Reporter SS
ایمزٹی وی(صحت)انڈس اسپتال نے شیخ سعید میموریل زچہ و بچہ اسپتال کی 54بستروں سے 74بستروں تک توسیع کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے۔ اسپتال میں جدید این آئی سی یو وارڈ بھی بنایا گیا ہے جس میں بیک وقت 12نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کی جاسکے گی۔ اس سلسلے میں منگل کو اسپتال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے انڈس ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالباری نے صحت کے شعبے میں عوام کی خدمت کیلئے ایک اور ہدف کے حصول پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈس ہسپتال نیٹ ورک کا مقصد ملک کے غریب ترین طبقے کو اعلیٰ درجہ کی طبی سہولیات مفت فراہم کرنا ہے۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی کاٹی کے چیئرمین مسعود نقوی نے کہا کہ انڈس اسپتال شیخ سعید کیمپس کی توسیع انڈس اسپتال کی سینئر مینجمنٹ کا بہترین کارنامہ ہے۔انڈس ہسپتال اعلیٰ معیا ر کی طبی سہولیات مفت فراہم کرکے ملک و قوم کی بہترین خدمت کررہا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ میرا یقین ہے کہ اتنا عظیم کام صرف وہی قیادت کرسکتی ہے جس کے دل میں انسانیت کا احترام ہو۔کورنگی کے علاقے میں پہلے سے موجود اس ہسپتال کی 74بستروں تک توسیع سے گائینی کے زیادہ مریض مستفید ہوسکیں گے
ایمزٹی وی(صحت) اگر آپ کسی ٹریفک سے بھرے شہر میں رہتے ہیں تو وٹامن بی کی اضافی گولیاں اپنے پاس رکھئے کیونکہ وٹامن بی فضائی آلودگی سے جسم پر ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرسکتا ہے۔ سائنسدانوں کےمطابق وٹامن بی کی تھوڑی مقدار کا باقاعدہ استعمال فضائی آلودگی سے ہونے والے جسمانی اثرات کو زائل کرسکتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے اکثر شہروں کی فضا آلودگی سے بوجھل ہوچکی ہے اور دنیا کے 92 فیصد شہروں کی ہوا میں آلودگی مقرر کردہ عالمی معیارات سے تجاوز کرچکی ہے۔ ان آلودگیوں میں سلفیٹ اور سیاہ کاربن سب سے زیادہ خطرناک تصور کئے جاتے ہیں جو پھیپھڑوں سے لے کر دل کی بیماریوں تک کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اس کےعلاوہ فضا میں شامل زہریلے مرکبات زندگی کو بھی کم کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے وہ باریک ذرات جو 2.5 مائیکرومیٹر سے چھوٹے ہوتے ہیں وہ انسانوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں جنہیں ’پی ایم 2.5‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گاڑیوں کا ایندھن اور لکڑی جلنے سے پیدا ہوتے ہیں اور اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ پھیپھڑے کی گہرائی تک اتر کر اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔ خوفناک بات یہ ہے کہ یہ ذرات انسانی جین اور ڈی این اے تک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کولمبیا اور ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے 18 سے 60 برس کے صحتمندرضاکاروں کو ایک جائزے کے لیے بھرتی کیا اور ان میں سے ایک گروپ کو روزانہ 50 ملی گرام وٹامن بی 6 اور ایک ملی گرام وٹامن بی 12 دیا جبکہ دوسرےگروپ کوئی فرضی دوا یا ڈھائی ملی گرام فولک ایسڈ کی گولیاں دی گئیں۔پھر انہیں ٹورانٹو کی آلودہ سڑکوں پر ماسک پہنا کر کھڑا کیا گیا اور وقفے وقفے سے خون کے نمونے لیے گئے۔ جن رضاکاروں کو چار ہفتے تک وٹامن بی کھلائے گئے ان کے جین کے دس مقامات پر ہونے والے نقصان میں 28 سے 76 فیصد تک کمی دیکھی گئی جبکہ وٹامن بی نہ کھانے والوں میں یہ رحجان نہیں دیکھا گیا۔ تاہم سائنسدانوں نے مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سافٹ ویئر انجینئر نے ایسا کمپیوٹر پروگرام تیار کیا ہے جو امیگریشن اور پناہ کی درخواست دینے والوں کو درپیش قانونی مسائل حل کرنے کے لیے انہیں خودکار انداز میں قانونی ویئربناڈالامشاورت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے انجینئر کا تیار کردہ یہ سافٹ ویئر امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کے لیے امیگریشن اور پناہ کی درخواستیں دینے والوں کو مفت آن لائن قانونی مشاورت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے جب کہ اس مقصد کے لیے یہ سادہ انگریزی میں اپنے صارف کے ساتھ معلومات کا تحریری تبادلہ کرتا ہے یعنی یہ ایک ’’چیٹ بوٹ‘‘ (Chatbot) ہے۔ فی الحال اسے صرف فیس بُک میسنجر کے ساتھ ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پہلے پہل اسے ایک کمپنی کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ ان لوگوں کو قانونی رہنمائی دی جاسکے جنہیں غلط طور پر ٹریفک چالانوں اور جرمانوں کا سامنا ہے مگر وہ اپنے لیے وکیل کرنے کی حیثیت نہیں رکھتے۔ آن لائن شروع ہونے والی یہ مفت سروس کچھ ہی عرصے میں لندن، نیویارک اور سیاٹل میں 2 لاکھ سے زیادہ ڈرائیوروں کو ناجائز ٹریفک چالانوں اور جرمانوں سے چھٹکارا دلواچکی ہے۔ مزید ترامیم و اضافہ جات کے بعد اسی سافٹ ویئر کے ذریعے امریکا اور برطانیہ کے شہری جائیداد سے متعلق امور میں مفت آن لائن قانونی مشورے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ سابقہ کامیابیوں کے پیش نظر اس انجینئر نے وکلاء کی مدد سے اس پر مزید کام کیا اور اب اس کا جدید ترین ورژن ایک نئی سروس کی صورت میں امیگریشن اور پناہ (اسائیلم) کی درخواستیں دینے والوں کی خودکار رہنمائی کررہا ہے اور انہیں درست طور پر امیگریشن/ اسائیلم فارم بھرنے میں مدد بھی فراہم کررہا ہے۔ انجینئر کا کہنا ہےکہ وہ اس ’’چیٹ بوٹ‘‘ کو خوب سے خوب تر بنانے کے لیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں اور اس کے آئندہ ورژن میں واٹس ایپ پر کام کرنے کی سہولت بھی موجود ہوگی۔ ویسے تو مؤکلوں کو قانونی مشورے دینے کے لیے آئی بی ایم پہلے ہی ’’راس‘‘ کے نام سے ایک خودکار سافٹ ویئر بناچکا ہے لیکن زبان اور انٹرفیس میں سادگی کے باعث امریکی انجینئر کا یہ چیٹ بوٹ استعمال میں بہت ہی آسان ہے جس سے وہ عام شہری بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں جو قانونی زبان سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے۔ صارفین کی پرائیویسی یقینی بنانے کے لیے چیٹ بوٹ اور صارف میں ہونے والا تبادلہ خیال مکمل ہوتے ہی سرور سے ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے البتہ صارف کے کمپیوٹر پر وہ محفوظ رہتا ہے۔
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)سمندر دنیا کے 70 فیصد سے زائد رقبے پر موجود ہیں اور عالمی موسموں پر ان کا غیرمعمولی اثر ہوتا ہے لیکن اس حوالے سے بری خبر یہ ہے کہ گلوبل وارمنگ سے ہونے والی حرارت تیزی سے سمندروں می اتر رہی ہے اور اب ہمارے پرانے اندازے کے مقابلے میں سمندر 13 فیصد تیزی سے گرم ہورہے ہیں۔ جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 60 برس سے سمندروں کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گزشتہ تخمینوں کے مقابلے میں اب یہ گرمی 13 فیصد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس سے قبل 1992 میں کہا گیا تھا کہ 1960 کے مقابلے میں عالمی سمندروں کا درجہ حرارت دُگنا بڑھا ہے۔ اس مطالعے کی رپورٹ کے مصنف کے مطابق گزشتہ 60 برسوں میں سمندری پانی گرم ہونے کی شرح بھی تیزی سے بڑھی ہے کیونکہ گرین ہاؤس گیسز سے بڑھنے والی گرمی کی 90 فیصد مقدار سمندروں میں ہی جذب ہورہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ موسمیاتی نظام میں سمندر غیرمعمولی کردار ادا کرتے ہیں اور ان کی گرمی سے زمین سے لے کر ہوا تک کا سارا سسٹم متاثر ہورہا ہے، ہم دیکھ چکے ہیں کہ 2015 تاریخ کا گرم ترین سال رہا لیکن اگلے ہی برس یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور اب 2016 تاریخ کا گرم ترین سال قرار پایا ہے۔ اس سے پوری دنیا میں خشک سالی، قحط، طوفان ، سیلاب اور بادوباراں کے غیرمعمولی واقعات پیش آئے ہیں۔
ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)’’بایومیٹرک آئیڈنٹی فکیشن‘‘ یعنی آواز، نشاناتِ انگشت (فنگر پرنٹس)، چہرے کے خد و خال اور آنکھ کی پتلی کی مدد سے افراد کو شناخت کرنے والے کئی نظام پہلے ہی سے استعمال میں ہیں جنہیں مسلسل خوب سے خوب تر بنایا جارہا ہے تاکہ تیز رفتاری کے علاوہ شناخت میں غلطی کا امکان بھی کم سے کم ہوتا جائے۔ اتنی تیز ترین ٹیکنا لوجی کے دور میں وہ دن دور نہیں جب آپ کے ہونٹوں کی حرکت بھی پاس ورڈ کا کام کرے گی کیونکہ ہانگ کانگ کے ماہرین نے ایسی ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جو کسی صارف کو اس کے ہونٹوں کی حرکت کی بنیاد پر شناخت کرسکتی ہے۔ ہانگ کانگ باپٹسٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس ڈپارٹمنٹ کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی کا پیٹنٹ بھی حاصل کرلیا ہے جسے مارکیٹ میں متعارف کروانے کے لیے اب وہ کسی ادارے کی تلاش میں ہیں۔ ہونٹوں کی حرکت سے شناخت کی ٹیکنالوجی جسے ’’لِپ پاس ورڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، انفرادی تحفظ کے سلسلے میں تازہ اضافہ قرار دی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ فنگر پرنٹس کی طرح ہونٹوں کی حرکت کا معاملہ بھی ہوتا ہے کیونکہ ہر شخص ایک مخصوص اور منفرد انداز سے اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کیمرے، موشن سینسر (حرکت محسوس کرنے والا آلہ) اور ہونٹوں کی حرکت کا باریک بینی سے جائزہ لینے والے ایک الگورتھم پر مشتمل ہے جسے استعمال کرنے کے لیے پاس ورڈ کے الفاظ زبان سے ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ پاس ورڈ بولنے کے انداز میں ہونٹوں کو حرکت دینا ہی کافی ہوگا۔ یہ نظام ہونٹوں کی مخصوص انداز سے حرکت کو کھنگالتا ہے اور اپنے ڈیٹابیس میں پہلے سے محفوظ، متعلقہ فرد کے ’’لِپ موشن پاس ورڈ‘‘ سے ملاتا ہے اور ان دونوں کے یکساں ہونے پر صارف کو پہچان لیتا ہے ورنہ پہچاننے سے انکار کردیتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی اس لحاظ سے بھی زیادہ بہتر قرار دی جارہی ہے کیونکہ اس کا انحصار دنیا کی کسی زبان پر نہیں بلکہ صرف ہونٹوں کی حرکت پر ہے۔ علاوہ ازیں یہ انتہائی شور شرابے کے ماحول میں بھی یکساں طور پر کارآمد رہتی ہے کیونکہ اسے استعمال کرنے کے لیے صارف کو زبان سے کچھ بھی نہیں بولنا پڑتا۔ ایک بار شناخت ہوجانے کے بعد صارف بڑی آسانی سے اپنے ہونٹوں کی حرکت پر مشتمل نیا پاس ورڈ بھی دے سکے گا اور یوں وہ اپنے متعلقہ اکاؤنٹ کو زیادہ محفوظ بھی بناسکے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام بینکوں اور مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے دوسرے اداروں کےلیے بطورِ خاص بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ہر دور میں سیکیورٹی ان ہی اداروں کا سب سے بڑا مسئلہ رہی ہے۔ یہ نظام مارکیٹ میں کب دستیاب ہوگا، اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ یہ معاملہ کاروباری و تجارتی اداروں کی دلچسپی سے مشروط ہے۔
ایمز ٹی وی ( انٹر ٹینمنیٹ) بالی ووڈ کے ڈانسر اور بہترین اداکار گووندا ایک بار پھربڑے پردے پر واپسی کرنے جا رہے ہیں جس کا مداحوں کو بے صبری سے انتظار ہے۔ بالی ووڈ میں لاتعداد کامیاب فلمیں دینے والے اداکار گووندا کے لاتعداد مداح ہیں جو انہیں پھرسے فلموں میں اداکاری کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اداکار نے بڑی اسکرین سے غائب ہونے کے بعد سیاست میں بھی قدم رکھا لیکن کچھ عرصے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ بالی ووڈ ہی ان کا پیشہ ہے۔ اداکار آخری بار ایک لمبے عرصے کے بعد فلم ’’کل دل‘‘ اور’’ہیپی اینڈنگ‘‘ میں نظر آئے تھے تاہم اب ایک بار پھروہ دیپنکرسیناپتی کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’’آگیا ہیرو‘‘ سے پھر سے مداحوں کو محظوظ کرنے آرہے ہیں جب کہ فلم کی شوٹنگ بھی مکمل ہوچکی ہے جواس ماہ یلیزہوگی۔
ایمز ٹی وی ( انٹر ٹینمنیٹ) بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار رجنی کانت اور اکشے کمار کی فلم ’’2.0‘‘ نے ریلیز سے قبل ہی سٹیلائٹ رائٹس کی مد میں 110 کروڑ کی کمائی کرلی۔ رجنی کانت اور اکشے کمار کی فلم ’’2.0‘‘ 450 کروڑ کے بڑے بجٹ سے بنائی جارہی ہے اور اسے فلم نگری کی سب سے مہنگی ترین فلم قرار دیا جارہا ہے لیکن بھاری بجٹ کی فلم نے سیٹیلائٹ رائٹس کی مد میں بڑی کمائی کرلی ہے۔ رجنی کانت اور اکشے کمار کی فلم ’’2.0‘‘ نے نمائش سے قبل ہی سیٹلائٹ کے مالکانہ حقوق کی مد میں 110 کروڑ کی ڈیل کرلی ہے جس کی تصدیق فلم کی پروڈکشن کمپنی کے تخلیقی شعبے کے ہیڈ کی جانب سے کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ فلم ’’2.0‘‘ میں رجنی کانت ، اکشے کماراور ایمی جیکسن ایکشن میں نظرآئیں گی جب کہ فلم رواں سال دیوالی کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔
ایمز ٹی وی ( انٹرٹینمنیٹ) پاکستان کو اسٹائل کی دنیا میں نئی پہچان دینے والے سولہویں لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیوں کا اعلان کر دیاگیاہے، ایکٹر ان لا، دوبارہ پھر سے،ہو من جہاں ، جاناں اورماہ میر بہترین فلموں کی کیٹیگری میں نامزد گی حاصل کرنےمیں کامیاب رہیں۔ فیشن، فلم، موسیقی اور ٹی وی میں نمایاں کارکردگی دکھانے والےکون سے نام اس بار 28 کیٹیگریز میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔ فلم کی بہترین اداکارہ کیٹیگری میں ماہرہ خان، مہوش حیات، صبا قمر، سجل علی، صنم سعید کو جبکہ بہترین اداکارکی کیٹیگری میں اشعر عظیم، فہد مصطفیٰ، محب مرزا اور یاسرحسین کو نامزد کیاگیاہے۔ بہترین ٹی وی اداکار کی کیٹیگری میں احسن خان، فیصل قریشی، ہمایوں سعید، نعمان اعجاز اور زاہد حامد شامل ہیں۔ فیشن خاص طور پر برائیڈل کیٹیگری میں شہر ت یافتہ ڈیزائنرز چھائےرہے جن میں علی ذیشان، فراز منان، ماہ گل و دیگرشامل ہیں۔ بہترین ماڈلز کی کیٹیگری میں آمنہ بابر، رابعہ بٹ، صدف کنول نامزد ہوئیں۔ آخری لکس ایوارڈز جیو کے تعاون سے 30 جولائی کو ہوئے تھے، اس بار لکس اسٹائل ایوارڈ سال کے آخر میں منعقد کیےجائیں گے۔
ایمز ٹی وی ( انٹر ٹینمنیٹ) بالی ووڈ کی ڈمپل گرل دپیکا پڈوکون نے اپنے قریبی دوست رنویر سنگھ کی بجائے رنبیر کے ساتھ انسٹا گرام پر ہولی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مبارکباد دی ہے جس سے ایک بار پر اداکارہ کی رنویر سے علیحدگی کی افواہوں کا بازار گرم ہوگیا ہے۔دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کے درمیان طویل عرصے سے قربتیں قائم تھیں اور رنویر بھی ادکاارہ سے برملا محبت کا اظہار کرچکے ہیں تاہم اب کئی روز سے دونوں کے درمیان علیحدگی کی خبریں زیر گردش تھیں لیکن اب دپیکا نے ایک تصویر شیئر کرکے مزید سنسنی پھیلادی ہے۔ دپیکا پڈوکون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے سابقہ دوست رنبیر کپور کے ساتھ فلم ”یہ جوانی ہے دیوانی“ کی ہولی کی تصاویر شیئر کرکے مداحوں کو تہوار کی مبارکباد دی ہے جب کہ اداکارہ کی پوسٹ نے رنویر سے علیحدگی کی خبروں کو مزید تقویت دے دی ہے۔ جس کے بعد دونوں ادکاروں کی جوڑی میں علیحدگی کی خبریں تیزی سے گردش کرنے لگی ہیں تاہم دونوں کی جانب سے باقاعدہ تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔ دوسری جانب اداکارہ کی رنبیر کے ساتھ پوسٹ کی گئی تصاویر کو رنویر سے علیحدگی ہی تصور کیا جارہا ہے اور فلم نگری میں بھی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں تاہم دونوں میں کئی عرصے سے جاری اختلافات کی وجوہات بھی سامنے نہیں آسکی ہیں۔واضح رہے کہ اداکارہ دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کی منگنی کی خبریں بھی سامنے آئیں تھیں۔