپنے مقاصد کے لئے انٹرویوکو اچھالا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں غلط فہمیاں بڑھ گئی تھیں، نوازشریف نے کوئی وضاحتی بیان دینے کیلئے مجھے یہاں نہیں بھیجا، نہ مجھے کوئی کھینچ رہا ہے نہ کسی کو کھینچنے کی اجازت دیں گے، آج بھی نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں، پوری مسلم لیگ (ن) اور شہباز شریف ان کے ساتھ ہی
Page 2 of 10