منگل, 17 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(صحت) سپریم کورٹ نے ڈبے کا دودھ فروخت کرنے والی 4 کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر کراچی اور حیدرآباد میں فروخت کیے جانے والے دودھ کے لیبارٹری ٹیسٹ کا حکم دیا تھا جس کی رپورٹ آج عدالت میں پیش کی گئی۔
چیف جسٹس نے رپورٹ دیکھ کر ریمارکس دیئے کہ ثابت ہوگیا یہ دودھ نہیں ٹی وائٹنر ہے اس لیے واضح لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے۔
اس دوران نجی کمپنیز کے وکلا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ دودھ کا دوبارہ لیب ٹیسٹ کرایا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ناقص دودھ بیچ رہے ہیں، لاہور میں دوبارہ اس کی سماعت کریں گے وہاں یہ معاملہ دیکھیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے دودھ فروخت کرنے والی چار کمپنیوں کی سیل، مارکیٹ اور فروخت پر فوری بند کرنے کا حکم جاری کیا۔
اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر بھی عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کیا کہ کراچی میں جو دودھ فراہم کیا جارہا ہے، آپ اس کو چیک کرائیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس نے دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ 

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)ایئرپورٹ انتظامیہ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 13 افسران و اہلکاروں کے ایئرپورٹ سیکیورٹی پاسز منسوخ کردیئے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے ارکان کی فرار کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح ایئرپورٹ کے متعلقہ حکام نے راؤ انوار سمیت 13 افسران و اہلکاروں کے ایئرپورٹ سیکیورٹی پاسز منسوخ کردیئے ہیں۔
سندھ پولیس کے جن افسران اور اہلکاروں کے سیکیورٹی پاسسزمنسوخ کیے گئے ہیں ان میں ڈی آئی جی عارف حنیف، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ایس پی نجیب خان، ایس پی چوہدری سیف اللہ، پروٹوکول ڈیوٹی پر مامور ڈی ایس پی ایئرپورٹ خالد محمود، ایس ایچ او تھانہ ائیرپورٹ فیصل لطیف ملک، سب انسپکٹر سرفراز اے ایس آئی عبد الغفار، کانسٹیبل محمد منیر، مظہر اقبال، محمد شہزاد، وقار حسین اور ملک ابراہیم شامل ہیں۔
واضح رہے کہ راؤ انوار فی الحال روپوش ہیں اور چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی سندھ کو حکم دیا ہے کہ وہ راؤ انوار کو 3 روز میں گرفتار کرکے پیش کریں۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی اورڈی آئی جی عدالت میں پیش ہوئے۔ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ کا حکم بھی ہوا میں اڑادیا اور وہ نقیب اللہ قتل کیس میں طلبی کے باوجود سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔
نقیب قتل کی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نےراؤانوار کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا، کیا راؤ انوار عدالت میں ہیں۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ مفرور ہیں۔ چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا کہ راؤ انوار کو ہر صورت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔ آپ نے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کے لیے کیا کوشش کی۔
آئی جی سندھ نے عدالت کو راؤ انوار کی گرفتاری سے متعلق اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ راؤانوار کو ہر طرح سے گرفتار کرنے کی کوشش کرچکے ہیں، جب تک راؤ انوار اسلام آباد میں تھے مقدمہ درج نہیں ہوا۔
چیف جسٹس نے ایوی ایشن حکام سے استفسارکیا کہ یہ بتائیں کہ کیا نجی طیارے میں راؤ انوار نے سفر تو نہیں کیا، بتائیں کہ 15دن میں راؤ انوار نے بیرونِ ملک سفر کیا کہ نہیں؟ تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں، آئی جی صاحب یہ بتائیں کہ کراچی میں کسی نے راؤ انوار کو چھپایا تو نہیں۔ یہ تو نہیں کہ جہاں راؤ انوار گیا وہ آپ کی پہنچ میں نہیں، آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دباؤ میں نہ آئیں، ہم ایماندار افسران کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں بتائیں آپ کو کتنا وقت چاہیے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ وہ وقت نہیں دے سکتے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
عدالتی استفسار پر آئی جی سندھ نے سپریم کورٹ سے راؤ انوار کی گرفتاری کے حوالے سے 3 دن کا وقت مانگ لیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے 3 دن میں راؤ انوار کی گرفتاری کو یقینی بنائیں، مجھے پولیس پر اعتبار ہے، پولیس میں اچھے افسران ہیں، نقیب اللہ قوم کا اور ہمارا بچہ تھا، ہم ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں دے سکتے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے خواتین کے اسکرٹ سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کرلی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اسلام آباد میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور میں کی گئی میری تقریر سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں اور میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا، میں نے اسکرٹ کے بارے میں ونسٹن چرچل کے محاورے کی مثال دی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا پچاس فیصد حصہ ہیں، سوشل میڈیا پر میرے بیان کو ایشو بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے گذشتہ ہفتے ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ ‘تقریر کی طوالت عورت کے اسکرٹ کی طرح ہونی چاہیے جو نہ اتنی لمبی ہو کہ لوگ اس میں دلچسپی کهو دیں اور نہ ہی اتنی مختصر کہ موضوع کا احاطہ نہ کر سکے۔’
یہ بات کہنے پر سوشل میڈیا پر چیف جسٹس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ‘چیف جسٹس معذرت کریں’ کے عنوان سے ٹرینڈ بھی بنایا گیا تھا۔ صارفین نے کہا کہ چیف جسٹس عورتوں کو ایک شے بنا کر پیش کر رہے ہیں، انہیں سمجھداری کا مظاہرە کرنا چاہیے، عورت کی اسکرٹ کی لمبائی سے چیف جسٹس کا کوئی لینا دینا نہیں۔واضح رہے کہ ونسٹن چرچل دو بار برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہوئے

 

 

ایمزٹی وی(فیصل آباد)کراچی نقیب اللہ محسود کا جعلی پولیس مقا بلے میں قتل محسود قبیلے کا فیصل آباد میں احتجاج ،تفصیل کے مطابق گزشتہ روز کرا چی میں سا بق ایس ایس پی راﺅ انوار کے جعلی پو لیس مقا بلے میں قتل کیے جا نے والے نقیب اللہ محسود کے قبیلے کا فیصل آباد میں بھی احتجاج درجنوں محسود قبیلے کے افراد کی شرکت مظا ہرین نے راﺅ انوار کے خلاف شدید نعرہ بازی کر تے ہو ئے اسے پھانسی دینے کا مطا لبہ کیا ۔
اس موقع پر محسود قبیلے کے فیصل آباد میں سردار سلمان خلیل خان نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ راﺅ انوار جیسے کر پٹ اور خود سا ختہ پو لیس مقا بلے میں بے گنا ہوں کو قتل کر نے والے پو لیس افسران کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹا یا جا ئے سندھ حکو مت نے ابھی تک قا تل کو گرفتار نہ کر کے یہ ثا بت کیا ہے کہ وہ قا تلوں کی سر پرست ہے انہوں وزیراعظم شا ہد حاقان عباسی چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ بے گنا نقیب اللہ کے بچوں کو انصاف دلا یا جا ئے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سابق وزیراعظم نوازشریف کا اسلام آباد میں میڈیا سےبات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملتا تو معاملے کو ختم کردینا چاہئے تھا لیکن جب معاملہ ختم ہونے کی طرف جاتا ہے تو اسے جان بوجھ کر لٹکا دیا جاتا ہے، آئے روز میرے اور شہباز شریف کے خلاف ریفرنسز دائر کئے جارہے ہیں، نیب والے قومی خزانے کے خرچ پر بیرون ملک جاتے ہیں اور سیر سپاٹے کرکے واپس آجاتے ہیں، جو ضمنی ریفرنس لائے جارہے ہیں ان کا کیا مقصد ہے، اب مزید کیا کرنا چاہتے ہیں ججز کو کیس اختتام کو پہنچانا چاہئے لیکن اب جج بھی خفت سے بچنا چاہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ججز احتساب عدالت کے سپروائزر بن کر بیٹھ گئے ہیں، ہدایت بھی دی جارہی ہے اس کو بھی لے آؤ اس کو بھی لے آؤ، کسی میں جرات نہیں کہ ڈکٹیٹر کو پاکستان واپس بلالے، ویسے تو عدالتوں میں کئی کئی سال تک فیصلے نہیں آتے اور میرا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کا کہا گیا، غریبوں کو چاہئے کہ وہ اپنے کیس میں نوازشریف لکھ دیا کریں فیصلے جلد آئیں گے کیوں کہ ججز کو مجھ سے خاص محبت ہے
نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی اختیارات سے تجاوز، کرپشن، سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال یا اپنے منصب کا غلط استعمال نہیں کیا، میرا قصور یہ ہے کہ جب وزیراعظم تھا تو اسٹاک ایکسچینج میں 19 ہزار سے 53 ہزار تک اضافہ ہوا، سڑکیں بنائیں، دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا، لیکن مجھے شاباش دینے کے بجائے کیسز بنادیئے گئے اور پھر جو فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا اسے کسی نے قبول نہیں کیا کیوں کہ میرے کیس اور دیگر کیسز میں فرق صرف لاڈلے کا ہے
شہبازشریف سے اختلاف کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اور شہباز شریف کو الگ کرنے کا شوشہ اسحاق خان کے دور سے شروع ہوا، پرویزمشرف کے زمانے میں بھی یہ کوشش کی گئی لیکن کسی کو کامیابی نہیں ملی اب اس خواہش کی تکمیل کو چھوڑ دینا چاہئے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سابق وزیر اعظم نواز شریف، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف فیملی کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ عدالت نے تین گواہوں عذیر ریحان، نجی بنک کے ریجنل منیجر آپریشنز غلام مصطفی اور دفتر خارجہ کے آفاق احمد، کو طلب کیا تھا تاہم دو گواہوں غلام مصطفی اور عزیر ریحان پر جرح مکمل ہوگئی اور ان کے بیانات بھی قلمبند کرلیے گئے تاہم تیسرے گواہ دفتر خارجہ کے آفاق احمد کا بیان ریکارڈ نہ ملنے پر قلمبند نہ ہو سکا۔ شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث نے گواہوں پر جرح کی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے چار مہینے بعد شریف فیملی کے خلاف لندن فلیٹس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا ہے، نیب نے ہمیں سات دن کا وقت نہیں دیا، نیا ریفرنس ہم نے پڑھنا ہے، ہمیں وقت دیا جائے، نیب نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ کیس کو 6 ماہ میں مکمل کیا جائے، اگلی سماعت پر ضمنی ریفرنس کے گواہان کو طلب کر لیتے ہیں۔ شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسوں کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
علاوہ ازیں احتساب عدالت کے باہرڈیلی ویجزملازمین نے نوازشریف کی گاڑی روکی اورمستقلی اور تنخواہوں کی ادائیگی کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے وزیر مملکت طارق فضل چودہری کے خلاف نعرہ بازی کی جب کہ نوازشریف مظاہرین پر نظر ڈال کر بات کئے بغیر اندر چلے گئے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس دوسروں کو بہتر کرنے کے بجائے اپنے ادارے کو ٹھیک کریں، پہلے اپنے ادارے کو ٹھیک کریں پھر دوسروں کو بھی ٹھیک کرنے کی اجازت ہے، عدالتیں انصاف کرنے کے لیے ہوتی ہیں حکمرانی کے لیے نہیں، عدالتوں کے پاس 8 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، اس کو بھی گورننس ہی کہا جاتا ہے، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو بڑھا کر 35 کرنا چاہیے، پنجاب ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 60 سے 80 جبکہ سندھ میں 45 ہونی چاہیے۔
خورشید شاہ نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جانب سے استعفوں کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے فوری استعفے آ جانے چاہیے تھے، انہوں نے استعفوں کی بات سسٹم کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کی لیکن ہم جمہوری پارٹی ہیں اس لیے سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، تحریک انصاف نے پارلیمنٹ سے 11 کروڑ روپے سے زائد تنخواہیں اور مراعات لیں، عمران خان نے بھی 70 سے 80 لاکھ روپے لیے ہیں، پی ٹی آئی یہ سب پیسے واپس کرے، استعفوں کے معاملے پر تحریک انصاف کا دہرا معیار ہے۔
شہباز شریف کی نیب کے سامنے عدم پیشی سے متعلق سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ اگر شہباز شریف پیش نہ ہوئے تو نیب کا ادارہ نہیں چل سکے گا، قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے، دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، قانون کی دھجیاں اڑتی رہیں اور ادارے خاموش تماشا دیکھتے رہے تو ختم ہو جائیں گے۔
خورشید شاہ نے راؤ انوار کو پیپلز پارٹی کی سرپرستی حاصل ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری راؤ انوار کی سرپرستی نہیں کر رہے، اگر راؤ انوار قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے قتل کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے تو ان کے خلاف جوڈیشل انکوائری ہوگی، راؤ انوار کو بھاگنا نہیں بلکہ مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ ججز انصاف کے سوا دیگر سارے کام کررہے ہیں اور ان کی زیادہ توجہ سیاسی معاملات پر ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اظہارِخیال کرتے ہوئے چئیرمین پیپلزپارٹی بلال بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں لاریفارمزکمیشن قائم ہے اور چاروں صوبوں کے چیف جسٹس اس کمیشن کے رکن ہیں، قانون کے مطابق کمیشن نے سال میں 4 بار اجلاس کرنے ہوتے ہیں لیکن 2015 سے اب تک لاریفارمز کمیشن کا کوئی اجلاس ہی نہیں ہوا۔
 
بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ ججز انصاف کے سوا دیگر سارے کام کررہے ہیں بلکہ ان کی زیادہ توجہ سیاسی معاملات پر ہے، ججز سیاست دانوں والا کردار ادا کررہے ہیں اور ان کی اپنے کام کے سوا دیگر کاموں پر توجہ کے باعث انصاف متاثر ہورہا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)عدالت نے نیب کواسحاق ڈارکی جانب سے دائراعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد کی نیب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈارکی پٹیشن خارج کردی ہے، جس پرجج محمد بشیرنے استفسارکیا کہ عدالتی کارروائی پر جو حکم امتناعی تھا اس کا کیا بنا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈارکی مرکزی پٹیشن ہی خارج ہوگئی ہے اور28 میں سے 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
عدالت نے نیب کواسحاق ڈارکی جانب سے دائراعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرزیادہ سے زیادہ گواہوں کو بلانے کا حکم دیا اورسماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔ اثاثہ جات ریفرنس میں گواہوں کے بیانات 22 جنوری کوریکارڈ کئے جائیں گے جب کہ ہجویری ٹرسٹ کے بینک اکاؤنٹس غیرمنجمد کرنے کی درخواست کی سماعت 24جنوری کو ہوگی ۔
واضح رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔