ایمزٹی وی(اسلام آباد)رمضان المبارک کے مہینے میں پورے ملک کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کرنا ناقابل عمل قرار دے دیا گیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی و صوبائی سالانہ ترقیاتی اسکیموں اور بجٹ تیاری کو حتمی شکل دینے اور منظوری سے متعلقہ امورکا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں 18 نکاتی ایجنڈا زیرغور آیا۔کابینہ نے پاک چین ایف ٹی اے کے تحت خصوصی فورس کی تربیت کے معاہدے، انٹیلیکچوئل پراپرٹی ٹریبونل کے پریزائیڈنگ آفیسرکی تعیناتی، وفاقی کابینہ کی ان لینڈ ریونیو اپیلٹ ٹریبونل کے چیئرمین کی تعیناتی اور لیگل پریکٹیشنر اور بار کونسل ایکٹ 1973ءمیں ترمیم کی منظوری دیدی۔
اجلاس نے ادویات کے لائسنس، رجسٹریشن، تشہیر اور جموں وکشمیر ایڈمنسٹریشن آف پراپرٹی رولز میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں قانونی امور کے حوالہ سے کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی توثیق کی۔
کابینہ نے کابینہ کمیٹی توانائی میں 2 اور 3 اپریل 2018 میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی جبکہ پاک نائجیریا فضائیہ میں خصوصی فورسز کی تربیت کے معاہدے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ محصولات کی وصولی اور اآئندہ ٹارگٹ کوحتمی شکل دی جائے۔
کابینہ نے پاک چین الیکٹرانک اوریجن ڈیٹا کے دوطرفہ تبادلے کے معاہدے، بورڈ آف انوسٹمنٹ کی تنظیم نو، انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کو تحلیل کرنے کی منظوری دیدی۔ اس کے علاوہ کابینہ کی توانائی کمیٹی اور قانونی امور نمٹانے کی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق اور کامران بشارت مفتی کی بطور پریزائیڈنگ آفیسر انٹیلیکچوئل پراپرٹی ٹریبونل، غلام مصطفی میمن کی بطور ایڈمنسٹریشن جج خصوصی عدالت کراچی تعیناتی اور شاہد مسعود منظر کی بطور چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو تعیناتی کی منظوری دیدی گئی۔
اس کے علاوہ کابینہ نے پاکستان اور بیلا روس کے درمیان کسٹم ڈیٹا ایکسچینج معاہدے، پاکستان اور نیپال کےآڈیٹر جنرلز کے درمیان تعاون کے معاہدے اور پاک تاجک آڈیٹر جنرل میں پبلک سیکٹر آڈیٹنگ کیلئے تعاون کی یادداشت کی منظوری بھی دے دی۔
کابینہ نے صنعتوں اور پیداوار کی وزارت کے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کو تحلیل کرنے کے اپنے فیصلے کو برقرار رکھا۔دریں اثنا وفاقی کابینہ نے ملک کے مختلف حصوں میں جاری بجلی بحران کے پیش نظر رمضان المبارک کے دوران صرف سحر اور افطار کے اوقات کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینے کی باضابطہ منظوری دیدی ہے تاہم باقی اوقات میں معمول کے مطابق لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں رمضان المبارک کے دوران پورے ملک کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دینے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا تاہم اس تجویز پر عملداآمد ممکن نہ ہونے کے باعث کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے پر عملدرآمد کیا گیا کہ صرف سحر اور افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی۔
ایمزٹی وی(تجارت)وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2018-19 کیلیے بجٹ کل پیش کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2018-19 کیلیے پارلیمنٹ میں کل پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 5500 ارب روپے کے لگ بھگ رکھے جانے کا امکان ہے۔
ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 433 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ کا حجم 1030ارب روپے اور بجٹ خسارے کا ہدف 1870 ارب روپے رکھے جانے کی توقع ہے، اس کے علاوہ اگلے مالی سال کیلیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 6.2 فیصد، زرعی ترقی کا ہدف 3.8 فیصد، بڑی اور اہم فصلوں کا ہدف 3 فیصد تجویز کیے جانیکا امکان ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10تا 15فیصد اضافہ کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ 2ہزار سے 16ہزار روپے ماہانہ تک یوٹیلٹی الاو¿نس دینے، ہاؤس رینٹ سیلنگ میں اضافہ اور میڈیکل الاو¿نس میں اضافہ سمیت دیگر مراعات بھی زیر غور ہیں، برا?مدات کا ہدف 27 ارب 30 کروڑ ڈالر، درا?مدات کا ہدف 56 ارب 50 کروڑ ڈالر اور تجارتی خسارے کا ہدف 29 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں اگلے مالی سال کیلیے وفاقی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔ اسی اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن اور مراعات میں اضافہ کے بارے میں بھی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ سے متعلق تین تجاویز زیر غور ہیں جو کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی تجویز سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10سے 15فیصد اضافہ کی ہے جبکہ دوسری تجویز ملازمین کو ملنے والے دو ایڈہاک ریلیف تنخواہوں میں ضم کرکے اس کے بعد 10فیصد اضافہ کرنے کی ہے۔ تیسری تجویز ایک ایڈہاک ریلیف ضم کرکے اس پر 15فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کی ہے۔
رٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 25فیصد تک اضافہ کی تجویز زیر غور ہے دوسری تجویز پنشن میں 15سے 20فیصد اضافہ کی ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی ہائرنگ اور رینٹل سیلنگ میں اضافہ کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں دفاع کیلیے 11 سو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ فنڈز بنیادی ڈھانچے کے منصوبوںکیلیے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سیکیورٹی اور بے گھر افراد کی بحالی کے اقدمات کیلیے دوسرے نمبر پر خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ہائیر ایجوکیشن کیلیے 57 ارب روپے، صحت اور بہبود ا?بادی کے لیے 17 ارب، اسٹرٹیجک ڈویلپمنٹ گولز، کمیونٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے 5 ارب اور سماجی شعبے کے دیگر پروگراموں کیلیے 36 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلیے 12 ارب، گورننس کیلیے 18 ارب روپے اور ا?زادکشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے علاقوں کیلئے 72 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بے گھر افراد کی بحالی اور سیکیورٹی کی بہتری کے مختلف منصوبوں کیلئے 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔