منگل, 17 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ہمارا جتنا احتساب ہونا تھا ہو گیا اب جھوٹوں کی باری ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ اقامہ جیسا کمزور اور بدنام زمانہ فیصلہ اس لیے آیا کیونکہ پاناما میں کچھ نہیں نکلا، اگر پانامہ اور کرپشن الزامات میں رتی برابر بھی سچائی ہوتی تو اقامہ جیسا فیصلہ کبھی نہ آتا، ایک ہی کیس کو بار بار چلانے پر بھی کچھ نہیں ملا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز بادی النظرمیں توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر برائے نجکاری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت میں دانیال عزیز کے وکیل علی رضا پیش ہوئے اور کہا کہ وہ موکل کی طرف سے شوکاز نوٹس کا جواب دینا چاہتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا کہ دانیال عزیز بادی النظرمیں توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔ سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ 23 فروری تک جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بطور پراسیکیوٹر جواب جمع کرانے کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ دانیال عزیز کو 15 اور 21 دسمبر کو ٹی وی چینلز پر عدلیہ مخالف بیانات دینے پر نوٹس جاری کیا گیا ہے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے آرٹیکل 62 (1) ایف کی تشریح اور اس کے تحت نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے اپنے دلائل میں کہا کہ 62 (ون) ایف پر نااہلی کی مدت کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا تاہم سوال یہ ہے کہ نااہلی کی مدت کا اختتام کیسے ہوگا، کیا نااہلی کا داغ غیر امین اور غیر ایماندار شخص کے بعد بھی رہے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ جب آئین میں مدت کا تعین نہیں تو نااہلی تاحیات ہوگی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کو حل کرنا چاہیے، اس مقدمے میں سوال نااہلی کی مدت کا ہے، آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف میں مدت کا تعین نہیں کیا گیا، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ نااہلی کا داغ مجاز فورم یا مجاز عدالت ہی ختم کرسکتی ہے جب کہ نااہلی کا داغ ختم ہوئے بغیر نااہلی تاحیات ہی رہے گی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نااہل شخص ڈکلیریشن کے بعد آئندہ الیکشن لڑسکتا ہے جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نااہلی کی مدت کا تعین ہر کیس میں الگ الگ ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نااہلی کا فیصلہ دیتے وقت مدت کا تعین کرے گی یا نااہل امیدوار جب کاغذات نامزدگی داخل کرے گا تو مدت کا تعین کرے گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد آرٹیکل 62ون ایف پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے شاہ رخ جتوئی کو اسپتال منتقل کرنے کانوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اور آئی جی جیل خانہ جات سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس پاكستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ رخ جتوئی كی جیل سے اسپتال منتقلی كا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شاہ زیب قتل کیس میں زیرحراست شاہ رخ جتوئی کو کیا بیماری ہے، اسے اسپتال کیوں منتقل کیا گیا، چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اور آئی جی جیل خانہ جات سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب كرلی۔
واضح رہے كہ یكم فروری كو سپریم كورٹ نے شاہ زیب قتل كیس میں سندھ ہائی كورٹ كی طرف سے دہشت گردی كی دفعات ختم كرنے كا فیصلہ كالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمے میں ضمانت پر رہا ہونے والے ملزمان كی گرفتاری كا حكم دیا تھا جس پر 3 ملزمان شاہ رخ جتوئی، سراج تالپوراورسجاد تالپور كو احاطہ عدالت سے گرفتاركرکے اگلے روز كراچی كی سینٹرل جیل میں منتقل كیا گیا جہاں چند روز قبل ملزم شاہ رخ جتوئی كوکمر کی تکلیف کی شکایت پر جناح اسپتال منتقل كیا گیا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے مرغیوں کی خوراک کے نمونوں کے ٹیسٹس کروانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں مرغیوں کو دی جانے والی خوراک سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے مرغیوں کی خوراک اور بازار میں فروخت ہونے والے گوشت کے نمونوں کے ٹیسٹس کروانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مرغیوں کا گوشت کھانے سے خواتین اور بچوں کے ہارمونز میں تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ عدالتی معاون نے کہا کہ مرغیوں کی خوراک میں قدرتی اجزاء شامل کرنے سے ہارمونز پر زیادہ فرق نہیں پڑتا۔
عدالت نے چکن کے نمونوں کے ٹیسٹس کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے حکم دیا کہ کمیٹی پولٹری فارمز سے مرغی اور اس کی خوراک کے نمونے حاصل کر کے ٹیسٹ کروائے۔ ٹیسٹ رپورٹ سے پتہ چل جائے گا کہ چکن میں کون سے مضر صحت ہارمونز موجود ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے توہین عدالت ازخود نوٹس کیس میں وفاقی وزیر دانیال عزیز کو وکیل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی۔ اٹارنی جنرل کو بھی 19 فروری کے لیے نوٹس جاری کر دیا گیا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر دانیال عزیز سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور کہاکہ آپ نے نوٹس دیا، میں حاضر ہوگیا۔
دانیال عزیز نے دوران سماعت کہا کہ نوٹس میں نہیں بتایا گیا کہ کس وجہ سے جاری کیا گیا، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اُنہیں سب کچھ پتہ لگ جائیگا، کچھ بھی غیر مناسب نہیں۔
جسٹس عظمت سعید دانیال عزیز سے استفسار کیاکہ 'کیا آپ کو وکیل مقرر کرنے کے لیے وقت چاہیے؟ جس پر دانیال عزیز نے جواب دیا، 'جیسا آپ مناسب سمجھیں۔
جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے وزیر نجکاری کو 10 دن کی مہلت دے دی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران سپریم کورٹ اور ججوں کے بارے میں دانیال عزیز کے عدلیہ مخالف بیانات پر 2 فروری کو توہین عدالت کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے بنچ تشکیل دیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور) وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ دوسروں پر بہتان لگانے والی پی ٹی آئی نے کبھی اپنی کوتاہی یا نااہلی تسلیم نہیں کی جب کہ خیبرپختونخوا جل رہا ہے اور عمران خان جھوٹ کی بانسری بجارہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان کا خیبرپختونخوا سے رشتہ محض سرکاری وسائل کے بے محابا استعمال تک محیط ہے، کے پی جل رہا ہے لیکن عمران خان جھوٹ کی بانسری بجارہے ہیں جب کہ کے پی پولیس کی نا اہلی کے بارے میں سپریم کورٹ کے ریمارکس پر تحریک انصاف گونگی کیوں ہوگئی ہے۔
 
وزیرریلوے نے کہا کہ مشعال ، اسما اور عاصمہ کے قاتلوں کو پکڑنے میں ناکامی صوبائی حکومت کی بیڈ گورننس کے نمونے ہیں، دوسروں پر بہتان لگانے والی پی ٹی آئی نے کبھی اپنی کوتاہی یا نااہلی تسلیم نہیں کی جب کہ دوسروں کو عدالتی ریمارکس کے طعنے دینے والے اپنی نااہلی کا اعتراف کریں۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سابق وزیراعظم نواز شریف نے شکوہ کیا ہے کہ ہر عدالت میں ان کے خلاف ہی مقدمے چل رہے ہیں۔
نیب ریفرنسز میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف، ان کی بیٹی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پیش ہوئے۔ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا کہ آج کل تو ہر جگہ میرا کیس ہی چل رہا ہے، نیب کورٹ ہو، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ، ہر عدالت میں نواز شریف کے خلاف ہی مقدمہ چل رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے صحافیوں سے کہا کہ میرے خلاف ہر عدالت میں مقدمے چلنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کریں، بلکہ سب جانتے ہیں کہ یہ مقدمات کیوں چل رہے ہیں، وجہ سب کے سامنے ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آج نااہلی کی مدت کا تعین کرنے کے کیس کی بھی سماعت ہوئی جس میں نواز شریف کی طرف سے کوئی پیش نہ ہوا جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انہیں دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔

 

ایمزٹی وی(کراچی)چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے سندھ پولیس کو راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے دی گئی 72 گھنٹے کی مہلت ختم ہوگئی لیکن مفرور راؤ انوارسمیت پولیس پارٹی اب تک قانون کی گرفت میں نہیں آسکی۔
نقیب الله جعلی مقابلہ کیس میں حکومت سندھ نے مفرور ایس ایس پی راؤانواراور سابق ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کومعطل کردیاہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق معطلی کے عرصے میں دونوں افسران کو سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ کی جانب سے راؤ انوار اور پولیس پارٹی کی گرفتاری کےلیے سی ٹی ڈی کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ گرفتاری کےلیے بنائی گئی ٹیم کی مدد کریں۔
دوسری جانب جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ کے ہلاکت کے معاملے پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لئے 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی جوختم ہوچکی جبکہ گرفتاری تاحال عمل میں نہیں آسکی ہے۔
گزشتہ روز ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے کہاتھا کہ کوشش ہے راؤ انوار سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوجائے۔ مقدمے کے دوگواہان بھی عدالت میں بیان ریکارڈ کراچکے ہیں اور گرفتاری کے لیے متعدد چھاپے بھی مارے گئے جو بے سود رہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس سے میمو گیٹ کیس کی فائل طلب کرلی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے فاضل بنچ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ تارکین وطن کے دلوں میں پاکستان دھڑکتا ہے۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک ایسے پاکستانی بھی ہیں جو عدالت سے وعدہ کر کے واپس نہیں آئے، حسین حقانی کہاں ہیں، کیا حسین حقانی کو بھی ووٹ ڈالنے کی سہولت ملے گی، کیوں نا انہیں نوٹس کر کے بلا لیں، حسین حقانی پاکستان آکرمیمو گیٹ کا سامنا کریں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت انہیں حاصل ہے لیکن تحریک انصاف نے اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کے مسئلے کو کیوں نہیں اٹھایا اور الیکشن ریفارمز کا قانون بنا تو پی ٹی آئی کہاں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پاس علم تھا انہوں نے دنیا پر حکمرانی کی، حضرت عمر اسلامی ریاست کو کہاں سے کہاں لے گئے، تعلیم، لیڈرز اور قانون کی حکمرانی قوم کی تقدیر بدل دیتی ہے، مجھے ملک کے بچوں کا مستقبل بہت بہتر نظر آ رہا ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے نادرا سے سافٹ وئیر کی تیاری پر ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ مانگتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 2011 میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے مبینہ طور پرامریکی شہری منصور اعجاز کے ذریعے اوباما انتظامیہ کو ایک مراسلہ بھجوایا تھا جس پر نواز شریف سمیت کئی افراد نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں، جن کی سماعت اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں 9 رکنی بنچ کررہا تھا۔