ھفتہ, 12 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(کراچی) شہر کی سڑکوں پر چلنے والی پرانی اور خستہ حال بسوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، فٹنس کی خلاف ورزی کرنے والی بسوں اور منی بسوں سمیت تمام پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو شہر میں چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ضلعی انتظامیہ ٹریفک پولیس سے مل کر اس پابندی پر 20 مارچ سے عملدرآمد کرائے گی تاہم بس مالکان کو تنبیہ کی گئی کہ وہ اس دوران اپنی وہ گاڑیاں مرمت کراکر ٹھیک اور قانونی تقاضوں کے مطابق بنالیں20 مارچ سے تمام ڈپٹی کمشنرز خستہ حال بسوں کے خلاف ٹریفک پولیس کے تعاون سے مہم شروع کریں گے۔
یہ فیصلہ گزشتہ روز کمشنر کراچی اعجاز احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ، ڈی آئی جی ایڈمنسٹریشن غلام سرور جمالی، ایڈیشنل کمشنر کراچی ۔II فرحان غنی ، ڈپٹی کمشنرز تمام اضلاع کے ایس ایس پیزٹریفک پولیس ،ڈائریکٹر ترقیات و منصوبہ بندی کمشنر کراچی سید محمد شکیب کراچی،ڈائریکڑ ٹریفک انجینئرنگ بیورو قاضی عبدالقادر ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کی قیادت میں وفد نے شرکت کی۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے آزاد جموں وکشمیر کونسل میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران نے واپس آنے سے انکار کر دیا۔
افسران نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز واپسی کیخلاف آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ سے حکم امتناع حاصل کر لیا جبکہ ایف بی آر نے افسران کو واپس لانے کیلیے تجربہ کار وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دستاویز کےمطابق ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے حکم پر ڈیپوٹیشن پر کونسل میں تعینات افسران واپس بلا کر ان کیخلاف تحقیقات مکمل کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ تحقیقات کے دوران افسران پر کونسل میں تعیناتی کے دوران کرپشن میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے پر انضباطی کارروائی کی جائیگی۔
ادھر ایف بی آر کا کہنا ہے ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کونسل میں تعینات 2 افسران کرپشن و بدعنوانی میں ملوث ہیں لیکن ان میں ایک ایف بی آر کا افسر ہے جو ڈیپوٹیشن پر تعینات ہے۔
 

 

 

 

 ایمز ٹی وی(تجارت) 19 ہزار نیٹو کنٹینرز چوری اسکینڈل کی تفتیش سردخانے کی نذرہوگئی ہے۔ ایف آئی اے سابق وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور میں سامنے آنے والے اسکینڈل میں ان کے خلاف کوئی بھی ٹھوس شواہد سامنے لانے میں ناکام رہا ہے، سابقہ دور حکومت میں سندھ رینجرز نے انکشاف کیا تھا کہ کراچی پورٹ پر آنے والے نیٹو کے 19 ہزار کنٹینرز چوری ہوگئے ہیں جبکہ ایف آئی اے کراچی زون کے متعلقہ افسران نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری سے رابطہ کر کے ان کا بیان بھی قلمبند کیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر بابر غوری نے واضح طور پر کہا تھا کہ کراچی پورٹ پر پورٹ انتظامیہ کا کام صرف سہولتیں فراہم کرنا ہے، باقی ان کی ڈاکومنٹیشن سے لے کر تمام امور پاکستان کسٹمز سر انجام دیتا ہے لہٰذا ان سے پوچھا جائے،2011 میں پورٹ قاسم پر تعینات 3 اپریزرز سمیت 12 کسٹمز اہلکاروں کو معطل کر کے 3 اہلکاروں کو حراست میں بھی لیا گیا تھا لیکن بعد میں یہ کیس ٹھپ ہوگیا۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پاکستان نے شمالی کوریا (جمہوری عوامی جمہوریہ کوریا) سے تعلق رکھنے والے اداروں، باشندوں اور ان کے پارٹنرزکے پاکستان میں موجود تمام اثاثہ جات و فنڈز فوری طور پر منجمد کرنے اور سفری پابندی عائدکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق 28 فروری2017 کو ڈیڑھ بجے اسٹرٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن وزارت خارجہ میں بُلائے جانے والے بین الوزارتی اجلاس میں وزارت داخلہ، وزارت پورٹس اینڈ شپننگ، وزارت صنعت و پیداوار، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، وزارت خزانہ، وزارت تجارت، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا و دیگر ممالک پر عائد پابندیوں کی قرارداد پر عملدرآمدکے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے ماہرین کے پینلزکی رپورٹس پر بھی غور ہوگا۔ شمالی کوریا پر سلامتی کونسل کی پابندیوں کی قرارداد پر عملدرآمدکی رپورٹ بھی تیار کرکے سلامتی کونسل کو پیش کی جائے گی۔
دستیاب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے اداروں، باشندوں اور ان کے پارٹنرزکے یاشمالی کوریا کی حکومت و اداروں یا لوگوں کی ایماء پر بالواسطہ یا بلا واسطہ پاکستان میں کسی بھی قسم کا کوئی کاروبار، بینک اکاؤنٹ یا کوئی اثاثہ موجود ہوگا وہ سب منجمد کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے شیڈول ایک کی فہرست میں شامل تمام اداروں اور لوگوں کے پاکستان میں پائے جانیوالے کسی بھی قسم کے اثاثہ جات کو استثنیٰ نہیں ہوگا اور سب منجمد کردیے جائیں گے۔ اسی طرح شیڈول ون کے پارٹ اے میں شامل تمام افراد کا پاکستان کے راستے راہداری پر بھی پابندی عائدکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔کوئی پاکستانی یا غیر ملکی ان لوگوں کے ایما پر پاکستان میں کسی قسم کی کوئی سرگرمی جاری نہیں رکھ سکے گا۔
واضح رہے کہ خصوصی ٹیچنگ اینڈ ٹریننگ، کوئلہ و معدنیات کے ساتھ ساتھ ایندھن کی نقل و حمل پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔ وزارت خارجہ نے 28 فروری کو اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) نیوزی لینڈ کے ماہرینِ ارضیات نے مطالبہ کیا ہے کہ سمندر کے نیچے واقع زمین کے ایک وسیع ٹکڑے کو آٹھویں براعظم یعنی ’’زی لینڈیا‘‘ کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے۔
یہ مطالبہ انہوں نے جیولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ کے ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ’زی لینڈیا‘ 50 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہے جو پڑوسی براعظم آسٹریلیا کے رقبے کا دو تہائی ہے۔ البتہ زی لینڈیا کا تقریباً 94 فیصد حصہ سطح سمندر کے نیچے ہے جبکہ اس کا صرف 6 فیصد حصہ ہی سطح سمندر سے اوپر ہے جو کچھ چھوٹے جزیروں کے علاوہ جنوبی اور شمالی نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا کی صورت میں خشکی کے بڑے ٹکڑوں کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے۔
اس خطہ زمین کو علیحدہ براعظم قرار دلوانے کی یہ کوئی نئی کوشش نہیں بلکہ نیوزی لینڈ کے ارضیات داں نک مورٹائمر پچھلے 20 سال سے اس پر تحقیق کررہے تھے اور اعداد و شمار جمع کرنے میں مصروف تھے کیونکہ انہیں اس نئے براعظم کی موجودگی کا پورا یقین تھا۔
عام طور پر خشکی کے بڑے ٹکڑوں ہی کو براعظم شمار کیا جاتا ہے جن کی تعداد اب تک 7 ہے جن میں انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، ایشیا، یورپ، افریقہ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آسٹریلوی ارضیاتی پلیٹ (ٹیکٹونک پلیٹ) کا حصہ ہے اس لیے اسے علیحدہ براعظم کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔
اس مقبول رائے سے اختلاف کرتے ہوئے مورٹائمر اور ان کے ساتھیوں نے نیوزی لینڈ اور اس کے گرد و نواح میں واقع زیرآب ارضیاتی ساختوں کا جائزہ لینا شروع کیا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ ان کے مجوزہ ’’زی لینڈیا‘‘ میں وہ تمام خصوصیات ہیں جو کسی بھی جداگانہ براعظم میں ہونی چاہئیں یعنی یہ ارد گرد کی ارضیاتی ساختوں سے نسبتاً اونچا ہے، اس کی ارضیاتی خصوصیات منفرد ہیں، اس کا رقبہ بھی بالکل واضح اور قابلِ پیمائش ہے جب کہ اس کا قشر (کرسٹ) سمندری فرش کی معمول کی موٹائی سے کہیں زیادہ موٹا بھی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان تمام باتوں کی بنیاد پر ’زی لینڈیا‘ کو صرف علیحدہ نام ہی نہیں دیا جائے بلکہ اسے بین الاقوامی طور پر دنیا کا آٹھواں براعظم بھی تسلیم کیا جائے۔ مگر یہ فیصلہ اتنا آسان اور سیدھا سادا نہیں ہوگا کیونکہ فی الحال ماہرینِ ارضیات کی ایسی کوئی عالمی تنظیم موجود ہی نہیں جو ایسے کسی بھی دعوے کا تفصیل سے جائزہ لے سکے اور دنیا میں آٹھویں براعظم کے موجود ہونے یا نہ ہونے کا باضابطہ (آفیشل) اعلان ہی جاری کرسکے۔
واضح رہے کہ طبیعیات، کیمیا، حیاتیات اور فلکیات وغیرہ کی ایسی عالمی تنظیمیں موجود ہیں جو درجہ بندیوں کا جائزہ لیتی رہتی ہیں اور ضرورت پڑنے پر ان میں تبدیلیاں بھی کرتی رہتی ہیں۔ اس کی مشہور مثال 2006 کا واقعہ ہے جب فلکیات دانوں کی عالمی تنظیم (آئی اے یو) نے طویل بحث و مباحثے کے بعد نظامِ شمسی میں سیاروں کی نئی تعریف مقرر کی تھی اور جس کے تحت پلوٹو کو سیاروں کی فہرست سے خارج کرتے ہوئے اسے ’’بونا سیارہ‘‘ (Dwarf Planet) قرار دیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے دنیا بھر کی نصابی کتابوں میں بھی سیاروں کی تعریف بدل دی گئی اور آج بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ نظامِ شمسی میں 8 بڑے سیارے (Major Planets) ہیں جن میں ہماری زمین بھی شامل ہے جبکہ ابھی ہم صرف پانچ بونے سیاروں یعنی پلوٹو، سیرس، ایرس، ہاؤمیا اور ’’ماکے ماکے‘‘ سے واقف ہیں۔

اسی طرز پر ’زی لینڈیا‘ کےلیے دنیا کے آٹھویں براعظم کا درجہ پانا بہت مشکل ہوگا لیکن بہت ممکن ہے کہ ماہرینِ ارضیات کی عالمی تنظیم اس حوالے سے اپنے مینڈیٹ پر نظرِ ثانی کرلے اور ہمیں جلد ہی اس مسئلے کا کوئی حل میسر آجائےبتاتے چلیں کہ ویلنگٹن، نیوزی لینڈ میں جنگلی حیات کی ایک محفوظ پناہ گاہ ’’کروری وائلڈ لائف سینکچوئری‘‘ کا نیا نام بھی ’’زی لینڈیا‘‘ ہے اور اسی سے متاثر ہوکر ماہرینِ ارضیات نے مجوزہ آٹھویں براعظم کےلیے یہ نام منتخب کیا ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سیہون دھماکے اور اس کی تحقیقات پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کا امن و امان سے متعلق اجلاس آج طلب کر لیا ہے جس میں رینجرز اور پولیس سمیت سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق امن و امان سے متعلق اجلاس آج وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں وزیراعلیٰ کو سیہون دھماکے کی تحقیقات پر پیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا اور سندھ میں ہونے والی اہم گرفتاریوں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے سرحدی علاقوں سمیت مختلف اضلاع میں دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کےخلاف کریک ڈاؤن کابھی امکان ہے۔

 

ایمز ٹی وی(تجارت) سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاک افغان سرحد طورخم کو عسکری قیادت کے احکامات ہر آج تیسرے روز بھی بند ہے،جس سے افغانستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اور پیدل آمدورفت پر بھی پابندی عائد ہے۔سرحد کے دونوں جانب ہزاروں مال بردار گاڑیاں جمع ہوگئی ہیں۔
دوسرے جانب افغانستان کے مختلف سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو پاک آرمی نے گولہ باری کرکے نشانہ بنایا ہے، جس سے دہشت گردوں کے تمام اہم مراکز تباہ ہوگئے اور 20 سے زائد دہشت گرد مارے گئے ۔
 
 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ دفعہ144کے تحت عائدپابندی پرسختی سے عمل یقینی بنایاجائے۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے پولیس کو دفعہ144 پر عملدآمد یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپور ٹ اورتجارتی مراکزکی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے، شرپسنداورامن دشمنوں کیخلاف بلاامتیازکارروائیاں کی جائیں۔
اے ڈی خوانے ہدایت کی کہ ایس ایس پیزعوام کی جان ومال کے تحفظ کے اقدامات کی نگرانی کریں اور ناخوشگوارواقعے سے نمٹنے کیلئے سادہ لباس اہلکاروں کوٹاسک دیاجائے۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اینٹی رائٹس پلاٹونزکوتیارحالت میں رکھاجائے۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2016 تا جنوری 2017 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ2 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا منفی اثر شرح تبادلہ پر پڑنے کی توقع ہے جبکہ ملک کا بیرونی سیکٹر بھی اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی فراہم کردہ اعداد و شمارکے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں گڈز اینڈ سروسز کی تجارت میں خسارے کا حجم 15.2 ارب ڈالر رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 22.1 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ ملکی درآمدات میں بھی اس عرصے کے دوران 9.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)کے تناسب سے دیکھا جائے تو جولائی تا جنوری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.5 فیصد رہا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 1.5 فیصد تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی اہم ترین وجہ ترسیلات زر میں ہونے والی کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔
مشرق وسطیٰ میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے پیش نظر اخراجات میں کی جانے والی کمی کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں کمی واقع ہوئی ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ترسیلات زرکا حجم 10.9 ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اس کا حجم 11.1 ارب ڈالر تھا۔
 

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم/اسلام آباد)علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے مشرق وسطیٰ کے 6ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لئے سمسٹر بہار2017ء کے داخلوں کا آغاز کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب ، کویت ، قطر ، متحدہ عرب امارات ، عمان اور بحرین میں مقیم پاکستا نی ( اللسان العربی) ، سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ ، میٹرک ، ہائر سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ، انٹرمیڈیٹ اور بی اے سطح کے پروگراموں میں داخلہ لے سکتے ہیں ۔
داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ6مارچ ہے ۔ داخلہ فارم یونیورسٹی کی ویب سائٹس سے ڈائون لوڈ کئے جاسکتے ہیں