جمعرات, 19 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں پاناما لیکس میں شامل تمام پاکستانیوں کیخلاف کارروائی کی درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی،تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما لیکس میں شامل 436 افراد کیخلاف کارروائی کیلئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواستوں کی سماعت ہوئی،مقدمات کی سماعت جسٹس اعجاز افضل اورجسٹس مقبول باقر پر مشتمل بنچ نے کی ،درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاناما میں شامل دیگر افراد کا بھی احتساب کیا جائے،میرامقدمہ کرپشن اورمنی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔
اس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کاموقف ہے جس کانام پانامامیں آیااس کیخلاف کارروائی ہو؟،انہوں نے استفسار کیا کہ آمدن سے زائداثاثوں کاتعین کس نے کرنا ہے؟ ۔
درخواست گزار نے کہا کہ درخواست میں وفاق اور نیب کوبھی فریق بنایاہے، عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست پرنیب اورفیڈریشن سے جواب طلب کی جائے اورمعاملے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کمیشن بنایاجائے۔
جسٹس اعجاز افضل یہ کام نیب کاہے،ہم تعین نہیں کرسکتے، درخواست کادائرہ بہت وسیع ہے،کارروائی کاکس کوکہیں؟،جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست پرکس سے جواب طلب کریں؟۔ عدالت نے دونوں درخواستیں یکجا کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے فیض آباد میں تحریک لبیک کے دھرنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے انتظامیہ کو معاملہ حل کر کے پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، دھرنے کے حوالے سے آئی بی اور آئی ایس آئی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس پربھی عدالت اعظمیٰ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اشترااوصاف نے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی جانب سے دھرنے سے متعلق رپورٹس جمع کرائیں جن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت تمام حالات سے آگاہ تھی لیکن پھر بھی حکومت پنجاب نے اقدامات نہیں اٹھا ئے ۔جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب تمام حالات سے آگاہ تھی لیکن کوئی اقدامات نہیں اٹھائے ،ریاست کے اداروں کا کردار کدھر ہے ۔
انہوں نے استفسار کیا کہ دھرنے والوں کو چائے،کھانا اور موبائل سگنل کہاں سے آ رہے ہیں ،گولیاں نہ برسائی جائیں لیکن دھرنے والوں کی سہو لیات بند کردی جائیں ۔عدالت نے پوچھا کہ 17دنوں سے دھرنے والوں کے کھانے پینے کا بندو بست ہو رہا ہے جبکہ قریب کوئی ہوٹل بھی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ دھرنے میں جس زبان کا استعمال کیا جا رہا ہے ،اس کی اسلام میں کوئی اجازت نہیں ۔
دھرنے کے حوالے سے آئی بی اور آئی ایس آئی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس پر عدالت اعظمیٰ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خفیہ اداروں کی رپورٹس پر مایوسی ہوئی ہے، ان میں کوئی تفصیل نہیں ہے ، رپورٹس دوبارہ پیش کی جائیں۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا عدالت کو بتایا جائے کہ دھرنے کے پیچھے کون ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، دھرنے میں کون کون ہیں؟ کہیں غیر ملکی تو شامل نہیں؟ دھرنے والوں کو غیر ملکی فنڈنگ تو حاصل نہیں، انٹیلی جنس اپنا کام ٹھیک نہیں کر رہی ، آئی ایس آئی ملک کا مضبوط ادارہ ہے اسے ڈیلیور کرنا چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آئی بی اور آئی ایس آئی کے اعلیٰ حکام موجود ہوں تاکہ وہ دیکھ سکیں یہ ایمان اتحاد اور تنظیم والا پاکستان نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اپنی شہرت کے لیے سب کچھ ہو رہا ہے تاکہ نام بن جائے ،لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے ،راستہ بند کرنے کا ایک حوالہ دے دیں ،اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلا م میں کہیں بھی ایسا نہیں لکھا ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کو دلائل کی بنیاد پر بنا یا گیا ،جب دلیل کی بنیاد ہی ختم ہو جائے ،ڈنڈے کے زور پر صحیح بات اچھی نہیں لگتی ۔ان کا کہنا تھا کہ دشمنوں کے لیے بڑا آسان ہے کہیں آگ لگا دے اور ہم آپس میں لڑتے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ احکام الہٰی پر عمل نہیں ہو رہا اور ریاست کا سرجھکا ہوا ہے ،جب ریاست ختم ہو گی تو فیصلے سڑکوں پر ہوں گے ۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت کی رٹ نظر نہیں آرہی ،ایک شخص کی رٹ قائم ہے ،ہمیں گالیا ں دی جا رہی ہیں ،اس پر دھرنے والوں کو شکریہ کہہ دیجیے گا ۔
انہوں نے کہا کہ فتنہ فساد خراب ترین جرم ہے ،کیا میں بھی مسلمان نہیں رہا ؟۔انہوں نے انتظامیہ سے کہا کہ بتائیں کیاحکم کریں ،ہماری ذمے داری قانون کی تشریح ہے ،ذمے داری ریاست اور انتظامیہ کی ہے ،پھرآپ شکوہ کریں گے ہمارے کام میں مداخلت ہو رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے باعث ایک بچہ جاں بحق ہو گیا ،حکومت کی جانب سے کوئی متاثرہ خاندان کے گھر گیا ،لوگ اپنے دفاتر وقت پر نہیں پہنچ پا رہے ،عدالتی نظام درہم برہم ہو گیا ،وکلا وقت پرعدالت نہیں پہنچ رہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا لوگوں نے قرآن پاک پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے ۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا عدالتیں بند ہو گئی ہیں ،کل کوئی اور مسئلہ ہو گا تو کیا پھر شہر بند ہو جائیں گے ؟۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم کا مطالبہ ہے کہ پانامااسکینڈل میں شامل تمام افراد کا احتساب ہو، اس کے بغیر ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ بلاتفریق سب کا احتساب ہونا چاہیے،کسی سےامتیازی سلوک نہیں ہوناچاہیے،

احتساب کے بغیر ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے چار سو سے زائد افراد سے تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام سے متعلق آئینی درخواستوں کی سماعت آج کرے گی ۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے چار سو سے زائد پاکستانوں سے تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کے لیے درخواستیں داخل کر رکھی ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسپورٹس) بھارت میں میچ فکسرز کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں شروع ہوگئیں جب کہ بھارتی بورڈ کے سابق صدر انوراگ ٹھاکر نے کھیل میں کرپشن کی روک تھام کیلیے بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر اور حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما انوراگ ٹھاکر نے ایک پرائیویٹ ممبر بل پارلیمنٹ میں جمع کرایا ہے جس میں انھوں نے میچ فکسنگ میں ملوث شخص کو 10 برس کے لیے جھیل میں ڈالنے کی تجویز دی ہے، ساتھ میں فکسنگ کیلیے دی جانے والی رقم کا پانچ گنا جرمانہ لگانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ یہ بل موسم سرما کے پارلیمنٹ سیشن کے دوران پیش کیا جائے گا۔ انوراگ ٹھاکر نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ تمام اسپورٹس فیڈریشن کے لیے ایک مرکزی ایتھک کمیٹی بنائی جائے جہاں پر ڈوپنگ، میچ فکسنگ، عمر کے حوالے سے فراڈ، خواتین کو حراساں کرنے سمیت تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے، انھوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ اس کمیٹی کو سول کورٹ جتنے اختیارات حاصل ہونا چاہئیں، اس کمیٹی کے ممبران کی تعداد 6 ہو جن میں سے 4 سپریم یا پھر ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز ہونا چاہئیں، ساتھ میں انھوں نے کمیٹی ممبران کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت کی بھی تجویز دی۔ انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھاکہ بھارتی آئین میں کسی بھی میچ فکسر کیلیے کوئی باقاعدہ سزا موجود نہیں ہے، اس لیے وہ پکڑے جانے پر آسانی سے خود کو کلیئر کرالیتا ہے، نئے قانون کی موجودگی میں فکسرز کو سخت سزا دلانا ممکن ہوجائے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ احتساب کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جارہا ہے جب کہ ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے۔
احتساب عدالت میں سماعت کے لیے پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا دہرا معیار ہے جو جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا تاہم اس دہرے معیار کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جارہا ہے اور جو قصور ہم نے نہیں کیا اس کا بھی ہم سے انتقام لیا جارہا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت میں سیاسی مخالفین جیسے سوال پوچھے گئے، ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے، میرے مقدمے میں کچھ اور جب کہ دوسروں کے مقدموں میں اور ضابطے ہیں تاہم یہ احتساب نہیں انتقام ہے اور اس کے باوجود بھی ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ 1999ء میں بھی کہا تھا کہ طیارہ ہائی جیک کے جھوٹے کیس میں سزا دلوائی جارہی ہے، اس وقت بھی مجھے پھنسایا گیا اور آج بھی وہی معاملہ دہرایا جارہا ہے، سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں ایسے ریمارکس دیے جیسے ہمارے سیاسی مخالفین دیتے ہیں، وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں بلکہ نیب کو واضح پیغام تھا کہ نوازشریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نظرثانی درخواست کاتحریری فیصلہ سرکاری اداروں کوارسال کر دیا، فیصلے کی کاپی صدر،وزیراعظم اورالیکشن کمیشن کے سیکرٹریزکوبھجوائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے نوازشریف کی نظرثانی درخواست کا تحریری فیصلہ 27 سرکاری اداروں کو بھجوا دیا ،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ سینیٹ،قومی اسمبلی کے سیکرٹریزاورپراسیکیوٹرجنرل نیب کوبھی ارسال کیا گیا اس کے علاوہ اسلام آبادکی احتساب عدالت اوراٹارنی جنرل آف پاکستان کوبھی ارسال کیا گیا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 3 بار نواز شریف عوام کے ووٹ سے وزیراعظم منتخب ہوئے اور عوام نے ان کے خلاف اقامے پر دیے گئے فیصلے کو آج تک تسلیم نہیں کیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ منتخب وزیراعظم کو اپنے دفتر سے نکالا گیا، 3 بارنواز شریف عوام کے ووٹ سے وزیراعظم منتخب ہوئے تاہم اقامے پر آئے فیصلے کو عوام نے آج تک نہیں مانا۔
اس موقع پر مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے شعر کا جواب بھی دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کل پاناما کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں یہ شعر بھی درج ہے
ادھراُدھرکی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لُٹا
مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
وزیر مملکت نے کہا کہ قافلہ تب لٹا جب نظام عدل آمریت کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بن گیا، قافلہ اس وقت لٹا جب منتخب وزیراعظم کو اقامے کی صورت میں نکالا گیا۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ جس شخص نے اداروں کو گالی دی پارلیمنٹ پر حملہ کیا وہ آزاد پھر رہا ہے جب کہ عوام کے ووٹ سے وزیراعظم منتخب ہونے والے نواز شریف آج کمرہ عدالت میں بیٹھے ہیں، جو ججز ایک بار فیصلہ دے چکے تھے تو بہتر ہوتا کہ سپریم کورٹ کا کوئی دوسرا بنچ نظرثانی کی اپیل سنتا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)خورشید شاہ نے نوازشریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کی ساکھ پر اب دھبہ لگا رہے گا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو بطور وزیراعظم جھوٹا حلف نامہ نہیں دینا چاہیے تھا، میں یہ نہیں کہوں گا کہ نواز شریف نے عوام کو بے وقوف بنایا لیکن انہیں اس طرف جانا ہی نہیں چاہئے تھا۔
خورشید شاہ نے نوازشریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کی ساکھ پر اب دھبہ لگا رہے گا، نوازشریف کےخلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ اپنی نوعیت کا الگ فیصلہ ہے جس میں سپریم کورٹ نے چھان بین کے بعد ہی ذمہ دارانہ بات کی ہے، یہ الگ بات ہے کہ نوازشریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے نقصان ہوا ہے لیکن اعلیٰ عدلیہ نے شعر پڑھ کر سارے معاملے کا نچوڑ دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز پاناما کیس میں نواز شریف کی نظر ثانی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ جانتا تھا نظرثانی اپیل کا فیصلہ میرے حق میں نہیں آ ئے گا،جج صاحبان بغض اور غصے سے بھرے ہیں اوران کا بغض اور غصہ الفاظ میں سامنے آ گیا،احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہناتھا کہ گزشتہ 70 سال میں کئی سیاہ اوراق لکھے گئے،آج کا فیصلہ بھی سیاہ حروف میں لکھا جائے گا۔
نوازشریف نے کہا کہ ہمیں شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیاگیا،اس طرح تو ہر ریفرنس کیلئے صرف ڈیڑھ ماہ ملے گا،ان کا کہناتھا کہ جانتا تھا نظرثانی اپیل کا فیصلہ میرے حق میں نہیں آ ئے گا،جج صاحبان بغض اور غصے سے بھرے ہیں اوران کا بغض اور غصہ الفاظ میں سامنے آ گیا۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)احتساب عدالت اسلام آباد میں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کی پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ جھوٹے الزامات کے باوجود نواز شریف کا سپریم کورٹ میں ٹرائل ہوا، ہمارے بارے میں سپریم کورٹ سے بھاگنے کا تاثر دیا جاتا تھا لیکن وقت کے ساتھ تمام تاثرات غلط ثابت ہوئے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ زرداری صاحب کے کیسز کا سارا ریکارڈ تو احتساب عدالت سے غائب ہوگیا، پی پی پی کے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے کیس میں 4 سال میں صرف 4 گواہ پیش ہوئے، کیا یہی احتساب ہے۔
مسلم لیگ کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نوازشریف نے پاکستان کے وقار کو بلند کیا جبکہ سپریم کورٹ نے انھیں کرپشن کے بجائے اقامہ پر سزا دی۔