منگل, 17 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ججز اور سرکاری افسران کی دُہری شہریت کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
میڈیا زرائع کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے عدلیہ سمیت 17 گریڈ سے اوپر کے سرکاری افسران کی دُہری شہریت کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے پانچوں ہائی کورٹس کے رجسٹراراورسیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کوحکم دیا ہے کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے علاوہ ضلعی عدالتوں میں کام کرنے والے ججزاورگریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے سرکاری افسران سے متعلق رپورٹ فراہم کریں۔
واضح رہے کہ آئین کے تحت دہری شہریت رکھنے والا کوئی بھی شخص الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا اوروہ کسی سیاسی جماعت کی سربراہی بھی نہیں کرسکتا۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی/تعلیم )کراچی میں میڈیکل کالجوں سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت نے حکم جاری کیا کہ جن میڈیکل کالجزمیں داخلے دیے گئے ہیں وہاں فیس 6لاکھ 45ہزارروپےسالانہ سےزائدنہ لی جائے۔عماعت کے موقع پر معزز جج نے نجی کالج کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ التجا سمجھیں، بڑے بھائی کی بات سمجھیں یا حکم، انسپکشن ٹیم جائے گی تو پھر کوئی رعایت نہیں ملے گی۔سماعت میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک یہ احکامات پورے ملک پر لاگو ہوں گے۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثاربغیر پروٹوکول کے مزار قائد پہنچ گئے جہاں انہوں نے فاتحہ خوانی کی ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق وی وی وی آئی پی موومنٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس بغیر پروٹوکول کے مزار قائد کے لیے روانہ ہو گئے جہاں پہنچ کر انہوں نے فاتحہ خوانی کی ۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج وی وی آئی پی موومنٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔اس دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ سڑکوں کو بند کرنے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وی وی آئی پی شخصیات کے لیے سڑکیں کیوں بند کردی جاتی ہیں؟۔جس پر اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ وی وی آئی پی موومنٹ کے لیے قوانین موجود ہیں، ان کے مطابق انتظامات کیے جاتے ہیں اور ہم صرف 2 منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے اے ڈی خواجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب! میں بھی تو وی وی آئی پی ہوں، میرے لیے تو سٹرک بلاک نہیں ہوتی۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کہیں سڑکیں بند نہیں ہوتیں، صرف وی آئی پی موومنٹ کے لیے انتظامات کیے جاتے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ انتظامات ضرور کریں مگر شہریوں کو کم سے کم تکلیف ہو، وی وی آئی پی موومنٹ چاہے کسی کی بھی ہو، شہریوں کو تکلیف سے بچایا جائے۔سماعت کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ 'آپ حلف نامہ جمع کرائیں کہ مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، ہم آپ کے حلف نامے کا جائزہ لیں گے'۔چیف جسٹس نے سختی سے تاکید کی کہ 'شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، یہ ہماری اولین ترجیح ہے'۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ اگر انہیں احکامات ملے تو وہ عہدہ چھوڑنے کو تیار ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے حکم دیا ہے کہ وی وی آئی پی مومنٹ کے دوران ٹریفک قوانین پر عمل کیا جائے، اس کے علاوہ مستقل رکاوٹیں بھی ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے، ہماری کوشش ہوگی کے شہریوں کو کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔
صوبے میں نئے آئی جی کی تعیناتی سے متعلق اے ڈی خواجہ نے کہا کہ وہ سرکاری ملازم ہیں، اگر انہیں احکامات ملیں گے تو اپنا عہدہ چھوڑنے کو تیار ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)زینب کے لرزہ خیز قتل کے بعد مختلف کیسز سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اوراب پیر ودھائی بنگش کالونی میں ایک اور14 بچی کی گمشدگی کا واقعہ سامنے آگیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق قصورکی کمسن 8 سالہ زینب کو ابھی تک انصاف نہیں کہ ملا کہ راولپنڈی میں ایک اور14 سالہ بچی کی گمشدگی کا معاملہ سامنا آگیا۔ راولپنڈی میں پیرودھائی بنگش کالونی سے 3 ماہ سے لاپتہ لڑکی مہرین کی دکھیاری والدہ ننھی کلی کی بازیابی کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئی۔
لاپتہ مہرین کی والدہ خاتون بی بی کا کہنا ہے کہ 3 ماہ قبل محلے میں شام کو کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوئی، پولیس مسلسل ٹال مٹول کررہی ہے ابھی تک میری بیٹی کو بازیاب نہیں کراسکی، میری بچی حافظ قرآن تھی ، کہیں بھی میری شنوائی نہیں ہورہی ، سپریم کورٹ اور میڈیا میری بچی کو ایک اور زینب بننے سے بچائے۔
واضح رہے کہ ننھی زینب کے اندوہناک قتل کے بعد مختلف کیسزسامنے آرہے ہیں جب کہ جمعرات کی صبح بھی سرگودھا میں 16 سالہ لڑکی کو نامعلوم افراد نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ جو عدالت میں ہو رہا ہے صحیح رپورٹ نہیں ہورہا جب کہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے تحریکوں کا سامنا ہے۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کے دوران نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو عدالت میں ہو رہا ہے صحیح رپورٹ نہیں ہورہا۔ صحافی کے سوال پر کہ کیا آپ 17 جنوری سے طاہر القادری کی نئی تحریک کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں؟ نواز شریف نے کہا کہ ساڑھے چار سال سے تو انہی تحریکوں کا سامنا ہے، تحریکوں کا سامنا کرنا تو اب معمول کی بات ہو گئی ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کرتے ہیں، انہوں نے ایک معصوم خاتون اور بچوں کو میڈیا کی توپوں کے سامنے کردیا ہے، عمران نے اس خاندان کی عزت و ناموس داؤ پر لگادی اور خود چھپ کر پردے کے پیچھے بیٹھ گئے، جب کہ بشریٰ بی بی کے بچوں کو وضاحتیں دینی پڑی رہی ہیں۔
اس موقع پر ایک صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ ان کے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر بھی اسی طرح کے الزامات ہیں تو نواز شریف نے اس سوال کا جواب نہیں دیا اور آگے بڑھ گئے۔
کمرہ عدالت میں نواز شریف نے صحافیوں سے سوال کیا کہ آپ کو ان کیسز کی کچھ سمجھ آرہی ہے جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند ہورہے ہیں۔

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر چئیرمین نے گزشتہ 3 ماہ کی رپورٹ پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ نیب میں اب صرف کام، کام اور کام ہوگا لیکن کوئی بھی انکوائری یا تحقیقات قانون کے دائرے سے باہر نہیں ہونی چاہئے، نیب عہدیدار سپریم کورٹ کے نیب کے بارے 173 فیصلوں اور قانون کو بغور پڑھیں اور اس پر عمل کریں۔
چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت 84 ارب ڈالرز سے زائد کا مقروض ہے اور اس کی وجہ کرپشن و ٹیکس چوری ہے اور مبینہ طور پر ملک میں فعال موبائل فون کمپنیاں سالانہ 400 ارب روپے کا ٹیکس نہیں دیتیں، پوری قوم نیب کے کام کو دیکھ رہی ہے، ہم نے اپنی قوم کے ساتھ مل کر ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے اور اس میں کسی شخصیت، ادارے یا عہدیدار کے ساتھ جانبداری کا مظاہرہ نہیں ہوگا۔

 

 

ایمزٹی وی(سرگودھا)میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج ملک میں ترقی کا سفر آہستہ ہو گیا ہے ،اس بارے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا قصور نہیں بلکہ قصور وار وہ فیصلہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سازش کرنے والوں نے پھر سر اٹھا لیا ہے ،لاڈلے کے علاوہ ایک سازشی کینیڈا سے آکر بیٹھ گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر قوم نے مجھے 2018کے الیکشن میں جتوایا تو لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر عدل لے کر آوں گا۔
سرگودہ کے علاقے کوٹ مومن میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج کوٹ مومن کے نوجوانوں نے بھاری تعداد میں آکر خوش کردیا ،یہ ساتھ کبھی نہیں چھوٹ سکتا ،یہ جلسہ نہیں اللہ کی شان ہے ،یہ فیصلہ عوام کی عدالت کا ہے ،یہ اس بات کا اعلان ہے کہ وہ فیصلہ پاکستانی عوام کو منظور نہیں ،عوام نواز شریف کو اہل کر کے بھیجیں اور کوئی نا اہل قرار دے دے ۔نواز شریف نے عوام سے پوچھا کیا یہ فیصلہ عوام کو منظور ہے جس پر حاضرین نے نفی میں جواب دیا تو سابق وزیراعظم نے میڈ یا والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھ لو خلق خدا کیا فیصلہ دے رہی ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ مجھے خیالی تنخواہ پر نا اہل قرار دےدے دیا گیا ،یہ کہاں کا مذاق ہے ،اس فیصلے کے خلاف جی ٹی روڈ ،ایبٹ آباد ،کوئٹہ ،سرگودہ کے عوام تاریخی اعلان کرچکے ہیں ،اس ملک میں انصاف اور عدل ہر کسی کو ملے گا ۔
انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی ،گزشتہ چار سالوں میں اتنا کام ہوا جو پہلے بیس بیس سال بھی نہ ہوا تھا لیکن یہ جو گزشتہ پانچ ماہ سے ہوا ہے ،اس سے ترقی کی رفتار آہستہ ہو گئی ہے ،اس حوالے سے وزیراعظم کو دوش نہیں دیتا کیونکہ وہ جوان مردی سے کام کر رہے ہیں لیکن اس فیصلے سے پوچھنا ہو گا جس نے ملک میں انتشار پھیلا یا ،اس فیصلے نے پاکستان کو دنیا میں تماشا بنا دیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی آئی ،ڈالر کی قیمت اوپر گئی اور اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی آئی ،آج ملک میں دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھا یا ہے ،سازش کرنے والے بھی سامنے آگئے ہیں ،لاڈلے کے علاوہ کینیڈا سے بھی ایک سازشی آکر بیٹھ گیا ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ لاڈلا مان رہا ہے کہ لاکھوں پاونڈ کی آف شور کمپنی میری ہے لیکن عدالت کہتی ہے یہ پیسہ تمہارا نہیں کسی اور خان کا ہے ،میں کس کی بات مانوں عمران خان کی یا سپریم کورٹ کی؟۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو کیا اورنج لائن سمیت تمام پراجیکٹ روک دوں گا ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ نجی میڈیکل کالجز کے مالکان اور چیف ایگزیکٹو افسران عدالت میں پیش ہوئے، ان کی جانب سے بیان حلفی اور اکاؤنٹ تفصیلات جمع کرائی گئیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم اورصحت پرسمجھوتہ نہیں، کوئی میڈیکل کالج اب رجسٹر نہیں ہوگا، آپ نے جو ابھی فیسیں وصول کی ہیں اگران میں پیسے زیادہ ہوئے تو واپس کرنے پڑیں گے، جو سرکاری ڈاکٹر اپنے پرائیویٹ کلینک چلا رہے ہیں وہ بند کروادیں گے، مجھے اب ایسے لوگ اکٹھے کرنے ہیں جوڈنڈے والے ہوں گے، ہم بندے لے جاکر کلینک بیٹھ جائیں گے، میں یہ ٹھیک کرکے رہوں گا، غریب کا بچہ ڈاکٹربننا چاہتا ہے لیکن وسائل نہیں۔
دوسری جانب لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں ہی لاہور کے اسپتالوں کی حالت زارپرازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالت کے حکم پرلاہور کے سرکاری اسپتالوں کے ایم ایس حاضر ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اسپتالوں کی صورتحال اچھی نہیں ہے، اسپتالوں کی مکمل حالت زار پر حلفیہ بیان کے ساتھ عدالت میں رپورٹیں جمع کروائیں جب کہ تمام اسپتالوں کا آڈٹ کے کے رپورٹ جمع کروائی جائے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی موجودگی کی رپورٹ بھی جمع کروائیں تاہم نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں بلکہ اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر کرنا ہوگا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سروسز اسپتال میں ایک وارڈ میں آپریشن کے دوران زخم پر ٹانکے لگانے والا آلہ نہیں تھا، ٹی وی چینلز پر اپنی مشہوری کے بجائے اسپتالوں کو ادویات فراہم کریں، پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑ وں روپے اشتہارات کی مد میں لگا رہی ہے کیا صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام پراجیکٹ بند کردوں گا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات میں تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا،تحریک انصاف کے وکیل نے تحریری اعتراضات الیکشن کمیشن میں جمع کرادیئے ۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضاحیات کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بابراعوان نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن دلائل کے بعد تفصیلات نہیں طلب کر سکتا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن ٹریبونل ہے نہ ہی عدالت،اس طرح کی درخواستیں سننے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سینکڑوں کیسز میں دلائل کے بعد ریکارڈ مانگا گیا ہے، الیکشن ٹریبونلزعام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کیلئے قائم کئے جاتے ہیں،آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی بھجوائیں،ہم جائزہ لیں گے،الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 8 جنوری تک ملتوی کر دی۔