جمعرات, 19 ستمبر 2024

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) نیب نے سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی ۔
زرائع کے مطابق نیب نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے ، نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور اگر وہ بیرون ملک چلے گئے تو واپس نہیں آئیں گے تاہم ان کی رہائی کے احکامات کو کالعدم قرار دیا جائے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے درخواست کی کاپی سندھ ہائی کورٹ میں بھی جمع کرادی ہے ۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) ایف بی آر نے سپریم کورٹ کی ہدایت پراینٹی منی لانڈرنگ یونٹ کے قیام کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر نئے سپیشل منی لانڈرنگ یونٹ کے قیام کی منظوری دی ہے۔ایف بی آر کے مطابق چیئرین ایف بی آر نے یونٹ کے قیام اور قواعد کے مطابق بھرتیوں کی منظوری دی ہے۔ یونٹ ٹیکس چوروں اور بے نامی کھاتوں کے خلاف کارروائی کرے گا اور بڑے شہروں میں اینٹی منی لانڈرنگ سینٹرز کے قیام کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ سینٹرز ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل آئی اینڈ آئی کے تحت کام کرینگے۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ موقف تھا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ وہ صاف اور شفاف تحقیقات کرے لیکن سپریم کورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے پر دھمکیاں دی گئیں اور عوام دل گرفت ہیں کہ مارے اداروں کو دباﺅ میں لایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی ایک بھی نکات ایسا نہیں جس میں میاں نواز شریف کا ذکر ہو بلکہ 7 سوالات میاں محمد شریف کے کاروبار سے متعلق ہیں اور 4 سوال حسن اور حسین نواز کے کاروبار سے متعلق ہیں اور نواز شریف، مریم نواز شریف، کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار سے متعلق اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جو انسان اپنا جواب دینے کیلئے دنیا میں موجود نہ ہو اس کیلئے قانون بڑا واضح ہے البتہ جو موجود ہیں انہیں تمام شہادتیں پیش کرنی چاہئیں اور کی بھی گئی ہیں جبکہ نواز شریف کے بچوں سے جو سوالات پوچھے گئے ہیں وہ ان کا جواب دیں گے۔
وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرتے ہیں اور عمران خان نے بھی پوری قوم سے ایک بار نہیں درجنوں بار یہ کہا ہے کہ جو بھی فیصلہ ہو گا اسے من و عن تسلیم کیا جائے گا لیکن اب عمران خان، اس کیساتھ ایک شیطان اور ایک مکار مولوی سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرنے سے انکاری ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک حصے کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں، وہ اس کو رد کر رہے ہیں، یہ توہین عدالت ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے ۔ عمران خان ایک اختلافی نوٹ کو بہانہ بنا کر اپنی بات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اختلافی نوٹ فیصلہ نہیں ہوتا بلکہ فیصلہ وہی ہے جو تین ججوں نے دیا ہے، اختلافی نوٹ رائے ہو سکتی ہے اور اس رائے کو فیصلہ نہیں کہا جا سکتا، نہ وہ قانون اور آئین کی نظر میں فیصلہ ہوتا ہے۔ ” یہ نہیں کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو ۔“
انہوں نے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ بہترین جج اور انسان ہیں، میرا ان کیساتھ بہت پرانا تعلق ہے جب وہ وکالت کرتے تھے، وہ ذہین اور قابل انسان ہیں لیکن ایک رائے سے اختلاف ہو سکتا ہے، بہت ہی اچھا ہوتا کہ وہ اپنا اختلافی نوٹ قرآن پاک کی کسی آیت، حدیث مبارکہ، یا اقوال رسولﷺ سے شروع کرتے، مگر پتہ نہیں وہ کون ہے گاڈ فادر جس سے اختلافی نوٹ شروع کیا ۔ میں نے ہر جگہ یہی دیکھا ہے کہ فارچیون کا مطلب دولت کا ذخیرہ نہیں بلکہ خوش بختی ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک آدمی نے ہر کسی کی پگڑی اچھالنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے ، جلسوں میں عدالتوں سے متعلق ہتک آمیز گفتگو کی جاتی ہے ۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو دھمکیں اور گالیاں دی جاتی ہیں ، یہی رویہ ”لوچا سب سے اوچا“ کے مترادف ہے لیکن اصل فیصلہ تو عوام نے کرنا ہے جو 2018ءکے الیکشن میں ہی ہو گا، اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ دھمکیوں اور پراپیگنڈے سے ہم ہتھیار ڈال دیں گے ، ہماری آواز بلند ہونے کو بے تاب ہے اور اگر یہ بلند ہو گئیں تو پھر دبائی نہیں جا سکیں گی۔ الیکشن میں عوام نے حق اقتدار سے محروم کیا تو ہم قبول کریں گے اور چوں چراں نہیں کریں گے اور جسے موقع دیں گے اسے سلام کریں گے

 

 

ایمزٹی وی(پنجاب)وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس اخلاقی یا قانونی نہیں بلکہ سیاسی ہے جس کا فیصلہ پارلیمنٹ یا اگلے الیکشن میں ہو گا ۔
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ اپوزیشن کا سیاسی حربہ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاناما کے فیصلے میں وزیراعظم سرخرو ہوئے ،اب اپوزیشن اس پر سیاست چمکا رہی ہے ۔رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے جس کا فیصلہ پارلیمنٹ یا اگلے ا لیکشن میں ہو گا ۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)جے آئی ٹی کی تحقیقات تک وزیر اعظم کوعہدے سے الگ ہونا چاہئیے
امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو باقاعدہ ملزم ڈکلیئر کیا ہے تاہم اخلاقی طور پر جے آئی ٹی کی تحقیقات تک انہیں عہدے سے الگ ہونا چاہئیے ۔” پاناما کیس فیصلے کے بعد وزیر اعظم ملزم ہیں “۔کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کرپشن میں صرف ایک خاندان نہیں بلکہ بہت سے پردہ نشین ہیں جن کے نام پاناما لیکس میں آئے اور جنہوں نے قرضے معاف کرائے اور منی لانڈرنگ کی ۔” 60روز کیلئے کسی اور کو وزیر اعظم بنایا جا سکتا ہے “۔
مولانا سراج الحق نے مزید کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے وزیر اعظم کرسی چھوڑ دیں ، جب تک دامن صاف نہ ہو تب تک عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں اخلاقی طور پر وزیر اعظم عہدے سے الگ ہو جائیں ۔ہم کرپٹ افراد کیخلاف کارروائی چاہتے ہیں اور کرپشن کیخلاف عدالتوں ، ایوانوں اور سڑکوں پر جدوجہد کریں گے ۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے کیس پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس ہوئی ہے ۔
جس میں پاناما لیکس کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی ہے ۔اجلاس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کور کمانڈر کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاناما لیکس کیس کے فیصلے کے بعد جے آئی ۔ٹی میں فوج سے متعلق ادارے قانونی اور شفاف کارروائی میں اپنا کردار ادا کریں گے تاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے کیے جانے والے اعتماد کو پورا کیا جا سکے  
 
 
۔اجلاس میں ملک بھر میں جاری آپریشن رد الفساد کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کا بیان قابل مذمت ہے،قیامت کی نشانی ہے کہ پیپلز پارٹی کرپشن کے خلاف باتیں کررہی ہے،اعتزاز احسن نے اس ادارے کے خلاف بیان دیا جس پر ہم سب کو فخر ہے،افواج پاکستان اور پاکستان کے تمام آئینی ادارے ملک کا فخر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگز یب نے کہا کہ جے آئی ٹی میں جواب نواز شریف نے دینا ہے اور رو عمران خان رہے ہیں،عمران خان نے پانا مہ کسی کی بیساکھی پر کھیل کھیلا،عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر کسی شخص یا ادارے کو نہیں چھوڑا اور انہوں نے ماضی میں دھاندلی کے جھوٹے الزامات لگائے۔
وزیرمملکت نے مزید کہا کہ دھرنے کے بعد وہی کمیشن بنا جو وزیراعظم نے کہا تھا،سپریم کورٹ نے تینوں درخواست گزاروں کی استدعا کو مسترد کردیا اور جب سے پانامہ کا فیصلہ آیا ہے عمران خان رو رہے ہیں۔
مریم اورنگز یب کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کرپشن کے خلاف باتیں کررہی ہے،یہ قیامت کی نشانی ہے،آصف زرداری صاحب سی پیک کا تحفہ پاکستان کو دے رہے ہیں،زرداری پہلے کراچی کا کچرا اٹھائیں اور پھر بات کریں۔
رہنما ن لیگ کا آخر میں کہنا تھا کہ وزیراعظم ملک کو اندھیروں سے نکال رہے ہیں،”اوئے“اور اداروں کو گالی دینے کی سیاست اب ختم ہونی چاہیے اور کسی کی خواہش پر تیسری بار منتخب وزیراعظم کو نہیں ہٹایا جاسکتا۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد )وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پی پی جے آئی ٹی کو مسترد کررہی ہے،آپ کہتے ہیں تو اپنی جے آئی ٹی میں ایان علی اور ڈاکٹر عاصم کو شامل کرلیں اور آصف زرداری کو اس کا سربراہ بنادیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جے آئی ٹی کو مسترد کردیا ہے اور چلیں ایسی جے آئی ٹی بناتے ہیں جس کے سربراہ آصف علی زرداری ہوں اور اس میں ایان علی،شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم حسین ممبر ہوں۔
عابد شیر علی نے پیپلز پارٹی، تحریک نصاف اور جماعت اسلامی کو مشترکہ پریس کانفرنس پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آج یہاں نئے نئے نکاح دیکھ رہے ہیں اور ٹوپی والے مولوی (سراج الحق) نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی میں نکاح پڑھوا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں مریم نواز شریف کا دامن صاف رہا ہے اور جو کیچڑ اور گند اچھالنے کی کوشش کی گئی اس کا صفایا ہو گیا ہے۔ نواز شریف 2018ءکے بعد بھی وزیراعظم ہوں گے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران کیا کریں گے۔ اسٹیٹ بینک کا گورنر ان کے گھرانے کا فرد ہے جبکہ آئی ایس آئی کیساتھ بھی شریف برادران کے خاندانی تعلقات ہیں۔ سپریم کورٹ نے ٹھیک کہا تھا کہ یہ فیصلہ یاد رکھا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران کیا تحقیقات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر بھی بنی تھی جہاں 14 افراد شہید ہوئے، مگر اس کا کیا بنا؟ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن ہوتا اور نواز شریف پیش ہوتے تو مزہ آتا، جوڈیشل کمیشن میں نواز شریف سے جرح کی جاتی، ان کے بچوں سے جرح کی جاتی۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ شریف برادران پر نرم ہاتھ رکھا جاتا ہے، یہ سپریم کورٹ پر حملہ کرتے ہیں پھر بھی کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سلام پیش کرتے ہیں ان دو ججوں کو جنہوں نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا جبکہ تین اکثریتی ججوں نے بھی کہا کہ نواز شریف اپنی صفائی میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا جائیداد وں میں کلیدی کردار ہے لیکن اسے چھوڑ دیا گیا جبکہ قطری کاغذ ایک ردی کا ٹکڑا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران کیا کریں گے، سٹیٹ بینک کا گورنر تو خود ان کے گھرانے کا فرد ہے ، وہ کیا تحقیقات کرے گا جبکہ آئی ایس آئی سے شریف برادران کا تعلق خاندانی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان، سراج الحق درخواست دہندگان تھے، وہ نظرثانی کیلئے جا سکتے ہیں۔
 

 

 

ایمزٹی وی(لاوہر)سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ نوازشریف کل بھی وزیراعظم تھے، آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ پانامہ کے فیصلے کو مانتا ہوں اور پانامہ کیس کے فیصلے میں فتح عدل کی ہوئی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ یہ پارٹی کرتی رہتی ہے،اگر کوئی حادثہ بھی ہوتا تھا تو کہا جاتا تھا کہ استعفیٰ دیں،میں بھی ماضی میں حکومتوں سے یہی مطالبہ کرتا تھا۔