منگل, 17 ستمبر 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے رواں ہفتے کی کاز لسٹ جاری کردی ہے جس میں پاناما کیس کا فیصلہ شامل نہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی رواں ہفتے کے لئے ریگولر کاز لسٹ جاری کردی گئی ہے جس میں پاناما کیس کا فیصلہ شامل نہیں، سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ سنانے سے پہلے ضمنی کاز لسٹ جاری کی جائے گی اور عدالت کی جانب سے فیصلہ سنانے سے قبل فریقین کو نوٹسزبھی جاری کئے جائیں گے۔
 
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ 23 مارچ کو محفوظ کیا تھا جس کے بعد سے مختلف حلقوں کی جانب سے فیصلے کی تاریخ سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) صدر مملکت نے فوجی عدالتوں کے قیام اور انکوائری کمیشن بل 2017 ء سے متعلق بل پر دستخط کردیئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنو ن حسین نے فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق بل پر دستخط کردیئے ہیں جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں 7جنوری 2017سے 2سال کی توسیع مل گئی۔
دستخط کے بعد 28ویں آئینی ترمیم ایکٹ آف پارلیمنٹ کا درجہ مل گیا،فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل قومی اسمبلی اورسینیٹ سے منظوری کے بعد ایوان صدر بھجوایاگیا تھا۔ صدر ممنون حسین نے انکوائری کمیشن2017بل پر بھی دستخط کر دئیے ہیں جس کے بعد بل قانون کاحصہ بن گیا ہے۔
قانون کے مطابق کسی بھی معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جاسکتاہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کیلئے درخواست دی جائیگی، کمیشن کو دیوانی اور فوجداری مقدمات کی سماعت کیاختیارحاصل ہوں گے اور اس قانون کے تحت حکومت انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنے کی پابند ہوگی۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف سیکرٹری سندھ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنیوالا ٹیچر خود امتحان میں پڑگیا ،سپریم کورٹ نے آسان سے اردو جملے کی انگریزی پوچھی تو ٹیچر کواپنی پڑگئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے اسکول ٹیچر سے جملے کی انگریزی پوچھ لی ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ٹیچر سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ بتائیں” وہ لاہور گیا تھا“کا انگریزی ترجمہ کیا ہے؟جس پر ٹیچر نے جواب دیاجناب اس کی انگریزی’’ He had gone to lahore‘‘ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ”اسلئے تو یہ حال ہے “۔ سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کے بعد ٹیچر کی درخواست کا معاملہ محکمہ تعلیم کو بھجوا دیا ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)پانامہ لیکس سے متعلق فیصلے کا ڈرافٹ تیار کرلیا گیا اور آئندہ ہفتے سنائے جانے کا قوی امکان ہے،ذرائع کے مطابق پانامہ لیکس سے متعلق فریقین کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات اور وکلاء کے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد عدالت عظمیٰ نے پانامہ لیکس کا فیصلہ تحریر کر لیا ہے جو آئندہ جمعے سے قبل کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 27مارچ سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے کے لیے کاز لسٹ جاری کردی گئی ہے لیکن اس میں فیصلے سے متعلق تاریخ نہیں دی ہے لیکن قوی امکان ہے کہ فیصلے سے ایک روز قبل سپلیمنٹری کاز لسٹ جاری کی جائے۔

یا درہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل،جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے پچیس سماعتوں کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور کہا تھا کہ کیس کا فیصلہ مناسب وقت پر سنایا جائے گا۔

 

 

ایمزٹی وی(پنجاب)چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایل این جی معاملے پر بھی عدالت جانے کا اعلان کردیاہے۔لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کو پاناما کیس کا بے چینی سے انتظار ہے اور امید ہے پاناما کیس کا فیصلہ اگلے ہفتے آجائے گا، شریف خاندان کی اصل منی ٹریل اسحاق ڈار کا اعترافی بیان ہے اور سعید احمد اسحاق ڈار کے لیے منی لانڈرنگ کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو ایک مرتبہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی قطری خط نے بچایا تھا اور اب کی بار بھی قطری خط منی لانڈرنگ کو بچانے کے لیے لایا گیا، عدالت میں یہ بات سامنے آئی کہ قطری شہزادہ گزشتہ 25 برس سے شریف خاندان کا بزنس پارٹنر ہے اور انہوں نے تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پورٹ قاسم میں 200 ارب روپے کا ٹھیکہ اسی شہزادے کی کمپنی کو دے دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کا پول کھل گیا ہے، اگر ادارے کام کررہے ہوتے تو پاناما کیس عدالت میں کبھی نہ جاتا، حکمرانوں نے اداروں میں اپنے لوگ بٹھا رکھے ہیں، حکومت نے اپنے لیے منی لانڈرنگ رنے والے شخص کو نیشنل بینک میں لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایل این جی معاملے پر بھی عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کے بعد اس معاملے کوبھی سپریم کورٹ لے کر جائیں گے جب کہ ملک میں طاقتور لوگوں کی تلاشی نہیں ہوتی لیکن سپریم کورٹ میں پہلی مرتبہ کسی طاقتور شخص کی تلاشی ہوئی۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے وہی بات کی جو میمو گیٹ میں ہوئی جب کہ پاناما ، میمو گیٹ اور ڈان لیکس ایک ہی چیز ہیں۔، حکمران خفیہ طور پر اپنی فوج کو برا بھلا کہتے ہیں اور پاک فوج کے خلاف باتیں ملک سے غداری ہے جب کہ ان کا مقصد پولیس کے ذریعے لوگوں پر دباؤ ڈالنا ہے کیوں کہ غریب طبقے کا واسطہ پولیس سے پڑتا ہے، حافظ آباد میں ایس پی پولیس شہبازشریف کے لیے ووٹ مانگ رہا تھا تاہم ناصر درانی نے خیبر پختونخوا میں پولیس کو مثالی بنادیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ہیں، امریکی محکمہ خارجہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 10 ارب منی لانڈرنگ ہوتی ہے اگر 10 ارب ڈالرز باہرنہ جائیں تو آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی ضرورت نہ پڑے جب کہ منی لانڈرنگ سے پیسے باہرجاتا ہے اورقوم مقروض ہوتی ہے اور حکمرانوں کے بزنس باہر ہے تو ان کا مفاد بھی باہر ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(ملتان) پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا میں ادارے نہیں بنائے، پاناما کیس کے نتائج دوررس ہونگے،
عمران خان نے احتساب کی بات کی ہے اورنوازشریف کوسپریم کورٹ میں لے آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جاوید ہاشمی نے کہا کہپاناما کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جس کے حق میں آ یا انتخابات میں اسے وقتی فائدہ ہو گا۔ وزیر اعظم کو 47 سال سے جانتا ہوں وہ بہت پراعتماد نظر آ رہے ہیں۔
سینئرسیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ احتساب کا عمل خیبرپختونخوا، سندھ سمیت پورے ملک میں صحیح سمت میں نہیں جا رہا ہمیں اداروں کو طاقتور بنانا ہو گا تاکہ احتساب کا عمل مضبوط ہو۔ عمران خان نے خیبر پختونخوا میں ادارے نہیں بنائے۔انہوں نے کہا کہ کہ وزیر اعظم نواز شریف کو کافی لمبے عرصے سے جانتا ہوں۔
باڈی لینگویج سے بہت پراعتماد نظر آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں اگر عمران خان کے خلاف فیصلہ آیا تو اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ ملک کے وزیر اعظم کو سپریم کورٹ تک لے کر آئے ہیں۔سپریم کورٹ کا فیصلہ عمران خان یا پھر نواز شریف کے حق میں آیا تو اسے انتخابات میں وقتی فائدہ ہو گا۔ ایسا نہیں ہے کہ فیصلہ عمران خان کے خلاف آیا تو ان کی سیاست ختم ہوجائے گی

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)طیبہ تشدد کیس ٹرائل کورٹ منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ منتقل کر دیا گیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق طیبہ تشدد کیس ماتحت عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بینچ نے کی۔ سول سوسائٹی کی جانب سے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ کیس کو ٹرائل کورٹ منتقل کیا جائے کیونکہ ہائی کورٹ میں ملزم جج صاحب کے ساتھی کیس کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں کر سکیں گے لیکن عدالت نے سول سوسائٹی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ ہی کرے گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا ازخود نوٹس لیا تھا تاہم سول سوسائٹی کی جانب سے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ یہ کیس عدالت عظمیٰ کے دائرہ کار میں ہی نہیں آتا لہذا اسے ہائی کورٹ یا کسی دوسرے صوبے منتقل کر دیا جائے جس پر سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس کیس کا فیصلہ خود کریں کہ کیس کسے منتقل کیا جانا چاہیئے۔

 

 

 

 
ایمزٹی وی(اسلام آباد)کئی ماہ تک زیر سماعت رہنے والے ملکی سیاسی نوعیت کے سب سے بڑے ” پاناما کیس“ کا فیصلہ کسی بھی وقت آسکتا ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ مسلم لیگ نواز نے فیصلہ وزیر اعظم کے خلاف آنے پر ملک میں فوری انتخابات کرانے پر غور شروع کر دیا جبکہ مریم نواز کو لاہور سے الیکشن لڑانے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ نوازکی اعلیٰ قیادت نے 3ہفتوں میں کئی بار مشاورت کی ہے جس میں وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو لاہور سے الیکشن لڑوانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ فیصلہ پاناما کیس کا فیصلہ توقع کے برعکس آنے کی صورت میں عوامی عدالت سے رجوع کرنے پر بھی غور جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ کو عدالت سے سرخرو ہونے کا یقین ہے پھر بھی تمام ممکنات پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ حکومتی قانونی ماہرین پرامید ہیں کہ تحریک انصاف نے ایسی قانونی بنیاد فراہم نہیں کی جس کی بنیاد پر وزیر اعظم کو گھر بھیجا جا سکے۔ مشاورتی اجلاسوں میں 90 فیصد رہنماو¿ں نے رائے دی کہ فیصلہ اگر خلاف آئے تو عوامی عدالت سے رجوع کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق لیگی رہنماﺅں کا کہناہے کہ الیکشن کیلئے مسلم لیگ ن کی تیاری مکمل ہے جبکہ پیپلز پارٹی سندھ تک محدود ہے۔ تحریک انصاف انتخابی تیاری کے بجائے سارا وقت احتجاجی سیاست میں لگی رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، الیکشن جب بھی ہوئے مریم نواز لاہور سے الیکشن لڑیں گی۔ تمام لیگی وزراءاور رہنماو¿ں نے نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہارکیا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے فیصلے کا وقت قریب آنے کیساتھ ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوتی جا رہی ہے،منگل کے روز بھی اسٹاک مارکیٹ شدید ترین کاروباری دباؤ کی زد میں رہی اور کاروبار کے دوران انڈیکس 48600پوائنٹس سے گھٹ کر48ہزار پوائنٹس کی کم ترین سطح تک گر گیا تھا ۔بعد ازاں مارکیٹ میں ریکوری کے باوجود منفی رجحان کے اثرات ختم نہ ہو سکے ،مندی کے سبب مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے20ارب سے زائدروپے ڈوب گئے ۔

اسٹاک ماہرین کے مطابق بدلہ ٹریڈنگ کے سلسلے میں بروکرز اور ایس ای سی پی کے مابین تنازعات مارکیٹ کی کارکردگی پر براہ راست اثرات مرتب کر رہی ہیں اس صورتحال میں انویسٹرز دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں اور نئی سرمایہ کاری کرنے سے بھی گریز کر رہے ہیں ۔ جس کے باعث خدشہ ہے کہ آئندہ دنوں میں انڈیکس اور سرمایہ مزید گھٹ سکتا ہے ۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منگل کو کاروبار کے اختتام پرکے ایس ای100انڈیکس میں116.66پوائنٹس کی کمی ریکارڈکی گئی جس سے کے ایس ای100انڈیکس48655.72پوائنٹس سے کم ہو کر48539.06پوائنٹس پرآگیااسی طرح43.46پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای30انڈیکس26242.45پوائنٹس اورکے ایس ای آل شیئرزانڈیکس32832.11پوائنٹس سے گھٹ کر32763.27پوائنٹس پربندہوا۔ کاروباری مندی کے سبب مارکیٹ کے سرمائے میں20ارب46کروڑ67لاکھ57ہزار479روپے کی کمی ریکارڈکی گئی جس کے نتیجے میں سرمائے کامجموعی حجم95کھرب93ارب73کروڑ21لاکھ13ہزار358روپے سے کم ہوکر95کھرب73ارب26کروڑ53لاکھ55ہزار879روپے رہ گیا۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منگل کے روز19کروڑ51لاکھ27ہزارحصص کے سودے ہوئے اورٹریڈنگ ویلیو11ارب روپے ریکارڈکی گئی جبکہ پیرکے روز13کروڑ29لاکھ92ہزارحصص کے سودے ہوئے تھے اورٹریڈنگ ویلیو7ارب روپے تک محدودرہی تھی۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منگل کے روزمجموعی طوپر395کمپنیوں کاکاروبارہواجس میں سے134کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ،248میں کمی اور13کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

کاروبارکے لحاظ سے ٹی آرجی پاک لمیٹڈ1کروڑ43لاکھ،سوئی سدرن گیس کمپنی1کروڑ21لاکھ،پاورسیمنٹ لمیٹڈ1کروڑ19لاکھ،کے الیکٹرک لمیٹڈ1کروڑ8لاکھ اوربینک آف پنجاب87لاکھ60ہزار حصص کے سودوں سے سرفہرست رہے ۔ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے اعتبار سے یونی لیورفوڈزکے بھاؤمیں215.28روپے اورکولگیٹ پامولیوکے بھاؤمیں104روپے کااضافہ جبکہ رفحان میلز کے بھاؤمیں188روپے اوروائیتھ پاک لمیٹڈکے بھاؤمیں119.74روپے کی نمایاں کمی ریکارڈکی گئی ۔

 

ایمز ٹی وی(نئی دہلی) بھارت کی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔ نام نہاد سیکولر بھارت میں بابری مسجد شہادت کے پچیس سال بعد بھی انصاف سے محروم ہے، بھارتی سپریم کورٹ بالآخر جاگ گئی اور مختلف بہانوں کی وجہ سے بابری مسجد کیس کی شنوائی نہ ہونے کا نوٹس لے لیا اور سماعت میں تاخیرپرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اوربابری مسجد کی شہادت میں پیش پیش ایل کے ایڈوانی کا نام کیس سے خارج کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی کا نام تکینکی بنیادوں پرخارج نہیں کیا جاسکتا۔ خیال رہے ایودھیا میں سولہویں صدی میں تعمیرکی گئی تاریخی بابری مسجد کو جنونی انتہاپسند ہندوؤں نے انیس سوبانوے میں مسلمان دشمن ہندو رہنماؤں کی موجودگی میں شہید کردیا تھا۔ ہندو تنظیموں نے یہ دعویٰ کر رکھا ہے کہ وہ جگہ بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے 1528ء میں مندر گرا کر اس اراضی پر بابری مسجد تعمیر کرائی تھی